یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م93 1/‏11 ص.‏ 9-‏14
  • لالچ کے پھندے سے بچنے میں کامیاب ہوں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • لالچ کے پھندے سے بچنے میں کامیاب ہوں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یہوواہ ہمیں خطرے سے آگاہ کرتا ہے
  • دولت یا املاک کے لئے لالچ کے پھندے میں پھنس گئے
  • زندگی کے دیگر پہلوؤں میں لالچ
  • لالچ سے بچنے کیلئے مسلسل ثابت‌قدم رہیں
  • آپ شیطان کے پھندے سے چھٹکارا پا سکتے ہیں!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2021ء
  • آپ پیسے کی بابت متوازن نظریہ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
  • آپ جہاں کہیں بھی ہوں یہوواہ کی آواز سنیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2014ء
  • جُوئے‌بازی
    جاگو!‏—‏2015ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
م93 1/‏11 ص.‏ 9-‏14

لالچ کے پھندے سے بچنے میں کامیاب ہوں

‏”‏جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ .‏.‏.‏ آزمایش اور پھندے .‏.‏.‏ میں پھنستے ہیں۔“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹‏۔‏

۱.‏ ہمیں پھندوں کی بابت کیوں فکرمند ہونا چاہیے؟‏

لفظ ”‏پھندا“‏ غیرمحتاط شکار کو پکڑنے کیلئے ایک شکاری کی طرف سے خفیہ آلہ لگانے کو ذہن میں لا سکتا ہے۔ تاہم، خدا واضح کرتا ہے کہ ہمارے لئے نہایت خطرناک پھندے، ایسے حقیقی ہتھیار نہیں، بلکہ وہ ہیں جو ہمیں روحانی اور اخلاقی طور پر پھنسا سکتے ہیں۔ ابلیس ایسے پھندے لگانے میں ماہر ہے۔—‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۱،‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴-‏۲۶‏۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خطرناک پھندوں سے بچنے کیلئے کس طرح ہماری مدد کرتا ہے؟ (‏ب)‏ کس قسم کے خاص پھندے پر اب توجہ دی جاتی ہے؟‏

۲ یہوواہ، شیطان کے بہت سے اور مختلف پھندوں میں سے بعض کی نشاندہی کرنے سے ہماری مدد کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، خدا خبردار کرتا ہے کہ اگر ہم غیردانشمندی سے، جلدبازی سے، یا اس چیز کے متعلق بات‌چیت کرتے ہیں جسکی بابت ہمیں نہیں کرنی چاہیے تو ہمارے ہونٹ، یا منہ، پھندا ہو سکتا ہے۔ (‏امثال ۱۸:‏۷،‏ ۲۰:‏۲۵‏)‏ تکبر ایک پھندا ہو سکتا ہے، جیسے کہ غصے کی طرف مائل لوگوں کے ساتھ صحبت رکھنے سے ہو سکتا ہے۔ (‏امثال ۲۲:‏۲۴، ۲۵،‏ ۲۹:‏۲۵‏)‏ لیکن آئیے ہم ایک اور پھندے پر توجہ دیں:‏ ”‏جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹‏)‏ اس پھندے کی پشت پر جو کچھ ہے یا اسکی بنیاد کا خلاصہ لفظ ”‏لالچ“‏ میں کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ لالچ اکثر دولتمند ہونے کے ارادے سے ظاہر ہوتا ہے، تو بھی لالچ ایک ایسا پھندا ہے جسکے کئی رخ ہیں۔‏

یہوواہ ہمیں خطرے سے آگاہ کرتا ہے

۳، ۴.‏ قدیم انسانی تاریخ کے پاس لالچ کی بابت کونسا سبق ہے؟‏

۳ بنیادی طور پر، لالچ زیادہ چیزیں حاصل کرنے کیلئے ایک غیرمعمولی یا حد سے زیادہ کی خواہش ہے، خواہ وہ پیسہ، املاک، اقتدار، جنس، یا دوسری چیزیں ہوں۔ ہم پہلے لوگ نہیں ہیں جنہیں لالچ کے پھندے سے خطرہ ہو۔ بہت پہلے، باغ عدن میں، لالچ نے حوا اور بعد میں آدم کو پھندے میں پھنسایا۔ حوا کا ساتھی، جو زندگی میں اس سے زیادہ تجربہ‌کار تھا، وہ یہوواہ سے ذاتی طور پر ہدایت پا چکا تھا۔ خدا انہیں ایک فردوسی گھر فراہم کر چکا تھا۔ وہ ایک غیرآلودہ زمین پر اگی ہوئی اچھی اور مختلف قسم کی باافراط خوراک سے لطف‌اندوز ہو سکتے تھے۔ وہ کامل بچے پیدا کرنے کی توقع رکھ سکتے تھے، جن کے ساتھ وہ رہ کر غیرمختم طور پر خدا کی خدمت کر سکتے تھے۔ (‏پیدایش ۱:‏۲۷-‏۳۱،‏ ۲:‏۱۵‏)‏ کیا وہ کسی بھی انسان کو مطمئن کرنے کیلئے کافی دکھائی نہ دیگا؟‏

۴ تاہم، کسی کے پاس کافی چیزیں ہونا لالچ کو ایک پھندا بننے سے نہیں روکتا۔ حوا خدا کی مانند بننے کے امکان، زیادہ خودمختاری حاصل کرنے اور اپنے ذاتی معیار قائم کرنے کے پھندے میں پڑی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قطع‌نظر اس قیمت کے آدم اپنے خوبصورت ساتھی کے ساتھ ایک مسلسل رفاقت چاہتا تھا۔ جبکہ یہ کامل انسان لالچ کے پھندے میں پھنسے تھے تو آپ اسکی قدر کر سکتے ہیں کہ کیوں لالچ ہمارے لئے ایک خطرہ ہو سکتا ہے۔‏

۵.‏ ہمارے لئے لالچ کے پھندے سے بچنا کسقدر اہم ہے؟‏

۵ ہمیں لالچ کے ذریعے پھندے میں پھنسنے سے بچنا چاہیے کیونکہ پولس رسول ہمیں آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے نہ بت‌پرست نہ زناکار نہ عیاش۔ نہ لونڈے باز۔ نہ چور۔ نہ لالچی۔“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹، ۱۰‏)‏ پولس نے ہمیں یہ بھی بتایا:‏ ”‏تم میں حرامکاری اور کسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو۔“‏ (‏افسیوں ۵:‏۳‏)‏ اسلئے اپنے ناکامل بدن کو تسکین دینے کیلئے لالچ کو بات‌چیت کا موضوع بھی نہیں ہونا چاہیے۔‏

۶، ۷.‏ (‏ا)‏ بائبل کی کونسی مثالیں اس اہمیت پر زور دیتی ہیں کہ لالچ کتنا طاقتور ہو سکتا ہے؟ (‏ب)‏ ان مثالوں کو ہمارے لئے آگاہی کیوں ہونا چاہیے؟‏

۶ یہوواہ نے ہمیں لالچ کے خطرے سے چوکس کرنے کیلئے بہت سی مثالوں کو قلمبند کرایا ہے۔ عکن کے لالچ کو یاد کریں۔ خدا نے کہا کہ یریحو کو تباہ کیا جانا تھا، لیکن اسکا سونا، چاندی، تانبا، اور لوہا اسکے خزانے کیلئے تھا۔ ہو سکتا ہے شروع میں عکن کا اس ہدایت پر چلنے کا ارادہ ہو، لیکن لالچ نے اسے پھنسا لیا۔ جونہی وہ یریحو میں پہنچا، تو گویا ایسے تھا کہ وہ شاپنگ کرنے آیا تھا جہاں پر اس نے ناقابل‌یقین سستی چیزیں دیکھیں، بشمول ایک نفیس چادر کے جو اسے اپنے لئے بالکل ٹھیک لگی۔ ہزاروں ڈالر مالیت کے سونے اور چاندی کو اٹھاتے ہوئے، وہ سوچ سکتا تھا، ”‏اسقدر سستا!‏ یہ تو تقریباً لوٹ لینے کے برابر ہے۔ بالکل یہ تھا!‏“‏ جن چیزوں کو ختم کر دینا چاہیے تھا، ان کا لالچ کرتے ہوئے اس نے خدا کی چوری کی، اور عکن نے اسکے لئے اپنی جان کھو دی۔ (‏یشوع ۶:‏۱۷-‏۱۹، ۷:‏۲۰-‏۲۶)‏ جیحازی اور یہوداہ اسکریوتی کی مثالوں پر بھی غور کریں۔—‏۲-‏سلاطین ۵:‏۸-‏۲۷،‏ یوحنا ۶:‏۶۴،‏ ۱۲:‏۲-‏۶‏۔‏

۷ ہمیں اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ تین متذکرہ‌بالا اشخاص یہوواہ کے معیاروں سے ناواقف بت‌پرست نہیں تھے۔ بلکہ وہ خدا کے ساتھ ایک مخصوص رشتے میں تھے۔ وہ سب معجزات دیکھ چکے تھے جنہیں ان پر خدا کی قوت اور اسکی مقبولیت میں رہنے کی اہمیت کو نقش کر دینا چاہیے تھا۔ پھر بھی، لالچ کا پھندا ان کا زوال تھا۔ اگر ہم خود کو کسی بھی قسم کے لالچ کے پھندے میں پھنسنے دیتے ہیں تو ہم بھی خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو برباد کر سکتے ہیں۔ کس قسم یا طرز کے لالچ خاص طور پر ہمارے لئے خطرناک ہو سکتے ہیں؟‏

دولت یا املاک کے لئے لالچ کے پھندے میں پھنس گئے

۸.‏ بائبل دولت کی بابت کیا آگاہی دیتی ہے؟‏

۸ زیادہ مسیحیوں نے دولت کیلئے محبت، مال‌ومتاع کیلئے خواہش کو بڑھانے کے خلاف بائبل سے واضح آگاہیوں کو سنا ہے۔ کیوں نہ ان میں سے بعض پر نظرثانی کریں، جیسے کہ متی ۶:‏۲۴-‏۳۳،‏ لوقا ۱۲:‏۱۳-‏۲۱‏، اور ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹، ۱۰ میں پائی جاتی ہیں؟ جبکہ آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ ایسی مشورت کو قبول کرتے اور اس پر چلتے ہیں، کیا یہ ویسے ہی نہیں ہے کہ عکن، جیحازی، اور یہوداہ نے کہا ہوگا کہ وہ بھی اس سے متفق ہیں؟ واضح طور پر، ہمیں محض ذہنی اتفاق سے آگے جانا چاہیے۔ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ دولت یا املاک کیلئے لالچ کا پھندا ہماری روزمرہ کی زندگیوں پر اثرانداز نہ ہو۔‏

۹.‏ ہمیں شاپنگ کی جانب اپنے رجحان کا جائزہ کیوں لینا چاہیے؟‏

۹ روزمرہ زندگی میں، ہمیں اکثر خریداریاں کرنی پڑتی ہیں—‏خوراک، کپڑے، اور گھر کیلئے چیزیں۔ (‏پیدایش ۴۲:‏۱-‏۳،‏ ۲-‏سلاطین ۱۲:‏۱۱، ۱۲،‏ امثال ۳۱:‏۱۴،‏ ۱۶،‏ لوقا ۹:‏۱۳،‏ ۱۷:‏۲۸،‏ ۲۲:‏۳۶‏)‏ لیکن تجارتی دنیا زیادہ اور نئی نئی چیزوں کیلئے خواہش کو تحریک دیتی ہے۔ بہت سے اشتہارات سے بھرے پڑے اخبارات، رسائل، اور ٹی‌وی سکرینیں لالچ کو تحریک دینے کی پوشیدہ کوششیں ہیں۔ دکانوں پر بھی بلا‌ؤزوں، کوٹوں، لباسوں، اور سوئیٹروں کے ریکوں کے ساتھ، نئے جوتوں، برقی آلات، اور کیمروں کے شیلفوں کے ساتھ بھی ایسی دلچسپیاں موجود ہیں۔ مسیحیوں کا خود سے یہ پوچھنا ہوشمندی کی بات ہو سکتی ہے، ”‏کیا شاپنگ میری زندگی کی نمایاں یا سب بڑی خوشی بن گئی ہے؟“‏ ”‏کیا مجھے واقعی نئی چیزوں کی ضرورت ہے جنہیں میں دیکھتا ہوں، یا کیا تجارتی دنیا میرے اندر لالچ کے بیجوں کی باروری کر رہی ہے؟“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۶‏۔‏

۱۰.‏ آدمیوں کیلئے لالچ کا کونسا پھندا خاص طور پر ایک خطرہ ہے؟‏

۱۰ اگر شاپنگ عورتوں کیلئے ایک عام پھندا دکھائی دیتی ہے، تو لاتعداد آدمیوں کیلئے زیادہ پیسہ حاصل کرنا ایک پھندا ہے۔ یسوع نے ایک دولتمند آدمی کی مثال دیکر اس پھندے کو سمجھایا جسکی آمدنی اچھی تھی پھر بھی ”‏اپنی کوٹھیاں ڈھا کر ان سے بڑی بنانے اور ان میں اپنا سارا اناج اور مال بھرنے“‏ کیلئے اٹل تھا۔ یسوع نے خطرے کیلئے کوئی شبہ باقی نہ رہنے دیا:‏ ”‏خبردار!‏ اپنے آپکو ہر طرح کے لالچ“‏ یا حرص ”‏سے بچائے رکھو۔“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۱۵-‏۲۱‏)‏ خواہ ہم دولتمند ہیں یا نہیں، ہمیں اس مشورت پر دھیان دینا چاہیے۔‏

۱۱.‏ ایک مسیحی زیادہ پیسے کے لالچ کے ذریعے پھندے میں کیسے پھنس سکتا ہے؟‏

۱۱ زیادہ پیسے، یا چیزوں کیلئے لالچ جنہیں پیسہ خرید سکتا ہے، اکثر تبدیل‌ہیئت کے تحت پرورش پاتا ہے۔ ہو سکتا ہے جلدی سے امیر ہو جانے کیلئے ایک سکیم پیش کی جاتی ہے—‏شاید خطرناک سرمایہ‌کاری کے ذریعے مالی تحفظ کیلئے پوری زندگی میں ایک موقع۔ یا شاید کوئی قابل‌اعتراض یا غیرقانونی ذرائع سے پیسہ کمانے کی آزمائش میں پڑ جاتا ہے۔ یہ حریص خواہش مغلوب کرنے، پھنسانے والی بن سکتی ہے۔ (‏زبور ۶۲:‏۱۰،‏ امثال ۱۱:‏۱،‏ ۲۰:‏۱۰‏)‏ بعض نے مسیحی کلیسیا کے اندر ہی اس توقع کے ساتھ کاروبار شروع کئے ہیں کہ انکے اعتبار کرنے والے بھائی بڑے خریدار ہونگے۔ اگرچہ انکا مقصد ”‏محنت سے یعنی ہاتھوں سے اچھا کام کرکے“‏ فقط مطلوبہ مصنوعات یا خدمت فراہم کرنا نہیں تھا، بلکہ اپنے ساتھی مسیحیوں کو نقصان پہنچا کر جلدی سے پیسہ کمانا ہے، تو پھر وہ لالچ سے کام کر رہے ہیں۔ (‏افسیوں ۴:‏۲۸،‏ امثال ۲۰:‏۲۱،‏ ۳۱:‏۱۷-‏۱۹،‏ ۲۴،‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۸-‏۱۲‏)‏ پیسے کے لالچ نے بعض کو ریفل (‏مال کی لاٹری)‏، گھڑ دوڑ کے جوئے، یا لاٹریوں میں دھکیل دیا ہے۔ دیگر لوگوں نے ہمدردی اور معقول‌پسندی کو نظرانداز کرتے ہوئے، تصفیے یا بڑے انعام کی امیدوں میں جلدبازی سے مقدمے شروع کئے ہیں۔‏

۱۲.‏ ہم کیوں جانتے ہیں کہ دولت کیلئے لالچ پر قابو پایا جا سکتا ہے؟‏

۱۲ متذکرہ‌بالا حلقے ایسے ہیں جن میں ذاتی تجزیہ مناسب ہے تاکہ ہم دیانتداری کیساتھ دیکھ سکیں کہ آیا لالچ ہم میں کام کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو بھی ہم تبدیل ہو سکتے ہیں۔ یاد رکھیں زکائی تبدیل ہو گیا تھا۔ (‏لوقا ۱۹:‏۱-‏۱۰‏)‏ اگر کوئی دولت یا املاک کیلئے لالچ کو ایک مسئلہ محسوس کرتا ہے تو اسے پھندے سے بچنے کیلئے زکائی جیسا ارادہ رکھنا چاہیے۔—‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏۔‏

زندگی کے دیگر پہلوؤں میں لالچ

۱۳.‏ زبور ۱۰:‏۱۸ لالچ کے کس دیگر پھندے پر ہماری توجہ دلاتا ہے؟‏

۱۳ دوسرے طریقوں کی نسبت جس میں لالچ کا خطرہ ظاہر ہوتا ہے بعض پیسے اور املاک کے سلسلے میں اسکو دیکھ لینا آسان پاتے ہیں۔ ایک یونانی ڈکشنری بیان کرتی ہے کہ الفاظ کا مجموعہ جنکا ترجمہ ”‏لالچ“‏ یا ‏”‏حرص“‏ کیا گیا ہے، ”‏اختیار وغیرہ، نیز جائداد کے سلسلے میں ”‏زیادہ چاہنے“‏ کا مفہوم رکھتا ہے۔“‏ جی‌ہاں، ہم حرص سے دوسروں پر اختیار جتانے کی خواہش کرنے کے پھندے میں پھنس سکتے ہیں، شاید انہیں اپنے اختیار کے تحت لرزانے سے۔—‏زبور ۱۰:‏۱۸‏۔‏

۱۴.‏ کن حلقوں میں اقتدار کیلئے خواہش نقصاندہ رہی ہے؟‏

۱۴ ابتدائی ایام ہی سے ناکامل انسانوں نے دوسروں پر اختیار رکھنے سے لطف اٹھایا ہے۔ خدا نے پہلے ہی دیکھ لیا تھا کہ انسان کے گناہ کا ایک افسوسناک نتیجہ یہ ہوگا کہ بہت سے شوہر اپنی بیویوں پر ”‏حکومت“‏ کریں گے۔ (‏پیدایش ۳:‏۱۶‏)‏ تاہم، یہ کمزوری ازدوجی منظر سے آگے بڑھ گئی ہے۔ ہزاروں سال بعد، ایک بائبل‌نویس نے نوٹ کیا کہ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اوپر بلا لاتا ہے۔“‏ (‏واعظ ۸:‏۹‏)‏ غالباً آپ جانتے ہیں کہ سیاسی اور فوجی معاملات میں یہ کتنا سچ رہا ہے، لیکن کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ہمارے اپنے دائرہءاختیار میں ایسا ہے، یعنی ہم زیادہ ذاتی اختیار یا اقتدار کیلئے جدوجہد کرتے ہیں؟‏

۱۵، ۱۶.‏ کن پہلوؤں سے ایک مسیحی زیادہ اقتدار کیلئے ایک خواہش کے ذریعے پھندے میں پھنس سکتا ہے؟ (‏فلپیوں ۲:‏۳‏)‏

۱۵ ہم سب دوسرے انسانوں سے واسطہ رکھتے ہیں—‏اپنے قریبی یا دور کے خاندانوں میں، اپنے دنیاوی کام کی جگہ یا سکول میں، دوستوں کے اندر، اور کلیسیا میں۔ ہم کبھی کبھار، یا اکثر، یہ فیصلہ کرنے میں کچھ کردار ادا کرتے ہیں کہ کیا کیا جائیگا، اور یہ کہ کیسے اور کب کیا جائیگا۔ بذات‌خود تو یہ غلط یا برا نہیں ہے۔ گویا، کیا ہم کسی بھی اختیار کو استعمال کرنے سے حد سے زیادہ لطف اٹھاتے ہیں جو شاید ہمارے پاس ہو؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم آخری فیصلہ دینا پسند کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ ایسا چاہتے ہیں؟ دنیاوی مینجر اور آجر خود کو جی حضوری کرنے والوں کے جمگھٹے میں رکھنے سے اکثر ایسا رجحان دکھاتے ہیں، ایسے آدمی جو مختلف نظریے پیش نہیں کرتے اور جو اپنے سے بڑے افسروں کے اختیار کیلئے دنیاوی جستجو (‏لالچ)‏ کو چیلنج نہیں کرتے۔‏

۱۶ یہ ایک پھندا ہے جس سے اپنے ساتھی مسیحیوں کے ساتھ برتاؤ کرنے میں بچنا چاہیے۔ یسوع نے کہا:‏ ”‏تم جانتے ہو کہ غیرقوموں کے سردار ان پر حکم چلاتے اور امیر ان پر اختیار جتاتے ہیں۔ تم میں ایسا نہ ہوگا بلکہ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے۔“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۵، ۲۶‏)‏ جب مسیحی بزرگ ایکدوسرے کے ساتھ، خدمتگزار خادموں کے ساتھ، اور گلے کے ساتھ پیش آتے ہیں تو ایسی فروتنی نمایاں ہونی چاہیے۔ مثال کے طور پر، کیا ایک صدارتی نگہبان کی طرف سے اختیار کیلئے ایک خواہش ظاہر ہو سکتی ہے جو صرف معمولی معاملات پر ساتھی بزرگوں سے مشورہ کرتا ہے لیکن کلیدی فیصلے اپنی مرضی سے کرتا ہے؟ کیا وہ واقعی دوسروں کو کام تفویض کرنے کیلئے رضامند ہے؟ اگر میدانی خدمت کا اجلاس منعقد کرانے والا ایک خدمتگزار خادم اپنے انتظامات میں غیرمعقول طور پر مطالبہ کرنے والا ہو، یہانتک کہ قاعدےقانون بناتا ہو تو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔—‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۲۱،‏ ۹:‏۱۸،‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۸،‏ ۱۳:‏۱۰،‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۶، ۷‏۔‏

۱۷.‏ لالچ کے پھندے پر بات‌چیت کرتے وقت کھانے پر غور کرنا کیوں موزوں ہے؟‏

۱۷ خوراک ایک اور قلمرو ہے جس میں بہت سے لالچ کے ذریعے پھنس جاتے ہیں۔ بلا‌شبہ، کھانے اور پینے سے لطف اٹھانا طبعی بات ہے، بائبل اسکا پسندیدہ طور پر ذکر کرتی ہے۔ (‏واعظ ۵:‏۱۸‏)‏ تاہم، جو کچھ معقول طور پر کافی اور پرلطف ہے اس میں اضافہ کرتے ہوئے کچھ عرصے کے بعد اس سلسلے میں ایک خواہش کا بڑھ جانا غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ اگر خدا کے خادموں کی فکرمندی کیلئے یہ ایک موزوں حلقہ نہیں تھا تو یہوواہ کا کلام امثال ۲۳:‏۲۰ میں یہ کیوں کہتا:‏ ”‏تو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں“‏؟ تو بھی، ہم اس پھندے سے کیسے بچتے ہیں؟‏

۱۸.‏ ہم کھانے اور پینے کی بابت کونسا ذاتی تجزیہ کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ خدا کا کلام یہ تجویز پیش نہیں کرتا کہ اسکے لوگ کچھ سادگی‌پسند پرہیزی کھانے پر زندہ رہیں۔ (‏واعظ ۲:‏۲۴، ۲۵‏)‏ لیکن نہ ہی وہ ہمارے کھانے اور پینے کو اپنی گفتگو اور منصوبہ‌سازی کا نمایاں حصہ بنانے کو پسند کرتا ہے۔ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں، ”‏کیا میں اکثر حد سے زیادہ پرجوش ہو جاتا ہوں جب میں کسی کھانے کی بابت بیان کرتا ہوں جو میں کھا چکا ہوں یا کھانے کا منصوبہ رکھتا ہوں؟“‏ کیا میں ہمیشہ کھانے اور پینے کی بابت بات‌چیت کرتا رہتا ہوں؟ ایک اور نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ ہم کیسا ردعمل دکھاتے ہیں جب ہم کوئی کھانا کھاتے ہیں جسے ہم نے تیار نہیں کیا یا جسکی قیمت ادا نہیں کی، شاید جب ہم کسی کے گھر پر مہمان ہیں یا جب مسیحی اسمبلی پر کھانا دستیاب ہوتا ہے۔ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اس وقت معمول سے زیادہ کھانے کی طرف مائل ہوتے ہیں؟ ہم یاد کرتے ہیں کہ عیسو نے اپنے مستقل نقصان کیلئے کھانے کو حد سے زیادہ اہم بننے کی اجازت دی۔—‏عبرانیوں ۱۲:‏۱۶‏۔‏

۱۹.‏ جنسی عیش‌وعشرت کے سلسلے میں لالچ کس طرح ایک مسئلہ ہو سکتا ہے؟‏

۱۹ پولس ایک اور پھندے کیلئے ہمیں بصیرت دیتا ہے:‏ ”‏جیسا کہ مقدسوں کو مناسب ہے تم میں حرامکاری اور کسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو۔“‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۷-‏۱۹،‏ ۵:‏۳‏)‏ بیشک، جنسی عیش‌وعشرت کیلئے لالچ پیدا ہو سکتا ہے۔ بلا‌شبہ، اس لطف‌اندوزی کا موزوں اظہار شادی کے بندھنوں کے اندر ہی ہے۔ اس خوشی سے وابستہ قریبی محبت شوہر اور بیوی کیلئے شادی کے کئی سالوں تک ایک دوسرے کیلئے وفادار رہنے کیلئے مدد دینے میں ایک کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، اس چیز کو بحیثت نارمل پیش کرتے ہوئے جو کہ حقیقت میں لالچ کا اظہار ہے جسکا ذکر پولس نے کیا چند لوگ ہی انکار کرینگے کہ آجکل کی دنیا نے جنس پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ خاص طور پر جنسی عیش‌وعشرت کا ایسا غلط نظریہ وہ لوگ آسانی سے اختیار کر لیتے ہیں جو خود کو بداخلاقی اور عریانی کے خطرے میں ڈالتے ہیں جو آجکل بہت سی فلموں، ویڈیوز، اور رسالوں، نیز تفریح‌طبع کی جگہوں پر عام ہے۔‏

۲۰.‏ جنسی معاملات میں لالچ کے خطرے سے مسیحی خود کو کیسے ہوشیار ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۲۰ بت‌سبع کے ساتھ داؤد کے گناہ کی سرگزشت ظاہر کرتی ہے کہ خدا کے خادموں میں سے کوئی جنسی لالچ کے پھندے میں پھنس سکتا ہے۔ اگرچہ داؤد اپنی ذاتی ازدواجی زندگی کے اندر خوشی سے لطف اٹھانے کیلئے آزاد تھا اس نے ناجائز جنسی خواہش کو بڑھنے دیا۔ یہ دیکھنے پر کہ اوریاہ کی بیوی کتنی پرکشش تھی، اس نے اس کے ساتھ ناجائز عیش‌وعشرت حاصل کرنے کے خیال—‏اور فعل—‏کی لگام کو ڈھیلا چھوڑ دیا۔ (‏۲-‏سموئیل ۱۱:‏۲-‏۴،‏ یعقوب ۱:‏۱۴، ۱۵‏)‏ یقینی طور پر ضرور ہے کہ ہم لالچ کی اس قسم کو ترک کر دیں۔ ازدواجی زندگی میں بھی لالچ کو ترک کرنا موزوں ہے۔ اس میں انتہاپسندانہ جنسی کاموں کو مسترد کرنا شامل ہوگا۔ ایک شوہر جو اس حلقے میں لالچ سے بچنے کیلئے عزم‌مصمم رکھتا ہے اپنے ساتھی میں حقیقی دلچسپی لے گا، تاکہ خاندانی منصوبہ‌بندی کے متعلق وہ دونوں جو بھی انتخاب کرتے ہیں وہ اپنی بیوی کی موجودہ یا مستقبل کی صحت کی نسبت اپنی خوشی کو زیادہ اہم نہیں سمجھے گا۔—‏فلپیوں ۲:‏۴‏۔‏

لالچ سے بچنے کیلئے مسلسل ثابت‌قدم رہیں

۲۱.‏ لالچ کی بابت ہماری بات‌چیت کو ہمیں بے‌حوصلہ کیوں نہیں کرنا چاہیے؟‏

۲۱ یہوواہ کسی عدم‌اعتماد کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اور آگاہیاں فراہم نہیں کرتا۔ وہ جانتا ہے کہ اسکے جان‌نثار خادم وفاداری سے اسکی خدمت کرنا چاہتے ہیں، اور وہ پراعتماد ہے کہ بھاری اکثریت ایسا کرتی رہے گی۔ اپنے لوگوں کے متعلق مجموعی طور پر، وہ اسی طرح کا اظہار کر سکتا ہے جو کچھ اس نے ایوب کے متعلق شیطان سے باتیں کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏کیا تو نے میرے بندہ ایوب کے حال پر بھی کچھ غور کیا؟ کیونکہ زمین پر اسکی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دور رہتا ہو کوئی نہیں۔“‏ (‏ایوب ۱:‏۸‏)‏ ہمارا شفیق، پراعتماد آسمانی باپ ہمیں خطرناک پھندوں سے ہوشیار کرتا ہے، جیسے کہ وہ جنکا تعلق لالچ کی اقسام سے ہے، کیونکہ وہ ہم سے چاہتا ہے کہ اسکے لئے مسلسل وفادار اور بے‌داغ رہیں۔‏

۲۲.‏ ہمیں کیا کرنا چاہیے اگر ہمارے مطالعے نے ایک ذاتی خطرے یا کمزوری کے حلقے کو آشکارا کیا ہے؟‏

۲۲ ہم میں سے ہر ایک نے لالچ کیلئے رغبت کی میراث پائی ہے، اور ہم نے شاید اسکو اس شریر دنیا کے اثرورسوخ کے تحت اسکی نشوونما کی ہو۔ اس وقت کیا ہو اگر لالچ کے اپنے مطالعے کے دوران—‏جہانتک دولت، املاک، اقتدار اور اختیار، خوراک، یا جنسی عیش‌وعشرت کا تعلق ہے—‏آپ نے کمزوی کا کوئی حلقہ دیکھا؟ تو پھر یسوع کی نصیحت کو دلنشین کریں:‏ ”‏اگر تیرا ہاتھ تجھے ٹھوکر کھلائے تو اسے کاٹ ڈال۔ ٹنڈا ہوکر زندگی میں داخل ہونا تیرے لئے اس سے بہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے ہوئے جہنم .‏.‏.‏ میں جائے۔“‏ (‏مرقس ۹:‏۴۳‏)‏ رجحان اور دلچسپیوں میں جو تبدیلیاں کرنا ضروری ہیں وہ کریں۔ لالچ کے مہلک پھندے سے بچیں۔ یوں خدا کی مدد کے ساتھ آپ ”‏زندگی میں داخل“‏ ہو سکتے ہیں۔ (‏۱۰ ۸/۱ w۹۳)‏

میں نے کیا سیکھا ہے؟‏

▫ ہمیں لالچ کے پھندے کی بابت فکرمند کیوں ہونا چاہیے؟‏

▫ کن طریقوں سے دولت یا املاک کیلئے لالچ ہمیں پھنسا سکتا ہے؟‏

▫ زندگی کے دیگر حلقوں میں لالچ کس طرح سے حقیقی خطرے پیش کر سکتا ہے؟‏

▫ لالچ کے سلسلے میں اگر ہم کوئی بھی کمزوری رکھتے ہیں تو ہمارا رجحان کیا ہونا چاہیے؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں