یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م11 1/‏10 ص.‏ 7-‏9
  • دُنیا کے سردار کا نقاب اُلٹ چُکا ہے

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • دُنیا کے سردار کا نقاب اُلٹ چُکا ہے
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏”‏دُنیا کا سردار“‏ کون ہے؟‏
  • دُنیا کے سردار کے ساتھی
  • دُنیا پر شیطان کا اثر
  • شیطان کا راج جلد ختم ہونے والا ہے
  • پاک کلام کی تعلیم
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏عوامی ایڈیشن)‏—2016
  • یسوع مسیح کی طرح ’‏ابلیس کا مقابلہ کریں‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2008ء
  • ابلیس محض خیالی ہستی نہیں ہے
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
  • ابلیس کا مقابلہ کریں تو وہ بھاگ جائے گا
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2006ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
م11 1/‏10 ص.‏ 7-‏9

دُنیا کے سردار کا نقاب اُلٹ چُکا ہے

ایک دفعہ یسوع مسیح نے لوگوں سے کہا:‏ ”‏دُنیا کا سردار نکال دیا جائے گا۔“‏ بعد میں اُنہوں نے کہا کہ ’‏دُنیا کے سردار کا مجھ پر کوئی اختیار نہیں۔‘‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏دُنیا کا سردار مُجرم ٹھہرایا گیا۔“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ ۱۴:‏۳۰‏، نیو اُردو بائبل ورشن؛‏ ۱۶:‏۱۱‏)‏ یسوع مسیح کس کے بارے میں بات کر رہے تھے؟‏

یسوع مسیح نے ’‏دُنیا کے سردار‘‏ کے بارے میں جو کچھ کہا، اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی طرف اشارہ نہیں کر رہے تھے۔ تو پھر ”‏دُنیا کا سردار“‏ کون ہے؟ اُسے کیسے ”‏نکال دیا جائے گا“‏ اور اُسے کیسے ”‏مُجرم ٹھہرایا“‏ جائے گا؟‏

‏”‏دُنیا کا سردار“‏ کون ہے؟‏

جرائم‌پیشہ گروہوں کے سردار اکثر اِس بات پر شیخی مارتے ہیں کہ اُن کا بڑا رُعب ہے۔ اِسی طرح جب شیطان نے یسوع مسیح کو ورغلانے کی کوشش کی تو اُس نے بھی اِس بات پر شیخی ماری کہ ”‏دُنیا کی سب سلطنتیں“‏ اُس کی ہیں۔ اُس نے یسوع مسیح کو یہ پیشکش کی:‏ ”‏یہ سارا اختیار اور اُن کی شان‌وشوکت مَیں تجھے دے دوں گا کیونکہ یہ میرے سپرد ہے اور جس کو چاہتا ہوں دیتا ہوں۔ پس اگر تُو میرے آگے سجدہ کرے تو یہ سب تیرا ہوگا۔“‏—‏لوقا ۴:‏۵-‏۷‏۔‏

اگر شیطان محض بُرائی کی علامت ہوتا تو اِس واقعے کو کیسے سمجھا جا سکتا ہے؟ کیا یسوع مسیح کے ذہن میں کوئی بُری سوچ آئی تھی یا کیا وہ کسی ذہنی اُلجھن کا شکار تھے؟ اگر ایسا ہوتا تو پھر یسوع مسیح کے بارے میں یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ”‏اُس کی ذات میں گُناہ نہیں“‏؟ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۵‏)‏ سچ تو یہ ہے کہ یسوع مسیح نے کبھی اِس بات سے انکار نہیں کِیا کہ شیطان کا دُنیا پر اختیار ہے۔ اُنہوں نے شیطان کو ”‏دُنیا کا سردار،“‏ ”‏خونی“‏ اور ”‏جھوٹا“‏ کہا۔—‏یوحنا ۱۴:‏۳۰؛‏ ۸:‏۴۴‏۔‏

اِس واقعے کے تقریباً ۷۰ سال بعد یوحنا رسول نے بھی مسیحیوں کو شیطان کے اختیار کے بارے میں بتایا۔ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“‏ اُنہوں نے یہ بھی لکھا کہ شیطان ”‏سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے۔“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاک صحیفوں کے مطابق ”‏دُنیا کا سردار“‏ شیطان ہے۔ لیکن اُس کا اختیار کس قدر وسیع ہے؟‏

دُنیا کے سردار کے ساتھی

ایک موقعے پر پولس رسول نے مسیحیوں کو یہ تاکید کی کہ اُنہیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔ اِس موقعے پر اُنہوں نے مسیحیوں کے سب سے خطرناک دُشمنوں کی شناخت ظاہر کی۔ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ہمیں خون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اِس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۲‏)‏ غور کریں کہ یہ کُشتی ”‏خون اور گوشت“‏ یعنی انسانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ’‏شرارت کی روحانی فوجوں‘‏ کے خلاف ہے۔‏

اِن آیات میں اصطلا‌ح ’‏شرارت کی روحانی فوجیں‘‏ بُرائی کی کسی علامت کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ اُن فرشتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جو بدروحیں بن گئے ہیں۔ اُنہوں نے آسمان پر ”‏اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا“‏ اور شیطان کا ساتھ دینے لگے۔ (‏یہوداہ ۶‏)‏ شیطان اِنہی کے ذریعے اپنے اختیار کو عمل میں لاتا ہے۔‏

دانی‌ایل کی کتاب میں بتایا گیا کہ ’‏دُنیا کے یہ حکمران‘‏ قدیم زمانے سے دُنیا پر اختیار چلاتے ہیں۔ اِس سلسلے میں پاک صحیفوں میں درج ایک واقعے پر غور کریں۔ یہودی ۵۳۷ قبل‌ازمسیح میں شہر بابل کی اسیری سے رِہا ہو کر یروشلیم واپس گئے۔ دانی‌ایل نبی اُن کے لئے بہت پریشان تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے تین ہفتے تک اُن کے لئے دُعا کی۔ خدا نے دانی‌ایل کی پریشانی کو دُور کرنے کے لئے ایک فرشتے کو بھیجا۔ جب یہ فرشتہ دانی‌ایل کے پاس پہنچا تو اُس نے بتایا کہ اُسے پہنچنے میں اِتنی دیر کیوں لگی۔ فرشتے نے کہا:‏ ”‏فاؔرس کی مملکت کے موکل نے اکیس دن تک میرا مقابلہ کِیا۔“‏—‏دانی‌ایل ۱۰:‏۲، ۱۳۔‏

کوئی انسان تو خدا کے فرشتے کا مقابلہ نہیں کر سکتا کیونکہ فرشتے انسانوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ مثال کے طور پر ایک موقعے پر ایک فرشتے نے ایک ہی رات میں ایک لاکھ ۸۵ ہزار فوجیوں کو مار ڈالا تھا۔ (‏یسعیاہ ۳۷:‏۳۶‏)‏ تو پھر ’‏فارس کی مملکت کا موکل‘‏ کون تھا؟ یہ ایک بدروح تھی جسے فارس کی سلطنت پر اختیار دیا گیا تھا۔ بعد میں خدا کے فرشتے نے دانی‌ایل کو بتایا کہ واپسی پر اُسے ’‏فارس کے موکل‘‏ اور ’‏یونان کے موکل‘‏ سے لڑنا ہوگا۔—‏دانی‌ایل ۱۰:‏۲۰۔‏

اِس سے ہم کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟ دراصل بدروحیں شیطان کے ساتھ مل کر اِس دُنیا کو چلا رہی ہیں۔ لیکن اُن کا مقصد کیا ہے؟‏

دُنیا پر شیطان کا اثر

پاک صحیفوں میں پیشینگوئی کی گئی کہ مقرب فرشتہ میکائیل یعنی یسوع مسیح، شیطان اور اُس کے فرشتوں کو شکست دے گا اور اُنہیں آسمان سے نکال دے گا۔ اِس واقعے کا زمین پر کیا اثر ہوا؟ مکاشفہ کی کتاب میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے خشکی اور تری تُم پر افسوس!‏ کیونکہ اِبلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔ اِس لئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۲‏۔‏

شیطان نے اپنا قہر کیسے ظاہر کِیا ہے؟ شیطان اور اُس کے فرشتوں نے عزم کِیا ہے کہ وہ انسانوں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیں۔ شیطان جانتا ہے کہ اُس کا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔ اِس لئے وہ انسانی معاشرے کے ایک اہم عنصر کو اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ وہ کاروباری نظام کے ذریعے لوگوں میں نئی‌نئی چیزیں حاصل کرنے کے جنون کو فروغ دے رہا ہے جس کے نتیجے میں زمین کے قدرتی وسائل تیزی سے کم ہوتے جا رہے ہیں اور ماحول تباہ ہو رہا ہے۔ اِس سے انسان کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔—‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۸؛‏ ۱۸:‏۱۱-‏۱۷‏۔‏

انسانی تاریخ کے آغاز سے شیطان نے اپنا رُعب جمانے کے لئے سیاست اور مذاہب کو بھی استعمال کِیا ہے۔ مکاشفہ کی کتاب میں ایک حیوان کے بارے میں بتایا گیا ہے جو سیاست کی علامت ہے اور شیطان نے اِس حیوان کو ”‏بڑا اختیار“‏ دیا ہے۔ اِس میں سیاست اور مذاہب کے گٹھ‌جوڑ کو حرام‌کاری سے تشبیہ دی گئی ہے۔ (‏مکاشفہ ۱۳:‏۲؛‏ ۱۷:‏۱، ۲‏)‏ ذرا سوچیں کہ پچھلی چند صدیوں کے دوران دُنیا میں ظلم‌وتشدد، جنگوں اور نسلی فسادات کے نتیجے میں کتنے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کیا انسانوں نے یہ ہولناک کام محض اِس لئے کئے کیونکہ یہ اُن کی فطرت ہے؟ یا کیا اِن کے پیچھے شیطان اور بدروحوں کا ہاتھ ہے؟‏

پاک صحیفے اُس ہستی کے چہرے سے نقاب اُٹھا دیتے ہیں جو دُنیا کے حکمرانوں اور عالمی طاقتوں کو چلا رہی ہے۔ اُس کا اثر اِتنا گہرا ہے کہ اُس کی خصوصیات انسانی معاشرے میں بھی پائی جاتی ہیں۔ لیکن شیطان کب تک انسانوں پر اپنا رُعب جماتا رہے گا؟‏

شیطان کا راج جلد ختم ہونے والا ہے

جب یسوع مسیح زمین پر آئے تو اُنہوں نے کئی ایسے کام کئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان اور بدروحوں کا خاتمہ نزدیک ہے۔ ایک مرتبہ یسوع مسیح کے شاگردوں نے لوگوں میں سے بدروحوں کو نکالا اور پھر آکر یسوع مسیح کو اِس کے بارے میں بتایا۔ اِس پر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گِرا ہوا دیکھ رہا تھا۔“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۱۸‏)‏ دراصل یسوع مسیح اُس وقت کی طرف اشارہ کر رہے تھے جب وہ آسمان پر حکمرانی کریں گے اور شیطان کو آسمان سے نکال دیں گے۔ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۹‏)‏ پاک صحیفوں کی مختلف پیشینگوئیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ء میں یا اِس کے کچھ ہی عرصے بعد شیطان کو آسمان سے نکال دیا۔‏a

سن ۱۹۱۴ء سے شیطان جانتا ہے کہ اُس کا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔ حالانکہ ’‏ساری دُنیا اُس کے قبضے میں ہے‘‏ پھر بھی لاکھوں لوگ اُس کے دھوکے میں نہیں آئے ہیں۔ پاک صحیفوں نے اُن کی آنکھیں کھول دی ہیں اور وہ شیطان اور اُس کے منصوبوں سے واقف ہو گئے ہیں۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۱‏)‏ اُنہیں پولس رسول کے اِن الفاظ سے اُمید ملتی ہے:‏ ”‏خدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کچلوا دے گا۔“‏b‏—‏رومیوں ۱۶:‏۲۰‏۔‏

شیطان کا راج جلد ختم ہونے والا ہے۔ پھر یسوع مسیح زمین پر حکمرانی کریں گے۔ اُس وقت راست‌باز لوگ زمین کو فردوس میں تبدیل کریں گے۔ ظلم‌وتشدد، نفرت اور لالچ کا نام‌ونشان مٹ جائے گا۔ پاک صحیفوں میں لکھا ہے:‏ ”‏پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷‏)‏ اُس وقت لوگ سکون کا سانس لیں گے کہ وہ اِس دُنیا کے حکمران اور اُس کے اختیار سے آزاد ہو گئے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a اِس سلسلے میں مزید جاننے کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے صفحہ ۲۱۵-‏۲۱۸ کو دیکھیں۔‏

b پولس رسول کے یہ الفاظ ہمیں پاک صحیفوں کی پہلی پیشینگوئی کی یاد دلاتے ہیں جو پیدایش ۳:‏۱۵ میں درج ہے۔ اِس میں بتایا گیا کہ شیطان کے ’‏سر کو کچلا جائے گا‘‏ یعنی اُسے ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دیا جائے گا۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر عبارت]‏

جب یسوع مسیح زمین پر حکمرانی کریں گے تو راست‌باز لوگ زمین کو فردوس میں تبدیل کریں گے۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں