مسیحی دَور میں تھیوکریٹک انتظام
”[یہ اُسکے] نیک ارادہ کے موافق [ہے] . . . کہ مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے۔ خواہ وہ آسمان کی ہوں خواہ زمین کی۔“—افسیوں ۱:۹، ۱۰۔
۱، ۲. (ا) ”آسمان کی“ چیزوں کا ۳۳ س.ع. سے شروع کر کے جمع کِیا جانا کیسے جاری رہا؟ (ب) ممسوح مسیحیوں نے ۱۹۱۴ سے لیکر موسیٰ اور ایلیاہ جیسا جذبہ کیسے ظاہر کِیا ہے؟
”آسمان کی چیزوں“ کو جمع کرنے کا یہ عمل ۳۳ س.ع. میں ”خدا کے اسرائیل“ کی پیدائش کے وقت شروع ہوا۔ (گلتیوں ۶:۱۶؛ یسعیاہ ۴۳:۱۰؛ ۱-پطرس ۲:۹، ۱۰) پہلی صدی س.ع. کے بعد، جمع کرنے کا عمل سُست پڑ گیا کیونکہ سچے مسیحیوں (جنہیں یسوع نے ”گیہوں“ کہا) کی چاروں طرف شیطان کے بوئے ہوئے برگشتہ ”کڑوے دانے“ اُگنے لگے۔ مگر ”اخیر زمانے“ کے قریب آتے ہی خدا کا حقیقی اسرائیل پھر سے نمودار ہوا اور ۱۹۱۹ میں اُسے یسوع کے سارے مال کا مختار مقرر کر دیا گیا۔a—متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳؛ ۲۴:۴۵-۴۷؛ دانیایل ۱۲:۴۔
۲ پہلی عالمی جنگ کے دوران، ممسوح مسیحیوں نے موسیٰ اور ایلیاہ جیسے زبردست کام سرانجام دئے۔b (مکاشفہ ۱۱:۵، ۶) ۱۹۱۹ سے لیکر اُنہوں نے ایلیاہ جیسی جرأت کیساتھ کینہپرور دُنیا میں خوشخبری کی منادی کی ہے۔ (متی ۲۴:۹-۱۴) اور جس طرح موسیٰ قدیم مصر پر خدا کی آفات لایا ویسے ہی ۱۹۲۲ سے اُنہوں نے نوعِانسان کیلئے یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کا اعلان کِیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۵:۱؛ ۱۶:۲-۱۷) ان ممسوح مسیحیوں کا بقیہ آجکل یہوواہ کے گواہوں کے نئے عالمی معاشرے کا مرکزی حصہ ہے۔
ایک گورننگ باڈی سرگرمِعمل
۳. کونسے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ ابتدائی مسیحی کلیسیا خوب منظم تھی؟
۳ شروع ہی سے، یسوع کے ممسوح پیروکار منظم تھے۔ جُوںجُوں شاگردوں کی تعداد بڑھی تو مقامی کلیسیائیں تشکیل دی گئیں اور بزرگ مقرر کئے گئے۔ (ططس ۱:۵) ۳۳ س.ع. کے بعد، ۱۲ رسولوں نے ایک بااختیار مرکزی گورننگ باڈی کے فرائض انجام دیئے۔ یوں، اُنہوں نے گواہی کے کام کی بےخوف قیادت کی۔ (اعمال ۴:۳۳، ۳۵، ۳۷؛ ۵:۱۸، ۲۹) اُنہوں نے حاجتمندوں کے لئے غذا کی تقسیم کو منظم کِیا اور اُنہوں نے پطرس اور یوحنا کو سامریہ بھیجا تاکہ وہاں پائی جانیوالی دلچسپی کی بابت حاصلشُدہ رپورٹس کے سلسلے میں عملی کارروائی کریں۔ (اعمال ۶:۱-۶؛ ۸:۶-۸، ۱۴-۱۷) برنباس پولس کو اُنکے پاس لے گیا تاکہ اس بات کی تصدیق ہو جائے کہ یہ سابقہ اذیت دینے والا اب یسوع کا پیروکار بن گیا ہے۔ (اعمال ۹:۲۷؛ گلتیوں ۱:۱۸، ۱۹) اور جب پطرس کُرنیلیس اور اُسکے گھرانے میں منادی کر چکا تو اسکے بعد وہ یروشلیم واپس آیا اور رسولوں اور یہودیہ کے دیگر بھائیوں کے سامنے وضاحت کی کہ کیسے روحالقدس نے اس معاملے میں خدا کی مرضی کو آشکارا کِیا تھا۔—اعمال ۱۱:۱-۱۸۔
۴. پطرس کو ہلاک کرنے کی کونسی کوشش کی گئی لیکن اُس کی جان کیسے بچ گئی؟
۴ اسکے بعد گورننگ باڈی سخت وحشیانہ حملے کی زد میں آ گئی۔ پطرس کو قید میں ڈال دیا گیا مگر ملکوتی مداخلت سے اُسکی جان بچ گئی۔ (اعمال ۱۲:۳-۱۱) اب پہلی مرتبہ ۱۲ رسولوں کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو یروشلیم میں ممتاز مرتبہ حاصل ہوا۔ جب پطرس قید سے آزاد ہوا تو اُس نے یوحنا مرقس کی ماں کے گھر پر جمع ایک گروہ سے کہا: ”یعقوؔب [یسوع کے سوتیلے بھائی] اور بھائیوں کو اِس بات کی خبر کر دینا۔“—اعمال ۱۲:۱۷۔
۵. یعقوب کے قتل ہو جانے کے بعد گورننگ باڈی کی ساخت کیسے بدل گئی؟
۵ اس سے پہلے ہی، دغاباز رسول، یہوداہ اسکریوتی کے خودکُشی کر لینے کے بعد، اس ضرورت کو بھانپ لیا گیا تھا کہ اُسکا رسول کا ”عہدہ“ کسی ایسے شخص کو دیا جائے جو یسوع کی خدمتگزاری میں اُس کیساتھ رہا ہو اور جس نے اُسکی موت اور قیامت کو دیکھا ہو۔ تاہم، جب یوحنا کے بھائی یعقوب کو قتل کِیا گیا تو اُسکی جگہ ۱۲ رسولوں میں کوئی بھی شامل نہ ہوا۔ (اعمال ۱:۲۰-۲۶؛ ۱۲:۱، ۲) بلکہ گورننگ باڈی کے سلسلے میں اگلا صحیفائی بیان ظاہر کرتا ہے کہ اس میں اضافہ ہو گیا۔ جب یہ جھگڑا برپا ہوا کہ آیا مسیح کی پیروی کرنے والے غیرقوم لوگوں کو موسوی شریعت کی اطاعت کرنی چاہئے یا نہیں تو اس مسئلے کو فیصلے کیلئے ”رسولوں اور بزرگوں کے پاس یروشلیم“ لے جایا گیا۔ (اعمال ۱۵:۲، ۶، ۲۰، ۲۲، ۲۳؛ ۱۶:۴) اب بدیہی طور پر ”بزرگ“ گورننگ باڈی میں کیوں شامل تھے؟ بائبل کچھ نہیں کہتی البتہ اسکا ایک یقینی فائدہ ضرور تھا۔ یعقوب کی موت اور پطرس کی قید نے واضح کر دیا تھا کہ ایک نہ ایک دن رسول یا تو قید میں ڈال دئے جا سکتے ہیں یا پھر ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس امکان کے پیشِنظر، گورننگ باڈی کے طریقِکار کا تجربہ رکھنے والے دیگر لائق بزرگوں کی موجودگی، نگرانی کے پُرامن سلسلے کو یقینی بنائیگی۔
۶. اگرچہ اسکے اصلی رُکن شہر میں موجود نہیں تھے توبھی گورننگ باڈی نے یروشلیم میں کام کرنا کیسے جاری رکھا؟
۶ جب ۵۶ س.ع. کے لگبھگ پولس یروشلیم میں آیا تو اُس نے یعقوب کو خبر دی اور بائبل بیان کرتی ہے کہ ”سب بزرگ وہاں حاضر تھے۔“ (اعمال ۲۱:۱۸) اس ملاقات میں رسولوں کا کوئی ذکر کیوں نہیں تھا؟ ایک بار پھر بائبل کچھ نہیں کہتی۔ لیکن مؤرخ یوسیبیس نے بعدازاں بیان کِیا کہ ۶۶ س.ع. سے کچھ عرصہ پہلے، ”باقیماندہ رسولوں کو قاتلانہ سازشوں سے مسلسل خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے یہودیہ سے باہر بھیج دیا گیا۔ لیکن اپنا پیغام سنانے کے لئے اُنہوں نے مسیح کی قوت سے ہر مُلک کا سفر کِیا۔“ (یوسیبیس، کتاب V ،III، جِلد ۲) سچ ہے کہ یوسیبیس کے الفاظ الہامی ریکارڈ کا حصہ نہیں ہیں لیکن یہ اُس ریکارڈ کے بیان کے مطابق ضرور ہیں۔ مثال کے طور پر، ۶۲ س.ع. کے لگبھگ، پطرس یروشلیم سے میلوں دُور—بابل میں تھا۔ (۱-پطرس ۵:۱۳) تاہم، ۵۶ س.ع. میں اور غالباً ۶۶ س.ع. تک، یروشلیم میں ایک گورننگ باڈی واضح طور پر سرگرمِعمل تھی۔
جدید زمانہ میں انتظام
۷. پہلی صدی کی گورننگ باڈی کے مقابلے میں، موجودہ گورننگ باڈی کی بناوٹ میں کیا نمایاں فرق ہے؟
۷ ۳۳ س.ع. سے لیکر یروشلیم پر آنے والی مصیبت تک، گورننگ باڈی بدیہی طور پر یہودی مسیحیوں پر مشتمل تھی۔ ۵۶ س.ع. کے اپنے دَورے کے دوران پولس کو معلوم ہوا کہ یروشلیم کے بہتیرے یہودی مسیحی ”خداوند . . . یسوع مسیح کا ایمان“ رکھنے کے باوجود ابھی تک ”[موسوی] شریعت کے بارے میں سرگرم“ تھے۔c (یعقوب ۲:۱؛ اعمال ۲۱:۲۰-۲۵) ایسے یہودیوں کو گورننگ باڈی میں کسی غیرقوم شخص کو دیکھنا بھی مشکل لگا ہوگا۔ تاہم، جدید زمانے میں، اس جماعت کی ساخت میں ایک اَور تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ آجکل، یہ مکمل طور پر ممسوح غیرقوم مسیحیوں پر مشتمل ہے اور یہوواہ نے اُنکی قیادت کو خوب برکت بخشی ہے۔—افسیوں ۲:۱۱-۱۵۔
۸، ۹. جدید زمانے میں گورننگ باڈی کے اندر کونسی تبدیلیاں رُونما ہوئی ہیں؟
۸ ۱۸۸۴ میں واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے کمپنی بن جانے سے لیکر ۱۹۷۲ تک، یہوواہ کی تنظیم میں اعلیٰ اختیار سوسائٹی کے صدر کے ہاتھ میں رہا جبکہ گورننگ باڈی سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ساتھ وابستہ تھی۔ اُن سالوں میں جو برکات حاصل ہوئیں اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ نے اس بندوبست کو قبول فرمایا تھا۔ ۱۹۷۲اور ۱۹۷۵ کے دوران، گورننگ باڈی کی تعداد ۱۸ارکان تک بڑھا دی گئی۔ پہلی صدی کے نمونے کے مطابق اس بڑی جماعت کو اعلیٰ اختیار سونپا گیا جس کے بعض رُکن واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
۹ ۱۹۷۵ سے لیکر ان ۱۸ اشخاص میں سے بعض اپنا زمینی دَور ختم کر چکے ہیں۔ وہ دُنیا پر غالب آ کر ’یسوع کیساتھ آسمانی تخت پر بیٹھ‘ چکے ہیں۔ (مکاشفہ ۳:۲۱) ایسی ہی وجوہات کی بِنا پر، اب گورننگ باڈی کے دس ارکان ہیں جن میں سے ایک کو ۱۹۹۴ میں شامل کِیا گیا۔ بیشتر تو بہت عمررسیدہ ہیں۔ تاہم، اپنی بھاری ذمہداریاں پوری کرنے کیلئے ان ممسوح بھائیوں کو کافی مدد حاصل ہوتی ہے۔ یہ مدد کہاں سے آتی ہے؟ خدا کے لوگوں میں واقع ہونے والی جدید تبدیلیاں اس سوال کا جواب دیتی ہیں۔
خدا کے اسرائیل کیلئے مدد
۱۰. ان آخری ایّام میں یہوواہ کی خدمت کرنے میں کون لوگ ممسوح اشخاص کیساتھ شامل ہو گئے ہیں اور اسکی پیشینگوئی کیسے کی گئی تھی؟
۱۰ ۱۸۸۴ میں خدا کے اسرائیل سے وابستہ تمام لوگ ممسوح مسیحی تھے۔ تاہم، رفتہرفتہ ایک اَور گروہ منظرِعام پر آنے لگا اور ۱۹۳۵ میں اس گروہ کی شناخت مکاشفہ ۷ باب کی ”بڑی بِھیڑ“ کے طور پر کرائی گئی۔ زمینی اُمید رکھنے والے یہ لوگ ”زمین کی“ چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں جنہیں یہوواہ مسیح میں جمع کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔ (افسیوں ۱:۱۰) وہ یسوع کی بھیڑخانوں والی تمثیل کی ”دوسری بھیڑوں“ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو۔) ۱۹۳۵ سے لیکر، دوسری بھیڑیں یہوواہ کی تنظیم میں شامل ہو گئی ہیں۔ وہ ”بادل کی طرح اُڑے چلے آتے ہیں اور جیسے کبوتر اپنی کابُک کی طرف۔“ (یسعیاہ ۶۰:۸) بڑی بِھیڑ میں اضافے اور ممسوح جماعت میں بہتیروں کے موت میں اپنے زمینی دَور کو ختم کر لینے سے واقع ہونے والی کمی کے باعث لائق دوسری بھیڑیں مسیحی کارگزاریوں میں اضافی کردار ادا کرنے کیلئے منظرِعام پر آئی ہیں۔ کن طریقوں سے؟
۱۱. دوسری بھیڑوں کو کونسے شرف عطا کئے گئے ہیں جو پہلے صرف ممسوح مسیحیوں تک ہی محدود تھے؟
۱۱ یہوواہ کی نمایاں صفات کو مشہور کرنا ہمیشہ سے خدا کی ”مُقدس قوم“ کا خاص فریضہ رہا ہے۔ پولس نے اسکا ہیکل کی قربانی کے طور پر ذکر کِیا اور یسوع نے ”شاہی کاہنوں کے فرقے“ کو منادی کرنے اور تعلیم دینے کا کام سونپا۔ (خروج ۱۹:۵، ۶؛ ۱-پطرس ۲:۴، ۹؛ متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰؛ عبرانیوں ۱۳:۱۵، ۱۶) تاہم، دی واچٹاور کے اگست ۱، ۱۹۳۲ کے شمارے نے اس کارگزاری میں شریک ہونے کیلئے اُن لوگوں کی خاص طور پر حوصلہافزائی کی جنکی یوناداب کے ذریعے تصویرکشی کی گئی تھی۔ یقیناً، ان دوسری بھیڑوں میں سے بہتیرے پہلے ہی سے ایسا کر رہے تھے۔ آجکل، منادی کا تقریباً سارا کام یہی دوسری بھیڑیں کرتی ہیں جو ”[خدا] کے . . . مقدِس میں رات دن“ اُنکی ”عبادت“ کا اہم حصہ ہے۔ (مکاشفہ ۷:۱۵) اسی طرح، یہوواہ کے لوگوں کی جدید تاریخ کے ابتدائی حصے میں، کلیسیا کے بزرگ، یسوع مسیح کے دہنے ہاتھ میں ”ستارے،“ ممسوح مسیحی ہوا کرتے تھے۔ (مکاشفہ ۱:۱۶، ۲۰) لیکن مئی ۱، ۱۹۳۷ کے دی واچٹاور کے شمارے نے اعلان کِیا کہ لائق دوسری بھیڑیں کمپنی سرونٹ (صدارتی نگہبان) بن سکتی تھیں۔ ممسوح اشخاص کے موجود ہونے کے باوجود، اگر ممسوح اشخاص اس ذمہداری کو اُٹھانے کے قابل نہیں ہوتے تھے تو دوسری بھیڑوں کو استعمال کِیا جا سکتا تھا۔ آجکل، تقریباً تمام کلیسیائی بزرگ دوسری بھیڑوں میں سے ہیں۔
۱۲. لائق دوسری بھیڑوں کے اہم انتظامی ذمہداریاں سنبھالنے کی کونسی صحیفائی مثالیں موجود ہیں؟
۱۲ کیا دوسری بھیڑوں کو ایسی بھاری ذمہداریاں سونپنا غلط ہے؟ نہیں، یہ تاریخی نمونے کے مطابق ہے۔ بعض غیرملکی نومرید (پردیسی باشندے) قدیم اسرائیل میں اعلیٰ مرتبوں پر فائز تھے۔ (۲-سموئیل ۲۳:۳۷، ۳۹؛ یرمیاہ ۳۸:۷-۹) بابلی اسیری کے بعد، لائق نتنیم (ہیکل کے غیراسرائیلی خادموں) کو ہیکل کی خدمت کے استحقاقات عطا کئے گئے جو پہلے صرف لاویوں کیلئے ہی مخصوص ہوا کرتے تھے۔ (عزرا ۸:۱۵-۲۰؛ نحمیاہ ۷:۶۰) اسکے علاوہ، موسیٰ نے، جسے تبدیلئہیئت کی رویا میں یسوع کے ساتھ دیکھا گیا تھا، مدیانی یترو کی پیشکردہ عمدہ مشورت کو قبول کِیا تھا۔ بعدازاں، اُس نے یترو کے بیٹے حوباب سے بیابان میں اُنکی راہنمائی کرنے کی درخواست کی۔—خروج ۱۸:۵، ۱۷-۲۴؛ گنتی ۱۰:۲۹۔
۱۳. ممسوح اشخاص دوسری لائق بھیڑوں کو فروتنی سے ذمہداری سونپنے میں کس کے عمدہ رجحان کی نقل کر رہے ہیں؟
۱۳ بیابان میں ۴۰ سال کے اختتام کے قریب، موسیٰ نے، یہ جانتے ہوئے کہ وہ ملکِموعود میں داخل نہیں ہوگا، یہوواہ سے کوئی جانشین فراہم کرنے کیلئے دُعا کی۔ (گنتی ۲۷:۱۵-۱۷) یہوواہ نے اُسے تمام لوگوں کے سامنے یشوع کو مقرر کرنے کا حکم دیا اور موسیٰ نے ایسا ہی کِیا اگرچہ، وہ ابھی تک جسمانی طور پر مضبوط تھا اور فوراً ہی اسرائیل میں خدمت انجام دینا بند نہیں کِیا تھا۔ (استثنا ۳:۲۸؛ ۳۴:۵-۷، ۹) ایسے ہی فروتن میلان کیساتھ، ممسوح لوگوں نے پہلے ہی سے دوسری بھیڑوں میں سے لائق اشخاص کو اضافی استحقاقات عطا کر رکھے ہیں۔
۱۴. کونسی پیشینگوئیاں دوسری بھیڑوں کے بڑھتے ہوئے انتظامی کردار کی نشاندہی کرتی ہیں؟
۱۴ دوسری بھیڑوں کا بڑھتا ہوا تنظیمی کردار ایک اَور پیشینگوئی کا موضوع بھی ہے۔ زکریاہ نے پیشینگوئی کی کہ غیراسرائیلی فلسطینی ”یہوداہ میں سردار“ کی مانند ہوگا۔ (زکریاہ ۹:۶، ۷) سردار قبیلوں کے امیر ہوا کرتے تھے اسلئے زکریاہ کہہ رہا تھا کہ اسرائیل کا پُرانا دشمن سچی پرستش قبول کر لیگا اور ملکِموعود میں قبائلی امیر بن جائیگا۔ اسکے علاوہ، خدا کے اسرائیل سے مخاطب ہوتے ہوئے یہوواہ نے فرمایا: ”پردیسی آ کھڑے ہونگے اور تمہارے گلّوں کو چرائینگے اور بیگانوں کے بیٹے تمہارے ہل چلانے والے اور تاکستانوں میں کام کرنے والے ہونگے۔ پر تم خداوند کے کاہن کہلاؤ گے۔ وہ تمکو ہمارے خدا کا خادم کہینگے۔“ (یسعیاہ ۶۱:۵، ۶) ”پردیسی“ اور ”بیگانے“ دوسری بھیڑیں ہیں۔ انہیں ذمہداریاں سونپی گئی ہیں تاکہ جب عمررسیدہ ممسوح بقیہ اپنا زمینی دَور ختم کر لیتا ہے اور ”خدا کے خادم“ کی حیثیت سے یہوواہ کے جلالی تخت کے گِرداگِرد ”خداوند کے“ آسمانی ”کاہنوں“ کے طور پر مکمل مفہوم میں خدمت انجام دینے کیلئے جاتا ہے تو یہ زیادہ سے زیادہ کام سنبھال سکیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۰-۵۷؛ مکاشفہ ۴:۴، ۹-۱۱؛ ۵:۹، ۱۰۔
”آیندہ پُشت“
۱۵. اس آخری زمانے میں، مسیحیوں کا کونسا گروہ ”بڈھا“ ہو گیا ہے اور کونسا گروہ ”آیندہ پُشت“ کی نمائندگی کرتا ہے؟
۱۵ ممسوح بقیہ دوسری بھیڑوں کو اضافی ذمہداریوں کی تربیت دینے کا مشتاق ہے۔ زبور ۷۱:۱۸ کہتی ہے: ”اَے خدا! جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک کہ مَیں تیری قدرت آیندہ پُشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں۔“ اس آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے، دسمبر ۱۵، ۱۹۴۸ کے واچٹاور نے واضح کِیا کہ ممسوح مسیحیوں کی جماعت واقعی بوڑھی ہو چکی ہے۔ اس نے مزید بیان کِیا کہ ممسوح لوگ خوشی سے ”بائبل پیشینگوئی کی روشنی میں منتظر ہیں اور ایک نئی پُشت کو دیکھتے ہیں۔“ یہ بالخصوص کن کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ دی واچٹاور نے بیان کِیا: ”یسوع نے انکا اپنی ’دوسری بھیڑوں‘ کے طور پر ذکر کِیا۔“ ’آیندہ پُشت‘ ایسے انسانوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جو آسمان کی بادشاہت کی فرمانروائی کے تحت نئی زمینی انتظامیہ کے تحت رہینگے۔
۱۶. ’آیندہ پُشت‘ کن برکات کی بڑے اشتیاق سے منتظر ہے؟
۱۶ بائبل صاف طور پر یہ بیان نہیں کرتی کہ کب تمام ممسوح مسیحی اپنے اس ’آیندہ پُشت‘ کے بھائیوں کو چھوڑ کر یسوع مسیح کے ساتھ جلال پانے کیلئے رخصت ہو جائینگے۔ لیکن ان ممسوح اشخاص کو یقین ہے کہ اس کیلئے وقت قریب آ رہا ہے۔ ”آخری زمانہ“ کی بابت یسوع کی عظیم پیشینگوئی میں بیانکردہ واقعات ۱۹۱۴ سے رونما ہو رہے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس دُنیا کی تباہی نزدیک ہے۔ (دانیایل ۱۲:۴؛ متی ۲۴:۳-۱۴؛ مرقس ۱۳:۴-۲۰؛ لوقا ۲۱:۷-۲۴) جلد ہی یہوواہ نئی دُنیا کی ابتدا کریگا جس میں ’آیندہ پُشت‘ ’بادشاہت [زمینی عملداری] کی وارث بنے گی جو اُن کیلئے بنایِعالم سے تیار کی گئی ہے۔‘ (متی ۲۵:۳۴) وہ فردوس کی بحالی اور ہیڈیز سے لاکھوں مُردوں کے زندہ کئے جانے کی اُمید سے خوش ہیں۔ (مکاشفہ ۲۰:۱۳) کیا ان قیامتیافتہ لوگوں کا خیرمقدم کرنے کیلئے ممسوح اشخاص وہاں موجود ہونگے؟ ۱۹۲۵ میں، مئی ۱ کے واچٹاور نے بیان کِیا: ”ہمیں ذاتی قیاسآرائی سے کچھ نہیں کہنا چاہئے کہ خدا کیا کریگا یا کیا نہیں کریگا۔ . . . [لیکن] ہم اس نتیجے پر ضرور پہنچتے ہیں کہ کلیسیا [ممسوح مسیحی] کے ارکان قدیمی قابلِاحترام شخصیات [مسیحیت سے قبل ایماندار گواہوں] کی قیامت سے پہلے جلال پائینگے۔“ اسی طرح، اس بات پر بحث کرتے ہوئے کہ آیا بعض ممسوح لوگ قیامتیافتہ اشخاص کا خیرمقدم کرنے کیلئے موجود ہونگے یا نہیں، ستمبر ۱، ۱۹۸۹ کے واچٹاور نے بیان کِیا: ”اسکی ضرورت نہیں ہوگی۔“d
۱۷. ایک گروہ کی حیثیت سے ممسوح لوگ تختنشین بادشاہ، یسوع مسیح کیساتھ کن شاندار استحقاقات میں شریک ہونگے؟
۱۷ سچ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ ہر ممسوح مسیحی کے معاملے میں کیا واقع ہوگا۔ لیکن تبدیلئہیئت کی رویا میں یسوع کیساتھ موسیٰ اور ایلیاہ کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ قیامتیافتہ ممسوح مسیحیوں کا اُس وقت یسوع کیساتھ ہونا متوقع ہے جب وہ عدالتی کارروائی کرنے اور سزاوجزا دینے کے وقت ”ہر ایک کو اُسکے کاموں کے مطابق بدلہ“ دینے کیلئے جلال میں آتا ہے۔ مزیدبرآں، ہمیں یسوع کا وعدہ بھی یاد ہے کہ ’غالب‘ آنے والے ممسوح مسیحی ہرمجِدّون کے موقع پر ’لوہے کے عصا سے قوموں کی پیشوائی‘ کرنے میں اُسکے ساتھ شامل ہونگے۔ جب یسوع جلال کیساتھ آتا ہے تو وہ ”اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف“ کرنے کیلئے اُس کیساتھ بیٹھیں گے۔ یسوع کیساتھ ملکر وہ ’شیطان کو اپنے پاؤں تلے کچل‘ ڈالینگے۔—متی ۱۶:۲۷-۱۷:۹؛ ۱۹:۲۸؛ مکاشفہ ۲:۲۶، ۲۷؛ ۱۶:۱۴، ۱۶؛ رومیوں ۱۶:۲۰؛ پیدایش ۳:۱۵؛ زبور ۲:۹؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۹، ۱۰۔
۱۸. (ا) ’آسمان کی چیزوں کو مسیح میں جمع‘ کر لینے کے سلسلے میں صورتحال کیسی ہے؟ (ب) ’زمین کی چیزوں کو مسیح میں جمع‘ کر لینے کی بابت ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟
۱۸ تمام معاملات کے انتظام کے مطابق، یہوواہ ”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ“ کرنے کیلئے بتدریج آگے بڑھ رہا ہے۔ جہاں تک ”آسمان کی“ چیزوں کا تعلق ہے تو اُسکا مقصد پایۂتکمیل کو پہنچنے والا ہے۔ ”برّہ کی شادی کیلئے“ ۱،۴۴،۰۰۰ کا آسمان میں یسوع کیساتھ متحد ہو جانے کا وقت قریب ہے۔ لہٰذا، ”زمین کی“ چیزوں کی نمائندگی کرنے والی دوسری بھیڑوں کے بہت پُرانے، پُختہ بھائیوں کو بہت بھاری ذمہداریاں عطا کی گئی ہیں تاکہ اپنے ممسوح بھائیوں کی مدد کر سکیں۔ ہم کتنے ہیجانخیز ایّام میں رہ رہے ہیں! یہوواہ کے مقصد کو تکمیل پاتے دیکھنا کتنا خوشکُن ہے! (افسیوں ۱:۹، ۱۰؛ ۳:۱۰-۱۲؛ مکاشفہ ۱۴:۱؛ ۱۹:۷، ۹) اور دوسری بھیڑیں اپنے ممسوح بھائیوں کی مدد کرنے سے کتنی خوشی محسوس کرتی ہیں کیونکہ دونوں گروہ ”ایک ہی گلّہ“ بن کر ”ایک ہی چرواہے“ کے تحت، بادشاہ یسوع مسیح کی اطاعت میں اور کائنات کے حاکمِاعلیٰ، یہوواہ خدا کے جلال کیلئے اکٹھے خدمت سرانجام دیتے ہیں!—یوحنا ۱۰:۱۶؛ فلپیوں ۲:۹-۱۱۔
[فٹنوٹ]
a دیکھیں دی واچٹاور، اگست ۱، ۱۹۸۱ کا شمارہ، صفحات ۱۶-۲۶۔
b مثال کے طور پر، ۱۹۱۴ سے شروع کر کے، ”دی فوٹو-ڈرامہ آف کریایشن“—چار حصوں پر مشتمل تصویری اور ریکارڈشُدہ پیشکش—پوری مغربی دُنیا میں کھچاکھچ بھرے ہوئے تھیئٹروں میں ناظرین کو دکھایا گیا۔
c اُن ممکنہ وجوہات کو جاننے کیلئے کہ کیوں بعض یہودی مسیحی شریعت میں سرگرم تھے، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد ۲، صفحات ۱۱۶۳-۱۱۶۴ دیکھیں۔
d دیکھیں دی واچٹاور، اگست ۱۵، ۱۹۹۰، صفحات ۳۰-۳۱؛ دسمبر ۱۵، ۱۹۹۰، صفحہ ۳۰۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
▫ پہلی صدی میں خدا کی تنظیم نے کیسے ترقی کی تھی؟
▫ یہوواہ کے گواہوں کی جدید تاریخ میں گورننگ باڈی میں کیسے تبدیلی واقع ہوئی ہے؟
▫ کونسے صحائف یہوواہ کی تنظیم میں دوسری بھیڑوں کو اختیار سونپے جانے کو مستند قرار دیتے ہیں؟
▫ ”آسمان کی“ چیزوں اور ”زمین کی“ چیزوں کو مسیح میں کیسے جمع کِیا گیا ہے؟
[صفحہ 15 پر تصویر]
اگرچہ اِسکے اصلی ارکان یروشلیم میں موجود نہیں تھے تو بھی وہاں ایک گورننگ باڈی سرگرم رہی
[صفحہ 16 پر تصویریں]
پُختہ ممسوح مسیحی یہوواہ کے لوگوں کیلئے باعثِبرکت ہوئے ہیں
سی. ٹی. رسل ۱۸۸۴-۱۹۱۶
جے. ایف. رتھرفورڈ ۱۹۱۶-۱۹۴۲
این. ایچ. نار ۱۹۴۲-۱۹۷۷
ایف. ڈبلیو. فرینز ۱۹۷۷-۱۹۹۲
ایم. جی. ہینشل ۱۹۹۲-