گیارھواں باب
’بادشاہی کی تلاش کرو‘
۱. (ا) یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بادشاہی کو تلاش کرنے کی ہدایت کیوں دی؟ (ب) ہمیں خود سے کون سا سوال پوچھنا چاہئے؟
آج سے تقریباً ۱،۹۰۰ سال پہلے، یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ ہدایت دی: ”تُم پہلے [خدا] کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو۔“ (متی ۶:۳۳) یسوع اپنے شاگردوں سے کہہ رہا تھا کہ اُنہیں خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا چاہئے۔ لیکن وہ وقت تو ابھی بہت دُور تھا جب یسوع کو بادشاہ کے طور پر خدمت انجام دینی تھی۔ توپھر اُس وقت شاگردوں کو بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کی اشد ضرورت کیوں تھی؟ اس لئے کہ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے یہ ثابت کرنے والا تھا کہ وہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اور اس بادشاہت کے ذریعے ہی زمین پر خدا کی مرضی پوری ہونی تھی۔ جو لوگ ان باتوں کی اہمیت کو سمجھ لیتے وہ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے۔ اگر خدا کی بادشاہت کو پہلا درجہ دینا پہلی صدی میں ضروری تھا تو آج جبکہ یسوع مسیح خدا کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہا ہے، ایسا کرنا اَور بھی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں ہم خود سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں: ”کیا میری زندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مَیں خدا کی بادشاہت کو پہلا درجہ دے رہا ہوں؟“
۲. زیادہتر لوگ کن باتوں کو اہمیت دیتے ہیں؟
۲ آجکل کروڑوں لوگ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگوں نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کر دی ہے۔ اور وہ خدا کی مرضی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دے کر اُس کی بادشاہت کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس دُنیا میں زیادہتر لوگ دُنیاوی باتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یہ لوگ مالودولت جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں اور عیش کی زندگی گزارنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی ملازمت میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ وہ صرف اسی کے لئے جیتے ہیں۔ اُن کی زندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مالودولت کمانے اور عیش کرنے میں ہی دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر وہ خدا کے وجود کو مانتے بھی ہیں تو وہ اُسے اپنی زندگی میں اہمیت نہیں دیتے۔—متی ۶:۳۱، ۳۲۔
۳. (ا) یسوع نے اپنے شاگردوں کو کس قسم کا مال جمع کرنے کو کہا اور کیوں؟ (ب) ہمیں ضروریاتِزندگی کے بارے میں فکر کیوں نہیں کرنی چاہئے؟
۳ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ صلاح دی: ”اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو۔“ اُس نے ایسا اس لئے کہا تھا کیونکہ دولت آنی جانی چیز ہے۔ یسوع نے آگے بیان کِیا: ”اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو۔“ ہم خدا کی خدمت کرنے سے ہی آسمان پر مال جمع کر سکتے ہیں۔ پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ لگن سے خدا کی مرضی پوری کرو اور اس طرح اپنی آنکھ کو ”درست“ رکھو۔ اُس نے آگے بیان کِیا: ”تُم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔“ لیکن شاید آپ سوچیں کہ ضروریاتِزندگی کو پورا کرنے کے لئے تو پیسے کا ہونا لازمی ہے۔ یسوع کی ہدایت یہ تھی کہ ان باتوں کی ”فکر نہ کرنا۔“ اُس نے اپنے شاگردوں کی توجہ پرندوں کی طرف دلائی اور اُن سے کہا کہ اِن کو خدا کھلاتا ہے۔ پھر اُس نے کہا کہ سوسن کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں۔ ذرا سوچیں، کیا خدا کے خادم پرندوں اور درختوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے؟ یسوع نے وعدہ کِیا: ”تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں [یعنی زندگی کی ضروری چیزیں] بھی تُم کو مل جائیں گی۔“ (متی ۶:۱۹-۳۴) کیا آپ کے اعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اِس وعدے پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں؟
دولت سے محبت رکھنے کا خطرہ
۴. مالودولت سے حد سے زیادہ محبت رکھنے کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے؟
۴ اپنے اور اپنے خاندان کی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کی فکر رکھنا بذاتخود غلط نہیں ہے۔ لیکن اگر ایک شخص مالودولت جمع کرنے کی فکر میں ہی لگا رہتا ہے تو یہ اُس کے لئے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ شاید ایسا شخص خدا کی بادشاہت پر ایمان لانے کا دعویٰ کرے۔ لیکن اگر وہ دوسری باتوں کو زیادہ اہمیت دے گا تو بادشاہت کی خوشخبری اُس میں دب کر رہ جائے گی۔ (متی ۱۳:۱۸-۲۲) مثال کے طور پر ایک مرتبہ ایک دولتمند آدمی نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ ”مَیں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟“ یہ شخص نیک تھا اور دوسروں کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آتا تھا لیکن وہ اپنے مالودولت سے حد سے زیادہ محبت رکھتا تھا۔ اپنی دولت سے مُنہ پھیر کر یسوع مسیح کا شاگرد بننا اُس کے لئے بہت مشکل تھا۔ اِس طرح اُس نے یسوع کے ساتھ آسمان پر بادشاہت کرنے کا موقع گنوا دیا۔ یسوع نے کہا: ”دولتمندوں کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیسا مشکل ہے!“—مرقس ۱۰:۱۷-۲۳۔
۵. (ا) پولس رسول نے تیمتھیس کو کن چیزوں پر قناعت کرنے کو کہا تھا؟ (ب) شیطان ”زر کی دوستی“ کے ذریعے لوگوں کو کیسے اُکساتا ہے؟
۵ کچھ سال بعد پولس رسول نے تیمتھیس کے نام ایک خط میں یوں لکھا: ”نہ ہم دُنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اُس میں سے لے جا سکتے ہیں۔ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔“ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے ”کھانے پہننے“ کا بندوبست کرنے کے لئے محنت کرنا اچھی بات ہے۔ لیکن پولس رسول نے یہ آگاہی بھی دی کہ ”جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔“ شیطان چالاکی سے پہلے تو ایک شخص کو چھوٹیموٹی باتوں کا لالچ دلاتا ہے۔ لیکن اس کے بعد وہ اُس پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔ شاید اُسے ملازمت میں ترقی کرنے یا پھر ایک نئی جگہ پر ملازمت کرنے کا موقع دیا جائے جہاں اُسے زیادہ پیسے ملیں گے۔ اس موقع سے فائدہ اُٹھانے سے شاید وہ خدا کی خدمت میں اُتنا وقت نہیں صرف کر سکے گا جتنا کہ وہ کر رہا ہے۔ لہٰذا ہمیں خبردار رہنا چاہئے کیونکہ ”زر کی دوستی“ یعنی دولت کی محبت خدا کی خدمت کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔ پولس نے اس بات کی وضاحت یوں کی: ”[پیسوں] کی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔“—۱-تیمتھیس ۶:۷-۱۰۔
۶. (ا) ہمیں کیا کرنا ہوگا تاکہ ہم مالودولت کے پرستار بننے سے بچے رہیں؟ (ب) مہنگائی اور بےروزگاری کے باوجود ہم کس وعدے پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟
۶ پولس رسول نے اپنے عزیز بھائی تیمتھیس کو تاکید کی: ”تُو اِن باتوں سے بھاگ“ اور ”ایمان کی اچھی کشتی لڑ۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۱۱، ۱۲) جیہاں، ہمیں سخت کوشش کرنا ہوگی تاکہ ہم اس دُنیا کی طرح مالودولت کے پرستار نہ بن جائیں۔ اگر ہم یہوواہ خدا کی خدمت میں دلوجان سے محنت کریں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا۔ مہنگائی اور بےروزگاری کے باوجود یہوواہ خدا ہماری ضروریاتِزندگی پوری کرے گا۔ پولس رسول نے لکھا: ”زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اُس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔ اِس واسطے ہم دلیری کے ساتھ کہتے ہیں کہ [یہوواہ] میرا مددگار ہے۔ مَیں خوف نہ کروں گا۔ انسان میرا کیا کرے گا؟“ (عبرانیوں ۱۳:۵، ۶) اور داؤد بادشاہ نے لکھا: ”مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہوں تو بھی مَیں نے صادق کو بیکس اور اُس کی اولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔“—زبور ۳۷:۲۵۔
ابتدائی مسیحیوں کی مثال
۷. یسوع نے اپنے شاگردوں کو کون سی ہدایت دی اور یہ موزوں کیوں تھی؟
۷ یسوع مسیح نے تبلیغی کام میں اپنے شاگردوں کی تربیت کرنے کے بعد اُنہیں اسرائیل کے علاقے میں اس پیغام کی منادی کرنے کو بھیجا: ”آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ یہ کتنا ہی شاندار پیغام تھا۔ اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ اس بادشاہت کا مقررہ بادشاہ یسوع مسیح اُس وقت اُن کے بیچ میں تھا۔ یسوع کے شاگرد خدا کی خدمت میں مشغول تھے۔ لہٰذا یسوع نے اُنہیں اِس بات پر بھروسہ رکھنے کو کہا کہ خدا اُن کی ضروریات کو پورا کرے گا۔ یسوع نے اُن کو یہ ہدایت دی: ”راہ کے لئے کچھ نہ لینا۔ نہ لاٹھی۔ نہ جھولی نہ روٹی۔ نہ روپیہ۔ نہ دو دو کُرتے رکھنا۔ اور جس گھر میں داخل ہو وہیں رہنا اور وہیں سے روانہ ہونا۔“ (متی ۱۰:۵-۱۰؛ لوقا ۹:۱-۶) یہودیوں میں مسافروں کی مہماننوازی کرنے کا رواج تھا۔ اس رواج کے ذریعے یہوواہ خدا نے یسوع کے شاگردوں کی ضروریات کو پورا کِیا۔
۸. (ا) اپنی موت سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کو کون سی نئی ہدایت دی؟ (ب) اس کے باوجود یسوع کے شاگردوں کی زندگی میں سب سے اہم چیز کیا ہونی تھی؟
۸ اپنی موت سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔ چونکہ اُن کو مخالفت کا سامنا ہوگا اس لئے اب اسرائیل میں اُن کی مہماننوازی نہ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اُنہیں بادشاہت کی منادی غیریہودیوں میں بھی کرنی تھی اس لئے اُنہیں آئندہ ”جھولی“ اور ”روٹی“ ساتھ لے جانی تھی۔ اس کے باوجود شاگردوں کو پہلے یہوواہ خدا کی بادشاہت اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرنی تھی، اس یقین کے ساتھ کہ خدا اُن کی ضروریات کو پورا کرے گا۔—لوقا ۲۲:۳۵-۳۷۔
۹. (ا) پولس رسول نے اپنی ضروریاتِزندگی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ کیسے دیا؟ (ب) پولس رسول نے دوسروں کو اس سلسلے میں کونسی ہدایت دی؟
۹ پولس رسول نے یسوع کی ہدایت پر عمل کرنے سے ہمارے لئے عمدہ مثال قائم کی۔ اُس نے تبلیغی کام کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیا۔ (اعمال ۲۰:۲۴، ۲۵) جب وہ تبلیغ کرنے کیلئے ایک علاقے میں گیا تو اُس نے وہاں اپنی ضروریاتِزندگی کو پورا کرنے کیلئے خیمہ بنانے کا کام شروع کِیا۔ اُس نے خود کو کسی دوسرے کا محتاج نہیں بننے دیا۔ (اعمال ۱۸:۱-۴؛ ۱-تھسلنیکیوں ۲:۹) لیکن جب بھی کسی نے اُسکی مہماننوازی کی یا اُسے تحفہ دیا تو پولس نے شکرگزاری سے اسے قبول کِیا۔ (اعمال ۱۶:۱۵، ۳۴؛ فلپیوں ۴:۱۵-۱۷) پولس رسول نے مسیحیوں کو ہدایت دی کہ وہ بادشاہت کی منادی کرنے میں اتنے مشغول نہ رہیں کہ وہ اپنے خاندان کی ضروریات کو نظرانداز کرنے لگیں۔ اُس نے مسیحیوں کو یہ بھی ہدایت دی کہ اُنہیں محنت کرنی چاہئے، اپنے خاندان سے محبت کیساتھ پیش آنا چاہئے اور ضرورتمندوں کی مدد کرنی چاہئے۔ (افسیوں ۴:۲۸؛ ۲-تھسلنیکیوں ۳:۷-۱۲) اُس نے مسیحیوں سے کہا کہ اُنہیں خدا پر بھروسہ رکھنا چاہئے نہ کہ مالودولت پر۔ اور یہ بھی کہ اُنکی زندگی کے ڈھنگ سے یہ بات صاف ظاہر ہونی چاہئے کہ وہ کس چیز کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یسوع کی دی گئی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ان مسیحیوں کو بادشاہت اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرنی تھی۔—فلپیوں ۱:۹-۱۱۔
بادشاہت کو پہلا درجہ دیتے رہیں
۱۰. ہم بادشاہت کی تلاش کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۰ کیا آپ تبلیغی کام میں بڑھچڑھ کر حصہ لے رہے ہیں؟ غور کریں کہ یسوع نے یہ نہیں کہا تھا کہ جب آپ کے پاس اَور کچھ کرنے کو نہ ہو تب آپ بادشاہی کی تلاش کریں۔ یسوع جانتا تھا کہ بادشاہت کی منادی کرنا بہت ہی اہم ہے اس لئے اُس نے یہوواہ خدا کی مرضی کو دہراتے ہوئے کہا: ”اُس کی بادشاہی کی تلاش میں رہو۔“ (لوقا ۱۲:۳۱) یہ سچ ہے کہ ہم میں سے بہتیروں کو ملازمت کرکے اپنے اور اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم خدا پر بھروسہ رکھیں گے تو ہم خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ اپنی دوسری ذمہداریوں کو بھی پورا کریں گے۔—۱-تیمتھیس ۵:۸۔
۱۱. (ا) تمثیل کے ذریعے یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ کچھ مسیحی دوسروں کی نسبت تبلیغی کام میں کم وقت صرف کر پائیں گے؟ (ب) یہ کن باتوں پر منحصر ہے کہ ہم تبلیغی کام میں کتنا وقت صرف کر سکتے ہیں؟
۱۱ شاید دوسروں کی نسبت ہم تبلیغی کام میں کم وقت صرف کر سکتے ہیں۔ یاد کریں کہ یسوع نے ایک تمثیل میں کہا تھا کہ ایسے لوگ جن کے دل اچھی زمین کی طرح ہیں وہ پھل لاتے ہیں۔ لیکن وہ کتنی مقدار میں پھل لاتے ہیں؟ یہ ہر شخص کے حالات پر منحصر ہوتا ہے۔ ہر ایک کی عمر، صحت اور خاندانی ذمہداریاں فرق ہوتی ہیں۔ لیکن جو شخص بادشاہت کی خوشخبری کی قدر کرتا ہے وہ اپنے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تبلیغی کام میں بھرپور حصہ لیتا ہے۔—متی ۱۳:۲۳۔
۱۲. نوجوان کون سے منصوبے باندھ سکتے ہیں؟
۱۲ ہم تبلیغی کام میں زیادہ وقت صرف کرنے کے منصوبے باندھ سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ تیمتھیس کی عمدہ مثال پر غور کریں۔ (فلپیوں ۲:۱۹-۲۲) اُن کے لئے اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے کہ وہ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد کُلوقتی طور پر خدمت انجام دیں۔ نوجوانوں کے علاوہ دوسرے مسیحی بھی منادی کے سلسلے میں ترقی کرنے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
۱۳. (ا) اس بات کا فیصلہ کس کو کرنا چاہئے کہ ہم ذاتی طور پر خدا کی خدمت میں کتنا کچھ کر سکتے ہیں؟ (ب) خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے ہم کیا ثابت کرتے ہیں؟
۱۳ ہمیں دوسروں کی نکتہچینی کرتے ہوئے یہ نہیں کہنا چاہئے کہ ان کو تو خدا کی خدمت میں اَور زیادہ وقت صرف کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے کی بجائے ہمیں خود کو جانچنا چاہئے اور اگر ممکن ہو تو اپنے حالات میں تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہم خدا کی خدمت میں بڑھچڑھ کر حصہ لے سکیں۔ (رومیوں ۱۴:۱۰-۱۲؛ گلتیوں ۶:۴، ۵) جیسا کہ ہم نے ایوب کے سلسلے میں سیکھا تھا شیطان کا دعویٰ ہے کہ انسان صرف مالودولت اِکٹھا کرنے اور آرامدہ زندگی گزارنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ صرف اپنے مطلب کے لئے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہم خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں واقعی پہلا درجہ دیتے ہیں تو ہم شیطان کے دعوے کو جھوٹا ثابت کریں گے۔ ہم یہ بھی ثابت کریں گے کہ ہماری زندگی میں سب سے اہم چیز خدا کی خدمت کرنا ہے۔ اس طرح ہم اپنی باتوں اور اپنے اعمال سے نہ صرف خدا اور دوسروں کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں بلکہ خدا کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم بھی کرتے ہیں۔—ایوب ۱:۹-۱۱؛ ۲:۴، ۵؛ امثال ۲۷:۱۱۔
۱۴. (ا) تبلیغی کام کے لئے وقت مقرر کرنا فائدہمند کیوں ہے؟ (ب) مختلف یہوواہ کے گواہ تبلیغی کام میں کتنے گھنٹے صرف کرتے ہیں؟
۱۴ تبلیغی کام کے لئے وقت مقرر کرنے سے ہم زیادہ سے زیادہ خدمت انجام دے پائیں گے۔ یہوواہ خدا خود ہر کام کے لئے ”وقت مقرر“ کرتا ہے۔ (خروج ۹:۵) اگر ممکن ہو تو ہر ہفتے ایک یا اس سے زیادہ بار اس کام کے لئے وقت مقرر کریں۔ دُنیابھر میں لاکھوں یہوواہ کے گواہ امدادی پائنیروں کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں اور وہ ہر دن اوسطاً دو گھنٹوں کے لئے بادشاہت کی منادی کرتے ہیں۔ لاکھوں دوسرے یہوواہ کے گواہ ریگولر پائنیروں کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں اور وہ ہر دن تقریباً ڈھائی گھنٹے بادشاہت کی منادی کرتے ہیں۔ سپیشل پائنیر اور مشنری تبلیغی کام میں اس سے بھی زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر ایک مسیحی موقع کا فائدہ اُٹھا کر ایسے لوگوں کے ساتھ بادشاہت کے بارے میں باتچیت کر سکتا ہے جو اُسکی بات سننے کو تیار ہیں۔ (یوحنا ۴:۷-۱۵) ہمیں اپنے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جتنا وقت ممکن ہو تبلیغی کام میں صرف کرنا چاہئے کیونکہ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی تھی: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“—متی ۲۴:۱۴؛ افسیوں ۵:۱۵-۱۷۔
۱۵. آپ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸ میں پائی جانی والی ہدایت کو کیوں اہم خیال کرتے ہیں؟
۱۵ چاہے وہ کسی بھی ملک میں رہتے ہوں دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہ تبلیغی کام کو ایک شرف خیال کرتے اور اس میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔ وہ بائبل کی اس ہدایت پر عمل کرتے ہیں: ”ثابتقدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• یہ کہنے سے کہ ’بادشاہی کی تلاش کرو‘ یسوع ہمیں مالودولت کے بارے میں کونسا نظریہ اپنانے کو کہہ رہا تھا؟
• ہمیں ضروریاتِزندگی کو پورا کرنے کے سلسلے میں کونسا نظریہ اپنانا چاہئے؟ اور یہوواہ خدا اس سلسلے میں ہماری کیسے مدد کرے گا؟
• ہم تبلیغی کام کے کن پہلوؤں میں حصہ لے سکتے ہیں؟
[صفحہ ۱۰۷ پر تصویر]
خاتمہ کے آنے سے پہلے یہوواہ کے گواہ ہر ملک میں بادشاہت کی خوشخبری سنا رہے ہیں