بقا کے لئے خالص مذہب پر چلنا
”خدا باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب مذہب اس طرح کے کاموں سے خودبخود ظاہر ہوگا جیسے کہ . . . اپنے آپکو دنیا سے بیداغ رکھنا۔“ یعقوب ۱:۲۷۔ فلپس۔
۱. مذہب کی تعریف کیسے کی گئی ہے، اور منطقی طور پر سچے اور جھوٹے مذہب کے درمیان فرق کا فیصلہ کرنے کا حق کسے حاصل ہے؟
مذہب کی تعریف ”کائنات کے خالق اور حاکم کے طور پر تسلیمشدہ فوقالبشر قوت کیلئے تعظیم اور انسان کے اس پر یقین کے اظہار“ کے طور پر کی گئی ہے۔ پس، منطقی طور پر سچے مذہب اور جھوٹے مذہب میں فرق کے تعین کرنے کا حق کسے حاصل ہے؟ یقیناً اسے ہی حاصل ہونا چاہیے جس پر یقین رکھا گیا ہے اور جسکی تعظیم کی جاتی ہے یعنی خالق۔ یہوواہ نے سچے اور جھوٹے مذہب کے لئے اپنے مؤقف کو اپنے کلام میں وضاحت سے بیان کیا ہے۔
لفظ ”مذہب”بائبل میں
۲. ڈکشنریاں اصلی یونانی لفظ کی وضاحت کسطرح کرتی ہیں جسکا ترجمہ ”عبادت“ یا ”مذہب“ کیا گیا ہے، اور اس کو کن اقسام کی پرستش پر لاگو کیا جا سکتا ہے؟
۲ یونانی لفظ جسکا ترجمہ ”پرستش کا طریقہ“ یا ”مذہب“ کیا گیا ہے، وہ تھریسیکیا ہے۔ اے گریک انگلش لیکسیکون آف دی نیو ٹسٹامنٹ اس لفظ کی ”خدا کی پرستش، مذہب، کے طور پر تعریف کرتا ہے، خاص طور پر جب یہ مذہبی خدمت یا دینی رسوم کے طور پر اپنا اظہار کرتا ہے۔“ دی تھیولاجیکل ڈکشنری آف دی نیو ٹسٹامنٹ یہ بیان کرتے ہوئے مزید تفصیلات فراہم کرتی ہے: ”علماشتقاقالفاظ مشتبہ ہے، . . . عصرحاضر کے علما تھیرآپ (”خدمت کر نے“) کے ساتھ تعلق کی حمایت کرتے ہیں۔ . . . معنی کے مخصوص فرق پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اچھا مفہوم تو ”مذہبی جوش“ . . .، ”خدا کی پرستش“، ”مذہب“، . . . ہے۔ لیکن اسکا ایک خراب مفہوم بھی ہے، یعنی، ”مذہبی بےاعتدالی“، ”غلط پرستش۔““ لہذا، تھرسیکیا کا ترجمہ ”مذہب“ یا ”پرستش کا طریقہ“ [عبادت] کیا گیا ہے جو اچھا یا برا ہو سکتا ہے۔
۳. پولس رسول نے اس لفظ کو کیسے استعمال کیا ہے جسکا ترجمہ ”عبادت“ کیا گیا ہے، اور کلسیوں ۲:۱۸ کے ترجمے کی بابت کونسا دلچسپ تبصرہ کیا گیا ہے؟
۳ یہ لفظ مسیحی یونانی صحیفوں میں صرف چار مرتبہ نظر آتا ہے۔ پولس رسول نے جھوٹے مذہب کی صراحت کرنے کیلئے اس لفظ کو دو مرتبہ استعمال کیا ہے۔ اعمال ۲۶:۵ میں اسکو ایک مسیحی بننے سے پہلے بیان کرتے ہوئے درج کیا گیا ہے، ”میں فریسی ہو کر اپنے دین [”مذہب،“ فلپس] کے سبب سے زیادہ پابندمذہب فرقہ کی طرح زندگی گذارتا تھا۔“ کلسیوں کے نام اپنے خط میں اس نے آ گاہ کیا: ”کوئی شخص [نقلی انکساری] اور فرشتوں کی [سی] عبادت پسند کرکے تمہیں دوڑ کے انعام سے محروم نہ رکھے۔“ (کلسیوں ۲:۱۸) ان دنوں میں فروگیہ میں ظاہری طور پر فرشتوں کی ایسی پرستش مروج تھی، لیکن وہ جھوٹے ایک مذہب کی ایک قسم تھی۔a دلچسپی کی بات ہے کہ اگرچہ بعض بائبل مترجمین نے کلسیوں ۲:۱۸ میں تھرسیکیا کا ترجمہ ”مذہب“ کیا ہے مگر زیادہ نے لفظ ”پرستش“ کو استعمال کیا ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن یکسانیت سے تھرسیکیا کا ترجمہ ”پرستش کا طریقہ“ کرتی ہے، ریفرنس بائبل میں فٹنوٹ ہر مرتبہ ذکر کرتا ہے کہ لاطینی ترجموں میں متبادل ترجمہ ”مذہب“ استعمال ہوا ہے۔
خدا کے نکتہءنظر سے ”خالص اور بےعیب“
۴، ۵. (ا)یعقوب کے مطابق مذہب کی بابت کونسا موقف نہایت اہم ہے؟ (ب) کونسی چیز ایک شخص کی عبادت کو بےاثر بنا سکتی ہے، اور اس لفظ سے کیا مراد ہے جسکا ترجمہ ”بےاثر“ کیا گیا ہے؟
۴ لفظ تھرسیکیا دیگر دو مرتبہ یعقوب شاگرد کے ذریعے لکھے گئے خط میں آیا ہے، جو کہ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کی گورننگ باڈی کا ایک ممبر تھا۔ اس نے لکھا: ”اگر کوئی اپنے آپکو دیندار [ ””مذہبی“ ہونا“ فلپس] سمجھے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دل کو دھوکا دے تو اسکی دینداری [ ”مذہب“، فلپس] باطل ہے۔ ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری [ ”مذہب“، فلپس] یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت انکی خبر لیں اور اپنے آپکو دنیا سے بیداغ رکھیں۔“ یعقوب ۱:۲۶، ۲۷۔
۵ جیہاں، اگر ہم اسکی پسندیدگی حاصل کرنا اور نئی دنیا میں بقا چاہتے ہیں جسکا اس نے وعدہ کیا ہے تو مذہب کے سلسلے میں یہوواہ کا موقف اختیار کرنا لازمی ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) یعقوب ظاہر کرتا ہے کہ ایک شخص اپنے آپکو واقعی مذہبی خیال کر سکتا ہے اور پھر بھی اسکی دینداری باطل ہو سکتی ہے۔ یونانی لفظ جسکا یہاں پر ترجمہ ”باطل“ کیا گیا ہے اسکا مطلب ”بیکار، بےمعنی، لاحاصل، فضول، کمزور، سچائی سے محروم“ بھی ہے۔ اس وقت ایسا معاملہ ہو سکتا ہے اگر کوئی مسیحی ہونے کا دعویٰ کرے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے اور خدا کی ستایش کرنے کیلئے اور اپنے ساتھی مسیحیوں کی ترقی کیلئے اسے استعمال نہ کرے۔ وہ ”اپنے دل کو دھوکا دے“ رہا ہوگا اور ”خدا کے نزدیک خالص اور بےعیب مذہب“ کی پیروی نہیں کر رہا ہوگا۔ (فلپس) یہ یہوواہ کا نکتہءنظر ہے جو اہم ہے۔
۶. (ا)یعقوب کے خط کا موضوع کیا ہے؟ (ب) خالص پرستش کیلئے یعقوب نے کس تقاضے پر زور دیا ہے، اور اس سلسلے میں عصرحاضر کی گورننگ باڈی نے کیا کہا ہے؟
۶ یعقوب ان تمام چیزوں کا شمار نہیں بتاتا جنکا یہوواہ خالص پرستش کے سلسلے میں تقاضا کرتا ہے۔ اپنے خط کے عمومی موضوع کی مطابقت میں جو کہ اعمال سے ثابتکردہ ایمان اور شیطان کی دنیا کے ساتھ دوستی سے پاک رہنے کی ضرورت ہے، اس نے صرف دو تقاضوں کو اجاگر کیا ہے۔ ایک ”یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت انکی خبر لینا“ ہے۔ اس میں سچی مسیحی محبت شامل ہے۔ یہوواہ نے ہمیشہ یتیموں اور بیواؤں کے لئے پرمحبت فکرمندی دکھائی ہے۔ (استثنا ۱۰:۱۷، ۱۸، ملاکی ۳:۵) پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کی گورننگ باڈی کے ابتدائی کاموں میں سے ایک مسیحی بیواؤں کی خاطر تھا۔ (اعمال ۶:۱-۶) ان کنگال عمررسیدہ بیواؤں کے لئے پرمحبت نگہداشت فراہم کرنے کے لئے پولس رسول نے تفصیلی ہدایات دیں جو سالوں کے دوران خود کو وفادار ثابت کر چکی ہوں اور جن کی مدد کرنے کے لئے کوئی خاندان نہ ہو۔ (۱-تیمتھیس ۵:۳-۱۶) یہوواہ کے گواہوں کی عصرحاضرہ کی گورننگ باڈی نے بھی یہ بیان دیتے ہوئے ”غریبوں کی خبرگیری کر نے“ کے لئے اسی طرح سے واضح ہدایات جاری کی ہیں: ”سچی پرستش میں ایمانداروں اور وفاداروں کی دیکھ بھال کرنا شامل ہے جو مادی امداد کے حاجتمند ہو سکتے ہیں۔“ آرگنائزڈ ٹو آکمپلش آور منسٹری کتاب کو دیکھیں، صفحات ۱۲۲-۱۲۳۔) بزرگوں کی جماعت یا انفرادی مسیحی جو اس سلسلے میں خود کو لاپرواہ ظاہر کرتے ہیں وہ عبادت کے ایک اہم پہلو سے فروگزاشت کرتے ہیں جو ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب ہے۔
”دنیا سے بیداغ“
۷، ۸. (ا)یعقوب نے سچے مذہب کیلئے کس دوسرے تقاضے کا ذکر کیا ہے؟ (ب) کیا مذہبیلیڈر اور پادریطبقہ اس تقاضے پر پورا اترتے ہیں؟ (پ) یہوواہ کے گواہوں کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟
۷ سچے مذہب کے لئے دوسرا تقاضا جسکا ذکر یعقوب نے کیا، وہ تھا ”اپنے آپکو دنیا سے بیداغ رکھنا۔“ یسوع نے بیان کیا تھا: ”میری بادشاہی اس دنیا کی نہیں“، اصولی طور پر، اسکے سچے پیروکار ”دنیا کے نہیں“ ہونگے۔ (یوحنا ۱۵:۱۹، ۱۸:۳۶) کیا یہ اس دنیا کے مذاہب میں سے کسی ایک کے مذہبی پیشواؤں اور پادریطبقہ کی بابت کہا جا سکتا ہے؟ وہ اقوام متحدہ کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے بہت سے لیڈروں نے اکتوبر ۱۹۸۶ میں، اسیسی، اٹلی میں جمع ہونے کیلئے پوپ کی دعوت کو قبول کیا تھا تاکہ یو۔این۔ کے مشتہر ”امن کے بینالاقوامی سال“ کی کامیابی کے لئے اپنی دعاؤں میں متحد ہوں۔ تاہم، انکی کاوشیں رائیگاں گئی تھیں، جسکا اندازہ اسی سال اور اسکے بعد کے سالوں کی جنگوں میں مارے جانے والے لاکھوں لوگوں سے ہوتا ہے۔ پادریطبقہ اکثر حکمران سیاسی پارٹی کے ہمنوالہ ہمپیالہ ہوتے ہیں، جبکہ دغابازی سے حزباختلاف کے ساتھ خفیہ معاہدے کرتے ہیں تاکہ جو بھی حکمران ہو وہ انہیں ”دوست“ سمجھے گا۔ یعقوب ۴:۴۔
۸ یہوواہ کے گواہوں نے اپنے لئے مسیحیوں کے طور پر شہرت پیدا کی ہے جو سیاسی معاملات میں اور اس دنیا کی آویزیشوں میں غیرجانبدار رہتے ہیں۔ وہ اسی خاص رحجان کو تمام براعظموں اور تمام قوموں میں برقرار رکھتے ہیں، جسکی تصدیق دنیا کے تمام حصوں سے پریس رپورٹوں اور دورحاضرہ کے تاریخی ریکارڈوں سے ملتی ہے۔ وہ واقعی ”دنیا سے بیداغ ہیں۔“ ان ہی کا ”مذہب خدا کے نزدیک خالص اور بےعیب ہے۔“ یعقوب ۱:۲۷، فلپس۔
سچے مذہب کے دیگر نشان
۹. سچے مذہب کیلئے تیسرا تقاضا کیا ہے، اور کیوں؟
۹ اگر مذہب ”کائنات کے خالق اور حاکم کے طور پر تسلیمشدہ فوقالبشر قوت کے لئے تعظیم“ ہے تو یقینی طور پر ضرور ہے کہ سچا مذہب پرستش کو واحد برحق خدا، یہوواہ سے منسوب کرے۔ اسے ملحدانہ نظریات جیسی تعلیم دینے سے خدا کی بابت لوگوں کے علم کو الجھانا نہیں چاہیے جیسے کہ تین میں ایک خدا جس میں باپ ایک پراسرار تثلیث میں اپنی ازلیت، جلال، اور مطلقانہقدرت میں دوسرے دو اشخاص کو حصہدار بناتا ہے۔ (استثنا ۶:۴، ۱-کرنتھیوں ۸:۶) اسکو چاہیے کہ خدا کے لاثانی نام، یہوواہ کو بھی مشہور کرے، اور اس نام کی عزت کرے، بیشک منظم لوگوں کے طور پر خدا کے نام سے کہلائے۔ (زبور ۸۳:۱۸، اعمال ۱۵:۱۴) اس سلسلے میں اسکے پیروکاروں کو یسوع مسیح کے نمونے کی پیروی کرنی چاہیے۔ (یوحنا ۱۷:۶) یہوواہ کے مسیحی گواہوں کے سوا اور کون لوگ اس تقاضے پر پورا اترتے ہیں؟
۱۰. خدا کی نئی دنیا میں بقا کی پیشکش کرنے کیلئے ایک مذہب کو کیا کرنا چاہیے، اور کیوں؟
۱۰ پطرس رسول نے بیان دیا تھا: ”اور کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام [یسوع مسیح] نہیں بخشا گیا جسکے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔“ (اعمال ۴:۸-۱۲) پس ضرور ہے کہ خالص مذہب جو خدا کی نئی دنیا میں بقا کی پیشکش کریگا، مسیح اور فدیے کی قربانی کی قیمت میں ایمان کو لوگوں کے دل میں ڈا لے۔ (یوحنا ۳:۱۶، ۳۶، ۱۷:۳، افسیوں ۱:۷) علاوہازیں، اسے سچے پرستاروں کی مدد کرنی چاہیے کہ یہوواہ کے حکمران بادشاہ اور ممسوح سردار کاہن کے طور پر مسیح کی اطاعت کریں۔ زبور ۲:۶-۸، فلپیوں ۲:۹-۱۱، عبرانیوں ۴:۱۴، ۱۵۔
۱۱. سچے مذہب کو کس چیز پر مبنی ہونا چاہیے، اور اس سلسلے میں یہوواہ کے گواہوں کا کیا موقف ہے؟
۱۱ خالص مذہب کو انسانساختہ فیلسوفی یا روایات پرنہیں بلکہ واحد سچے خدا کی آشکارہکردہ مرضی پر مبنی ہونا چاہیے۔ اگر بائبل نہ ہوتی تو ہم نہ تو یہوواہ اور اس کے حیرتانگیز مقاصد، اور نہ ہی یسوع اور فدیے کی قربانی کی بابت کچھ جانتے۔ یہوواہ کے گواہ بائبل پر غیرمتزلزل اعتماد کو لوگوں کے دلنشین کرتے ہیں۔ وہ اپنے روزمرہ کے رہنسہن سے بھی ثابت کرتے ہیں کہ وہ پولس رسول کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: ”ہر صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح . . . کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے تاکہ مرد خدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جا ئے۔“ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷۔
سچا مذہب ایک طرز زندگی
۱۲. ایمان کے علاوہ، پرستش کیلئے سچا ہونے کی خاطر کیا ضروری ہے، اور کس لحاظ سے سچا مذہب ایک طرززندگی ہے؟
۱۲ یسوع نے بیان کیا تھا: ”خدا روح ہے اور ضرور ہے اسکے پرستار روح اور سچائی سے پرستش کریں۔“ (یوحنا ۴:۲۴) پس سچا مذہب، یا عبادت کوئی رسمی، روایاتی، دینداری کا ظاہری اظہار نہیں ہے۔ خالص پرستش روحانی ہے اور ایمان پر مبنی ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۶) تاہم، اعمال کو اس ایمان کی حمایت کرنی چاہیے۔ (یعقوب ۲:۱۷) سچا مذہب مقبولعام رحجانات کو رد کرتا ہے۔ یہ پاکیز ہ باتچیت اور اخلاقیات کے لئے بائبل کے معیاروں سے وابستہ رہتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰، افسیوں ۵:۳-۵) اسکے پیروکار خلوص سے اپنی خاندانی زندگی میں، اپنی دنیاوی ملازمت کی جگہ پر، سکول میں، اور اپنی تفریحطبع میں بھی خدا کی روح کے پھل پیدا کرنے کی مخلصانہ کوشش کرتے ہیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) یہوواہ کے گواہ کوشش کرتے ہیں کہ پولس رسول کی نصیحت کو کبھی نہ بھولیں: ”پس تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب کچھ خدا کے جلال کے لئے کرو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱) ان کا مذہب محض رسمی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک طرززندگی ہے۔
۱۳. سچی پرستش میں کیا شامل ہے، اور یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ واقعی مذہبی لوگ ہیں؟
۱۳ بیشک سچے مذہب میں روحانی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ان میں ذاتی اور خاندانی دعا، خدا کے کلام اور بائبل مطالعے کیلئے امدادی کتابوں کا باقاعدہ مطالعہ، اور سچے مسیحی کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہونا شامل ہے۔ یہ مؤخرالذکر اجلاس یہوواہ کے لئے حمد کے گیتوں اور دعاؤں کے ساتھ شروع اور ختم ہوتے ہیں۔ (متی ۲۶:۳۰، افسیوں ۵:۱۹) تعمیری روحانی مضامین کا تقاریر اور سب کے پاس دستیاب چھپے ہوئے مواد پر سوالاً و جواباً مباحثوں کے ذریعے بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔ ایسے اجلاس عموماً مزین [کنگڈم ہالوں] کی بجائے صافستھرے کنگڈم ہالوں میں منعقد کئے جاتے ہیں، جو خاصالخاص طور پر مذہبی مقاصد: باقاعدہ اجلاس، شادیوں، میموریل سروس کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ اپنے کنگڈم ہالوں اور بڑے بڑے اسمبلی ہالوں کا یہوواہ کی پرستش کے لئے مخصوصشدہ مقامات کے طور پر احترام کرتے ہیں۔ دنیا ئےمسیحیت کے بہت سے چرچز سے بالکل مختلف، کنگڈم ہال معاشرتی کلب نہیں ہیں۔
۱۴. عبرانی بولنے والے لوگوں کے لئے پرستش کا کیا مطلب تھا، اور کونسی کارگزاری آجکل یہوواہ کے گواہوں کو ممتاز بناتی ہے؟
۱۴ ہم نے شروع میں دیکھا تھا کہ یونانی لفظ جسکا ترجمہ ”عبادت“ یا ”مذہب“ کیا گیا ہے علما اسکو ”خدمت کر نے“ کے فعل کیساتھ ملاتے ہیں۔ دلچسپی کی بات ہے کہ اسکے مترادف عبرانی لفظ ”عاوو دھا“ کا ترجمہ ”خدمت“ یا ”پرستش“ کیا جا سکتا ہے۔ ( خروج ۳:۱۲ اور ۱۰:۲۶ (NW) پر فٹنوٹس کا مقابلہ کریں۔) عبرانیوں کے لئے پرستش کا مطلب خدمت تھا۔ اور آجکل کے سچے پرستاروں کے لئے بھی اسکا یہی مطلب ہے۔ سچے مذہب کا ایک نہایت ہی اہم، امتیازی نشان یہ ہے کہ سب جو اسکے پیروکار ہیں ”بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی میں . . . آبادشدہ زمین پر سب قوموں کی گواہی“ کیلئے اس خدائی خدمت میں حصہ لیتے ہیں۔ (متی ۲۴:۱۴، NW، اعمال ۱:۸، ۵:۴۲) بنیآدم کی واحد امید کے طور پر خدا کی بادشاہی کی علانیہ گواہی دینے کیلئے کونسا مذہب دنیا بھر میں مشہور ہے؟
ایک متحد کرنے والی مثبت قوت
۱۵. سچے مذہب کی ایک نمایاں خصوصیت کیا ہے؟
۱۵ جھوٹا مذہب پھوٹ ڈالتا ہے۔ یہ نفرت اور خونریزی کا سبب بنا ہے، اور ابھی تک بن رہا ہے۔ اسکے برعکس، سچا مذہب متحد کرتا ہے۔ یسوع نے بیان کیا تھا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“ (یوحنا ۱۳:۳۵) محبت جو یہوواہ کے گواہوں کو متحد کرتی ہے وہ قومی، معاشرتی، معاشی، اور نسلی حدبندیوں سے بالاتر ہے جو باقیماندہ نسلانسانی میں پھوٹ ڈالتی ہیں۔ گواہ ”ایک روح میں قائم اور انجیل کے ایمان کیلئے ایک جان ہو کر جانفشانی کر تے“ ہیں۔ فلپیوں ۱:۲۷۔
۱۶. (ا)یہوواہ کے گواہ کس ”خوشخبری“ کی منادی کرتے ہیں؟ (ب) یہوواہ کے لوگوں پر کونسی پیشینگوئیاں پوری ہو رہی ہیں، اور اسکے نتیجے میں کونسی برکات ملی ہیں؟
۱۶ ”خوشخبری“ جس کی وہ منادی کرتے ہیں یہ ہے کہ خدا کا غیرمتزلزل مقصد جلد ہی پورا ہو جائیگا۔ اسکی مرضی ”جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے، زمین پر بھی“ پوری ہونے ہی والی ہے۔ (متی ۶:۱۰) یہوواہ کے جلالی نام کی تقدیس ہوگی، اور زمین ایک فردوس بن جائیگی، جہاں پر سچے پرستار ابد تک زندہ رہنے کے قابل ہونگے۔ (زبور ۳۷:۲۹) واقعی لاکھوں لوگ تمام ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں، اور بائبل پیشینگوئی کی تکمیل میں کہتے ہیں: ”ہم تمہارے ساتھ جائینگے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔“ (زکریاہ ۸:۲۳) یہوواہ اپنے لوگوں کو برکت دے رہا ہے۔ ”سب سے حقیر“ سچمچ ”ایک زبردست قوم“ بن چکا ہے، ایک عالمگیر کلیسیا ہر لحاظ سے سوچ میں، کام میں، پرستش میں مکمل طور پر متحد ہے۔ (یسعیاہ ۶۰:۲۲) یہ وہ چیز ہے جسے جھوٹا مذہب کبھی انجام دینے کے قابل نہیں ہوا۔
خالص مذہب کی فتح
۱۷. بڑے بابل کا مستقبل کیا ہے، اور یہ کیسے واقع ہوگا؟
۱۷ خدا کے کلام نے جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت کی تباہی کی پیشینگوئی کی ہے، جسکو علامتیطورپر ”بڑے بابل“ کا نام دیا گیا ہے۔ بائبل زمین کے ”بادشاہوں“ یا سیاسی حکمرانوں کو ایک جنگلی حیوان کے سینگوں کی علامت سے پیش کرتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ خدا شیطان ابلیس کے اس کسبینما ادارے کو مکمل طور پر برباد کرنے اور الٹنے کے مقصد کو ان حکمرانوں کے دلوں میں ڈالے گا۔ دیکھیں مکاشفہ ۱۷:۱، ۲، ۵، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۵-۱۸۔b
۱۸. بڑے بابل کو تباہ کرنے کیلئے بائبل کونسی اہم وجہ دیتی ہے، اور جھوٹے مذہب نے خوفزدہ کرنیوالی اس روش پر کب چلنا شروع کیا تھا؟
۱۸ بڑا بابل تباہی کا مستحق کیوں ہے؟ بائبل جواب دیتی ہے: ”نبیوں اور مقدسوں اور زمین کے اور سب مقتولوں کا خون اس میں پایا گیا۔“ (مکاشفہ ۱۸:۲۴) یہ ظاہر کرتی ہے کہ جھوٹے مذہب کا یہ خونیجرم بابل کی بنیاد پڑنے سے بھی پیچھے چلا جاتا ہے، یسوع نے یہودیت کے کے مذہبی لیڈروں کو رد کیا تھا، جنہوں نے خود کو بڑے بابل کے ساتھ وابستہ کر لیا تھا، جب اس نے کہا: ”اے سانپو! اے افعی کے بچو! تم جہنم کی سزا سے کیونکر بچو گے؟ . . . سب راستبازوں کا خون جو زمین پر بہایا گیا تم پر [آئیگا] راستباز ہابل کے خون سے لیکر۔“ (متی ۲۳:۳۳-۳۵) جیہاں، جھوٹے مذہب کو خوفزدہ کرنے والے اپنے خون کے جرم کا حساب ضرور چکانا چاہیے، جسکا آغاز عدن میں بغاوت کے وقت ہوا تھا۔
۱۹، ۲۰. بڑے بابل کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد سچے پرستار کیا کریں گے؟ (ب) اس وقت کیا ہوگا، اور تمام سچے پرستاروں کے لئے کونسا امکان پیدا ہو جائے گا؟
۱۹ بڑے بابل کی تباہی کے بعد، زمین پر سے سچے پرستار آسمانی طائفے کے ساتھ اپنی آوازیں ملا کر گاتے ہیں: ”اے لوگو، یاہ کی حمد کرو! . . . اسلئے کہ اس نے بڑی کسبی کا انصاف کیا ہے . . . ، اور اس سے اپنے بندوں کے خون کا بدلہ لیا ہے . . .۔ اور اسکے جلنے کا دھواں ابدالاباد اٹھتا رہیگا۔“ مکاشفہ ۱۹:۱-۳، NW۔
۲۰ پھر شیطان کی دیدنی تنظیم میں شامل دوسرے حصے تباہ کئے جائینگے۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۷-۲۱) اسکے بعد، تمام جھوٹے مذہب کا بانی، شیطان، اور اسکے شیاطین کو اتھاہ گڑھے میں ڈالا جائیگا۔ اسکے بعد انکو یہوواہ کے سچے پرستاروں کو اذیت دینکی چھوٹ نہیں دی جائیگی۔ (مکاشفہ ۲۰:۱-۳) خالص مذہب جھوٹے [مذہب] پر فتح پا چکا ہوگا۔ وفادار مرد اور عورتیں جو اب بڑے بابل سے نکل بھاگنے کیلئے الہیٰ آ گاہی پر کان لگاتے ہیں انکے پاس خدا کی نئی دنیا میں داخل ہونے اور بچنے کا موقع ہوگا۔ وہاںپر، وہ سچے مذہب کی پیروی کرنے اور عبادتگزاری کیساتھ ابد تک یہوواہ کی خدمت کرنیکے قابل ہونگے۔ (۱۵ ۱۲/۱ w۹۱)
[فٹنوٹ]
a کلسیوں میں متذکرہ فرشتوں کی عبادت کی وضاحت کیلئے جولائی ۱۵، ۱۹۸۵ کے دی واچٹاور، کے صفحات ۱۲-۱۳ کو دیکھیں۔
b اس پیشینگوئی کی مکمل وضاحت کیلئے، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتاب ریویلیشن اٹس گرینڈ کلائمیکس ایٹ ہینڈ! کے ۳۳-۳۶ ابواب کو دیکھیں۔
اپنی یادداشت کو آزمائیں
▫ مذہب کی بابت کس کا موقف نہایت اہم ہے، اور کیوں؟
▫ یعقوب نے سچے مذہب کیلئے کن دو تقاضوں پر زور دیا؟
▫ خالص پرستش کیلئے اور کونسے تقاضے ہیں؟
▫ یہوواہ کے گواہ کس ”خوشخبری“ کی منادی کر رہے ہیں؟
▫ سچا مذہب جھوٹے مذہب پر کیسے فتح پائیگا؟
[تصویر]
مذہبی لیڈر اکتوبر ۱۹۸۶ میں، اسیسی، اٹلی میں جمع ہوئے
[تصویر]
سچے مذہب میں پرستش کے لئے اکٹھے جمع ہونا شامل ہے