حقیقی اَمن کے طالب ہو اور اُسکی کوشش میں رہو!
”جو کوئی زندگی سے خوش ہونا اور اچھے دن دیکھنا چاہے . . . بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صلح [”اَمن،“ اینڈبلیو] کا طالب ہو اور اُسکی کوشش میں رہے۔“—۱-پطرس ۳:۱۰، ۱۱۔
۱. یسعیاہ کے کونسے مشہور الفاظ کا تکمیل پانا یقینی ہے؟
”وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالینگے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھینگے۔“ (یسعیاہ ۲:۴) اگرچہ اس مشہور آیت کی نیو یارک شہر میں اقوامِمتحدہ کے عالمی ہیڈکوارٹرز کی عمارت پر نمائش کی گئی ہے توبھی یہ عالمی تنظیم کسی بھی لحاظ سے ان الفاظ پر پوری نہیں اُتری۔ تاہم، یہوواہ خدا کے قابلِاعتماد کلام کے حصے کے طور پر یہ بیان بےانجام ثابت نہیں ہوگا۔—یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱۔
۲. یسعیاہ ۲:۲، ۳ کے مطابق ”آخری دنوں“ میں کیا واقع ہونا ضروری ہے؟
۲ یسعیاہ ۲:۴ میں پائے جانے والے الفاظ ایک شاندار پیشینگوئی، حقیقی اَمن کی پیشینگوئی کا حصہ ہیں—اور اس کی تکمیل اب ہمارے زمانے میں ہو رہی ہے۔ جنگوں اور جنگی ہتھیاروں کے ختم ہو جانے کے شاندار امکانات کا ذکر کرنے سے پہلے، پیشینگوئی بیان کرتی ہے: ”آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ خداوند کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا اور ٹیلوں سے بلند ہوگا اور سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔ بلکہ بہت سی اُمتیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ خداوند کے پہاڑ پر چڑھیں یعنی یعقوؔب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائے گا اور ہم اُس کے راستوں پر چلیں گے کیونکہ شریعت صیوؔن سے اور خداوند کا کلام یرؔوشلیم سے صادر ہوگا۔“—یسعیاہ ۲:۲، ۳۔
لوگ اَمنپسند بن سکتے ہیں
۳. کیسے کوئی شخص جنگجو ذہنیت کو چھوڑ کر اَمنپسند بن سکتا ہے؟
۳ غور کریں اس سے پیشتر کہ لوگ اَمنپسندانہ روش اختیار کر سکیں اُن کیلئے ضروری ہے کہ یہوواہ کی راہوں کی تعلیم پائیں۔ یہوواہ کی تعلیم کیلئے فرمانبردار جوابیعمل ایک شخص کے فکروعمل کے طریقے کو بدل دیتا ہے، گویا جنگجو ذہنیت کا مالک پُراَمن بن جاتا ہے۔ یہ تبدیلی کیسے رونما ہوتی ہے؟ رومیوں ۱۲:۲ بیان کرتی ہے: ”اس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔“ خدا کے کلام کے اصولوں اور قوانین سے اپنے ذہن معمور کرنے سے، ہم اپنی عقل کو نیا بنا لیتے ہیں یا اُسے ایک مختلف سمت میں ڈال دیتے ہیں۔ بائبل کا باقاعدہ مطالعہ ہمیں یہ تبدیلی لانے میں مدد دیتا ہے اور ہمیں اپنے لئے یہ ثابت کرنے کے لائق بناتا ہے کہ ہمارے لئے یہوواہ کی مرضی کیا ہے تاکہ ہم واضح طور پر جان سکیں کہ ہمیں کس راہ پر چلنا چاہئے۔—زبور ۱۱۹:۱۰۵۔
۴. کیسے ایک شخص اَمنپسند نئی انسانیت پہنتا ہے؟
۴ بائبل سچائی صرف ہمارے اندازِفکر کو ہی نہیں بلکہ افعال اور شخصیت کو بھی بدل دیتی ہے۔ یہ ہمیں وہ کام کرنے میں مدد دیتی ہے جس کی رسول پولس نے تاکید کی تھی: ”تُم اپنے اگلے چالچلن کی اُس پُرانی انسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔“ (افسیوں ۴:۲۲-۲۴) عقل کو تحریک دینے والی قوت باطنی ہوتی ہے۔ یہ بدل جاتی ہے اور یہوواہ اور اُس کے قوانین کے لئے ہماری محبت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتی جاتی ہے اور یہ ہمیں روحانی اور اَمنپسند بنا دیتی ہے۔
۵. یسوع نے اپنے شاگردوں کو جو ”نیا حکم“ دیا وہ اُنکے درمیان اَمن کا باعث کیسے بنتا ہے؟
۵ اس تبدیلی کی ضرورت کا اندازہ یسوع کی اس ہدایت سے لگایا جا سکتا ہے جو اُس نے اپنے شاگردوں کو اُن کے ساتھ اپنے آخری لمحات کے دوران دی تھی: ”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵) مسیح جیسی بےلوث محبت شاگردوں کو کامل بندھن میں باندھ دیتی ہے۔ (کلسیوں ۳:۱۴) صرف وہی لوگ خدا کی طرف سے موعودہ اَمن سے لطفاندوز ہونگے جو اس ”نئے حکم“ کو ماننے اور اُس کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے رضامند ہیں۔ کیا آجکل لوگ ایسا کر رہے ہیں؟
۶. دُنیاوی لوگوں کے برعکس، یہوواہ کے گواہ اَمن سے کیوں محظوظ ہوتے ہیں؟
۶ یہوواہ کے گواہ اپنی عالمگیر برادری میں محبت دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگرچہ اُنہیں دُنیا کی تمام قوموں سے اکٹھا کِیا گیا ہے لیکن وہ سیاست اور مذہب کے شدید دباؤ کے باوجود بھی دُنیا کے جھگڑوں میں ملوث نہیں ہوتے۔ ایک متحد اُمت کے طور پر، وہ یہوواہ سے تعلیمیافتہ ہیں اور وہ اَمن کو عزیز رکھتے ہیں۔ (یسعیاہ ۵۴:۱۳) وہ سیاسی فسادات میں غیرجانبدار رہتے ہیں اور جنگوں میں حصہ نہیں لیتے۔ بعض جو پہلے متشدّد تھے اُنہوں نے اُس طرزِزندگی کو چھوڑ دیا ہے۔ وہ مسیح یسوع کے نمونے پر چلنے والے اَمنپسند مسیحی بن گئے ہیں۔ اور وہ پورے دل سے پطرس کی مشورت کی پیروی کرتے ہیں: ”جو کوئی زندگی سے خوش ہونا اور اچھے دن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھے۔ بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صلح کا طالب ہو اور اُس کی کوشش میں رہے۔“—۱-پطرس ۳:۱۰، ۱۱؛ افسیوں ۴:۳۔
اَمن کے طالب
۷، ۸. ایسے لوگوں کی مثالیں پیش کریں جنہوں نے جنگوجدل کو چھوڑ دیا اور حقیقی اَمن کے طالب بن گئے۔ (ایسی دیگر مثالیں بھی بیان کر سکتے ہیں جن سے آپ واقف ہوں۔)
۷ اسکی ایک مثال انسدادِدہشتگردی کے تربیتیافتہ سکواڈ کا سابق افسر، رامی آؤید ہے۔ اُسے اپنے دُشمنوں کو ہلاک کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔ اُسے اپنی اسرائیلی قومپرستی پر بڑا ناز تھا تاوقتیکہ اُسے معلوم ہوا کہ ربی نہیں چاہتے تھے کہ وہ اُس عورت سے شادی کرے جس سے وہ پیار کرتا تھا محض اسلئے کہ وہ ایک ایشیائی، غیرقوم سے تھی۔ اُس نے بائبل سے سچائی کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ اسکے بعد اُس کا رابطہ یہوواہ کے گواہوں سے ہوا۔ گواہوں کیساتھ اُسکے بائبل مطالعے نے اُسے باور کرایا کہ وہ قومپرستی کے جنون میں مزید مبتلا نہیں رہ سکتا۔ مسیحی محبت کا مطلب جنگ اور اسلحے کو چھوڑنا اور ہر قوم کے افراد سے پیار کرنا سیکھنا تھا۔ وہ کسقدر حیران ہوا جب اُسے ”میرے بھائی رامی“ جیسے ابتدائی الفاظ کیساتھ ایک مشفقانہ خط موصول ہوا! اسکی بابت اسقدر غیرمعمولی بات کیا تھی؟ لکھنے والی ایک فلسطینی گواہ تھی۔ ”میرے خیال میں یہ ایک ناقابلِیقین بات تھی،“ رامی کہتا ہے، ”کیونکہ فلسطینی میرے دُشمن تھے اور اب اُن میں سے ایک مجھے ’میرے بھائی‘ کہہ کر مخاطب کر رہی تھی۔“ رامی اور اُسکی بیوی اب خدا کی راہ میں حقیقی اَمن کے طالب ہیں۔
۸ ایک دوسری مثال جارج رائٹر کی ہے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران روس پر حملہآور ہونے والی جرمن فوج میں ملازمت کرتا تھا۔ جلد ہی وہ ہٹلر کے دُنیا پر حکمرانی کرنے کے عظیم منصوبے کے طلسم سے آزاد ہو گیا۔ جب وہ جنگ سے واپس لوٹا تو اُس نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔ اُس نے لکھا: ”بالآخر، تمام باتیں مجھ پر واضح ہونے لگیں تھیں۔ مجھے احساس ہو گیا کہ تمام کشتوخون کیلئے خدا کو ذمہدار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تھا۔ . . . مَیں نے سیکھ لیا کہ فرمانبردار نوعِانسان کیلئے ابدی برکات کیساتھ پوری زمین پر فردوس قائم کرنا اُسکا مقصد تھا۔ . . . ہٹلر نے اپنی ’ہزارسالہ حکومت‘ کی بابت شیخی بگھاری تھی لیکن صرف ۱۲ سال حکومت کی—اور کسقدر بھیانک انجام کیساتھ! ہٹلر کی بجائے صرف مسیح . . .زمین پر ہزارسالہ حکمرانی کر سکتا ہے اور کریگا۔“ اب تقریباً ۵۰ سال گزر چکے ہیں، جارج کُلوقتی خدمت میں حقیقی اَمن کے نمائندے کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔
۹. نازی جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کا تجربہ کیسے ثابت کرتا ہے کہ وہ دلیر ہونے کیساتھ ساتھ اَمنپسند بھی ہیں؟
۹ نازی حکومت کے دوران جرمن میں یہوواہ کے گواہوں کی راستی اور غیرجانبداری تقریباً ۵۰ سال بعد بھی خدا اور اَمن کے لئے اُن کی محبت کی گواہی دے رہی ہے۔ واشنگٹن ڈی.سی. میں ہالوکاسٹ میموریل میوزیم کی طرف سے شائعکردہ ایک کتابچہ بیان کرتا ہے: ”یہوواہ کے گواہوں نے نازی نظامِحکومت کے تحت شدید اذیت برداشت کی۔ . . . بھاری اکثریت نے اذیت، مراکزِاسیران میں بدسلوکی اور بعضاوقات موت کے باوجود بھی [اپنے مذہب کو ترک کرنے] سے انکار کرنے میں جس دلیری کا مظاہرہ کِیا اُس نے بہت سے ہمسروں کے دل جیت لئے۔“ کتابچہ مزید بیان کرتا ہے: ”کیمپوں کے آزاد ہونے کے دوران، یہوواہ کے گواہوں نے زندہ بچنے والے لوگوں کیساتھ میلجول رکھنے اور اُنہیں اپنے مذہب میں شامل کرنے سے اپنا کام جاری رکھا۔“
ایک بہت بڑی تبدیلی
۱۰. (ا) حقیقی اَمن کے آنے کے لئے کونسی بڑی تبدیلی درکار ہے؟ (ب) دانیایل کی کتاب میں اسکی تصویرکشی کیسے کی گئی تھی؟
۱۰ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ یہوواہ کے گواہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ مسیحی غیرجانبداری پر ایمان رکھنے کیلئے دُنیا کی وسیع آبادی کا مذہب تبدیل کرنے سے اَمن لا سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں! زمین پر اَمن بحال کرنے کے لئے، اس سے بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ وہ کیا ہے؟ ضرور ہے کہ منقسم، استبدادی اور متشدّد انسانی حکمرانی کی جگہ خدا کی بادشاہتی حکمرانی قائم ہو جس کی بابت یسوع نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا تھا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) لیکن یہ کیسے واقع ہوگا؟ الہٰی طور پر مُلہَم خواب میں، دانیایل نبی نے دیکھا کہ آخری دنوں میں، خدا کی بادشاہت، ایک بڑے پتھر کی مانند ’جو ہاتھ لگائے بغیر ہی کاٹا گیا،‘ زمین پر انسان کی سیاسی حکمرانی کی نمائندگی کرنے والی بہت بڑی مورت کو پاشپاش کر دیگی۔ اِس کے بعد اُس نے بیان کِیا: ”اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالے نہ کی جائیگی بلکہ وہ ان تمام مملکتوں کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔“—دانیایل ۲:۳۱-۴۴۔
۱۱. یہوواہ اَمن کیلئے درکار تبدیلی کس کے ذریعے لائیگا؟
۱۱ دُنیا کی حالت میں یہ یکسر تبدیلی کیوں رونما ہوتی ہے؟ اِس لئے کہ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ زمین کو اُن تمام لوگوں سے پاک کر دیگا جو اسے آلودہ اور برباد کر رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۸) یہ تبدیلی شیطان اور اُس کی بدکار دُنیا کے خلاف خدا کی راست جنگ کے وقت واقع ہوگی۔ ہم مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶ میں پڑھتے ہیں: ”یہ [یعنی ناپاک الہامی اظہارات] شیاطین کی نشان دکھانے والی روحیں ہیں جو قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی کے واسطے جمع کرنے کے لئے ساری دُنیا کے بادشاہوں [سیاسی حکمرانوں] کے پاس نکل کر جاتی ہیں۔ اور اُنہوں نے اُن کو اُس جگہ جمع کِیا جس کا نام عبرانی میں ہرمجِدّؔون ہے۔“
۱۲. ہرمجِدّون کس کی مانند ہوگی؟
۱۲ ہرمجِدّون کس کی مانند ہوگی؟ یہ کوئی نیوکلیئر تباہکاری یا انسانوں کی طرف سے برپاکردہ آفت نہیں ہوگی۔ یہ تمام انسانی جنگوں کو ختم کرنے اور ایسی جنگوں کے حمایتیوں کو نیست کرنے کیلئے خدا کی جنگ ہے۔ یہ خدا کی جنگ ہے جو اَمنپسند لوگوں کیلئے حقیقی اَمن لاتی ہے۔ جیہاں، ہرمجِدّون یہوواہ کے مقصد کے عین مطابق آ رہی ہے۔ اس میں تاخیر نہیں ہوگی۔ اُسکے نبی حبقوق کو یہ لکھنے کا الہام بخشا گیا: ”کیونکہ یہ رویا مقررہ وقت کیلئے ہے۔ یہ جلد وقوع میں آئیگی اور خطا نہ کریگی۔ اگرچہ اس میں دیر ہو تَوبھی اس کا منتظر رہ کیونکہ یہ یقیناً وقوع میں آئیگی۔ تاخیر نہ کریگی۔“ (حبقوق ۲:۳) ہمارے انسانی نقطۂنظر سے شاید یہ تاخیر کرتی دکھائی دے لیکن یہوواہ اپنے شیڈول کے مطابق عمل کرتا ہے۔ ہرمجِدّون اُسی وقت وقوعپذیر ہوگی جسکا یہوواہ نے پہلے سے تعیّن کر رکھا ہے۔
۱۳. خدا اصلی مجرم، شیطان ابلیس کیساتھ کیسے نپٹے گا؟
۱۳ یہ فیصلہکُن کارروائی اَمن کے لئے راہ ہموار کر دے گی! لیکن حقیقی اَمن کے مکمل طور پر قائم ہونے کیلئے ایک اَور کام ضروری ہے—اُس ہستی کا خاتمہ جو پھوٹ، نفرت اور جھگڑے کا باعث بنتی ہے۔ اور بائبل اِسی واقعہ کی پیشینگوئی کرتی ہے جو بہت جلد رونما ہوگا—جنگ کی ترغیب دینے والے اور جھوٹ کے باپ شیطان کا اتھاہگڑھے میں بند کِیا جانا۔ یوحنا رسول نے نبوّتی رویا میں اس واقعہ کو دیکھا جیسےکہ مکاشفہ ۲۰:۱-۳ میں درج ہے: ”مَیں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اُترتے دیکھا جسکے ہاتھ میں اتھاہگڑھے کی کُنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی۔ اُس نے اُس اژدہا یعنی پُرانے سانپ کو جو اِبلیس اور شیطان کہلاتا ہے پکڑ کر ہزار برس کیلئے باندھا۔ اور اُسے اتھاہگڑھے میں ڈال کر بند کر دیا اور اس پر مہر کر دی تاکہ وہ ہزار برس کے پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔“
۱۴. شیطان کیخلاف یہوواہ کی فاتحانہ کارروائی کو کیسے بیان کِیا جا سکتا ہے؟
۱۴ یہ کوئی خواب نہیں ہے؛ یہ خدا کا وعدہ ہے۔ اور بائبل بیان کرتی ہے: ”خدا کا جھوٹ بولنا ممکن نہیں۔“ (عبرانیوں ۶:۱۸) پس، یہوواہ اپنے نبی یرمیاہ کے ذریعے کہہ سکتا تھا: ”مَیں ہی خداوند ہوں جو دُنیا میں شفقتوعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی ان ہی باتوں میں ہے خداوند فرماتا ہے۔“ (یرمیاہ ۹:۲۴) یہوواہ عدل اور راستبازی سے کارروائی کرتا ہے اور اُس کی خوشنودی اُس اَمن میں ہے جو وہ اس زمین پر لائے گا۔
سلامتی کے شہزادے کی حکمرانی
۱۵، ۱۶. (ا) بطور بادشاہ حکومت کرنے کے لئے یہوواہ نے کسے منتخب کِیا ہے؟ (ب) اُس حکمرانی کی وضاحت کیسے کی گئی ہے اور اس میں کون شریک ہونگے؟
۱۵ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ اُسکے بادشاہتی انتظام کے تحت زندگی بسر کرنے والے ہر شخص کو حقیقی اَمن حاصل ہو، یہوواہ نے حکمرانی سلامتی کے حقیقی شہزادے، یسوع مسیح کو سونپ دی ہے جیسےکہ یسعیاہ ۹:۶، ۷ میں پیشینگوئی کی گئی تھی: ”ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُسکے کندھے پر ہوگی اور اُسکا نام عجیب مشیر خدایِقادر ابدیت کا باپ اور سلامتی کا شہزادہ ہوگا۔ اُسکی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی کچھ انتہا نہ ہوگی۔ . . . ربالافواج کی غیوری یہ کرے گی۔“ زبورنویس نے بھی نبوّتی طور پر مسیحا کی پُراَمن حکومت کی بابت لکھا: ”اُس کے ایّام میں صادق برومند ہونگے اور جب تک چاند قائم ہے خوب اَمن رہے گا۔“—زبور ۷۲:۷۔
۱۶ علاوہازیں، رُوح سے مسحشُدہ ۱۴۴،۰۰۰ مسیح کے بھائی بھی اُس کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کرینگے۔ یہ مسیح کے ہممیراث ہیں جن کی بابت پولس نے لکھا: ”خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کچلوا دے گا۔ ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کا فضل تُم پر ہوتا رہے۔“ (رومیوں ۱۶:۲۰) جیہاں، یہ آسمان سے جنگجو شیطان اِبلیس پر مسیح کی فتح میں شریک ہونگے!
۱۷. حقیقی اَمن کے وارث بننے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۷ پس اب سوال یہ ہے، حقیقی اَمن حاصل کرنے کیلئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ حقیقی اَمن صرف خدائی طریقے سے آ سکتا ہے اور اسے حاصل کرنے کیلئے آپ کو مثبت اقدام اُٹھانے چاہئیں۔ آپ کو سلامتی کے شہزادے کو قبول کرنا اور اس کی طرف رجوع لانا چاہئے۔ اسکا مطلب ہے کہ ہمیں مسیح کو گنہگار نسلِانسانی کے نجاتدہندہ اور فدیہ دینے والے کے طور پر قبول کرنا چاہئے۔ یسوع نے خود یہ مشہور الفاظ کہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) کیا آپ حقیقی اَمن اور نجات کا بندوبست کرنے کیلئے خدا کے نمائندے کے طور پر مسیح یسوع پر ایمان لانے کیلئے آمادہ ہیں؟ آسمان تلے دوسرا کوئی نام نہیں جو اَمن لا سکتا اور اسکی ضمانت دے سکتا ہے۔ (فلپیوں ۲:۸-۱۱) کیوں؟ اِسلئے کہ یسوع خدا کا برگزیدہ ہے۔ وہ اَمن کا عظیمترین پیامبر ہے جو کبھی اس زمین پر ہو گزرا ہے۔ کیا آپ یسوع کی سنیں گے اور اُسکے نمونے پر چلینگے؟
۱۸ یوحنا ۱۷:۳ میں درج یسوع کے الفاظ کے جواب میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۸ ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے،“ یسوع نے فرمایا کہ ”وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“ (یوحنا ۱۷:۳) اب وقت ہے کہ کنگڈم ہال میں یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہو کر صحیح علم حاصل کِیا جائے۔ یہ تعلیمی اجلاس آپکو تحریک دینگے کہ آپ اپنے علم اور اپنی اُمید میں دوسروں کو بھی شریک کریں۔ آپ بھی خدا کے اَمن کے پیامبر بن سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا پر توکل رکھنے سے آپ اب بھی اَمن سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں، جیسےکہ نیو انٹرنیشنل ورشن کے مطابق یسعیاہ ۲۶:۳میں بیان کِیا گیا ہے: ”جو پُختہ شعور رکھتا ہے تُو اُسے کامل اَمن میں رکھیگا کیونکہ تجھ پر اُس کا اعتماد ہے۔“ آپکو کس پر توکل رکھنا چاہئے؟ ”ابد تک خداوند پر اعتماد رکھو کیونکہ خداوند یہوؔواہ ابدی چٹان ہے۔“—یسعیاہ ۲۶:۴۔
۱۹، ۲۰. کیا چیز ایسے لوگوں کی منتظر ہے جو اب اَمن کے طالب ہوتے اور اُسی کی کوشش میں رہتے ہیں؟
۱۹ خدا کی پُراَمن نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کیلئے اب فیصلہ کریں۔ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴ میں، خدا کا کلام ہمیں یقیندہانی کراتا ہے: ”دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہیگا اور اُنکا خدا ہوگا۔ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ کیا یہی وہ پُراَمن مستقبل نہیں جسکے آپ آرزومند ہیں؟
۲۰ لہٰذا یاد رکھیں کہ خدا نے کیا وعدہ کِیا ہے۔ ”حلیم مُلک کے وارث ہونگے اور سلامتی [”اَمن،“ اینڈبلیو] کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔ کامل آدمی پر نگاہ کر اور راستباز کو دیکھ کیونکہ صلحدوست آدمی کیلئے اجر ہے [”کیونکہ ایسے شخص کا مستقبل پُراَمن ہوگا،“ اینڈبلیو]۔“ (زبور ۳۷:۱۱، ۳۷) جب وہ مبارک دن آتا ہے تو خدا کرے کہ ہم شکرگزاری کیساتھ یہ کہہ سکیں، ”بالآخر حقیقی اَمن! حقیقی اَمن کے ماخذ، یہوواہ خدا کا شکر ہو!“
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
▫ فکروعمل میں تبدیلیاں پیدا کرنے کیلئے کونسی چیز کسی شخص کی مدد کر سکتی ہے؟
▫ یہوواہ کے گواہوں نے انفرادی اور اجتماعی طور پر کیسے حقیقی اَمن کیلئے اپنی محبت کو ظاہر کِیا ہے؟
▫ یہوواہ ایسے تمام لوگوں سے کیسے نپٹے گا جو نفرت اور جنگ کی حمایت کرتے ہیں؟
▫ اَمن کے شہزادے کی حکمرانی نوعِانسان کیلئے کیا کچھ کریگی؟
[صفحہ 15 پر تصویریں]
اِن دو آدمیوں نے اَمن کے حصول کیلئے تبدیلیاں پیدا کیں
رامی آؤید
جارجرائٹر
[صفحہ 16 پر تصویر]
سلامتی کے شہزادے کی حکمرانی کے تحت حقیقی اَمن کا دَوردورا ہوگا