-
کیا بائبل خدا کا کلام ہے؟مینارِنگہبانی—2010ء | مئی
-
-
”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷۔
یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بائبل میں لکھی ہوئی باتیں نہایت اہم اور مفید ہیں۔ دراصل پولس رسول نے یہ بات بائبل کی اُن کتابوں کے متعلق لکھی تھی جو اُس کے زمانے میں موجود تھیں اور جنہیں آجکل پُرانا عہدنامہ کہا جاتا ہے۔ لیکن پولس رسول کی یہ بات بائبل کی تمام ۶۶ کتابوں پر عائد ہوتی ہے جن میں یسوع مسیح کے شاگردوں کی لکھی ہوئی کتابیں بھی شامل ہیں۔
کیا آپ کی نظر میں بائبل کی وہی اہمیت ہے جو پولس رسول کی نظر میں تھی؟ کیا آپ مانتے ہیں کہ یہ واقعی خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے؟ پہلی صدی سے لے کر آج تک سچے مسیحی یہی ایمان رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، چودھویں صدی کے ایک مسیحی عالم جان وائےکلف نے کہا کہ بائبل ایک ”ایسی سچائی ہے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔“ اُوپر درج پولس کی بات پر وضاحت کرتے ہوئے دی نیو بائبل ڈکشنری بیان کرتی ہے: ”بائبل کے سچا ہونے کی ضمانت یہ ہے کہ بائبل خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے۔“
-
-
بائبل واقعی خدا کا کلام ہےمینارِنگہبانی—2010ء | مئی
-
-
پولس رسول نے کہا کہ بائبل ”خدا کے الہام سے ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) پولس رسول کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟ اِس کا مطلب تھا کہ خدا نے اپنی روحُالقدس کے ذریعے بائبل لکھنے والوں کی راہنمائی کی تاکہ وہ اُس کی باتوں اور خیالات کو ٹھیکٹھیک لکھ سکیں۔
-