یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • tw باب 12 ص.‏ 110-‏119
  • بپتسمہ لینے کی اہمیت

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • بپتسمہ لینے کی اہمیت
  • سچے خدا کی عبادت کریں
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یوحنا کس مقصد سے بپتسمہ دیتا تھا؟‏
  • مسیحیوں کا بپتسمہ
  • اپنی ذمہ‌داری کو پورا کریں
  • بپتسمہ کیا ہے؟‏
    پاک کلام سے متعلق سوال و جواب
  • بپتسمہ کیوں لیں؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2002ء
  • بپتسمہ لینا کیوں ضروری ہے؟‏
    اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!‏—‏ایک فائدہ‌مند بائبل کورس
  • بپتسمہ کے لائق ٹھہرنا
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2006ء
مزید
سچے خدا کی عبادت کریں
tw باب 12 ص.‏ 110-‏119

بارھواں باب

بپتسمہ لینے کی اہمیت

۱.‏ ہم میں سے ہر ایک کو بپتسمہ لینے کی اہمیت پر کیوں غور کرنا چاہئے؟‏

سن ۲۹ عیسوی میں یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا۔ جب یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اُسے دریائے‌یردن میں غوطہ دیا تو یہوواہ خدا بہت خوش ہوا۔ (‏متی ۲۲:‏۳۶-‏۴۰‏)‏ بپتسمہ لینے سے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کیلئے ایک مثال قائم کی۔ اس واقعے کے ساڑھے تین سال بعد اُس نے انہیں یہ ہدایت دی:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔ پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸، ۱۹‏)‏ کیا آپ نے اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے بپتسمہ لے لیا ہے؟ اگر نہیں تو کیا آپ ایسا کرنے کیلئے قدم اُٹھا رہے ہیں؟‏

۲.‏ بپتسمے کے سلسلے میں ہم کونسے سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۲ چاہے آپ بپتسمہ لے چکے ہوں یا ایسا کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہوں، ہم سب کو بپتسمے کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے اور اُس کی نئی دُنیا میں رہنے کے لئے بپتسمہ لینا ایک نہایت ہی اہم قدم ہے۔ اس لئے ہم اب ان سوالوں پر غور کریں گے:‏ کیا یسوع مسیح کا بپتسمہ اور مسیحیوں کا بپتسمہ ایک ہی مطلب رکھتا ہے؟ ”‏باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام سے بپتسمہ“‏ لینے سے کیا مُراد ہے؟ ہر مسیحی بپتسمہ لینے پر جو ذمہ‌داری قبول کرتا ہے آپ اُسے کیسے پورا کر سکتے ہیں؟‏

یوحنا کس مقصد سے بپتسمہ دیتا تھا؟‏

۳.‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کس قوم کے لوگوں کو بپتسمہ دیا؟‏

۳ یسوع کے بپتسمے سے تقریباً چھ ماہ پہلے یوحنا بپتسمہ دینے والا یہودیہ کے بیابان میں یہ مُنادی کرنے لگا کہ ”‏توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“‏ (‏متی ۳:‏۱، ۲‏)‏ یوحنا کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے لوگوں نے اپنے گُناہوں کا اقرار کِیا اور توبہ کی۔ پھر اُنہوں نے یوحنا کے پاس آ کر دریائے‌یردن میں بپتسمہ لیا۔ یوحنا کے پاس آنے والے لوگ سب کے سب یہودی تھے۔—‏لوقا ۱:‏۱۳-‏۱۶؛‏ اعمال ۱۳:‏۲۳، ۲۴‏۔‏

۴.‏ یسوع کے زمانے میں یہودیوں کو توبہ کرنے کی ضرورت کیوں تھی؟‏

۴ ان یہودیوں کو توبہ کرنے کی اشد ضرورت تھی۔ سن ۱۵۱۳ قبلِ‌مسیح میں اُن کے باپ‌دادا نے یہوواہ خدا کے ساتھ ایک خاص عہد باندھا تھا۔ اُن کی پوری قوم اس عہد کی پابند تھی۔ لیکن اسرائیلیوں نے بڑے پیمانے پر گُناہ کرکے اس عہد کو توڑ ڈالا۔ اس وجہ سے ملاکی نبی نے ”‏[‏یہوواہ]‏ کے بزرگ اور ہولناک دن“‏ کے آنے کی پیشینگوئی کی۔ وہ دن ۷۰ عیسوی میں آیا جب رومی فوجوں نے یروشلیم اور اس کی ہیکل کو تباہ‌وبرباد کر دیا اور ۱۰ لاکھ سے زیادہ یہودیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ یسوع کے زمانے میں یہ دن نزدیک آ پہنچا تھا اس لئے یوحنا بپتسمہ دینے والا لوگوں کو اس دن کی آگاہی دینے میں بہت ہی مصروف تھا۔ اُس کی یہی کوشش تھی کہ وہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے لئے ایک مستعد قوم تیار کرے۔“‏ موسیٰ کی شریعت کو توڑنے کی وجہ سے ان یہودیوں کو توبہ کرنے کی ضرورت تھی۔ اس کے علاوہ اُنہیں خدا کے بیٹے یسوع مسیح کو قبول کرنا تھا۔—‏ملاکی ۴:‏۴-‏۶؛‏ لوقا ۱:‏۱۷؛‏ اعمال ۱۹:‏۴‏۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ جب یسوع بپتسمہ لینے کے لئے یوحنا کے پاس آیا تو یوحنا کیوں حیران ہوا؟ (‏ب)‏ یسوع کا بپتسمہ کس بات کا نشان تھا؟‏

۵ لیکن یسوع مسیح، یوحنا سے کیوں بپتسمہ لینا چاہتا تھا؟ یوحنا جانتا تھا کہ یسوع بے‌گُناہ ہے۔ اس لئے اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟“‏ یسوع نے اُسے جواب دیا:‏ ”‏اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے۔“‏ (‏متی ۳:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ یسوع کا بپتسمہ توبہ کا نشان ہرگز نہیں تھا کیونکہ وہ تو بے‌گُناہ تھا۔ اور نہ ہی یہ اس بات کا نشان تھا کہ اُس نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کی تھی کیونکہ وہ ایک ایسی قوم میں پیدا ہوا تھا جس کا ہر فرد پیدائشی طور پر خدا کے لئے وقف تھا۔ جب یسوع نے ۳۰ سال کی عمر میں بپتسمہ لیا تو اُس نے اپنے آپ کو خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے پیش کِیا۔ اس لحاظ سے اُس کا بپتسمہ دوسروں کے بپتسمے سے فرق تھا۔‏

۶.‏ یسوع نے خدا کی مرضی پوری کرنے کو کتنی اہمیت دی؟‏

۶ یسوع کے لئے خدا کی مرضی کیا تھی؟ ایک تو یہ کہ وہ خدا کی بادشاہت کی منادی کرے۔ (‏لوقا ۸:‏۱‏)‏ خدا کی مرضی یہ بھی تھی کہ یسوع اپنی جان کی قربانی دینے سے فدیہ فراہم کرے جس کی بِنا پر ایک نیا عہد باندھا جا سکے۔ (‏متی ۲۰:‏۲۸؛‏ ۲۶:‏۲۶-‏۲۸؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۵-‏۱۰‏)‏ بپتسمہ لینے سے یسوع نے اس ذمہ‌داری کو قبول کِیا۔ وہ اس ذمہ‌داری کو بہت سنجیدہ خیال کرتا تھا۔ خدا کی مرضی پوری کرنا اُس کی زندگی کا مرکز تھا۔ اُس نے کسی اَور بات کو اتنی اہمیت نہیں دی۔ واقعی، خدا کی بادشاہت کی منادی یسوع کی زندگی میں پہلا درجہ رکھتی تھی۔—‏یوحنا ۴:‏۳۴‏۔‏

مسیحیوں کا بپتسمہ

۷.‏ سن ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتِکُست سے مسیحیوں کے بپتسمے میں کونسی تبدیلی آئی؟‏

۷ جو یہودی شروع میں یسوع مسیح کے شاگرد بنے وہ یوحنا سے بپتسمہ لے چکے تھے اور یوحنا نے اُنہیں یسوع کی پیروی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس طرح انہیں خدا کی بادشاہت میں شریک ہونے کا موقع ملا۔ (‏یوحنا ۳:‏۲۵-‏۳۰‏)‏ جب وہ یسوع کے ساتھ تھے تو ان شاگردوں نے خود بھی کئی لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ یوحنا کے بپتسمے کی طرح یسوع کے شاگردوں کا بپتسمہ بھی توبہ کا نشان تھا۔ (‏یوحنا ۴:‏۱، ۲‏)‏ تاہم سن ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتِکُست سے لے کر وہ یسوع کے حکم کے مطابق ”‏باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام سے“‏ بپتسمہ دینے لگے۔ (‏متی ۲۸:‏۱۹‏)‏ اس کا کیا مطلب ہے؟‏

۸.‏ ’‏باپ کے نام سے‘‏ بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

۸ ’‏باپ کے نام سے‘‏ بپتسمہ لینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہوواہ کے نام، اُس کی حیثیت اور اُس کے اختیار کو مانیں، اُس کے ارادوں کو سمجھیں اور اُس کے حکموں کو تسلیم کریں۔ اس میں کیا کچھ شامل ہے؟ (‏۱)‏ خدا کے نام کے سلسلے میں زبور ۸۳:‏۱۸ میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏تُو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“‏ (‏۲)‏ اُس کی حیثیت کے بارے میں ۲-‏سلاطین ۱۹:‏۱۵ میں کہا گیا ہے:‏ ’‏اَے یہوواہ!‏ تُو ہی اکیلا خدا ہے۔‘‏ (‏۳)‏ اُس کے اختیار کے بارے میں مکاشفہ ۴:‏۱۱ بتاتی ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارے خداوند اور خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔“‏ (‏۴)‏ ہمیں یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ ہمارا خالق یہوواہ خدا ہمیں گُناہ اور موت کی گرفت سے نجات دلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ”‏نجات [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے ہے۔“‏ (‏زبور ۳:‏۸؛‏ ۳۶:‏۹‏)‏ (‏۵)‏ ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ یہوواہ خدا کے حکم ماننا ہمارا فرض ہے۔ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہمارا حاکم ہے۔ [‏یہوواہ]‏ ہمارا شریعت دینے والا ہے۔ [‏یہوواہ]‏ ہمارا بادشاہ ہے۔“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۲‏)‏ بے‌شک یہوواہ کی حیثیت سب سے اعلیٰ ہے۔ اس لئے ہمیں اس حکم پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

۹.‏ ’‏بیٹے کے نام سے‘‏ بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

۹ ’‏بیٹے کے نام سے‘‏ بپتسمہ لینے کا مطلب ہے کہ ہمیں یسوع مسیح کے نام، اُس کی حیثیت اور اُس کے اختیار کو ماننا چاہئے۔ یسوع کے نام کا معنی ہے ”‏یہوواہ نجات ہے۔“‏ وہ خدا کے اِکلوتے بیٹے کی حیثیت اس لئے رکھتا ہے کیونکہ خدا نے اُسے تمام دوسری مخلوقات سے پہلے خلق کِیا۔ (‏متی ۱۶:‏۱۶؛‏ کلسیوں ۱:‏۱۵، ۱۶‏)‏ خدا کے بیٹے کے بارے میں یوحنا ۳:‏۱۶ میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“‏ یسوع مرتے دم تک خدا کا وفادار رہا۔ اس لئے خدا نے اُسے زندہ کر دیا اور اُسے بڑا اختیار سونپا۔ پولس رسول نے لکھا کہ خدا نے یسوع کو ”‏بہت سربلند کِیا“‏ یہاں تک کہ کائنات میں یہوواہ خدا کے سوا اَور کوئی اتنا اختیار نہیں رکھتا جتنا کہ یسوع مسیح رکھتا ہے۔ اس لئے خدا چاہتا ہے کہ ”‏یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے .‏ .‏ .‏ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۹-‏۱۱‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں یسوع کے حکموں پر بھی عمل کرنا چاہئے کیونکہ اُس کے تمام حکم دراصل یہوواہ خدا کی طرف سے ہیں۔—‏یوحنا ۱۵:‏۱۰‏۔‏

۱۰.‏ ”‏روحُ‌القدس کے نام سے“‏ بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۰ ”‏روحُ‌القدس کے نام سے“‏ بپتسمہ لینے کے لئے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ خدا کی پاک روح کونسے کام انجام دیتی ہے۔ روحُ‌القدس سے مُراد خدا کی قدرت ہے جس کے ذریعے وہ اپنا مقصد پورا کرتا ہے۔ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے یوں وعدہ کِیا:‏ ”‏مَیں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے یعنی روحِ‌حق۔“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۱۶، ۱۷‏)‏ اس پاک روح کی مدد سے یسوع کے شاگردوں نے کونسے کام انجام دئے؟ یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏جب روحُ‌القدس تُم پر نازل ہوگا تو تُم قوت پاؤ گے اور یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ خدا نے روحُ‌القدس کے ذریعے بائبل لکھوائی:‏ ”‏نبوّت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روحُ‌القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔“‏ (‏۲-‏پطرس ۱:‏۲۱‏)‏ لہٰذا جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم خدا کی پاک رُوح کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم اسے اُس وقت بھی تسلیم کرتے ہیں جب ہم اپنے اندر ”‏رُوح کا پھل“‏ پیدا کرنے کے لئے یہوواہ خدا سے مدد مانگتے ہیں۔ اس پھل میں ’‏محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم اور پرہیزگاری‘‏ شامل ہیں۔—‏گلتیوں ۵:‏۲۲، ۲۳‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ آجکل سچے مسیحیوں کا بپتسمہ کس بات کا نشان ہے؟ (‏ب)‏ بپتسمہ لینا ہمارے لئے مر جانے اور دوبارہ زندہ ہونے کی طرح کیوں ہوتا ہے؟‏

۱۱ سن ۳۳ عیسوی میں یہودی اور یہودی نومرید یسوع کی ہدایت کے مطابق بپتسمہ لینے لگے۔ اس کے تھوڑے عرصہ بعد سامریوں کو یسوع کے پیروکار بننے کا موقع دیا گیا۔ پھر سن ۳۶ عیسوی میں یہ موقع ایسے غیریہودیوں کو بھی دیا گیا جن کا ختنہ نہیں ہوا تھا۔ بپتسمہ لینے اور یسوع کے پیروکار بننے سے پہلے ان غیریہودیوں اور سامریوں کو اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنی تھی۔ آج بھی مسیحیوں کا بپتسمہ اس بات کا نشان ہے کہ اُنہوں نے اپنی زندگی خدا کی خدمت کے لئے وقف کر دی ہے۔ یہ بات اُن کے پانی میں ڈبکی لینے سے ظاہر ہوتی ہے۔ جب آپ کو پانی میں غوطہ دیا جاتا ہے تو آپ اس سے ظاہر کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی پہلی زندگی ترک کر دی ہے گویا آپ مر گئے ہوں۔ پھر جب آپ پانی میں سے نکل آتے ہیں تو آپ علامتی مفہوم میں دوبارہ زندہ ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ایک نئی زندگی شروع کر رہے ہیں جس میں آپ خدا کی مرضی پوری کرنے کو پہلا درجہ دیں گے۔ تمام سچے مسیحی ”‏ایک ہی بپتسمہ“‏ کے ذریعے یہوواہ کے گواہ بن جاتے ہیں اور خدا کی خدمت شروع کرتے ہیں۔—‏افسیوں ۴:‏۵؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۳، ۴‏۔‏

۱۲.‏ مسیحیوں کا بپتسمہ کس واقعے سے مشابہت رکھتا ہے اور کیسے؟‏

۱۲ بپتسمہ لینا نجات حاصل کرنے کے لئے ایک بہت ہی اہم قدم ہے۔ پطرس رسول نے اس بات کو واضح کِیا۔ اُس نے نوح کا ذکر کِیا جو کشتی بنا کر اپنے خاندان سمیت سیلاب کے پانی میں ڈوب جانے سے بچا رہا۔ اس واقعے کے بارے میں پطرس نے لکھا:‏ ”‏اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوؔع مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے۔ اُس سے جسم کی نجاست کا دُور کرنا مُراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مُراد ہے۔“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۲۱‏)‏ کشتی بنانے سے نوح نے اپنی فرمانبرداری کا ثبوت دیا تھا۔ جب کشتی بنانے کا کام مکمل ہو گیا تو ”‏اُس وقت کی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی۔“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۶‏)‏ لیکن نوح اور اُس کے گھروالے یعنی ”‏آٹھ جانیں پانی کے وسیلہ سے بچیں۔“‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۲۰‏۔‏

۱۳.‏ بپتسمہ لینے سے مسیحیوں کو کس بات سے نجات حاصل ہوتی ہے؟‏

۱۳ آجکل جو اشخاص یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کی وجہ سے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دیتے ہیں وہ بپتسمہ لینے سے اس بات کا اقرار کرتے ہیں۔ چونکہ وہ خدا کی مرضی کو بجا لاتے ہیں اس لئے اُنہیں ابھی سے ہی اس بُری دُنیا سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ (‏گلتیوں ۱:‏۳، ۴‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ وہ شیطان کی دُنیا کے ساتھ ہلاکت کی سمت نہیں چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ صاف ضمیر کے ساتھ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

اپنی ذمہ‌داری کو پورا کریں

۱۴.‏ نجات پانے کے لئے بپتسمہ لینا ہی کافی کیوں نہیں ہے؟‏

۱۴ ہمیں اس غلط‌فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ بپتسمہ لینے سے ہی نجات حاصل ہوتی ہے۔ ہمیں نجات صرف اُس وقت حاصل ہوگی جب ہم یسوع مسیح کے وسیلے سے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کریں گے، خدا کی مرضی بجا لائیں گے اور اس دُنیا کے خاتمے تک اُس کے وفادار رہیں گے۔ ”‏جو آخر تک قائم رہے گا وہ نجات پائے گا۔“‏—‏متی ۲۴:‏۱۳‏، کیتھولک ترجمہ۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ خدا کی مرضی کے مطابق بپتسمہ‌شُدہ مسیحیوں کو کیا کرنا چاہئے؟ (‏ب)‏ ہمیں یسوع مسیح کی پیروی کرنے کو اپنی زندگی میں کونسا درجہ دینا چاہئے؟‏

۱۵ خدا کی مرضی کے مطابق یسوع نے اپنی انسانی زندگی قربان کر دی۔ اسی طرح یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم بھی قربانی کے طور پر اپنی زندگی اُسے پیش کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنے لئے جینے کی بجائے اپنی زندگی کو خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۱، ۲‏)‏ لیکن اگر ہم بعض اوقات دُنیاوی لوگوں جیسا چال‌چلن اختیار کریں گے تو کیا ہم واقعی اپنی زندگی کو خدا کی مرضی بجا لانے کے لئے استعمال کر رہے ہوں گے؟ یاپھر اگر ہم اپنی تمام خواہشات پوری کرنے کی کوشش کریں تو کیا ہم خدا کی خدمت کو واقعی پہلا درجہ دے رہے ہوں گے؟ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱-‏۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵، ۱۶‏)‏ ایک مرتبہ ایک شخص نے یسوع سے پوچھا کہ ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے مجھے کونسے نیک کام کرنے چاہئیں؟ یسوع نے تسلیم کِیا کہ اچھے کام کرنا بہت اہم ہے۔ لیکن اُس نے یہ بھی کہا کہ اچھے کام کرنے سے بھی زیادہ اہم یسوع مسیح کی پیروی کرنا ہے۔ یہی ہماری زندگی میں سب سے اہم چیز ہونی چاہئے۔ ہمیں کبھی مال‌ودولت حاصل کرنے کو اس سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہئے۔—‏متی ۱۹:‏۱۶-‏۲۱‏۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں تمام مسیحیوں کو کونسی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے؟ (‏ب)‏ صفحہ ۱۱۶ اور ۱۱۷ پر دی گئی تصویروں کو دیکھیں اور بتائیں کہ آپ کن موقعوں پر بادشاہت کی منادی کر سکتے ہیں۔ (‏پ)‏ پورے دل سے تبلیغی کام میں حصہ لینے سے ہم کیا ظاہر کریں گے؟‏

۱۶ یاد کریں کہ یسوع کے لئے خدا کی مرضی یہ بھی تھی کہ وہ خدا کی بادشاہت کی منادی کرے۔ یسوع خود اس بادشاہت کا مقررہ بادشاہ تھا۔ جب وہ زمین پر تھا تو وہ بادشاہت کی منادی کرنے میں بہت ہی سرگرم رہا۔ ہمیں بھی اس بادشاہت کے بارے میں گواہی دینے کی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے۔ ہمیں اس کام میں پورے دل سے حصہ لینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم ظاہر کریں گے کہ ہم یہوواہ خدا کی حاکمیت کی قدر کرتے ہیں اور دوسرے انسانوں سے محبت رکھتے ہیں۔ (‏متی ۲۲:‏۳۶-‏۴۰‏)‏ اس کے علاوہ ہم یہ بھی ظاہر کریں گے کہ ہم واقعی خدا کے خادموں کے بھائی‌چارے کا حصہ ہیں کیونکہ خدا کے تمام خادم اُس کی بادشاہت کی منادی کرتے ہیں۔ آئیں ہم خدا کی بادشاہت کی زمینی رعایا کے طور پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے قدم اُٹھائیں۔‏

اِن سوالات پر تبصرہ کریں

‏• یسوع کے بپتسمے اور آج کے مسیحیوں کے بپتسمے میں کونسی باتیں فرق ہیں اور کونسی باتیں ملتی‌جلتی ہیں؟‏

‏• ”‏باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام سے“‏ بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• بپتسمہ لینے سے ایک مسیحی کونسی ذمہ‌داریاں قبول کرتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۶۱۱‏، ۱۱۷ پر تصویریں]‏

آپ ان موقعوں پر اور ان لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنا سکتے ہیں

گھربہ‌گھر جا کر

رشتہ‌داروں کو

ملازمت کی جگہ پر

ہم‌جماعتوں کو

سڑک پر

دلچسپی لینے والوں سے دوبارہ ملاقات کرتے وقت

بائبل کا مطالعہ کراتے وقت

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں