مسیحی مخصوصیت کے مطابق آزادی سے زندگی بسر کرنا
”جہاں کہیں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۳:۱۷۔
۱. یہوواہ کے گواہ کس کے لئے مخصوص ہیں اور وہ قانونی ایجنسیوں کو کیوں استعمال کرتے ہیں؟
یہوواہ کے گواہ ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کا مذہب ہمیشہ تک قائم رہیگا۔ لہٰذا وہ تمام ابدیت تک ”روح اور سچائی سے“ خدا کی خدمت کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ (یوحنا ۴:۲۳، ۲۴) آزاد مرضی کے مالک ہوتے ہوئے، ان مسیحیوں نے یہوواہ خدا کیلئے بَرملا مخصوصیت کی ہے اور اسکے مطابق زندگی بسر کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کیلئے، وہ خدا کے کلام اور اُسکی روحالقدس پر تکیہ کرتے ہیں۔ خداداد آزادی سے اپنی مسیحی مخصوصیت کی راہ پر پورے دل سے چلنے کیساتھ ساتھ گواہ ”اعلیٰ اختیار والوں“ کے حکومتی کردار کیلئے بھی واجب احترام دکھاتے ہیں اور قانونی ذرائع اور مراعات کا موزوں استعمال کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱۳:۱؛ یعقوب ۱:۲۵) مثال کے طور پر، گواہ بالخصوص روحانی طریقوں سے ساتھی انسانوں کی مدد کرنے کے اپنے کام کو انجام دینے کے قابل بننے کیلئے واچ ٹاور سوسائٹی کو ایک قانونی آلۂکار—مختلف ممالک کے اندر کئی میں سے ایک—کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ تاہم گواہ کسی قانونی ایجنسی کیلئے نہیں بلکہ خدا کیلئے مخصوص ہیں اور یہوواہ کیلئے اُنکی مخصوصیت ہمیشہ تک قائم رہیگی۔
۲. یہوواہ کے گواہ واچ ٹاور سوسائٹی اور ایسی دیگر قانونی تنظیموں کی اتنی زیادہ قدر کیوں کرتے ہیں؟
۲ خدا کیلئے مخصوص خادموں کی حیثیت سے، یہوواہ کے گواہ یسوع کی ان ہدایات کی پیروی کرنے کے پابند ہیں کہ ”سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور روحالقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُنکو . . . تعلیم دو۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) یہ کام نظامالعمل کے آخر تک جاری رہیگا کیونکہ یسوع نے یہ بھی کہا تھا: ”بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۳، ۱۴) ہر سال، واچ ٹاور سوسائٹی کے چھاپہخانے اور ایسی ہی قانونی ایجنسیاں یہوواہ کے گواہوں کیلئے اُنکی عالمگیر منادی کی کارگزاری میں استعمال کرنے کی خاطر لاکھوں بائبلیں، کتابیں، بروشر اور رسالے بہم پہنچاتی ہیں۔ لہٰذا یہ قانونی تنظیمیں خدا کے مخصوص خادموں کو اُس کیلئے اپنی مخصوصیت کے مطابق زندگی بسر کرنے میں مدد دینے کیلئے گرانقدر ہیں۔
۳. یہوواہ کے گواہ پُرانے وقتوں میں ”سوسائٹی“ کی اصطلاح کو کس مفہوم میں استعمال کرتے تھے؟
۳ کوئی شاید یہ حجت کرے کہ جس انداز سے گواہ واچ ٹاور سوسائٹی—یا اکثروبیشتر محض ”سوسائٹی“—کا ذکر کرتے ہیں اُس سے یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ وہ اسے ایک قانونی آلۂکار سے کچھ زیادہ ہی سمجھتے ہیں۔ کیا وہ اسے پرستش کے معاملات میں حتمی سند خیال نہیں کرتے؟ کتاب جیہوواز وٹنسز—پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم اس وضاحت کیساتھ اس نقطے کو یوں بیان کرتی ہے: ”جب [جون ۱، ۱۹۳۸] کے دی واچٹاور نے ’سوسائٹی‘ کا حوالہ دیا تو اسکا مطلب محض قانونی آلۂکار ہونے کی حالت نہیں تھی بلکہ اس سے مُراد ممسوح مسیحیوں کی جماعت تھی جس نے اس قانونی تنظیم کو تشکیل دیا اور اسے استعمال کِیا تھا۔“a یوں یہ اصطلاح ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی علامت تھی۔ (متی ۲۴:۴۵) گواہ ”سوسائٹی“ کی اصطلاح کو عموماً اسی مفہوم میں استعمال کرتے تھے۔ بِلاشُبہ، لیگل کارپوریشن اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اَدلبدل کر استعمال ہونے والی اصطلاحیں نہیں ہیں۔ واچ ٹاور سوسائٹی کے ڈائریکٹر منتخب کئے جاتے ہیں جبکہ ’دیانتدار نوکر‘ کو تشکیل دینے والے گواہ یہوواہ کی روحالقدس سے مسح ہوتے ہیں۔
۴. (ا) غلطفہمیوں سے بچنے کے لئے بہتیرے گواہ اپنا اظہار کیسے کرتے ہیں؟ (ب) اصطلاحات کے سلسلے میں ہمیں متوازن کیوں رہنا چاہئے؟
۴ غلطفہمیوں سے بچنے کیلئے یہوواہ کے گواہ اس بات میں بڑے محتاط رہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنا اظہار کیسے کرتے ہیں۔ یہ کہنے کی بجائے کہ ”سوسائٹی تعلیم دیتی ہے“ بہتیرے گواہ ایسے اظہارات استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جیسےکہ ”بائبل بیان کرتی ہے“ یا ”میرے خیال میں بائبل یہ سکھاتی ہے۔“ اس طرح وہ اُس ذاتی فیصلے پر زور دیتے ہیں جو ہر گواہ نے بائبل کی تعلیم قبول کرنے کے سلسلے میں کِیا ہے اور یہ غلط تاثر دینے سے بھی بچتے ہیں کہ گواہ کسی طرح کسی مذہبی فرقے کی سکھائی ہوئی باتوں کے پابند ہیں۔ بِلاشُبہ، اصطلاحات کے سلسلے میں آراء کو کبھی بھی بحثوتکرار کا موضوع نہیں بننا چاہئے۔ بہرحال، اصطلاحات صرف اسی لئے اہم ہیں کہ یہ غلطفہمیوں سے بچاتی ہیں۔ مسیحی توازن کی ضرورت ہے۔ بائبل کی فہمائش ہے کہ ہم ”لفظی تکرار نہ کریں۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۱۴، ۱۵) صحائف اس اصول کو بھی بیان کرتے ہیں: ”تم بھی اگر زبان سے واضح بات نہ کہو تو جو کہا جاتا ہے کیونکر سمجھا جائیگا؟“—۱-کرنتھیوں ۱۴:۹۔
خدا کی روح ضابطوں کی ضرورت کو کم کرتی ہے
۵. ۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳ کو کیسے سمجھا جانا چاہئے؟
۵ ”سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں،“ پولس نے بیان کِیا۔ اُس نے مزید کہا: ”سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳) پولس کا یہ مطلب قطعاً نہیں تھا کہ ایسے کام کرنا روا ہیں جنکی خدا کا کلام صریحاً مذمت کرتا ہے۔ قدیم اسرائیل کو دئے گئے تقریباً ۶۰۰ قوانین کے مقابلے میں، مسیحی زندگی کو منظم کرنے والے قطعی احکام نسبتاً تھوڑے ہیں۔ پس، زیادہتر معاملات کو شخصی ضمیر پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جس شخص نے یہوواہ کیلئے مخصوصیت کی ہے وہ ایسی آزادی سے محظوظ ہوتا ہے جو خدا کی روح کی راہنمائی سے حاصل ہوتی ہے۔ سچائی کو اپنا لینے سے، ایک مسیحی اپنے بائبل سے تربیتیافتہ ضمیر کی پیروی کرتا ہے اور روحالقدس کے ذریعے خدا کی ہدایت پر بھروسہ کرتا ہے۔ یہ ایک مخصوص مسیحی کی اس بات کا تعیّن کرنے میں مدد کرتا ہے کہ کیا چیز اُس کیلئے اور دوسروں کیلئے ”ترقی کا باعث“ اور ”مفید“ ثابت ہو گی۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اُس کے کئے ہوئے فیصلے خدا کیساتھ اُسکے ذاتی رشتے پر اثرانداز ہونگے جس کیلئے وہ مخصوص ہے۔
۶. مسیحی اجلاسوں پر، ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم نے سچائی کو اپنا لیا ہے؟
۶ ایک گواہ مسیحی اجلاسوں پر تبصرہ کرنے سے اس بات کا مظاہرہ کرتا ہے کہ اُس نے سچائی کو اپنا لیا ہے۔ پہلے تو ہو سکتا ہے کہ وہ مطالعہ کی جانے والی اشاعت سے ہی ہوبہو پڑھ دے۔ تاہم، وقت آنے پر وہ اپنے الفاظ میں بائبل تعلیمات کو بیان کرنے کی حد تک ترقی کر جائیگا۔ اسطرح وہ محض دوسروں کی کہی گئی باتوں کو نہ دُہرانے سے اس بات کا ثبوت پیش کرتا ہے کہ وہ اپنی سوچنے کی صلاحیت کو فروغ دے رہا ہے۔ خیالات کو اپنے الفاظ میں بیان کرنا اور سچائی کی صحیح باتوں کو دل کی گہرائی سے بیان کرنا اُس کیلئے باعثِمسرت ہوگا اور یہ ظاہر کریگا کہ وہ اپنے ذہن سے اُنہیں مانتا ہے۔—واعظ ۱۲:۱۰؛ مقابلہ کریں رومیوں ۱۴:۵ب۔
۷. یہوواہ کے خادموں نے آزادی سے کونسے فیصلے کئے ہیں؟
۷ یہوواہ کے گواہ خدا اور اپنے ساتھی انسانوں کیلئے محبت سے تحریک پاتے ہیں۔ (متی ۲۲:۳۶-۴۰) سچ ہے کہ وہ عالمگیر برادری کے طور پر مسیح جیسی محبت کے بند میں باہم پیوست ہیں۔ (کلسیوں ۳:۱۴؛ ۱-پطرس ۵:۹) تاہم آزاد مرضی کے مالک ہوتے ہوئے، ہر ایک نے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے، سیاسی طور پر غیرجانبدار رہنے، خون سے پرہیز کرنے، تفریح کی بعض اقسام سے گریز کرنے اور بائبل کے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنے کا انفرادی فیصلہ کِیا ہوا ہے۔ یہ فیصلے اُن سے زبردستی نہیں کرائے گئے۔ یہ ایسے فیصلے ہیں جو امکانی گواہوں کی طرف سے مسیحی مخصوصیت کا قدم اُٹھانے سے بھی پہلے آزادانہ طور پر منتخبکردہ طرزِزندگی کے حصے کے طور پر کئے جاتے ہیں۔
ایک گورننگ باڈی کے سامنے جوابدہ؟
۸. کن سوالات کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے؟
۸ بائبل صاف طور پر بتاتی ہے کہ سچے مسیحی مجبوری کے تحت خدا کی خدمت نہیں کرتے۔ یہ بیان کرتی ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] روح ہے اور جہاں کہیں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۳:۱۷) لیکن اس حقیقت کو ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اور اُسکی گورننگ باڈی کے نظریے کیساتھ کیسے ہمآہنگ کِیا جا سکتا ہے؟—متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۹، ۱۰. (ا) مسیحی کلیسیا میں سرداری کے اصول کا اطلاق کیسے ہوتا ہے؟ (ب) سرداری کے اصول کی پیروی نے پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں کس چیز کو ضروری بنا دیا تھا؟
۹ اس سوال کا جواب دینے کیلئے ہمیں سرداری کے صحیفائی اصول کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۳) افسیوں ۵:۲۱-۲۴ میں، مسیح کی ”کلیسیا کے سر“ کے طور پر شناخت کرائی گئی ہے یعنی ایسی ہستی جس کے یہ ”تابع“ ہے۔ یہوواہ کے گواہ سمجھتے ہیں کہ دیانتدار اور عقلمند نوکر یسوع کے روحانی بھائیوں پر مشتمل ہے۔ (عبرانیوں ۲:۱۰-۱۳) اس دیانتدار نوکر جماعت کو خدا کے لوگوں کیلئے ”وقت پر“ روحانی ”کھانا“ فراہم کرنے کیلئے مقرر کِیا گیا ہے۔ اس خاتمے کے وقت میں، مسیح نے اس نوکر کو ”اپنے سارے مال“ کا مختار مقرر کر دیا ہے۔ لہٰذا مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے ہر شخص کو اسکے مرتبے کا احترام کرنا چاہئے۔
۱۰ سرداری کا مقصد اتحاد کو قائم رکھنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ”سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۴۰) پہلی صدی میں اس مقصد کے حصول کیلئے دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت میں سے کئی ایک ممسوح مسیحیوں کو پورے گروہ کی نمائندگی کیلئے منتخب کر لیا گیا۔ مابعدی واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلی صدی کی اس گورننگ باڈی کے ذریعے عمل میں لائی گئی نگرانی کو یہوواہ کی مقبولیت اور برکت حاصل تھی۔ پہلی صدی کے مسیحیوں نے خوشی سے اس انتظام کو قبول کِیا تھا۔ جیہاں، اُنہوں نے درحقیقت اس سے حاصل ہونے والے عمدہ نتائج کو سراہا اور شکرگزاری کا اظہار کِیا۔—اعمال ۱۵:۱-۳۲۔
۱۱. موجودہ گورننگ باڈی کو کیسا خیال کِیا جانا چاہئے؟
۱۱ ایسے انتظام کی قدروقیمت آج بھی قائم ہے۔ آجکل، یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی دس ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے جو سب اپنے پیچھے عشروں کا مسیحی تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ پہلی صدی کی گورننگ باڈی کی طرح یہوواہ کے گواہوں کی روحانی راہنمائی کرتے ہیں۔ (اعمال ۱۶:۴) ابتدائی مسیحیوں کی طرح، گواہ رضامندی کیساتھ پرستش کے معاملات میں بائبل پر مبنی ہدایت اور راہنمائی کیلئے گورننگ باڈی کے پُختہ بھائیوں پر آس لگاتے ہیں۔ اگرچہ گورننگ باڈی کے ارکان یہوواہ اور مسیح کے غلام ہیں، جیسےکہ اُنکے ساتھی مسیحی بھی ہیں توبھی بائبل ہمیں ہدایت کرتی ہے: ”اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو کیونکہ وہ تمہاری روحوں کے فائدہ کے لئے انکی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حساب دینا پڑیگا تاکہ وہ خوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں۔“—عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
۱۲. ہر مسیحی کو کس کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے؟
۱۲ صحائف گورننگ باڈی کو نگہبانی کا جو مرتبہ عطا کرتے ہیں کیا اُسکا یہ مطلب ہے کہ یہوواہ کا ہر گواہ اسکے حضور اپنے کاموں کا حساب پیش کرنے کا پابند ہے؟ روم کے مسیحیوں سے کہے گئے پولس کے الفاظ کے مطابق نہیں: ”تُو اپنے بھائی پر کس لئے الزام لگاتا ہے؟ یا تُو بھی کس لئے اپنے بھائی کو حقیر جانتا ہے؟ ہم تو سب خدا کے تختِعدالت کے آگے کھڑے ہونگے۔ . . . ہم میں سے ہر ایک خدا کو اپنا حساب دیگا۔“—رومیوں ۱۴:۱۰-۱۲۔
۱۳. یہوواہ کے گواہ اپنی منادی کی کارگزاری کی رپورٹ کیوں دیتے ہیں؟
۱۳ تاہم، کیا یہ سچ نہیں کہ ہر گواہ سے اپنی منادی کی کارگزاری کی رپورٹ دینے کی توقع کی جاتی ہے؟ جیہاں، لیکن اسکا مقصد گواہوں کی ایک حوالہجاتی کتاب میں بالکل واضح کر دیا گیا ہے جو بیان کرتی ہے: ”یسوع مسیح کے ابتدائی پیروکار منادی کے کام میں ترقی کی رپورٹوں میں دلچسپی رکھتے تھے۔ (مرقس ۶:۳۰) جُوںجُوں کام میں اضافہ ہوتا گیا، خوشخبری کی منادی میں حصہ لینے والوں کے اہم تجربات کی سرگزشتوں سمیت شماریاتی رپورٹیں بھی مرتب کی جانے لگیں۔ . . . (اعمال ۲:۵-۱۱، ۴۱، ۴۷؛ ۶:۷؛ ۱:۱۵؛ ۴:۴) اُن وفادار مسیحی کارکنوں کیلئے اس بات کی بابت رپورٹیں سننا کتنی حوصلہافزائی کا باعث تھا کہ کیا کچھ انجام پا رہا تھا! . . . اسی طرح، یہوواہ کی جدید تنظیم متی ۲۴:۱۴ کی تکمیل میں کئے جانے والے کام کے درست ریکارڈ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔“
۱۴، ۱۵. (ا) ۲-کرنتھیوں ۱:۲۴ کا گورننگ باڈی پر کیسے اطلاق ہوتا ہے؟ (ب) ہر مسیحی کو کس بِنا پر، کس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ذاتی فیصلے کرنے چاہئیں؟
۱۴ گورننگ باڈی ایک پُرمحبت فراہمی اور قابلِتقلید ایمان کی ایک مثال ہے۔ (فلپیوں ۳:۱۷؛ عبرانیوں ۱۳:۷) مسیح کو نمونہ کے طور پر تکتے رہنے اور اُسکی پیروی کرنے سے وہ پولس کے ان الفاظ کو دُہرا سکتے ہیں: ”یہ نہیں کہ ہم ایمان کے بارے میں تم پر حکومت جتاتے ہیں بلکہ خوشی میں تمہارے مددگار [”ساتھی کارکن،“ اینڈبلیو] ہیں کیونکہ تم ایمان ہی سے قائم رہتے ہو۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۲۴) مروّجہ رُجحانات کا مشاہدہ کرتے ہوئے، گورننگ باڈی بائبل مشورت پر کان لگانے کے فوائد پر توجہ دلاتی ہے، بائبل قوانین اور اصولوں کے اطلاق کی بابت تجاویز پیش کرتی ہے، پوشیدہ خطرات سے آگاہ کرتی ہے اور ”ساتھی کارکنوں“ کیلئے درکار حوصلہافزائی فراہم کرتی ہے۔ اس طرح یہ اپنی مسیحی مختاری کی ذمہداری پوری کرتی ہے، اپنی خوشی کو برقرار رکھنے میں اُنکی مدد کرتی ہے اور اُنہیں ایمان میں مضبوط کرتی ہے تاکہ وہ ثابتقدم رہ سکیں۔—۱-کرنتھیوں ۴:۱، ۲؛ ططس ۱:۷-۹۔
۱۵ اگر ایک گواہ گورننگ باڈی کی پیشکردہ بائبل مشورت کی بِنا پر فیصلے کرتا ہے تو وہ اپنی مرضی سے ایسا کرتا ہے کیونکہ اُس کے اپنے بائبل مطالعے نے اُسے قائل کر لیا ہے کہ یہی درست روِش ہے۔ ہر گواہ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے گورننگ باڈی کی طرف سے پیشکردہ پُختہ صحیفائی مشورت کا اطلاق کرنے کیلئے خدا کے اپنے کلام سے اثرپذیر ہوتا ہے کہ وہ جو بھی فیصلے کریگا وہ خدا کیساتھ، جس کیلئے وہ مخصوص ہے، اُسکے ذاتی رشتے پر اثرانداز ہونگے۔—۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳۔
طالبعلم اور سپاہی
۱۶. اگرچہ چالچلن کی بابت فیصلے ذاتی معاملہ ہیں توبھی بعض کو خارج کیوں کِیا جاتا ہے؟
۱۶ تاہم اگر چالچلن کی بابت فیصلے ذاتی معاملہ ہیں تو پھر بعض یہوواہ کے گواہوں کو خارج کیوں کر دیا جاتا ہے؟ کوئی بھی اپنی مرضی سے یہ طے نہیں کرتا کہ کسی مخصوص گناہ کا ارتکاب خارج کر دئے جانے کا تقاضا کرتا ہے۔ بلکہ یہ کارروائی صرف اُسی صورت میں ضروری ہوتی ہے جب کلیسیا کا کوئی رُکن توبہ کئے بغیر ایسے گناہوں میں ملوث رہتا ہے جنکا پہلا کرنتھیوں ۵ویں باب میں ذکر کِیا گیا ہے۔ لہٰذا، ایک مسیحی اگرچہ حرامکاری کا ارتکاب کرنے کے باعث خارج ہو سکتا ہے، ایسا صرف اُسی صورت میں ہوتا ہے اگر وہ شخص پُرمحبت چرواہوں کی روحانی مدد کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ صرف یہوواہ کے گواہ ہی اس مسیحی فعل کو عمل میں نہیں لاتے۔ دی انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن بیان کرتا ہے: ”ہر برادری مشترکہ فلاحوبہبود کو خطرے میں ڈالنے والے غیرمقلد ارکان کیخلاف اپنے حقِتحفظ کا دعویٰ کرتی ہے۔ مذہبی پیرائے میں اس حق کو اکثر اس یقین کی کمک حاصل رہی ہے کہ [خارج کر دئے جانے کی] تعزیری کارروائی خدا کے حضور اُس شخص کی حیثیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔“
۱۷، ۱۸. خارج کرنے کے عمل کی موزونیت کو مثال سے کیسے واضح کِیا جا سکتا ہے؟
۱۷ یہوواہ کے گواہ بائبل کے طالبعلم ہیں۔ (یشوع ۱:۸؛ زبور ۱:۲؛ اعمال ۱۷:۱۱) گورننگ باڈی کی طرف سے فراہمکردہ بائبل تعلیم کے پروگرام کا بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے خاکہشُدہ سکول کے نصاب کیساتھ موازنہ کِیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ بورڈ خود تو سکھائے جانے والے مواد کا ماخذ نہیں ہوتا مگر یہ نصاب کو مرتب، طرزِتعلیم کا تعیّن اور ضروری ہدایات کا اِجرا ضرور کرتا ہے۔ اگر کوئی اِدارے کے تقاضوں کے مطابق رہنے سے علانیہ انکار کر دیتا ہے، ساتھی طالبعلموں کیلئے مشکلات پیدا کرتا ہے یا سکول کیلئے بدنامی کا باعث بنتا ہے تو اُسے خارج کِیا جا سکتا ہے۔ سکول حکام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مجموعی طور پر طالبعلموں کے مفاد کیلئے کارروائی کریں۔
۱۸ طالبعلم ہونے کے علاوہ، یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کے سپاہی بھی ہیں جنہیں ”ایمان کی اچھی کشتی لڑنے“ کی ہدایت کی گئی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۲؛ ۲-تیمتھیس ۲:۳) قدرتی بات ہے کہ مسلسل ایسا چالچلن جو مسیحی سپاہی کے شایانِشان نہ ہو الہٰی ناپسندیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔ انتخاب کی آزادی کی بخشش حاصل کرنے والے ایک فرد کے طور پر، ایک مسیحی سپاہی اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے فیصلے کے نتائج کا خود ذمہدار ہوگا۔ پولس استدلال کرتا ہے: ”کوئی سپاہی جب لڑائی کو جاتا ہے اپنے آپ کو دنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خوش کرے۔ دنگل میں مقابلہ کرنے والا بھی اگر اس نے باقاعدہ مقابلہ نہ کِیا ہو تو سہرا نہیں پایا۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۴، ۵) گورننگ باڈی سمیت، پُختہ مسیحی ”باقاعدہ“ رہتے ہوئے مکمل طور پر اپنے قائد، یسوع مسیح کیلئے وقف رہتے ہیں تاکہ وہ ہمیشہ کی زندگی کا انعام جیت سکیں۔—یوحنا ۱۷:۳؛ مکاشفہ ۲:۱۰۔
۱۹. مسیحی مخصوصیت کی بابت حقائق کا جائزہ لینے کے بعد، ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۹ کیا حقائق سے یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ یہوواہ کے گواہ خدا کے خادم ہیں، انسانوں کے غلام نہیں؟ مخصوص مسیحیوں کے طور پر اُس آزادی سے مستفید ہوتے ہوئے جس کیلئے مسیح نے اُنہیں آزاد کِیا ہے، وہ خدا کی کلیسیا میں اپنے بھائیوں کے ہمراہ ملکر خدمت کرنے کیساتھ ساتھ خدا کی روح اور اُسکے کلام کو اپنی زندگیاں منظم کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ (زبور ۱۳۳:۱) اس بات کی شہادتوں کو اُنکی قوت کے ماخذ کی بابت کسی بھی احتمال کو ختم کر دینا چاہئے۔ زبورنویس کے ساتھ ہمآواز ہوکر وہ بھی گا سکتے ہیں: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] میری قوت اور میری سپر ہے۔ میرے دل نے اُس پر توکل کِیا ہے اور مجھے مدد ملی ہے۔ اِسی لئے میرا دل نہایت شادمان ہے اور مَیں گیت گا کر اُسکی ستایش کرونگا۔“—زبور ۲۸:۷۔
[فٹنوٹ]
a ۱۹۹۳ میں واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
◻واچ ٹاور سوسائٹی اور ایسی ہی دیگر قانونی ایجنسیاں یہوواہ کے گواہوں کی کیسے مدد کرتی ہیں؟
◻مسیحی یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے کردار سے کیسے مستفید ہوتے ہیں؟
◻یہوواہ کے لوگ اپنی منادی کی کارگزاری کی رپورٹ کیوں دیتے ہیں؟
◻کن حالات کے تحت کسی مخصوص مسیحی کا خارج کِیا جانا موزوں ہے؟
[صفحہ 15 پر تصویر]
پہلی صدی کی گورننگ باڈی نے وحدتِعقائد کو قائم رکھا
[صفحہ 18 پر تصویر]
پوری دُنیا میں، یہوواہ کے گواہ اُس آزادی سے لطفاندوز ہوتے ہیں جس کیلئے مسیح نے اُنہیں آزاد کِیا ہے