یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م00 15/‏11 ص.‏ 21-‏23
  • خوشی سے خدا کی خدمت کریں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • خوشی سے خدا کی خدمت کریں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2000ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • وہ خدمت کرنا ہی نہیں چاہتے
  • رضامندانہ خدمت ضروری ہے
  • غیررضامندانہ خدمت کی بابت کیا ہے؟‏
  • خدا کی مرضی بجا لانے سے شادمانی
  • ‏’‏روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے‘‏
  • کیا آپ یسوع کی محبت کیلئے جوابی عمل دکھائیں گے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • آپ ہمیشہ کی زندگی پانے کیلئے کونسی قربانیاں دینے کو تیار ہیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2008ء
  • ‏”‏تم نے مُفت پایا مُفت دینا“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2003ء
  • کون ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کریگا؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2001ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2000ء
م00 15/‏11 ص.‏ 21-‏23

خوشی سے خدا کی خدمت کریں

‏”‏مَیں تمہاری رُوحوں کے واسطے بہت خوشی سے خرچ کرونگا بلکہ خود بھی خرچ ہو جاؤنگا،“‏ پولس رسول نے تحریر کِیا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۵‏)‏ ان الفاظ کے مطابق یہوواہ کے خادموں کو کونسا نقطۂ‌نظر اور اندازِفکر اپنانے کی کوشش کرنی چاہئے؟ ایک بائبل عالم کے مطابق جب پولس نے کرنتھس کے مسیحیوں کو یہ بات لکھی تو دراصل وہ اُنہیں یہ بتانا چاہتا تھا:‏ ”‏مَیں تمہاری بھلائی کیلئے اپنا وقت، قوت بلکہ زندگی تک دے دینے پر راضی ہوں جیسے ایک والد اپنے بچوں کیلئے دل کی خوشی سے سب کچھ کرتا ہے۔“‏ پولس اپنی مسیحی خدمتگزاری کو پورا کرنے کی خاطر ”‏خرچ“‏ یا ”‏خالی اور ماندہ“‏ ہو جانے کیلئے تیار تھا۔‏

مزیدبرآں، پولس نے ”‏بہت خوشی سے“‏ خدمت کی تھی۔ دی جیروصلم بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ اس کیلئے ”‏پوری طرح رضامند“‏ تھا۔ آپکی بابت کیا ہے؟ کیا آپ یہوواہ خدا کی خدمت اور دیگر لوگوں کے مفادات کیلئے اپنا وقت، توانائی، لیاقتیں اور وسائل صرف کرنے پر رضامند ہیں خواہ اس سے آپ بعض‌اوقات ”‏خالی اور ماندہ“‏ ہی کیوں نہ ہو جائیں؟ نیز کیا آپ ”‏بہت خوشی سے“‏ ایسا کرینگے؟‏

وہ خدمت کرنا ہی نہیں چاہتے

بیشتر لوگ خدا کی خدمت کرنے سے نہ صرف پس‌وپیش کرتے ہیں بلکہ اس سے صاف انکار بھی کر دیتے ہیں۔ اُن میں ناشکری، خودغرضی، خودمختاری حتیٰ‌کہ بغاوت کی روح پائی جاتی ہے۔ شیطان نے آدم اور حوا کے ذہن میں ایسی ہی سوچ ڈالی تھی۔ اُس نے اُن سے غلط کہا تھا کہ وہ ”‏خدا کی مانند نیک‌وبد کے جاننے والے بن“‏ جائینگے یعنی وہ اپنے لئے یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو جائینگے کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے۔ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۵‏)‏ آجکل ایسی روح رکھنے والے لوگوں کا خیال ہے کہ اُنہیں خدا کے حضور کسی بھی جوابدہی یا روک‌ٹوک کے بغیر اپنی خواہشات کے مطابق عمل کرنے کی کھلی چھٹی ہونی چاہئے۔ (‏زبور ۸۱:‏۱۱، ۱۲‏)‏ وہ اپنی تمام صلاحیتوں اور اثاثوں کو ذاتی مفادات کے حصول ہی میں صرف کرنا چاہتے ہیں۔—‏امثال ۱۸:‏۱‏۔‏

غالباً آپ ایسا انتہاپسندانہ نظریہ نہیں رکھتے۔ آپ غالباً موجودہ زندگی کی نعمت کے علاوہ فردوسی زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کے نہایت شاندار امکان کی بھی حقیقی قدر کرتے ہیں۔ (‏زبور ۳۷:‏۱۰، ۱۱؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏)‏ شاید آپ یہوواہ کی نیکی کیلئے بھی تہِ‌دل سے شکرگزار ہیں۔ تاہم، ہمیں اس خطرے سے باخبر رہنا چاہئے کہ شیطان ہماری سوچ کو بگا‌ڑ سکتا ہے جس سے ہماری خدمت خدا کیلئے ناپسندیدہ بن سکتی ہے۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ یہ کیسے ممکن ہے؟‏

رضامندانہ خدمت ضروری ہے

یہوواہ مخلصانہ اور رضامندانہ خدمت کا تقاضا کرتا ہے۔ وہ ہمیں کبھی بھی اپنی مرضی بجا لانے پر مجبور نہیں کرتا۔ صرف شیطان ہی لوگوں کو اپنے اشاروں پر نچانے کیلئے سب کچھ کر گزرتا ہے۔ خدا کی خدمت کے حوالے سے بائبل فرائض اور احکام‌وقوانین کا ذکر بھی کرتی ہے۔ (‏واعظ ۱۲:‏۱۳؛‏ لوقا ۱:‏۶‏)‏ تاہم، خدا کی خدمت کا ہمارا اوّلین محرک اُس سے محبت ہے۔—‏خروج ۳۵:‏۲۱؛ استثنا ۱۱:‏۱۔‏

اگرچہ پولس خدا کی خدمت کیلئے وقف تھا توبھی وہ یہ جانتا تھا کہ ’‏اگر اُس میں محبت نہیں‘‏ تو یہ سب کچھ بیکار ہے۔ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱-‏۳‏)‏ جب بائبل مصنّفین مسیحیوں کو خدا کے خادم کہتے ہیں تو اس سے اُنکی مُراد کسی بھی طرح کی جبری غلامی سے نہیں ہوتی۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۴‏)‏ دراصل، اس سے مُراد خدا اور اُسکے بیٹے، یسوع مسیح کیلئے دلی محبت پر مبنی رضامندانہ اطاعت ہوتی ہے۔—‏متی ۲۲:‏۳۷؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۴؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱۰، ۱۱‏۔‏

خدا کے لئے ہماری خدمت کو لوگوں سے گہری محبت کی عکاسی بھی کرنی چاہئے۔ پولس نے تھسلنیکے کی کلیسیا کو لکھا:‏ ”‏جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے اُسی طرح ہم تمہارے درمیان نرمی کے ساتھ رہے۔“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷‏)‏ آجکل بہتیرے ممالک میں، بچوں کی دیکھ‌بھال ماؤں کا قانونی فرض ہے۔ لیکن کیا بیشتر مائیں صرف قانون کی پابندی کرنے کیلئے اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں؟ ہرگز نہیں۔ وہ اپنے بچوں سے محبت کی بِنا پر اُنکی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ ایک شفیق ماں اپنے بچوں کے لئے خوشی سے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہوتی ہے!‏ پولس جن لوگوں کی خدمت کرتا تھا اُن کے لئے ایسی ہی ’‏شفقت‘‏ رکھنے کی وجہ سے وہ اُن کی مدد کے لئے اپنی زندگی بھی خرچ کر دینے پر ”‏راضی“‏ (‏”‏آمادہ،“‏ کنگ جیمز ورشن؛‏ ”‏خوش،“‏ نیو انٹرنیشنل ورشن‏)‏ تھا۔ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۸‏)‏ محبت ہمیں پولس کے نمونے کی تقلید کرنے کی تحریک دیتی ہے۔—‏متی ۲۲:‏۳۹‏۔‏

غیررضامندانہ خدمت کی بابت کیا ہے؟‏

دراصل، ہمیں اپنی ذات سے اسقدر محبت نہیں کرنی چاہئے کہ خدا اور ساتھی انسانوں کیلئے ہماری محبت ماند پڑ جائے۔ ورنہ، ہم بیدلی اور غیررضامندی سے خدمت کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ ہم اس خیال سے آزردہ اور پریشان ہو سکتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق نہیں گزار سکتے۔ بعض اسرائیلیوں کیساتھ ایسا ہی ہوا تھا جو خدا کی خدمت محبت کی بجائے صرف فرض سمجھ کر کرتے تھے۔ اسکا نتیجہ کیا نکلا تھا؟ خدا کی خدمت اُن کیلئے ”‏زحمت“‏ بن گئی۔—‏ملاکی ۱:‏۱۳۔‏

خدا کے حضور پیش کی جانے والی قربانیاں ہمیشہ ”‏بے‌عیب“‏ اور ’‏بہترین‘‏ ہونی چاہئیں۔ (‏احبار ۲۲:‏۱۷-‏۲۰؛ خروج ۲۳:‏۱۹)‏ تاہم، ملاکی کے زمانے میں یہوواہ کے حضور بہترین جانور پیش کرنے کی بجائے لوگوں نے ایسے جانور قربان کرنے شروع کر دئے تھے جو درحقیقت وہ خود رکھنا نہیں چاہتے تھے۔ یہوواہ کا ردِعمل کیسا تھا؟ اُس نے کاہنوں سے کہا:‏ ”‏جب تم اندھے کی قربانی کرتے ہو تو [‏کہتے ہو]‏ کچھ بُرائی نہیں!‏ اور جب لنگڑے اور بیمار کو گذرانتے ہو تو کچھ نقصان نہیں!‏ اب یہی اپنے حاکم کی نظر کر۔ کیا وہ تجھ سے خوش ہوگا اور تُو اُسکا منظورِنظر ہوگا؟ .‏ .‏ .‏ پھر تم لُوٹ کا مال اور لنگڑے اور بیمار ذبیحے لائے اور اِسی طرح کے ہدیے گذرانے۔ کیا مَیں اِنکو تمہارے ہاتھ سے قبول کروں؟“‏—‏ملاکی ۱:‏۸، ۱۳۔‏

ہم بھی ایسی حالت میں کیسے پڑ سکتے ہیں؟ اگر ہم رضامندی کا حقیقی جذبہ نہیں رکھتے تو ہماری قربانیاں بھی ہمارے لئے ”‏زحمت“‏ بن سکتی ہیں۔ (‏خروج ۳۵:‏۵، ۲۱، ۲۲؛ احبار ۱:‏۳؛‏ زبور ۵۴:‏۶؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۵، ۱۶‏)‏ مثال کے طور پر، کیا ہم یہوواہ کو اپنا بچاکھچا وقت دیتے ہیں؟‏

ذرا سوچیں کہ اگر ایک اسرائیلی اپنا اچھا اور صحتمند جانور اپنی خوشی سے قربان نہیں کرنا چاہتا مگر اُسکے خاندان کا کوئی معزز فرد یا کوئی مخلص لاوی اُسے ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے تو کیا یہوواہ اُسے قبول کریگا؟ (‏یسعیاہ ۲۹:‏۱۳؛‏ متی ۱۵:‏۷، ۸‏)‏ یہوواہ نے نہ صرف ایسی قربانیوں کو بلکہ انہیں پیش کرنے والے لوگوں کو بھی رد کر دیا تھا۔—‏ہوسیع ۴:‏۶؛‏ متی ۲۱:‏۴۳‏۔‏

خدا کی مرضی بجا لانے سے شادمانی

یہوواہ کے حضور قابلِ‌قبول خدمت بجا لانے کیلئے ہمیں یسوع مسیح کے نمونے کی نقل کرنا ہوگی۔ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہوں۔“‏ (‏یوحنا ۵:‏۳۰‏)‏ یسوع نے رضامندی کیساتھ خدا کی خدمت کرنے سے بڑی خوشی حاصل کی تھی۔ یسوع نے داؤد کے اِن نبوّتی الفاظ کو پورا کِیا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے۔“‏—‏زبور ۴۰:‏۸‏۔‏

اگرچہ یسوع خوشی سے یہوواہ کی مرضی بجا لایا توبھی اُس کیلئے یہ ہمیشہ آسان نہیں تھا۔ اُسکی گرفتاری، مقدمے اور سزا سے ذرا پہلے کے واقعات پر غور کریں۔ گتسمنی باغ میں، یسوع ”‏غمگین“‏ اور ”‏سخت پریشانی“‏ میں مبتلا تھا۔ اُس پر اتنا زیادہ جذباتی دباؤ تھا کہ دُعا کے دوران ”‏اُس کا پسینہ گویا خون کی بڑی بڑی بوندیں ہوکر زمین پر ٹپکتا تھا۔“‏—‏متی ۲۶:‏۳۸؛‏ لوقا ۲۲:‏۴۴‏۔‏

یسوع ایسے کرب میں کیوں تھا؟ یقیناً ذاتی مفاد یا خدائی مرضی بجا لانے میں تذبذب کی وجہ سے نہیں۔ وہ مرنے کیلئے بالکل تیار تھا اسی لئے تو اُس نے پطرس کو اُسکی اس بات پر جھڑکا تھا:‏ ”‏اَے خداوند خدا نہ کرے۔ یہ تجھ پر ہرگز نہیں آنے کا۔“‏ (‏متی ۱۶:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ یسوع کو دراصل اس بات کی فکر تھی کہ ایک نفرت‌انگیز مجرم کے طور پر اُسکی موت یہوواہ اور اُسکے پاک نام پر اثرانداز ہوگی۔ یسوع جانتا تھا کہ اُس کے باپ کو اپنے عزیز بیٹے کیساتھ ایسا بہیمانہ سلوک دیکھکر بہت تکلیف محسوس ہوگی۔‏

یسوع کو یہ بھی معلوم تھا کہ اب وہ یہوواہ کے مقصد کی تکمیل کے سلسلے میں ایک فیصلہ‌کُن گھڑی کو پہنچنے والا ہے۔ خدا کے قوانین کی وفادارانہ اطاعت سے کسی بھی شک‌وشُبے کے بغیر یہ ثابت ہو جائیگا کہ آدم بھی ایسا ہی انتخاب کر سکتا تھا۔ یسوع کی وفاداری شیطان کے اِس دعوے کو بھی بالکل غلط ثابت کر دیگی کہ انسان آزمائش کے تحت رضامندی اور وفاداری سے خدا کی خدمت نہیں کرینگے۔ یہوواہ یسوع کی بدولت شیطان اور اُسکی بغاوت کے اثرات کو ہمیشہ کیلئے مٹا ڈالیگا۔—‏پیدایش ۳:‏۱۵‏۔‏

یسوع کے کاندھوں پر کتنی بڑی ذمہ‌داری تھی!‏ اُس کے باپ کے نام کی تقدیس، عالمی امن اور انسانی نجات سب کا دارومدار یسوع کی وفاداری پر تھا۔ اس بات کو سمجھتے ہوئے اُس نے دُعا کی:‏ ”‏اَے میرے باپ!‏ اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جیسا مَیں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۳۹‏)‏ کڑی سے کڑی آزمائش میں بھی، یسوع نے رضامندی سے اپنے باپ کی مرضی بجا لانے کے سلسلے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی تھی۔‏

‏’‏روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے‘‏

یسوع نے یہوواہ کی خدمت میں جسطرح شدید جذباتی تناؤ کا تجربہ کِیا اُسی طرح خدا کے خادموں کے طور پر ہم بھی شیطان کی طرف سے ایسے ہی دباؤ کی توقع کر سکتے ہیں۔ (‏یوحنا ۱۵:‏۲۰؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ اِسکے علاوہ، ہم ناکامل بھی ہیں۔ لہٰذا، رضامندی سے خدا کی خدمت کرنے کے باوجود ہمارے لئے ایسا کرنا آسان نہیں ہوگا۔ یسوع نے دیکھ لیا تھا کہ اُس کے رسولوں کو اُسکی بات پر عمل کرنے کیلئے سخت کوشش کرنی پڑی تھی۔ اسی وجہ سے اُس نے کہا تھا:‏ ”‏رُوح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۴۱‏)‏ اُس کے کامل انسانی بدن میں کوئی موروثی نقص نہیں تھا۔ تاہم، اُسے اپنے شاگردوں کی جسمانی کمزوریوں اور ناکاملیت کا احساس تھا جو اُنہیں ناکامل آدم سے ورثے میں ملی تھی۔ یسوع جانتا تھا کہ موروثی ناکاملیت اور اِس سے متعلقہ انسانی کمزوریوں کے باعث اُنہیں حتی‌الوسع یہوواہ کی خدمت کرنے کیلئے بہت جدوجہد کرنی پڑیگی۔‏

پس، ہم بھی پولس کی طرح محسوس کر سکتے ہیں جو خدا کی بھرپور خدمت کرنے کی اہلیت کو محدود کرنے والی ناکاملیت کے باعث پریشان تھا۔ پولس نے لکھا:‏ ”‏ارادہ تو مجھ میں موجود ہے مگر نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے۔“‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۸‏)‏ ہم بھی تمام اچھے کام حسبِ‌منشا کر نہیں پاتے۔ (‏رومیوں ۷:‏۱۹‏)‏ یہ کسی تذبذب کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ ایسا صرف ہماری مخلصانہ کوششوں کی راہ میں جسمانی کمزوریوں کے حائل ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔‏

ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم پورے دل سے پوری کوشش کرتے ہیں تو خدا یقیناً ہماری خدمت کو قبول کرے گا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۲‏)‏ دُعا ہے کہ ہم خدائی مرضی کی مکمل اطاعت کے سلسلے میں مسیح کی روح کی نقل کرنے کی ’‏پوری کوشش‘‏ کریں۔ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵؛‏ فلپیوں ۲:‏۵-‏۷؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۱، ۲‏)‏ یہوواہ رضامند روح کی حمایت کرے گا اور اس کا صلہ بھی دے گا۔ وہ ہمیں اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کے لئے ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ بھی بخشے گا۔ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷-‏۱۰‏)‏ ہم بھی یہوواہ کی مدد سے پولس کی طرح اُس کی گرانقدر خدمت میں ’‏خوشی سے خرچ کرینگے بلکہ خود بھی خرچ ہو جائینگے۔‘‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

پولس نے خوشی سے حتی‌الوسع خدا کی خدمت کی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

کڑی آزمائش میں بھی یسوع اپنے باپ کی مرضی بجا لایا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں