یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م95 15/‏12 ص.‏ 28-‏32
  • ‏”‏پناہ کے شہر“‏ میں قیام کریں اور زندہ رہیں!‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏پناہ کے شہر“‏ میں قیام کریں اور زندہ رہیں!‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • کیا ہم واقعی خون کے مجرم ہیں؟‏
  • یسوؔع کے اہم کردار
  • آجکل کا پناہ کا شہر
  • پناہ کے شہر سے آزاد کئے گئے
  • ہمارے لئے قابلِقدر اسباق
  • پناہ کے شہر—‏خدا کا مہربانہ بندوبست
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • یہوواہ میں پناہ لیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2017ء
  • یہوواہ کی پناہ میں آ جائیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2011ء
  • یہوواہ میں پناہ لیں
    مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ 2021ء
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
م95 15/‏12 ص.‏ 28-‏32

‏”‏پناہ کے شہر“‏ میں قیام کریں اور زندہ رہیں!‏

‏”‏[‏اُسے]‏ لازم [‏ہے]‏ کہ سردار کاہن کی وفات تک اُسی پناہ کے شہر میں [‏رہے]‏۔“‏—‏گنتی ۳۵:‏۲۸۔‏

۱.‏ خون کا انتقام لینے والا کون ہے، اور جلد ہی وہ کیا کارروائی کریگا؟‏

یہوؔواہ کی طرح سے خون کا انتقام لینے والا، یسوؔع مسیح تقریباً انتقام لینے کو ہے۔ اپنے ملکوتی لشکروں کیساتھ یہ انتقام لینے والا جلد ہی اُن سب کے خلاف کارروائی کریگا جو غیرتائب طور پر خون کے مجرم ہیں۔ جی‌ہاں، یسوؔع خدا کی طرف سے سزا دینے والے کے طور پر بڑی تیزی کیساتھ قریب آنے والی ”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران خدمت انجام دیگا۔ (‏متی ۲۴:‏۲۱، ۲۲؛‏ یسعیاہ ۲۶:‏۲۱‏)‏ اُس وقت بنی‌آدم کو اپنے خون کے جرم کا سامنا کرنا پڑیگا۔‏

۲.‏ پناہ کی واحد حقیقی جگہ کونسی ہے، اور کونسے سوالات جوابات کا تقاضا کرتے ہیں؟‏

۲ بچاؤ کا راستہ یہی ہے کہ علامتی پناہ کے شہر کی جانب راستے پر گامزن ہوں اور اپنی زندگی بچائیں!‏ اگر ایک پناہ کزیں شہر میں داخل ہو جاتا ہے، تو اُسے وہیں رہنا ہوگا، کیونکہ یہی پناہ کی حقیقی جگہ ہے۔ لیکن شاید آپ سوچیں، ’‏چونکہ ہم میں سے اکثر نے کبھی کسی کو قتل نہیں کِیا، کیا ہم واقعی خون کے مجرم ہیں؟ یسوؔع کیوں خون کا انتقام لینے والا ہے؟ موجودہ زمانے کا پناہ کا شہر کیا ہے؟ کیا کوئی شخص کبھی محفوظ طور پر اسے چھوڑ سکتا ہے؟‘‏

کیا ہم واقعی خون کے مجرم ہیں؟‏

۳.‏ موسوی شریعت کا کونسا پہلو ہمیں یہ جاننے میں مدد دیگا کہ زمین کے کروڑوں لوگ خون کے جرم میں شریک ہیں؟‏

۳ موسوی شریعت کا ایک پہلو ہماری یہ سمجھنے میں مدد کریگا کہ زمین پر کے کروڑوں لوگ خون کے جرم میں شریک ہیں۔ خدا نے اسرائیلیوں پر خون بہانے کے سلسلے میں دوہری ذمہ‌داری رکھی تھی۔ اگر کسی مقتول کی لاش پڑی ہوئی ملتی اور اُسکا قاتل نامعلوم ہوتا تھا، تو قاضیوں کو قریب‌ترین شہر کا تعیّن کرنے کیلئے اردگرد کے شہروں کا فاصلہ ناپنا پڑتا تھا۔ جرم کو مٹانے کیلئے، اُس بظاہر خون کے مجرم شہر کے بزرگوں کو ایک بچھیا کی جس سے کبھی کام نہ لیا گیا ہو اور نہ جوئے میں جوتی گئی ہو بہتے پانی کی وادی میں جس میں کچھ بویا نہ گیا ہو گردن توڑنی ہوتی تھی۔ یہ لاوی کاہنوں کے سامنے کِیا جاتا تھا ’‏کیونکہ یہوؔواہ نے اُنہیں مارپیٹ کے مقدموں کا فیصلہ سنانے کیلئے چُنا تھا۔‘‏ شہر کے بزرگ اُس بچھیا کے اُوپر اپنے ہاتھ دھوتے اور کہتے تھے:‏ ”‏ہمارے ہاتھ سے یہ خون نہیں ہوا اور نہ یہ ہماری آنکھوں کا دیکھا ہوا ہے۔ سو اے خداوند!‏ اپنی قوم اسرائیل کو جسے تُو نے چھڑایا ہے معاف کر اور بے‌گناہ کے خون کو اپنی قوم اسرائیل کے ذمہ نہ لگا۔“‏ (‏استثنا ۲۱:‏۱-‏۹)‏ یہوؔواہ خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ اسرائیل کی سرزمین خون سے آلودہ ہو یا اُس کے لوگ خون کے جرم میں شریک ہوں۔‏

۴.‏ بڑا بابلؔ خون کے جرم کا کونسا ریکارڈ رکھتا ہے؟‏

۴ جی‌ہاں، اشتراکی یا اجتماعی خون کے جرم جیسی چیز ہوتی ہے۔ اُس شدید خون کے جرم پر غور کریں جسکا ذمہ‌دار بڑا بابلؔ، جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت ہے۔ کیونکہ وہ یہوؔواہ کے خادموں کے خون سے متوالی ہے!‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۵، ۶؛‏ ۱۸:‏۲۴‏)‏ دُنیائے مسیحیت کے مذاہب سلامتی کے شہزادے کی پیروی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن جنگیں، مذہبی تحقیقات اور جان‌لیوا صلیبی جنگوں نے اُسے خدا کے حضور خون کا مجرم بنا دیا ہے۔ (‏یسعیاہ ۹:‏۶؛‏ یرمیاہ ۲:‏۳۴‏)‏ درحقیقت، اِس صدی کی دو عالمی جنگوں میں لاکھوں کی اموات کے بھاری جرم کی ذمہ‌داری اُسے اپنے سر قبول کرنی چاہئے۔ اسلئے، جھوٹے مذہب کے پیرو اور اسکے ساتھ ساتھ انسانی جنگوں کے حمایتی اور اُن میں حصہ لینے والے خدا کے حضور خون کے مجرم ہیں۔‏

۵.‏ کیسے بعض لوگ اسرائیل میں سہواً خونی کی مانند رہے ہیں؟‏

۵ بعض لوگ جان‌بوجھ کر یا لاپروائی سے انسانی موت کا سبب بنے ہیں۔ دوسروں نے شاید مذہبی پیشواؤں کی اس اُکساہٹ پر کہ یہ خدا کی مرضی تھی، اجتماعی قتلِ‌عام میں حصہ لیا ہے۔ اسکے علاوہ دیگر نے خدا کے خادموں کو اذیت پہنچائی اور ہلاک کِیا ہے۔ گو کہ ہم نے ایسے کام نہیں کئے، تو بھی ہم انسانی زندگی کے نقصان کیلئے اجتماعی ذمہ‌داری میں شریک ہیں کیونکہ ہم خدا کی شریعت اور مرضی کو نہیں جانتے تھے۔ ہم اُس سہواً خونی کی مانند ہیں ’‏جس نے انجانے میں اپنے ساتھی کو قتل کِیا اور جو پہلے سے اُس سے نفرت نہیں رکھتا تھا۔‘‏ (‏استثنا ۱۹:‏۴)‏ ایسے اشخاص کو رحم کیلئے خدا سے درخواست کرنی چاہئے اور علامتی پناہ کے شہر میں بھاگ جانا چاہئے۔ ورنہ اُنہیں خون کا انتقام لینے والے کا مُہلک سامنا کرنا پڑیگا۔‏

یسوؔع کے اہم کردار

۶.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یسوؔع نوعِ‌انسان کا انتہائی قریبی رشتہ‌دار ہے؟‏

۶ اسرائیل میں انتقام لینے والا مقتول کا قریبی رشتہ‌دار ہوتا تھا۔ زمین پر ہلاک ہونے والے تمام لوگوں کا اور بالخصوص یہوؔواہ کے مقتول خادموں کا انتقام لینے کیلئے، جدید زمانے کے خون کے انتقام لینے والے کو تمام نوعِ‌انسان کا رشتہ‌دار ہونا ہوگا۔ یہ کردار یسوؔع مسیح کے ذریعے ادا کِیا گیا ہے۔ وہ کامل انسان پیدا ہوا تھا۔ یسوؔع نے اپنی بے‌گناہ زندگی فدیے کی قربانی کے طور پر موت کے حوالہ کر دی، اور اپنے آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد، اُس نے آؔدم کی قریب‌المرگ گنہگار اولاد کیلئے اسکی قیمت خدا کے حضور پیش کی۔ یوں مسیح بنی‌آدم کا نجات‌دہندہ، ہمارا قریبی رشتے‌دار—‏جائز خون کا انتقام لینے والا بن گیا۔ (‏رومیوں ۵:‏۱۲؛‏ ۶:‏۲۳؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱۲‏)‏ یسوؔع کی اپنے ممسوح نقشِ‌قدم پر چلنے والوں کے بھائی کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔ (‏متی ۲۵:‏۴۰،‏ ۴۵؛‏ عبرانیوں ۲:‏۱۱-‏۱۷‏)‏ آسمانی بادشاہ کے طور پر وہ اُن کا ”‏ابدی باپ“‏ بن جاتا ہے جو اُسکی زمینی رعایا کے طور پر اُسکی قربانی سے مستفید ہونگے۔ یہ ابد تک زندہ رہینگے۔ (‏یسعیاہ ۹:‏۶، ۷‏)‏ پس یہوؔواہ نے موزوں طور پر نوعِ‌انسان کے اس قریبی رشتہ‌دار کو خون کا انتقام لینے والے کے طور پر مقرر کِیا ہے۔‏

۷.‏ بڑے سردار کاہن کے طور پر، یسوؔع انسانوں کیلئے کیا کرتا ہے؟‏

۷ یسوؔع بے‌گناہ، آزمایا ہوا، ہمدرد سردار کاہن بھی ہے۔ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۵‏)‏ اس مرتبے پر وہ گناہ کا کفارہ دینے والی اپنی قربانی کے استحقاق کا اطلاق تمام بنی‌آدم پر کرتا ہے۔ پناہ کے شہر ”‏بنی‌اسرائیل اور اُن مسافروں اور پردیسیوں کیلئے جو اُن میں بودوباش کرتے تھے“‏ قائم کئے گئے تھے۔ (‏گنتی ۳۵:‏۱۵)‏ اسلئے بڑا سردار کاہن اپنی قربانی کے استحقاق کا پہلا اطلاق اپنے ممسوح پیروکاروں، ”‏بنی‌اسرائیل“‏ پر کرتا ہے۔ اب اسکا اطلاق علامتی پناہ کے شہر میں موجود ’‏مسافروں‘‏ اور ’‏پردیسیوں‘‏ پر کِیا جا رہا ہے۔ خداوند یسوؔع مسیح کی یہ ”‏دوسری بھیڑیں“‏ زمین پر ابدتک زندہ رہنے کی اُمید رکھتی ہیں۔—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏، این ڈبلیو؛ زبور ۳۷:‏۲۹،‏ ۳۴‏۔‏

آجکل کا پناہ کا شہر

۸.‏ پناہ کا علامتی شہر کیا ہے؟‏

۸ علامتی پناہ کا شہر کیا ہے؟ یہ لاویوں کے چھ پناہ کے شہروں میں سے ایک اور اسرائیل کے سردار کاہن کے گھر حبرؔون کی مانند، کوئی جغرافیائی علاقہ نہیں ہے۔ آجکل کا پناہ کا شہر خدا کا ہمیں خون کے تقدس کی بابت اُس کے حکم کی خلاف‌ورزی کرنے کیلئے موت کی سزا سے محفوظ رکھنے کا بندوبست ہے۔ (‏پیدایش ۹:‏۶‏)‏ خواہ دانستہ یا سہواً، اُس حکم کے ہر توڑنے والے کو، سردار کاہن یسوؔع مسیح کے خون پر ایمان کے وسیلے سے، اپنے گناہ کے بخشے جانے اور خدا کی معافی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ آسمانی اُمید والے ممسوح مسیحیوں اور زمینی امکانات والی ”‏بڑی بھیڑ“‏ نے خود کو یسوؔع کی گناہ کا کفارہ دینے والی قربانی کے فوائد سے مستفید ہونے دیا ہے اور علامتی پناہ کے شہر میں ہیں۔—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴؛‏ ۱-‏یوحنا ۱:‏۷؛‏ ۲:‏۱، ۲‏۔‏

۹.‏ ترسسؔ کے ساؔؤل نے کیسے خون کی بابت خدا کے حکم کی نافرمانی کی، لیکن کسطرح اُس نے رجحان میں تبدیلی کا مظاہرہ کِیا؟‏

۹ اپنے مسیحی بننے سے پہلے، پولسؔ رسول نے خون کی بابت خدا کے حکم کی خلاف‌ورزی کی تھی۔ ترسسؔ کے ساؔؤل کے طور پر، وہ یسوؔع کے پیروکاروں کو اذیت دیتا تھا اور اُن کے قتل پر بھی راضی تھا۔ ”‏تاہم،“‏ پولسؔ نے کہا، ”‏مجھ پر اس واسطے رحم ظاہر ہوا کہ مَیں نے بے‌ایمانی کی حالت میں نادانی سے یہ کام کئے تھے۔“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳؛‏ اعمال ۹:‏۱-‏۱۹‏)‏ ساؔؤل توبہ کا میلان رکھتا تھا جو کہ بعد میں ایمان کے بیشمار کاموں سے ثابت ہو گیا تھا۔ لیکن علامتی پناہ کے شہر میں داخل ہونے کیلئے فدیے پر ایمان سے زیادہ کچھ کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏

۱۰.‏ نیک ضمیر حاصل کرنا کیسے ممکن ہے، اور اسے برقرار رکھنے کیلئے کیا کِیا جانا چاہئے؟‏

۱۰ سہواً خونی صرف اُسی صورت میں اسرائیل کے پناہ کے شہروں میں سے کسی ایک میں رہ سکتا تھا اگر وہ یہ ثابت کر دیتا کہ بہائے گئے خون کے سلسلے میں وہ خدا کے حضور نیک ضمیر رکھتا ہے۔ نیک ضمیر حاصل کرنے کیلئے، ہمیں یسوؔع کی قربانی پر ایمان لانا، اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور اپنی روش کو تبدیل کرنا ہوگا۔ مسیح کے وسیلے سے خدا کے حضور دُعائیہ مخصوصیت میں ہمیں نیک ضمیر کے لئے درخواست کرنی اور اسکی علامت میں پانی کا بپتسمہ لینا چاہئے۔ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۲۰، ۲۱‏)‏ یہ نیک ضمیر ہمیں یہوؔواہ کیساتھ ایک پاک رشتہ قائم کرنے کے قابل بناتا ہے۔ نیک ضمیر حاصل کرنے کا واحد طریقہ خدا کے تقاضوں پر پورا اُترنا اور علامتی پناہ کے شہر میں تفویض‌کردہ کام کو کرنا ہے، بالکل اُسی طرح جیسے قدیم پناہ کے شہروں میں پناہ حاصل کرنے والوں کو شریعت کی فرمانبرداری اور اپنی کام کی تفویضات کو پورا کرنا پڑتا تھا۔ آجکل یہوؔواہ کے لوگوں کا بنیادی کام بادشاہتی پیغام کا اعلان کرنا ہے۔ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹، ۲۰‏)‏ اس کام کو کرنا ہمیں جدید زمانے کے پناہ کے شہر کے کارآمد مکین بننے میں مدد دیگا۔‏

۱۱.‏ اگر ہمیں آجکل کے پناہ کے شہر کے اندر محفوظ طور پر رہنا ہے تو کس چیز سے گریز کِیا جانا چاہئے؟‏

۱۱ آجکل پناہ کے شہر کو چھوڑنا ہمارا خود کو تباہی میں ڈالنا ہے کیونکہ خون کا انتقام لینے والا جلد اُن سب کے خلاف کارروائی کریگا جو خون کے مجرم ہیں۔ یہ اس محفوظ شہر سے باہر یا اس کی سرحدوں کے آخری کنارے کے قریب خطرناک علاقے میں پکڑے جانے کا وقت نہیں ہے۔ اگر ہم سردار کاہن کی گناہ کا کفارہ دینے والی قربانی پر ایمان کھو بیٹھتے ہیں تو ہم علامتی پناہ کے شہر سے باہر ختم ہو جائینگے۔ (‏عبرانیوں ۲:‏۱؛‏ ۶:‏۴-‏۶‏)‏ ہم اس صورت میں بھی محفوظ نہیں ہونگے اگر ہم دُنیاوی طورطریقوں کو اپنا لیتے، یہوؔواہ کی تنظیم کے کنارے پر کھڑے رہتے، یا اپنے آسمانی باپ کے راست معیاروں سے منحرف ہو جاتے ہیں۔—‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏۔‏

پناہ کے شہر سے آزاد کئے گئے

۱۲.‏ ماضی میں خون کے مجرم اشخاص کو کتنے عرصے تک علامتی پناہ کے شہر کے اندر رہنا چاہئے؟‏

۱۲ اسرائیل میں سہواً خونی کو ”‏سردار کاہن کی موت تک“‏ پناہ کے شہر میں رہنا ہوتا تھا۔ (‏گنتی ۳۵:‏۲۸)‏ پس ماضی میں خون کے مجرم اشخاص کو کتنے عرصہ تک علامتی پناہ کے شہر میں ٹھہرنا چاہئے؟ اُس وقت تک جب اُنہیں سردار کاہن، یسوؔع مسیح کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں رہتی۔ ”‏جو اُسکے وسیلہ سے خدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں پوری پوری نجات دے سکتا ہے“‏ پولسؔ نے کہا۔ (‏عبرانیوں ۷:‏۲۵‏)‏ جب تک کسی قسم کے خون کا جرم باقی ہے، سردار کاہن کی خدمات درکار ہیں تاکہ ناکامل انسان خدا کیساتھ راست رشتہ قائم کر سکیں۔‏

۱۳.‏ جدید زمانے کے ”‏بنی‌اسرائیل“‏ کون ہیں اور اُنہیں کتنے عرصہ تک ”‏پناہ کے شہر“‏ میں رہنا چاہئے؟‏

۱۳ یاد رکھیں کہ قدیمی پناہ کے شہر ”‏بنی‌اسرائیل“‏ مسافروں اور پردیسیوں کیلئے قائم کئے گئے تھے۔ ”‏بنی‌اسرائیل“‏ روحانی اسرائیل ہیں۔ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ جب تک وہ زمین پر زندہ ہیں اُنہیں علامتی پناہ کے شہر کے اندر رہنا چاہئے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ ابھی تک ناکامل جسم میں ہیں اور اسلئے اُنہیں اپنے آسمانی سردار کاہن کے کفارے کے استحقاق کی ضرورت ہے۔ لیکن جب یہ ممسوح مسیحی مرتے ہیں اور آسمان پر روحانی زندگی کیلئے قیامت پاتے ہیں تو اسکے بعد اُنہیں سردار کاہن کے کفارے کی ضرورت باقی نہیں رہتی؛ اُنہوں نے ہمیشہ کیلئے جسم کو اور اسکے ساتھ وابستہ خون کے جرم کو ترک کر دیا ہوگا۔ ایسے قیامت‌یافتہ ممسوح اشخاص کے لئے سردار کاہن کفارے کی محفوظ کرنے کی صلاحیت کیساتھ مر گیا ہوگا۔‏

۱۴.‏ کیوں اُنہیں جو آسمانی امکانات کیساتھ ہیں اب آجکل کے پناہ کے شہر کے اندر رہنا چاہئے؟‏

۱۴ تاہم اسکی ایک اور بھی صحیفائی وجہ ہے کہ کیوں وہ جو ”‏مسیح کیساتھ“‏ آسمانی ”‏ہم‌میراث“‏ ہونگے اُنہیں اُس وقت تک علامتی شہر پناہ میں رہنا ہوگا جب تک کہ وہ موت تک وفاداری کیساتھ اپنی زمینی زندگی کو ختم نہیں کرتے۔ جب وہ مرینگے تو وہ انسانی اوصاف کو ہمیشہ کیلئے قربان کر دینگے۔ (‏رومیوں ۸:‏۱۷؛‏ مکاشفہ ۲:‏۱۰‏)‏ یسوؔع کی قربانی کا اطلاق صرف اُن ہی پر ہوتا ہے جو انسانی خصوصیات رکھتے ہیں۔ لہٰذا، سردار کاہن روحانی اسرائیل کے اُن افراد کے قیامت پانے کے وقت مر جاتا ہے جو بطور روحانی مخلوق ہمیشہ کیلئے آسمان میں ”‏ذاتِ الہٰی میں شریک [‏ہونے والوں]‏“‏ کے طور پر رہینگے۔—‏۲-‏پطرس ۱:‏۴‏۔‏

۱۵.‏ جدید زمانے کے ’‏مسافر‘‏ اور ’‏پردیسی‘‏ کون ہیں اور بڑا سردار کاہن اُن کیلئے کیا کریگا؟‏

۱۵ اُنہیں علامتی پناہ کے شہر کو چھوڑنے کی اجازت دیتے ہوئے، جدید زمانے کے ’‏مسافروں‘‏ اور ’‏پردیسیوں‘‏ کے سلسلے میں سردار کاہن کب ”‏مرتا“‏ ہے؟ بڑی بھیڑ کے یہ ممبر بڑی مصیبت کے بعد فوری طور پر اس شہر پناہ سے باہر نہیں آ سکتے۔ کیوں نہیں؟ کیونکہ وہ ابھی تک اپنے ناکامل، گنہگار جسم میں ہونگے اور اُنہیں سردار کاہن کے تحفظ کے تحت رہنے کی ضرورت ہوگی۔ اُسکی ہزار سالہ بادشاہی اور کہانت کے دوران خود کو اُسکے کفارے سے فائدہ پہنچاتے ہوئے، وہ انسانی کاملیت کو پہنچائے جائینگے۔ پھر یسوؔع شیطان اور اُس کے شیاطین کو تھوڑی دیر کیلئے کھولنے سے اُن کی راستی کے آخری، ہمیشہ کیلئے فیصلہ‌کُن امتحان کیلئے اُنہیں خدا کے حضور پیش کریگا۔ کیونکہ وہ الہٰی مقبولیت کیساتھ اس امتحان میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اسلئے یہوؔواہ اُنہیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ یوں وہ انسانی کاملیت کے عروج کو پہنچ جائینگے۔—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۸؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۱۰‏۔‏a

۱۶.‏ کب بڑی مصیبت سے بچنے والوں کو سردار کاہن کی کفارے کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں ہوگی؟‏

۱۶ اسلئے، بڑی مصیبت سے بچنے والوں کو مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے اختتام تک علامتی پناہ کے شہر کے اندر رہنے سے نیک ضمیر حاصل کرنا ہوگا۔ کامل بنائے گئے انسانوں کے طور پر، اُنہیں سردار کاہن کے کفارے کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں ہوگی اور وہ اُس کے تحفظ سے باہر نکل آئینگے۔ اُس وقت یسوؔع اُن کیلئے سردار کاہن کے طور پر مر جائیگا، کیونکہ اسکے بعد اُسے اُن کی خاطر اپنے قربانی کے پاک کرنے والے خون کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اُس وقت وہ علامتی پناہ کے شہر کو چھوڑ دینگے۔‏

۱۷.‏ مسیح کی ہزار سالہ حکومت کے دوران قیامت پانے والوں کیلئے علامتی پناہ کے شہر میں داخل ہونا اور وہاں رہنا کیوں ضروری نہیں ہوگا؟‏

۱۷ یسوؔع کی ہزار سالہ حکومت کے دوران قیامت پانے والوں کیلئے کیا یہ ضروری ہوگا کہ علامتی پناہ کے شہر میں داخل ہوں اور سردار کاہن کی موت تک وہیں رہیں؟ نہیں؟ کیونکہ مرنے سے اُنہوں نے اپنے گنہگار ہونے کی سزا پا لی تھی۔ (‏رومیوں ۶:‏۷؛‏ عبرانیوں ۹:‏۲۷‏)‏ تاہم، سردار کاہن اُنہیں کاملیت تک پہنچنے میں مدد دیگا۔ اگر وہ ہزار سال کے بعد آخری امتحان میں سے کامیابی کیساتھ نکل جاتے ہیں تو خدا اُنہیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی ضمانت کیساتھ راستباز بھی قرار دے دیگا۔ یقیناً، خدا کے تقاضوں پر پورا اُترنے میں ناکامی ہر اُس انسان پر جو راستی برقرار رکھنے والوں کے طور پر آخری امتحان میں کامیاب نہیں ہوتا، رد کئے جانے کی سزا اور بربادی کا باعث ہوگی۔‏

۱۸.‏ یسوؔع کی بادشاہی اور کہانت کے سلسلے میں کیا چیز ہمیشہ بنی‌آدم کیساتھ رہیگی؟‏

۱۸ اسرائیلی سردار کاہن انجام‌کار مر گئے۔ لیکن یسوؔع ”‏ہمیشہ کیلئے ملکِ‌صدؔق کے طور پر سردار کاہن بن [‏گیا ہے]‏۔“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۹، ۲۰؛‏ ۷:‏۳‏)‏ پس بنی‌آدم کیلئے یسوؔع کے سردار کاہن کے طور پر درمیانی کے فرائض انجام دینے کا خاتمہ اُسکی زندگی کا اختتام نہیں کر دیتا۔ بطور بادشاہ اور سردار کاہن اُسکی خدمات کے اچھے اثرات ابدتک انسانوں کیساتھ رہینگے، اور اُسکے ان مرتبوں پر خدمت انجام دینے کیلئے انسان ہمیشہ تک اُسکے مقروض ہونگے۔ علاوہ‌ازیں، ہمیشہ تک یسوؔع یہوؔواہ کی پاک پرستش میں پیشوائی کرتا رہیگا۔—‏فلپیوں ۲:‏۵-‏۱۱‏۔‏

ہمارے لئے قابلِقدر اسباق

۱۹.‏ پناہ کے شہروں کے بندوبست سے نفرت اور محبت کی بابت کونسے اسباق سیکھے جا سکتے ہیں؟‏

۱۹ پناہ کے شہروں کے بندوبست سے ہم مختلف اسباق سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اپنے مقتول کیلئے قاتلانہ نفرت رکھنے والے کسی خونی کو پناہ کے شہر میں رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ (‏گنتی ۳۵:‏۲۰، ۲۱)‏ اسلئے علامتی پناہ کے شہر میں رہنے والا کوئی شخص کیسے اپنے بھائی کیلئے اپنے دل میں نفرت کو بڑھنے دے سکتا ہے؟ ”‏جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت رکھتا ہے وہ خونی ہے،“‏ یوؔحنا رسول نے لکھا، ”‏اور تم جانتے ہو کہ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی موجود نہیں رہتی۔“‏ پس آئیے ہم ”‏ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے۔“‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۵؛‏ ۴:‏۷‏۔‏

۲۰.‏ خون کا انتقام لینے والے سے بچنے کیلئے، اُن کو جو علامتی پناہ کے شہر میں ہیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۲۰ خون کے انتقام لینے والے سے بچنے کیلئے، سہواً خونیوں کو پناہ کے شہر کے اندر رہنا اور اُسکی سرحدوں سے باہر اِدھراُدھر نہیں جانا ہوتا تھا۔ اُن کی بابت کیا ہے جو علامتی پناہ کے شہر میں ہیں؟ خون کے عظیم انتقام لینے والے سے بچنے کیلئے، اُنہیں شہر کو نہیں چھوڑنا چاہئے۔ یوں کہہ لیں کہ یقیناً اُنہیں سرحدوں کو پار کرنے کی پھسلاہٹوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں محتاط رہنا چاہئے کہ اپنے دلوں میں شیطان کی دنیا کیلئے محبت کو نہ بڑھنے دیں۔ شاید اُنہیں دُعا اور کوشش کی ضرورت ہو، لیکن اُن کی زندگیاں اسی پر منحصر ہیں۔—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷؛‏ ۵:‏۱۹‏۔‏

۲۱.‏ اُنکے ذریعے جو آجکل کے پناہ کے شہر میں ہیں کونسا بااجر کام کِیا جا رہا ہے؟‏

۲۱ قدیم پناہ کے شہروں میں رہنے والے سہواً خونیوں کو پھلدار کام کرنے والے ہونا تھا۔ اسی طرح، ممسوح ”‏بنی‌اسرائیل“‏ نے کٹائی کا کام کرنے والوں اور بادشاہی کا اعلان کرنے والوں کے طور پر اچھا نمونہ قائم کِیا ہے۔ (‏متی ۹:‏۳۷، ۳۸؛‏ مرقس ۱۳:‏۱۰‏)‏ آجکل کے پناہ کے شہر میں ’‏مسافروں‘‏ اور ’‏پردیسیوں‘‏ کے طور پر، زمینی امکانات رکھنے والے ان مسیحیوں کو ابھی تک زمین پر باقی ممسوحوں کیساتھ مل کر اس زندگی‌بخش کام کو کرنے کا شرف حاصل ہے۔ اور یہ کام کسقدر بااجر ہے!‏ علامتی پناہ کے شہر میں وفاداری سے کام کرنے والے خون کا انتقام لینے والے کے ہاتھوں ابدی ہلاکت سے بچ جائینگے۔ اسکی بجائے، وہ خدا کے بڑے سردار کاہن کے طور پر اسکی خدمت سے دائمی فوائد حاصل کرینگے۔ کیا آپ پناہ کے شہر میں قیام کرینگے اور ابدتک زندہ رہینگے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a دیکھیں مینارِنگہبانی جون ۱۹۹۲، صفحہ ۲۵، پیراگراف ۱۵، ۱۶۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ زمین کے کروڑوں لوگ خون کے مجرم ہیں؟‏

▫ بنی‌آدم کے سلسلے میں یسوؔع مسیح کونسے کرداروں کو پورا کرتا ہے؟‏

▫ پناہ کا علامتی شہر کیا ہے، اور کیسے کوئی اس میں داخل ہوتا ہے؟‏

▫ لوگ پناہ کے علامتی شہر سے کب آزاد کئے جائینگے؟‏

▫ پناہ کے شہروں کے بندوبست سے ہم کونسے قابلِ‌قدر اسباق سیکھ سکتے ہیں؟‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں