یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • ع‌اس باب 7 ص.‏ 42-‏46
  • خدا اور بڑوں کا کہنا مانیں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • خدا اور بڑوں کا کہنا مانیں
  • عظیم اُستاد سے سیکھیں
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏’‏اَے بچو!‏ اپنے والدین کے فرمانبردار رہو‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2007ء
  • کیا آپ ”‏فرمانبردار“‏ ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2023ء
  • ہمیشہ تک قائم رہنے والی محبت
    ہم خدا کی محبت میں کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏
  • یسوع مسیح—‏خدا اور ماں‌باپ کا کہنا ماننے والا بیٹا
    بچوں کو پاک کلام سے سکھائیں
مزید
عظیم اُستاد سے سیکھیں
ع‌اس باب 7 ص.‏ 42-‏46

باب نمبر ۷

خدا اور بڑوں کا کہنا مانیں

کیا آپ کبھی‌کبھار سوچتے ہیں کہ ”‏کتنا اچھا ہوتا اگر مَیں جو چاہے کر سکتا اور کوئی مجھ سے نہ کہتا کہ یہ کرو یا وہ کرو“‏؟ سچ‌سچ بتائیں، کیا آپ کبھی ایسا سوچتے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

ایک لڑکا بوڑھے آدمی کی بات دھیان سے سُن رہا ہے۔‏

آپ کو بڑوں کی باتوں پر کیوں دھیان دینا چاہئے؟‏

لیکن آپ کے خیال میں کیا بہتر ہے:‏ اپنی مرضی کرنا یا امی‌ابو کی بات ماننا؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اپنے امی‌ابو کی بات مانیں۔ آئیں، دیکھیں کہ وہ یہ کیوں چاہتا ہے۔‏

آپ کتنے سال کے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے ابو کتنے سال کے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی امی، داداجی اور دادی‌جی کی عمر کیا ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ عمر میں آپ سے بہت بڑے ہیں۔ اُنہوں نے زندگی میں بہت کچھ دیکھا ہے اور بہت سے کام کئے ہیں۔ اِس لئے آپ اپنے بڑوں سے بہت کچھ سیکھ سیکھتے ہیں۔‏

کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو آپ سے عمر میں چھوٹا ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ اُس سے زیادہ باتیں جانتے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ کو پتہ ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اُس سے عمر میں بڑے ہیں۔‏

کیا آپ کو پتہ ہے کہ کون سب سے زیادہ عرصے سے زندہ ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یہوواہ خدا ہمیشہ سے زندہ ہے۔ اِس لئے وہ آپ سے اور مجھ سے زیادہ باتیں جانتا ہے۔ خدا ہمیں جو بھی کہتا ہے، وہ ہمارے فائدے کے لئے ہوتا ہے۔ کبھی‌کبھار ہمیں خدا کی بات ماننا مشکل لگتا ہے۔ ایک دفعہ عظیم اُستاد یسوع مسیح کو بھی خدا کی بات ماننا مشکل لگا تھا۔ کیا آپ یہ جانتے تھے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

خدا نے یسوع مسیح کو ایک ایسا کام کرنے کو کہا جو بہت مشکل تھا۔ جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں، یسوع مسیح نے اِس کے بارے میں خدا سے دُعا کی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے باپ، اگر تُو چاہے تو مجھے اِس مشکل سے نکال۔“‏ اِس دُعا سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بات ماننا کبھی‌کبھی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ یسوع مسیح نے دُعا کے آخر میں کیا کہا تھا؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

یسوع مسیح دُعا کر رہے ہیں۔‏

ہم یسوع مسیح کی دُعا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۱، ۴۲‏)‏ یسوع مسیح اپنی مرضی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہ خدا کی بات ماننا چاہتے تھے۔ اِس لئے یسوع مسیح نے وہی کِیا جو خدا نے کہا تھا۔‏

ہم یسوع مسیح کی اِس دُعا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ ہم سیکھتے ہیں کہ چاہے ہمیں خدا کی بات ماننا مشکل لگے، پھر بھی ہمیں ہمیشہ اُس کی بات ماننی چاہئے۔ ہم اِس دُعا سے ایک اَور بات بھی سیکھتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کون سی بات ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یسوع مسیح ہی خدا ہیں۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح الگ‌الگ ہیں۔ یہوواہ خدا اپنے بیٹے سے بڑا ہے اور اُس سے زیادہ باتیں جانتا ہے۔‏

جب ہم خدا کا کہنا مانتے ہیں تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم خدا سے پیار کرتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ اِس آیت سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم سب کو خدا کا کہنا ماننا چاہئے۔ کیا آپ خدا کا کہنا ماننا چاہتے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

یہوواہ خدا بچوں سے کیا چاہتا ہے؟ آئیں، بائبل کھول کر افسیوں ۶ باب کی ایک سے تین آیت کو پڑھتے ہیں۔ یہاں لکھا ہے:‏ ”‏اَے فرزندو!‏ خداوند میں اپنے ماں‌باپ کے فرمان‌بردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (‏یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے)‏۔ تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔“‏

یہوواہ خدا یہ چاہتا ہے کہ آپ اپنے امی‌ابو کے فرمان‌بردار ہوں۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ اُن کا کہنا مانیں اور اُن کی عزت کریں۔ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ اگر آپ اپنے امی‌ابو کی بات مانیں گے تو آ پ کا بھلا ہوگا یعنی آپ کا فائدہ ہوگا۔‏

بائبل میں بہت سے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے خدا کا کہنا مانا اور اِس لئے اُن کی جان بچ گئی۔ آئیں، مَیں آپ کو اِس سلسلے میں ایک کہانی سناتا ہوں۔ یہ کہانی شہر یروشلیم میں رہنے والے لوگوں کی ہے۔ یروشلیم میں بہت سے ایسے لوگ تھے جو خدا کی بات نہیں مانتے تھے۔ اِس لئے یسوع مسیح نے کہا کہ خدا یروشلیم کو تباہ کر دے گا۔ لیکن یروشلیم میں اچھے لوگ بھی تھے جو خدا کا کہنا مانتے تھے۔ یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ جب یروشلیم تباہ ہوگا تو اِن لوگوں کی جان بچ جائے گی۔ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏جب تُم دیکھو کہ فوجوں نے یروشلیم کو گھیر لیا ہے تو جان لینا کہ یہ شہر تباہ ہونے والا ہے۔ اُس وقت تُم یروشلیم سے نکل کر پہاڑوں پر بھاگ جانا۔“‏—‏لوقا ۲۱:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏

لوگ یسوع مسیح کے حکم کے مطابق یروشلیم چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‏

اِن لوگوں نے یسوع مسیح کا کہنا مانا۔ اِس سے اُنہیں کون سا فائدہ ہوا؟‏

اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ روم کے فوجیوں نے یروشلیم کو گھیر لیا۔ وہ اِس شہر پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن پھر وہ اچانک واپس روم چلے گئے۔ بہت سے لوگوں نے سوچا کہ ”‏اب تو یروشلیم کو کوئی خطرہ نہیں رہا۔“‏ اِس لئے وہ یروشلیم میں رہے۔ لیکن کیا آپ کو یاد ہے کہ یسوع مسیح نے کیا کہا تھا؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اگر آپ یروشلیم میں ہوتے تو آپ کیا کرتے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کئی لوگوں کو یقین تھا کہ یسوع مسیح نے جو کچھ کہا تھا، وہ ضرور پورا ہوگا۔ اِس لئے وہ اپنا گھر چھوڑ کر پہاڑوں پر بھاگ گئے۔‏

اور پتہ ہے، پھر کیا ہوا؟ ایک سال گزر گیا، دو سال گزر گئے، تین سال گزر گئے لیکن یروشلیم تباہ نہیں ہوا۔ کچھ لوگوں نے سوچا ہوگا کہ ”‏جو لوگ یروشلیم سے بھاگ گئے ہیں، وہ تو بڑے بے‌وقوف ہیں۔“‏ لیکن چوتھے سال میں روم کے فوجی دوبارہ سے آئے۔ اُنہوں نے پھر سے یروشلیم کو گھیر لیا۔ اب کوئی بھی یروشلیم سے بھاگ نہیں سکتا تھا۔ اور پھر روم کے فوجیوں نے یروشلیم کو بالکل تباہ کر دیا۔ زیادہ‌تر لوگ مارے گئے اور باقی لوگوں کو قیدی بنا لیا گیا۔‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوا جنہوں نے یسوع مسیح کا کہنا مانا تھا؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اُن کی جان بچ گئی۔ وہ تو یروشلیم سے دُور بھاگ گئے تھے اور پہاڑوں میں رہ رہے تھے۔ اِس لئے وہ یروشلیم کی تباہی سے بچ گئے۔ اِن لوگوں نے یسوع مسیح کی بات مانی تھی اور اِس سے اُن کو بڑا فائدہ ہوا۔‏

اگر آپ بڑوں کی بات مانیں گے تو آپ کو کون سے فائدے ہوں گے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آئیں، مَیں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ شاید آپ کے امی‌ابو آپ سے کہیں کہ ”‏گلی میں نہ کھیلو۔“‏ وہ ایسا کیوں کہتے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ اِس لئے ایسا کہتے ہیں کیونکہ گلی میں گاڑیاں آتی‌جاتی ہیں اور آپ کو گاڑی سے ٹکر لگ سکتی ہے۔ لیکن شاید آپ سوچیں:‏ ”‏ابھی تو گلی میں کوئی گاڑی نہیں ہے۔ اِس لئے مجھے ٹکر نہیں لگے گی۔ اور پھر دوسرے بچے بھی گلی میں کھیلتے ہیں۔ اُنہیں تو کبھی کچھ نہیں ہوتا۔“‏

دو لڑکے گلی میں کھیل رہے ہیں اور سامنے سے گاڑی آ رہی ہے۔‏

آپ کو بڑوں کا کہنا کیوں ماننا چاہئے؟‏

جب روم کے فوجی پہلی بار یروشلیم آئے اور پھر وہاں سے چلے گئے تو بہت سے لوگوں نے بھی یہی سوچا ہوگا کہ ”‏اب تو ہمیں کچھ نہیں ہوگا، اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔“‏ اُنہوں نے دیکھا کہ بہت سے لوگ یروشلیم کو چھوڑ کر نہیں گئے۔ اِس لئے اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ بھی یروشلیم کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ یسوع مسیح نے اُن کو بتایا تھا کہ یروشلیم تباہ ہوگا لیکن اُنہوں نے یسوع مسیح کی بات نہیں مانی۔ اِس وجہ سے وہ مارے گئے۔‏

ایک لڑکا ماچس کی تیلی سے کھیل رہا تھا اور آگ لگا بیٹھا۔‏

آئیں، مَیں آپ کو ایک اَور مثال دوں۔ کیا آپ کبھی ماچس سے کھیلے ہیں؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ جب ہم ماچس کی تیلی جلاتے ہیں تو آگ نکلتی ہے۔ یہ دیکھنے میں تو اچھا لگتا ہے لیکن یہ بڑا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ماچس سے کھیلنے کی وجہ سے گھر کو آگ لگ سکتی ہے۔ پورا گھر جل سکتا ہے اور آپ مر بھی سکتے ہیں۔‏

اِس سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ بچوں کو بڑوں کا کہنا ماننا چاہئے۔ یوں وہ بہت سے خطروں سے بچ جائیں گے۔ یاد ہے کہ بائبل میں بچوں سے کہا گیا ہے:‏ ”‏اَے فرزندو!‏ خداوند میں اپنے ماں‌باپ کے فرمان‌بردار رہو۔“‏ یہ حکم کس نے دیا ہے؟ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یہ حکم خدا نے دیا ہے۔ اُس نے آپ کو یہ حکم اِس لئے دیا ہے کیونکہ اُس کو آپ سے بہت پیار ہے۔‏

خدا اور بڑوں کے فرمان‌بردار رہنا بہت اہم ہے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ امثال ۲۳:‏۲۲؛‏ واعظ ۱۲:‏۱۳؛‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷، ۱۸‏؛ اور کلسیوں ۳:‏۲۰‏۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں