یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م11 1/‏10 ص.‏ 24-‏28
  • ‏’‏ہر طرح کی تسلی کے خدا‘‏ پر بھروسا رکھیں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏’‏ہر طرح کی تسلی کے خدا‘‏ پر بھروسا رکھیں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ہمیں تسلی کی ضرورت کیوں ہے؟‏
  • خدا اپنے خادموں کو تسلی کیسے دیتا ہے؟‏
  • خدا ہماری سکونت‌گاہ ہے
  • ‏’‏شکستہ‌دلوں کو تسلی دیں‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
  • یہوواہ کی طاقت سے تسلی پائیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2000ء
  • خدا تسلی کیسے دیتا ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏عوامی ایڈیشن)‏—2016
  • حقیقی تسلی کہاں مِل سکتی ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
م11 1/‏10 ص.‏ 24-‏28

‏’‏ہر طرح کی تسلی کے خدا‘‏ پر بھروسا رکھیں

‏”‏ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔“‏—‏۲-‏کر ۱:‏۳‏۔‏

۱.‏ ہم سب کو کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

ہم سب کو وقتاًفوقتاً تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر جب ایک بچہ روتا ہے تو اُس کی ماں کو پتہ چلتا ہے کہ اُسے بھوک لگی ہے یا اُسے کوئی تکلیف ہے۔ ماں اُسے گود میں اُٹھا لیتی ہے اور بڑے پیار سے بہلاتی ہے۔ جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تب بھی ہمیں تسلی کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر اُس وقت جب ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوں یا ہم پر کوئی مصیبت آن پڑے۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو کس بات کا یقین دلاتا ہے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں؟‏

۲ ہمارے گھر والے اور دوست ایک حد تک ہمیں تسلی دے سکتے ہیں۔ لیکن کبھی‌کبھار ہم کسی ایسی مشکل میں پڑ جاتے ہیں جس میں وہ ہمارے لئے کچھ نہیں کر پاتے۔ اُس وقت صرف یہوواہ خدا ہی ہمیں تسلی دے سکتا ہے۔ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔ وہ اُن کی فریاد سنے گا۔“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۸، ۱۹‏)‏ ہمیں یہ جان کر بھی تسلی ملتی ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی نگاہ صادقوں پر ہے اور اُس کے کان اُن کی فریاد پر لگے رہتے ہیں۔“‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۵‏)‏ لیکن یہوواہ خدا سے تسلی پانے کے لئے ہمیں اُس پر بھروسا رکھنا چاہئے۔ اِس سلسلے میں داؤد بادشاہ نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ مظلوموں کے لئے اُونچا بُرج ہوگا۔ مصیبت کے ایّام میں اُونچا بُرج اور وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کریں گے کیونکہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو نے اپنے طالبوں کو ترک نہیں کِیا ہے۔“‏—‏زبور ۹:‏۹، ۱۰‏۔‏

۳.‏ یسوع مسیح کے کن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی بڑی قدر کرتا ہے؟‏

۳ یہوواہ خدا کی نظر میں اُس کے خادم بہت بیش‌قیمت ہیں۔ یہ بات یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے:‏ ”‏کیا دو پیسے کی پانچ چڑیاں نہیں بکتیں؟ تو بھی خدا کے حضور اُن میں سے ایک بھی فراموش نہیں ہوتی۔ بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔ ڈرو مت۔ تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔“‏ (‏لو ۱۲:‏۶، ۷‏)‏ یرمیاہ نبی کے ذریعے یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو بتایا:‏ ”‏مَیں نے تجھ سے ابدی محبت رکھی اِسی لئے مَیں نے اپنی شفقت تجھ پر بڑھائی۔“‏—‏یرم ۳۱:‏۳‏۔‏

۴.‏ ہم یہوواہ خدا کے وعدوں پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں؟‏

۴ اگر ہم یہوواہ خدا اور اُس کے وعدوں پر بھروسا کرتے ہیں تو ہمیں مصیبت کے وقت میں تسلی ملے گی۔ خدا کے خادم یشوع نے کہا:‏ ”‏اُن سب اچھی باتوں میں سے جو یہوواہ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔“‏ (‏یشو ۲۳:‏۱۴)‏ ہمیں بھی خدا پر ایسا ہی اعتماد رکھنا چاہئے۔ ہم اِس بات پر پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہمیں کسی مسئلے سے نپٹنا مشکل بھی لگے تو یہوواہ خدا ہمیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳ کو پڑھیں۔‏

۵.‏ ہم دوسروں کو تسلی دینے کے قابل کیوں ہیں؟‏

۵ پولس رسول نے یہوواہ خدا کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏ہر طرح کی تسلی کا خدا“‏ ہے۔ تسلی دینے کا مطلب ہے:‏ غم دُور کرنا؛ ہمت یا حوصلہ بڑھانا۔ جب کسی کو تسلی دی جاتی ہے تو اُسے اطمینان اور سکون ملتا ہے۔ بیشک ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ایسا ہی کرتا ہے۔ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۳،‏ ۴ کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ خدا کی قدرت لامحدود ہے۔ اِس لئے وہ کسی بھی صورتحال میں اُن لوگوں کو تسلی دے سکتا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ اُس تسلی کے ذریعے ”‏جو خدا ہمیں بخشتا ہے،“‏ ہم اپنے اُن بہن‌بھائیوں کو ’‏تسلی دے سکتے ہیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔‘‏ واقعی یہوواہ خدا ہمیں ہر طرح کی مشکل میں تسلی دیتا ہے۔‏

ہمیں تسلی کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۶.‏ کچھ ایسی صورتحال کا ذکر کریں جن میں ہمیں تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

۶ زندگی میں بہت سے ایسے موقعے آتے ہیں جب ہمیں تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر جب ہمارا کوئی عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ جاتا ہے تو ہمیں بہت صدمہ پہنچتا ہے۔ جب ہمیں ناانصافی یا تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ہمیں بڑا دُکھ ہوتا ہے۔ خراب صحت، بڑھاپے، غربت، گھریلو مسائل یا دُنیا کے بگڑتے حالات کی وجہ سے بھی ہم بے‌حوصلہ ہو سکتے ہیں۔‏

۷.‏ (‏الف)‏ مشکلات کا ہم پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟ (‏ب)‏ یہوواہ خدا ایسے لوگوں کو تسلی کیسے بخشتا ہے جو ”‏شکستہ اور خستہ‌دل“‏ ہیں؟‏

۷ جب ہم مشکلات سے دوچار ہوں تو شاید ہم شکستہ‌دل ہو جائیں، ہم پریشانی میں مبتلا ہو جائیں، ہم منفی احساسات کا شکار ہو جائیں، ہماری صحت خراب ہو جائے یا ہمارا ایمان کمزور پڑ جائے۔ آئیں، دیکھیں کہ ایسی صورتوں میں یہوواہ خدا ہمیں تسلی کیسے بخشتا ہے۔ پاک صحیفوں میں تسلیم کِیا گیا ہے کہ خدا کے خادم بھی ”‏شکستہ اور خستہ‌دل“‏ ہو سکتے ہیں۔ (‏زبور ۵۱:‏۱۷‏)‏ لیکن یہوواہ خدا ”‏شکستہ‌دلوں کو شفا دیتا ہے اور اُن کے زخم باندھتا ہے۔“‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۳‏)‏ اگر ہم اُس سے دُعا کرتے ہیں، اُس پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار رہتے ہیں تو وہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی ہمارے دُکھی دل کو آرام دے سکتا ہے۔‏‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۹-‏۲۲؛‏ ۵:‏۱۴،‏ ۱۵ کو پڑھیں۔‏

۸.‏ جب ہم سخت پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟‏

۸ جب ہمیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہم سخت پریشانی میں مبتلا ہو جائیں۔ اکثر ہم اپنی طاقت سے اِن مسئلوں سے نپٹ نہیں پاتے۔ لیکن زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔“‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۹‏)‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھے گا۔“‏ (‏فل ۴:‏۶، ۷‏)‏ لہٰذا جب ہم پریشانی کے بوجھ تلے دبے ہوں تو ہم بائبل پڑھ سکتے ہیں اور اِس پر سوچ‌بچار کر سکتے ہیں۔ اِس سے ہمیں بڑی حد تک تسلی ملے گی۔—‏۲-‏تیم ۳:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۹.‏ ہم منفی احساسات سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏

۹ کبھی‌کبھار ہم مشکلات کی وجہ سے اِتنے بے‌حوصلہ ہو جاتے ہیں کہ ہم منفی احساسات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ شاید کوئی ایسی مسیحی ذمہ‌داری ہو جسے پورا کرنا ہمیں بہت مشکل لگے۔ ایسی صورت میں بھی یہوواہ خدا ہماری ہمت بڑھا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یشوع کو یہ ذمہ‌داری دی گئی کہ وہ بنی‌اسرائیل کو ملک کنعان میں لے جائیں۔ یشوع جانتے تھے کہ وہاں اُنہیں بڑی بڑی قوموں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ اِس لئے موسیٰ نے بنی‌اسرائیل سے کہا:‏ ”‏تُو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ۔ مت ڈر اور نہ اُن سے خوف کھا کیونکہ یہوواہ تیرا خدا خود ہی تیرے ساتھ جاتا ہے۔ وہ تجھ سے دست‌بردار نہیں ہوگا اور نہ تجھ کو چھوڑے گا۔“‏ (‏است ۳۱:‏۶)‏ یہوواہ خدا کی مدد سے یشوع بنی‌اسرائیل کو ملک کنعان میں لے گئے اور اُنہوں نے دُشمنوں کو شکست بھی دی۔ موسیٰ نے بحرِقلزم پر خود بھی یہ تجربہ کِیا تھا کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی مدد کرتا ہے۔—‏خر ۱۴:‏۱۳، ۱۴، ۲۹-‏۳۱۔‏

۱۰.‏ اگر مصیبتوں کی وجہ سے ہماری صحت خراب ہو جائے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ کبھی‌کبھی ہم پر مصیبتوں کا اِتنا بُرا اثر ہوتا ہے کہ ہماری صحت خراب ہو جاتی ہے۔ اپنی صحت میں بہتری لانے کے لئے ہمیں اچھی طرح کھانا کھانا چاہئے، مناسب آرام کرنا چاہئے، ورزش کرنی چاہئے اور صفائی‌ستھرائی کا خیال رکھنا چاہئے۔ اِس کے علاوہ اگر ہم مستقبل کے بارے میں بائبل کے وعدوں پر غور کرتے ہیں تو ہماری صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ لہٰذا اگر ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوں تو ہمیں پولس رسول کے اِن الفاظ کو یاد رکھنا چاہئے:‏ ”‏ہم ہر طرف سے مصیبت تو اُٹھاتے ہیں لیکن لاچار نہیں ہوتے۔ حیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمید نہیں ہوتے۔ ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے۔ گِرائے تو جاتے ہیں لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔“‏—‏۲-‏کر ۴:‏۸، ۹‏۔‏

۱۱.‏ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا ایمان کمزور پڑ رہا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۱ کبھی‌کبھار ایسا ہوتا ہے کہ مسائل کی وجہ سے ہمارا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بھی یہوواہ خدا ہماری مدد کر سکتا ہے۔ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ گِرتے ہوئے کو سنبھالتا اور جھکے ہوئے کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۴‏)‏ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا ایمان کمزور پڑ رہا ہے تو ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کرنی چاہئے۔ (‏یعقو ۵:‏۱۴، ۱۵‏)‏ اِس کے علاوہ جب ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کو ذہن میں رکھیں گے تو ہم تب بھی یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے جب ہمارا ایمان آزمایا جائے گا۔—‏یوح ۱۷:‏۳‏۔‏

خدا اپنے خادموں کو تسلی کیسے دیتا ہے؟‏

۱۲.‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کی پریشانی کو کیسے دُور کِیا؟‏

۱۲ زبور ۱۱۹ کے لکھنے والے نے خدا سے کہا:‏ ”‏جو کلام تُو نے اپنے بندہ سے کِیا اُسے یاد کر کیونکہ تُو نے مجھے اُمید دلائی ہے۔ میری مصیبت میں یہی میری تسلی ہے کہ تیرے کلام نے مجھے زندہ کِیا ہے۔“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۴۹، ۵۰‏)‏ خدا کا کلام ہمارے پاس بائبل کی شکل میں موجود ہے۔ اِس میں بہت سی مثالیں ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے اپنے خادموں کو تسلی کیسے دی۔ ذرا ابرہام کے ساتھ پیش آنے والے ایک واقعے پر غور کریں۔ جب یہوواہ خدا نے ابرہام کو بتایا کہ وہ سدوم اور عمورہ کو تباہ‌وبرباد کر دے گا تو ابرہام بہت پریشان ہوئے۔ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو نیک کو بد کے ساتھ ہلاک کرے گا؟“‏ یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا کہ اگر سدوم میں ۵۰ نیک لوگ بھی موجود ہوں تو وہ اِس شہر کو تباہ نہیں کرے گا۔ ابرہام نے پانچ اَور دفعہ خدا سے پوچھا کہ ”‏اگر اِس شہر میں ۴۵، ۴۰، ۳۰، ۲۰ یا ۱۰ نیک لوگ موجود ہوں تو کیا تُو اِس شہر کو تباہ کرے گا؟“‏ ہر دفعہ یہوواہ خدا نے بڑے صبر سے ابرہام کو بتایا کہ ایسی صورت میں وہ سدوم کو تباہ نہیں کرے گا۔ اِس سے ابرہام کو بڑی تسلی ملی۔ حالانکہ اُس شہر میں دس نیک لوگ بھی نہیں تھے پھر بھی یہوواہ خدا نے لوط اور اُن کی بیٹیوں کو بچا لیا۔—‏پید ۱۸:‏۲۲-‏۳۲؛‏ ۱۹:‏۱۵، ۱۶،‏ ۲۶‏۔‏

۱۳.‏ حنّہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُنہیں خدا پر بھروسا ہے؟‏

۱۳ القانہ کی بیوی حنّہ بہت دُکھی تھیں کیونکہ اُن کے بچے نہیں ہو رہے تھے۔ اُنہوں نے اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا سے دُعا کی۔ سردارکاہن عیلی نے اُن سے کہا:‏ ”‏اؔسرائیل کا خدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پوری کرے۔“‏ اِس سے حنّہ کو تسلی ملی ”‏اور پھر اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔“‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۸،‏ ۱۷، ۱۸‏)‏ حنّہ کو معلوم نہیں تھا کہ آگے کیا ہوگا۔ لیکن اُنہوں نے یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا اور اِس معاملے کو اُس پر چھوڑ دیا۔ اِس سے اُن کو دلی سکون حاصل ہوا۔ یہوواہ خدا نے حنّہ کی دُعا سنی۔ حنّہ کا بیٹا پیدا ہوا اور اُنہوں نے اُس کا نام سموئیل رکھا۔—‏۱-‏سمو ۱:‏۲۰‏۔‏

۱۴.‏ (‏الف)‏ داؤد کو تسلی کی ضرورت کیوں تھی؟ (‏ب)‏ داؤد نے تسلی پانے کے لئے کیا کِیا؟‏

۱۴ داؤد بادشاہ کو بھی یہوواہ خدا کی طرف سے تسلی ملی۔ یہوواہ خدا ”‏دل پر نظر کرتا ہے۔“‏ اِس لئے جب اُس نے داؤد کو بادشاہ کے طور پر چنا تو وہ جانتا تھا کہ داؤد صحیح راہ پر چلنا چاہتے ہیں اور پورے دل سے خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ (‏۱-‏سمو ۱۶:‏۷؛‏ ۲-‏سمو ۵:‏۱۰‏)‏ البتہ بعد میں داؤد نے بت‌سبع کے ساتھ زناکاری کی اور اپنے گُناہ پر پردہ ڈالنے کے لئے اُن کے شوہر کو مروا دیا۔ جب داؤد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے یوں دُعا کی:‏ ”‏اَے خدا!‏ اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گُناہ سے مجھے پاک کر۔ کیونکہ مَیں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں اور میرا گُناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱-‏۳‏)‏ داؤد نے دل سے توبہ کی تھی اِس لئے یہوواہ خدا نے اُنہیں معاف کر دیا۔ اُنہیں اپنے گُناہ کے نتائج تو بھگتنے پڑے لیکن یہوواہ خدا کا رحم داؤد کے لئے تسلی کا باعث تھا۔—‏۲-‏سمو ۱۲:‏۹-‏۱۲‏۔‏

۱۵.‏ جس رات یسوع مسیح کو پکڑوایا گیا، یہوواہ خدا نے اُنہیں تسلی کیسے دی؟‏

۱۵ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہیں بہت سی ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن سے اُن کا ایمان آزمایا گیا۔ لیکن وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہے کیونکہ وہ اُس پر بھروسا رکھتے تھے اور اُسے اپنا حاکم تسلیم کرتے تھے۔ جس رات یسوع مسیح کو پکڑوایا گیا، اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ سے دُعا کی:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“‏ پھر یسوع مسیح کو ایک فرشتہ دکھائی دیا جس نے اُن کی ہمت بڑھائی۔ (‏لو ۲۲:‏۴۲، ۴۳‏)‏ اِس طرح یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اِس مشکل گھڑی میں تسلی اور حوصلہ دیا۔‏

۱۶.‏ اگر ہمارے ایمان کی وجہ سے ہماری جان خطرے میں پڑ جائے تو یہوواہ خدا ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏

۱۶ یہوواہ خدا ہمیں بھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ یہاں تک کہ اگر ہمیں اپنے ایمان کی وجہ سے اذیت دی جائے اور ہماری جان خطرے میں پڑ جائے تو وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم اُس کے وفادار رہ سکیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں اِس بات سے بھی حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کر سکتا ہے۔ ہم اُس وقت کے مشتاق ہیں جب ’‏سب سے پچھلا دشمن یعنی موت نیست کِیا جائے گا۔‘‏ (‏۱-‏کر ۱۵:‏۲۶‏)‏ یہوواہ خدا کے خادم جو موت کی نیند سو رہے ہیں، وہ اور لاکھوں دوسرے مُردے خدا کی یادداشت میں محفوظ ہیں۔ اور خدا اُنہیں ضرور زندہ کرے گا۔ (‏یوح ۵:‏۲۸، ۲۹؛‏ اعما ۲۴:‏۱۵‏)‏ جب ہم اذیت کا سامنا کرتے ہیں تو اِس اُمید سے ہمیں تسلی ملتی ہے۔‏

۱۷.‏ جب ہمارا کوئی عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ جاتا ہے تو یہوواہ خدا ہمیں کیسے تسلی دیتا ہے؟‏

۱۷ یہ جان کر ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے کہ ہمارے جو عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ گئے ہیں، اُنہیں نئی دُنیا میں زندہ کِیا جائے گا۔ اُس وقت کوئی مصیبت اور پریشانی نہیں ہوگی۔ یہوواہ کے خادموں کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ اِس دُنیا کے خاتمے پر زندہ بچ جائے گی۔ اُنہیں یہ شرف حاصل ہوگا کہ وہ زندہ کئے جانے والے لوگوں کا خیرمقدم کریں اور اُنہیں تعلیم دیں۔—‏مکا ۷:‏۹، ۱۰‏۔‏

خدا ہماری سکونت‌گاہ ہے

۱۸، ۱۹.‏ یہوواہ خدا اپنے اُن خادموں کو تسلی کیسے دیتا ہے جنہیں اذیت پہنچائی جاتی ہے؟‏

۱۸ موسیٰ نے بنی‌اسرائیل کی حوصلہ‌افزائی کے لئے ایک گیت لکھا۔ اِس گیت میں اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ابدی خدا تیری سکونت‌گاہ ہے اور نیچے دائمی بازو ہیں۔“‏ (‏است ۳۳:‏۲۷)‏ بعد میں سموئیل نبی نے بنی‌اسرائیل سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی پیروی سے کنارہ‌کشی نہ کرو بلکہ اپنے سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ کی پرستش کرو۔ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ اپنے بڑے نام کے باعث اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا۔“‏ (‏۱-‏سمو ۱۲:‏۲۰-‏۲۲‏)‏ اگر ہم وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں گے تو وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا۔ وہ ہمیشہ ہماری مدد کرے گا۔‏

۱۹ اِس آخری زمانے کے دوران بہت سے ممالک میں یہوواہ کے خادموں کو ستایا گیا ہے اور اُنہیں قید میں ڈالا گیا ہے۔ اُن کے تجربوں سے ہمیں اِس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ یہوواہ خدا واقعی اپنے خادموں کے لئے تسلی کا باعث ہے۔ مثال کے طور پر ایک بھائی اپنے ایمان کی وجہ سے ۲۳ سال تک سوویت یونین میں قید رہے۔ اِس دوران اُنہیں کسی نہ کسی ذریعے سے روحانی خوراک ملتی رہی۔ اِس طرح سے اُنہیں حوصلہ اور تسلی ملی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اِن تمام سالوں میں مَیں نے یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا سیکھ لیا اور اُس نے مجھے قوت بخشی۔“‏‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷ کو پڑھیں۔‏

۲۰.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں ترک نہیں کرے گا؟‏

۲۰ چاہے مستقبل میں ہمیں جتنی بھی مشکلات کا سامنا ہو، ہمیں زبور نویس کے اِن الفاظ کو یاد رکھنا چاہئے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا۔“‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۴‏)‏ اِس بُرے دَور میں نہ صرف ہمیں تسلی کی ضرورت ہے بلکہ دوسروں کو بھی۔ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم شکستہ‌دلوں کو تسلی کیسے دے سکتے ہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• ہمیں کن‌کن صورتحال میں تسلی کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا اپنے خادموں کو کیسے تسلی دیتا ہے؟‏

‏• اگر ہماری جان خطرے میں پڑ جائے تو ہمیں کس بات سے تسلی ملتی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویریں]‏

یہوواہ خدا ہمیں اُس وقت تسلی کیسے دیتا ہے جب .‏ .‏ .‏

▪ ہم شکستہ‌دل ہوتے ہیں؟‏ زبور ۱۴۷:‏۳؛‏ ۱-‏یوح ۳:‏۱۹-‏۲۲؛‏ ۵:‏۱۴، ۱۵‏۔‏

▪ ہم پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں؟‏ زبور ۹۴:‏۱۹؛‏ فل ۴:‏۶، ۷‏۔‏

▪ ہم منفی احساسات کا شکار ہوتے ہیں؟‏ خر ۱۴:‏۱۳، ۱۴؛ است ۳۱:‏۶۔‏

▪ ہماری صحت خراب ہوتی ہے؟‏ ۲-‏کر ۴:‏۸، ۹‏۔‏

▪ ہمارا ایمان کمزور ہوتا ہے؟‏ زبور ۱۴۵:‏۱۴؛‏ یعقو ۵:‏۱۴، ۱۵‏۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں