یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م95 1/‏6 ص.‏ 15-‏20
  • محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دیں—‏کیسے؟‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دیں—‏کیسے؟‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں“‏
  • ‏’‏ایک دوسرے کو ترغیب دیں‘‏
  • ‏’‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں‘‏
  • ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے—2013ء
  • ایک دوسرے کی ”‏اَور بھی زیادہ“‏ حوصلہ‌افزائی کریں
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2018ء
  • ‏”‏ہر دن ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرتے رہیں“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2016ء
  • حاجتمندوں کے لئے تسلی
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1995ء
م95 1/‏6 ص.‏ 15-‏20

محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دیں—‏کیسے؟‏

‏”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کیلئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ .‏ .‏ .‏ ایک دوسرے کو نصیحت [‏”‏حوصلہ‌افزائی،“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن]‏ کریں اور جس قدر اس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔—‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵‏۔‏

۱، ۲.‏ (‏ا)‏ یہ کیوں اہم تھا کہ ابتدائی مسیحی اپنے باہم جمع ہونے سے حوصلہ‌افزائی اور تسلی پائیں؟ (‏ب)‏ پولسؔ کی کس مشورت نے باہم جمع ہونے کی ضرورت پر توجہ دلائی؟‏

وہ بند دروازوں کے پیچھے سہمی ہوئی حالت میں خفیہ طور پر جمع ہوئے۔ باہر ہر جگہ خطرہ گھات لگائے بیٹھا تھا۔ انکے پیشوا، یسوؔع کو، تھوڑی دیر پہلے ہی سرِعام قتل کر دیا گیا تھا اور اس نے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کر دیا تھا کہ ان کیساتھ اس سے کوئی بہتر سلوک نہیں کیا جائیگا۔ (‏یوحنا ۱۵:‏۲۰؛‏ ۲۰:‏۱۹‏)‏ لیکن ایک دوسرے کیساتھ ہوتے ہوئے جب انہوں نے اپنے پیارے یسوؔع کی بابت مدھم آوازوں میں بات‌چیت کی تو انہیں کم‌ازکم تحفظ کا کچھ احساس ضرور ہوا ہوگا۔‏

۲ جُوں جُوں سال گزرے، مسیحیوں نے ہر طرح کی آزمائشوں اور اذیت کا سامنا کیا۔ ان پہلے شاگردوں کی طرح، انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے تسلی حاصل کی۔ لہٰذا، پولسؔ رسول نے عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵ میں لکھا:‏ ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت [‏”‏حوصلہ‌افزائی،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کریں اور جس قدر اس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“‏

۳.‏ آپ یہ کیوں کہینگے کہ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴، ۲۵ محض ایک حکم سے زیادہ ہے کہ مسیحی باہم جمع ہوں؟‏

۳ یہ الفاظ لگاتار ایک دوسرے کیساتھ جمع ہونے کے حکم سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہ تمام مسیحی اجلاسوں کیلئے خدا کی طرف سے ایک الہام‌شُدہ معیار فراہم کرتے ہیں—‏اور درحقیقت، کسی بھی موقع کیلئے جب مسیحی ایک دوسرے کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں۔ آجکل پہلے سے کہیں زیادہ، جب ہم واضح طور پر یہوؔواہ کے دن کو نزدیک آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اس شریر نظام کے دباؤ اور خطرات اسے اشد ضروری بنا دیتے ہیں کہ ہمارے اجلاس ایک محفوظ مقام، سب کیلئے حوصلہ‌افزائی اور قوت کے ماخذ کیطرح ہوں۔ اسے یقینی بنانے کیلئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟ آئیے تین اہم سوال پوچھتے ہوئے، پولسؔ کے الفاظ کا احتیاط کیساتھ جائزہ لیں:‏ ”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے“‏ کا کیا مطلب ہے؟ ’‏ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے‘‏ کا کیا مطلب ہے؟ آخر میں، ان مشکل اوقات میں ہم ’‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی‘‏ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں“‏

۴.‏ ”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

۴ جب پولسؔ نے مسیحیوں کو ”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے“‏ کی تاکید کی تو اس نے ”‏پہچان لینے“‏ کی عام اصطلا‌ح کا زوردار یونانی فعل کاتانوایئو استعمال کیا۔ تھیولاجیکل ڈکشنری آف دی نیو ٹسٹامنٹ بیان کرتی ہے کہ اسکا مطلب ”‏کسی چیز پر اپنی پوری توجہ لگانا“‏ ہے۔ ڈبلیو.‏ای.‏ وائنؔ کے مطابق، اسکا مطلب ”‏اچھی طرح سمجھنا، احتیاط سے غور کرنا“‏ بھی ہو سکتا ہے۔ پس جب مسیحی ”‏ایک دوسرے کا لحاظ رکھتے ہیں“‏ تو نہ صرف وہ سطحی طور پر سمجھتے ہیں بلکہ وہ اپنی تمام ذہنی صلاحیتوں کو کام میں لاتے ہیں اور گہری سمجھ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔—‏مقابلہ کریں عبرانیوں ۳:‏۱‏۔‏

۵.‏ ایک شخص کے بعض ایسے کونسے پہلو ہو سکتے ہیں جو شاید بظاہر نظر نہ آتے ہوں اور ہمیں اُن پر غور کیوں کرنا چاہئے؟‏

۵ ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی شخص حقیقت میں جو کچھ ہوتا ہے اس میں اس مرد یا عورت کی وضع‌قطع، کام، یا شخصیت جو کچھ آشکارا کر سکتے ہیں اُس پر سطحی نظر کے علاوہ بہت کچھ شامل ہے۔ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ اکثر پُرسکون چہرے گہرے احساسات اور مسرت‌بخش مزاح‌فہمی کو چھپائے ہوتے ہیں۔ تاہم، پس‌منظر بڑی حد تک مختلف ہوتے ہیں۔ بعض اپنی زندگیوں میں دہشتناک کڑی آزمائشوں میں سے گزرے ہیں؛ دیگر اب بھی ایسی حالتوں کی برداشت کر رہے ہیں جنکا ہم تصور کرنا بھی مشکل پائینگے۔ کتنی بار یہ واقع ہوتا ہے کہ کسی بھائی یا بہن کی کسی خصلت کے سلسلے میں ہماری جھنجھلاہٹ اُس وقت ختم ہو جاتی ہے جب ہم اس شخص کے پس‌منظر یا حالات کی بابت زیادہ جان لیتے ہیں۔—‏امثال ۱۹:‏۱۱‏۔‏

۶.‏ بعض طریقے کیا ہیں جن سے ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں اور کیا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے؟‏

۶ بِلاشُبہ، اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ایک دوسرے کے معاملات میں بِلااجازت مداخلت کرنی چاہئے۔ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۱‏)‏ ہم پھر بھی ایک دوسرے میں ذاتی دلچسپی دکھا سکتے ہیں۔ اسکے اندر کنگڈم‌ہال میں سلام کرنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ کیوں نہ کسی ایک کا انتخاب کریں جس سے آپ بہتر طور پر واقف ہونا چاہینگے اور اجلاس سے پہلے یا بعد میں چند منٹ بات‌چیت کرنے کا ارادہ کریں؟ کچھ ریفرشمنٹ کیلئے اپنے گھر پر ایک یا دو دوستوں کو دعوت دینے سے ”‏مسافرپروری [‏”‏مہمان‌نوازی،“‏ این‌ڈبلیو]‏ میں لگے“‏ رہنا اس سے بھی بہتر ہوگا۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۳‏)‏ دلچسپی دکھائیں۔ غور سے سنیں۔ صرف یہ پوچھنا کہ کیسے کوئی شخص یہوؔواہ کو جاننے اور محبت کرنے لگا، بہت کچھ آشکارا کر سکتا ہے۔ تاہم، گھر گھر کی خدمتگزاری میں ایک دوسرے کیساتھ کام کرنے سے آپ اَور بھی زیادہ سیکھ سکتے ہیں۔ ان طریقوں سے ایک دوسرے کا لحاظ رکھنا حقیقی ہمدردی، یا دردمندی پیدا کرنے میں ہماری مدد کریگا۔—‏فلپیوں ۲:‏۴؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۸‏۔‏

‏’‏ایک دوسرے کو ترغیب دیں‘‏

۷.‏ (‏ا)‏ یسوؔع کی تعلیم نے لوگوں کو کیسے متاثر کیا؟ (‏ب)‏ کس چیز نے اسکی تعلیم کو اسقدر تحریک دینے والی بنا دیا؟‏

۷ جب ہم ایک دوسرے کا لحاظ رکھتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کو ترغیب دینے اور کوئی کام کرنے کی تاکید کرنے کیلئے بہتر حالت میں ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں مسیحی بزرگ بالخصوص کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس وقت کی بابت جب یسوؔع نے اعلانیہ کلام کیا، ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏بِھیڑ اُسکی تعلیم سے حیران ہوئی۔“‏ (‏متی ۷:‏۲۸‏)‏ ایک اَور موقع پر بعض سپاہی بھی جنہیں اسے پکڑنے کیلئے بھیجا گیا تھا یہ کہتے ہوئے چلے آئے:‏ ”‏انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کیا۔“‏ (‏یوحنا ۷:‏۴۶‏)‏ کس چیز نے یسوؔع کی تعلیم کو اتنا اثرآفریں بنا دیا؟ جذباتیت کے مظاہروں نے؟ نہیں؛ یسوؔع نے باوقار طریقے سے کلام کیا۔ تاہم، وہ ہمیشہ اپنے سامعین کے دلوں تک پہنچنے کا مقصد رکھتا تھا۔ کیونکہ اس نے لوگوں کا لحاظ رکھا، وہ جانتا تھا کہ کیسے صحیح طور پر انہیں تحریک دے۔ اس نے صاف، سادہ تمثیلیں استعمال کیں جنہوں نے روزمرّہ زندگی کے حقائق کو منعکس کیا۔ (‏متی ۱۳:‏۳۴‏)‏ اسی طرح، ہمارے اجلاسوں پر تفویضات انجام دینے والوں کو پُرتپاک، گرمجوش پیشکشیں پیش کرنے سے یسوؔع کی نقل کرنی چاہئے۔ یسوؔع کیطرح، ہم ایسی تمثیلیں تلاش کرنے کی کاوش کر سکتے ہیں جو ہمارے سامعین کیلئے موزوں ہوں اور انکے دل تک پہنچیں۔‏

۸.‏ یسوؔع نے نمونے سے کیسے ترغیب دی اور اس سلسلے میں ہم کیسے اسکی نقل کر سکتے ہیں؟‏

۸ اپنے خدا کی خدمت کرنے میں، ہم سب نمونے سے ایک دوسرے کو ترغیب دے سکتے ہیں۔ یسوؔع نے یقیناً اپنے سننے والوں کو ترغیب دی۔ اس نے مسیحی خدمتگزاری کے کام سے محبت رکھی اور خدمتگزاری کو سرفراز کیا۔ اس نے کہا یہ اس کیلئے کھانے کیطرح تھی۔ (‏یوحنا ۴:‏۳۴؛‏ رومیوں ۱۱:‏۱۳‏)‏ ایسی گرمجوشی دوسروں کو متاثر کرنے والی ہو سکتی ہے۔ کیا آپ اسی طرح اپنی خوشی کو خدمتگزاری میں نظر آنے دیتے ہیں؟ احتیاط کیساتھ شیخی‌خور لہجے سے گریز کرتے ہوئے کلیسیا میں دوسروں کو اپنے اچھے تجربات میں شامل کریں۔ جب آپ دوسروں کو اپنے ساتھ کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں تو دیکھیں کہ آیا آپ انکی ہمارے عظیم خالق، یہوؔواہ کے متعلق دوسروں سے کلام کرنے میں حقیقی خوشی حاصل کرنے کیلئے مدد کر سکتے ہیں۔—‏امثال ۲۵:‏۲۵‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ دوسروں کو ترغیب دینے کے بعض طریقے کیا ہیں جن سے ہم بچنا چاہینگے اور کیوں؟ (‏ب)‏ کس چیز کو ہمیں تحریک دینی چاہئے کہ خود کو یہوؔواہ کی خدمت کیلئے پیش کر دیں؟‏

۹ تاہم، محتاط رہیں کہ غلط طریقے سے دوسروں کو ترغیب نہ دیں۔ مثال کے طور پر، ہم نادانستہ طور پر انہیں زیادہ کام نہ کرنے کی بابت قصوروار محسوس کرنے والا بنا سکتے ہیں۔ ہم غیرارادی طور پر انکا دوسروں کیساتھ ناموافق موازنہ کرنے سے اُنہیں شرمندہ کر سکتے ہیں جو بظاہر زیادہ سرگرم ہیں، یا شاید ہم بے‌لوچ معیار قائم کر سکتے اور اُنکی بے‌قدری کر سکتے ہیں جو معیار پر پورے نہیں اترتے۔ یہ تمام طریقے بعض کو تھوڑی دیر کیلئے کوئی کام کرنے کی تحریک دے سکتے ہیں، لیکن پولسؔ نے یہ نہیں لکھا کہ ’‏احساسِ‌خطا اور نیک کاموں کی ترغیب دیں۔‘‏ نہیں، ہمیں محبت کرنے کی ترغیب دینی چاہئے تو پھر کام نیک محرک سے واقع ہونگے۔ کسی بھی شخص کو بنیادی طور پر اِس سوچ سے تحریک نہیں پانی چاہئے کہ اگر وہ پوری طرح توقعات پر پورا نہ اُترا تو کلیسیا میں دوسرے لوگ اُسکی بابت کیا سوچیں گے۔—‏مقابلہ کریں ۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۶، ۷‏۔‏

۱۰.‏ ہمیں یہ کیوں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں دوسروں کے ایمان پر حکومت نہیں جتانی ہے؟‏

۱۰ ایک دوسرے کو ترغیب دینے کا مطلب ایک دوسرے کو قابو میں رکھنا نہیں ہے۔ اپنے تمام خداداد اختیار کے باوجود، پولسؔ رسول نے انکساری سے کرنتھیوں کی کلیسیا کو یاددہانی کرائی:‏ ’‏ہم تمہارے ایمان پر حکومت نہیں جتاتے۔‘‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۴‏)‏ اگر اسکی طرح ہم انکساری کیساتھ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ تعیّن کرنا کہ دوسروں کو یہوؔواہ کی خدمت میں کتنا کام کرنا چاہئے، یا دیگر ذاتی فیصلوں میں انکی خاطر انکے ضمائر کو درست کرنا ہمارا کام نہیں تو ہم ”‏حد سے زیادہ نیکوکار،“‏ غمگین، بے‌لوچ، منفی، یا حکومت جتانے والی ذہنیت کے مالک بننے سے بچینگے۔ (‏واعظ ۷:‏۱۶‏)‏ ایسی خوبیاں ترغیب نہیں دیتیں؛ کچل ڈالتی ہیں۔‏

۱۱.‏ اسرائیل کے دنوں میں ہیکل کی تعمیر کیلئے کس چیز نے عطیات دینے کیلئے آمادہ کیا اور یہ ہمارے زمانے میں کیسے سچ ہو سکتا ہے؟‏

۱۱ ہم چاہتے ہیں کہ یہوؔواہ کی خدمت میں تمام کاوشیں اسی جذبے کیساتھ کی جائیں جیسے قدیم اسرائیل میں جب ہیکل کی تعمیر کیلئے عطیات درکار تھے۔ خروج ۳۵:‏۲۱ یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏جس جس کا جی چاہا اور جس جس کے دل میں رغبت ہوئی وہ .‏ .‏ .‏ کام کیلئے خداوند کا ہدیہ لایا۔“‏ انہیں بیرونی قوتوں نے آمادہ نہیں کیا تھا بلکہ دل یعنی انکی اندرونی قوتوں نے آمادہ کیا تھا۔ دراصل، یہاں پر عبرانی عبارت حقیقی طور پر یوں پڑھی جاتی ہے کہ ”‏ہر ایک نے جسکے دل نے اُسے اُکسایا“‏ ایسے ہدیے پیش کئے۔ (‏نسخ عبارت ہماری)‏ مزید آگے بڑھتے ہوئے، آئیے جب ہم ایک دوسرے کیساتھ ہیں تو ایک دوسرے کے دلوں کو اُبھارنے کی کوشش کریں۔ باقی کام یہوؔواہ کی روح انجام دے سکتی ہے۔‏

‏’‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں‘‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ یونانی لفظ جس کا ترجمہ ”‏حوصلہ‌افزائی کرنا“‏ کیا گیا ہے اسکے بعض معنی کیا ہیں؟ (‏ب)‏ ایوؔب کے ساتھی اسکی حوصلہ‌افزائی کرنے میں کیسے ناکام ہو گئے؟ (‏پ)‏ ہمیں ایک دوسرے پر الزام لگانے سے کیوں گریز کرنا چاہئے؟‏

۱۲ جب پولسؔ نے لکھا کہ ہمیں ’‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی‘‏ کرنی چاہئے تو یونانی لفظ پیراکالیئو کی ایک قسم کو استعمال کیا جسکا مطلب ’‏تقویت دینا، تسلی دینا‘‏ بھی ہو سکتا ہے۔ یونانی ہفتادی ترجمے میں، اسی لفظ کو ایوب ۲۹:‏۲۵ میں، استعمال کیا گیا تھا، جہاں پر ایوؔب کو ایک ایسے شخص کے طور پر بیان کیا گیا جو غمزدوں کو تسلی دیتا ہے۔ ستم‌ظریفی کی بات ہے کہ جب ایوؔب خود شدید آزمائش کے تحت تھا تو اسے ایسی کوئی حوصلہ‌افزائی حاصل نہ ہوئی۔ اسکے تین ”‏تسلی دینے والے“‏ اس پر الزام لگانے اور اسکے ساتھ مکالمہ‌بازی کرنے میں اتنے مصروف تھے کہ وہ اُسے سمجھنے یا اُس کیلئے ہمدردی دکھانے میں ناکام ہو گئے۔ دراصل، جتنی بھی باتیں اُنہوں نے کیں، اُنہوں نے ایک مرتبہ بھی ایوؔب کو نام لیکر مخاطب نہ کیا۔ (‏موازنہ کریں ایوب ۳۳:‏۱،‏ ۳۱‏۔)‏ ظاہراً، انہوں نے اسے ایک شخص کی بجائے ایک مسئلے کے طور پر زیادہ خیال کیا۔ کچھ عجب نہیں کہ ایوؔب احساسِ‌محرومی سے بول اُٹھا:‏ ”‏اگر تمہاری جان میری جان کی جگہ ہوتی“‏!‏ (‏ایوب ۱۶:‏۴‏)‏ اسی طرح آجکل، اگر آپ کسی کی حوصلہ‌افزائی کرنا چاہتے ہیں تو ہمدردی دکھائیں!‏ الزام نہ لگائیں۔ جیسے رومیوں ۱۴:‏۴ کہتی ہے:‏ ”‏تُو کون ہے جو دوسرے کے نوکر پر الزام لگاتا ہے؟ اسکا قائم رہنا یا گر پڑنا اسکے مالک ہی سے متعلق ہے بلکہ وہ قائم ہی کر دیا جائیگا کیونکہ خداوند اسکے قائم کرنے پر قادر ہے۔“‏

۱۳، ۱۴.‏ (‏ا)‏ ہمیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو تسلی دینے کی خاطر انہیں کس بنیادی سچائی کیلئے قائل کرنے کی ضرورت ہے؟ (‏ب)‏ دانیؔ‌ایل کو ایک فرشتے کے ذریعے کیسے تقویت دی گئی تھی؟‏

۱۳ پیراکالیئو اور اس سے متعلق اسم کا ترجمہ ۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۶، ۱۷ میں ”‏تسلی“‏ کِیا گیا ہے:‏ ”‏اب ہمارا خداوند یسوؔع مسیح خود اور ہمارا باپ خدا جس نے ہم سے محبت رکھی اور فضل سے ابدی تسلی اور اچھی اُمید بخشی۔ تمہارے دلوں کو تسلی دے اور ہر ایک نیک کام اور کلام میں مضبوط کرے۔“‏ غور کریں کہ پولسؔ ہمارے دلوں کے تسلی حاصل کرنے کے خیال کو اس بنیادی سچائی سے جوڑتا ہے کہ یہوؔواہ ہمیں پیار کرتا ہے۔ لہٰذا ہم اس اہم سچائی کی تصدیق کرتے ہوئے ایک دوسرے کو حوصلہ اور تسلی دے سکتے ہیں۔‏

۱۴ ایک موقع پر دانیؔ‌ایل نبی ایک خوفناک رویا دیکھنے کے بعد اتنا پریشان تھا کہ اس نے کہا:‏ ”‏مجھ میں تاب نہ رہی کیونکہ میری تازگی پژمُردگی سے بدل گئی اور میری طاقت جاتی رہی۔“‏ یہوؔواہ نے ایک فرشتے کو بھیجا جس نے دانیؔ‌ایل کو کئی مرتبہ یاددہانی کرائی کہ وہ خدا کی نظر میں ”‏عزیز“‏ تھا۔ نتیجہ؟ دانیؔ‌ایل نے فرشتے کو بتایا:‏ ”‏تو ہی نے مجھے قوت بخشی ہے۔“‏—‏دانی‌ایل ۱۰:‏۸، ۱۱، ۱۹۔‏

۱۵.‏ بزرگوں اور سفری نگہبانوں کو اصلاح کو تعریف کے ساتھ کیسے متوازن کرنا چاہئے؟‏

۱۵ اس لئے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے۔ انکی تعریف کریں!‏ تنقیدی، کرخت میلان اپنا لینا بڑا آسان ہے۔ مانا کہ ایسے اوقات ہوتے ہیں جب خاص طور پر بزرگوں اور سفری نگہبانوں کے ذریعے درستی ضروری ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ ان کیلئے اچھا ہوگا اگر انہیں غلطیاں نکالنے والا رویہ رکھنے والوں کے برعکس انکی پُرتپاک حوصلہ‌افزائی کیلئے یاد رکھا جاتا ہے۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ افسردہ‌دلوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے وقت، اکثر صرف یہ تاکید کرنا کافی کیوں نہیں ہوتا کہ یہوؔواہ کی خدمت میں اَور زیادہ کام کریں؟ (‏ب)‏ یہوؔواہ نے ایلیاؔہ کی مدد کیسے کی جب وہ افسردہ تھا؟‏

۱۶ بالخصوص انہیں حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہے جو افسردہ‌دل ہیں اور یہوؔواہ ہم سے ساتھی مسیحیوں کے طور پر توقع کرتا ہے کہ مدد کا ذریعہ ہوں—‏خاص طور پر اگر ہم بزرگ ہیں۔ (‏امثال ۲۱:‏۱۳‏)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ جواب اتنا آسان نہیں ہو سکتا مثلاً، انہیں یہ بتانا کہ یہوؔواہ کی خدمت میں اَور زیادہ کام کریں۔ کیوں؟ اسلئے کہ یہ اسکی دلالت کر سکتا ہے کہ انکی افسردگی انکے کافی کام نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔ عام طور پر یہ معاملہ نہیں ہوتا۔ ایلیاؔہ نبی ایک مرتبہ اتنا زیادہ افسردہ تھا کہ اس نے مر جانا چاہا؛ تاہم یہ اس وقت واقع ہوا جب وہ یہوؔواہ کی خدمت میں بیحد مصروف تھا۔ یہوؔواہ نے اس کیساتھ کیسا سلوک کیا؟ اس نے عملی مدد فراہم کرنے کیلئے ایک فرشتے کو بھیجا۔ ایلیاؔہ نے یہوؔواہ کے سامنے یہ آشکارا کرتے ہوئے اپنے دل کو کھول دیا کہ اس نے محسوس کیا کہ وہ اپنے مُتوَفّی باپ‌دادا کیطرح بیکار تھا، کہ اسکا کام بالکل فضول رہا تھا، اور وہ بالکل تنہا تھا۔ یہوؔواہ نے اسکی سنی اور اپنی قوت کے پُرجلال مظاہروں اور یقین‌دہانیوں کیساتھ اسے تسلی دی کہ یقیناً وہ تنہا نہیں تھا اور جو کام وہ شروع کر چکا تھا انجام پائیگا۔ یہوؔواہ نے ایلیاؔہ کو ایک ساتھی بھی عطا کرنے کا وعدہ کیا کہ اسکی تربیت کرے جو بالآخر اسکا جانشین ہوگا۔—‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۱-‏۲۱‏۔‏

۱۷.‏ ایک بزرگ کسی ایسے شخص کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتا ہے جو اپنی ذات کیساتھ حد سے زیادہ سختی کرتا ہے؟‏

۱۷ کیا ہی حوصلہ‌افزا!‏ کاش ہم بھی اسی طرح اپنے درمیان اُن لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کریں جو جذباتی طور پر پریشان ہیں۔ بغور سننے سے اُنہیں سمجھنے کی کوشش کریں!‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۹‏)‏ انکی روحانی ضروریات کے مطابق انہیں صحیفائی تسلی فراہم کریں۔ (‏امثال ۲۵:‏۱۱؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ انکی حوصلہ‌افزائی کرنے کیلئے جو اپنے ساتھ حد سے زیادہ سخت ہیں، بزرگ مہربانہ طریقے سے صحیفائی ثبوت پیش کر سکتے ہیں کہ یہوؔواہ انہیں پیار کرتا اور قیمتی سمجھتا ہے۔‏a جو خود کو بیکار خیال کرتے ہیں ان کیلئے فدیے پر بات‌چیت کرنا حوصلہ‌افزائی کا پُرزور ذریعہ ہو سکتا ہے۔ جو کسی گذشتہ گناہ پر رنجیدہ ہے اُسے یہ دکھانے کی ضرورت ہو سکتی ہے کہ اگر وہ واقعی تائب ہو گیا ہے اور کسی بھی ایسے کام کو بالکل ترک کر چکا ہے تو فدیے نے اُسے پاک‌صاف کر دیا ہے۔—‏یسعیاہ ۱:‏۱۸‏۔‏

۱۸.‏ ایک ایسے شخص کی حوصلہ‌افزائی کیلئے فدیے کی تعلیم کو کسطرح استعمال کِیا جا سکتا ہے جو کسی دوسرے کے ظلم کا نشانہ بنا ہے، جیسے کہ زنابالجبر کے ذریعے؟‏

۱۸ یقیناً ایک بزرگ کسی خاص معاملے پر غوروفکر کریگا تاکہ اس تعلیم کو موزوں طور پر عمل میں لا سکے۔ ذرا ایک مثال پر غور کریں:‏ موسوی شریعت کی جانوروں کی قربانیوں نے مسیح کے فدیے والی قربانی کا عکس پیش کیا، جو تمام گناہوں کے کفارہ کیلئے درکار تھیں۔ (‏احبار ۴:‏۲۷، ۲۸)‏ تاہم، اس میں کوئی شرط نہیں تھی کہ آبروریزی کا شکار ہونے والی لڑکی کو ایسے گناہ کی قربانی پیش کرنی ہے۔ شریعت نے بیان کیا کہ اس لڑکی کو سزا دینے کیلئے انہیں ”‏کچھ [‏نہیں]‏ کرنا۔“‏ (‏استثنا ۲۲:‏۲۵-‏۲۷)‏ اسی طرح سے آجکل اگر کسی بہن پر حملہ ہوا ہے اور اسکی آبروریزی ہوئی ہے اور یہ اسکے لئے غلیظ اور بیکار محسوس کرنے کا سبب بنی ہے تو کیا یہ مناسب ہوگا کہ اسکے سامنے گناہ سے پاکیزگی حاصل کرنے کیلئے فدیے کی ضرورت پر زور دیا جائے؟ ہرگز نہیں۔ حملے کی زد میں آنے کیلئے اس نے گناہ نہیں کیا۔ وہ تو زنابالجبر کرنے والا ہے جس نے گناہ کیا اور پاک‌صاف کئے جانے کا محتاج ہے۔ تاہم، فدیہ مہیا کرنے میں جو محبت یہوؔواہ اور مسیح نے دکھائی ہے اسے اس شہادت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے کہ وہ کسی دوسرے شخص کے گناہ کی وجہ سے خدا کی نظر میں آلودہ نہیں ہے بلکہ وہ یہوؔواہ کیلئے گراں‌بہا ہے اور اسکی محبت میں قائم ہے۔—‏مقابلہ کریں مرقس ۷:‏۱۸-‏۲۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱۶‏۔‏

۱۹.‏ کیوں ہمیں یہ توقع نہیں کرنی چاہئے کہ ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ تمام رفاقت حوصلہ‌افزا ہو گی، لیکن ہمارا عزمِ‌مُصمم کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۹ جی‌ہاں، زندگی میں کسی شخص کی حالت کچھ بھی ہو سکتی ہے، اس سے قطع‌نظر کہ کن دردناک حالات نے اسکے ماضی کو تاریک کر دیا ہو، اسے یہوؔواہ کے لوگوں کی کلیسیا میں حوصلہ‌افزائی حاصل کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔ جب بھی ہم باہم رفاقت کیلئے جمع ہوتے ہیں تو اگر ہم انفرادی طور پر ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے، ایک دوسرے کو ترغیب دینے اور ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے کی کوشش کریں تو وہ ایسا کریگا۔ تاہم، ناکامل ہوتے ہوئے، بعض‌اوقات ہم سب ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ ناگزیر طور پر ہم ایک دوسرے کو مایوس کرتے اور کبھی‌کبھار ایک دوسرے کیلئے ذہنی کوفت کا سبب بنتے ہیں۔ اس سلسلے میں دوسروں کی ناکامیوں پر توجہ لگائے رکھنے کی کوشش نہ کریں۔ اگر آپ خطاؤں پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں تو آپ کلیسیا پر حد سے زیادہ نکتہ‌چینی کرنے والے بننے کے خطرہ میں پڑ رہے ہیں اور اس پھندے میں پھنس سکتے ہیں جس سے بچنے میں مدد دینے کیلئے پولسؔ مشتاق تھا، یعنی، جمع ہونے سے باز آنا۔ دُعا ہے کہ کبھی ایسا واقع نہ ہو!‏ جُوں جُوں یہ فرسودہ نظام اَور زیادہ خطرناک اور استبدادی بنتا جا رہا ہے تو آئیے ہم پُختہ عزم کریں کہ اجلاسوں پر اپنی رفاقت کو تعمیری بنانے کیلئے جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہی کریں—‏اور جیسے جیسے ہم یہوؔواہ کے دن کو قریب آتا دیکھتے ہیں اسی قدر زیادہ کیا کریں!‏ (‏۱۵ ۴/۰۱ w۹۵)‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a ایک بزرگ کسی ایسے شخص کیساتھ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے حوصلہ‌افزا مضامین کا مطالعہ کرنے کا انتخاب کر سکتا ہے—‏مثال کے طور پر، ”‏کیا آپ غیرمستحق فضل سے مستفید ہونگے؟“‏ اور ”‏افسردگی کے خلاف لڑائی جیتنا۔“‏—‏مینارِنگہبانی، یکم دسمبر ۱۹۹۰ اور یکم نومبر ۱۹۹۰۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

▫ یہ کیوں نہایت اہم ہے کہ ان آخری ایام میں ہمارے اجلاس اور رفاقت حوصلہ‌افزا ہوں؟‏

▫ ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے سے کیا مُراد ہے؟‏

▫ ایک دوسرے کو ترغیب دینے سے کیا مُراد ہے؟‏

▫ ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

▫ افسردہ اور غمگین اشخاص کی حوصلہ‌افزائی کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

‏[‏تصویر]‏

مہمان‌نوازی ہمیں ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے میں مدد دیتی ہے

‏[‏تصویر]‏

جب اؔیلیاہ بہت زیادہ افسردہ تھا تو یہوؔواہ نے مہربانہ طریقے سے اُسے تَسلیّ دی

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں