یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م96 1/‏5 ص.‏ 13-‏18
  • ‏”‏اَے لوگو، یاؔہ کی حمد کرو!‏“‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏اَے لوگو، یاؔہ کی حمد کرو!‏“‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • مسیحائی بادشاہ پر غور کریں!‏
  • ‏”‏خاتمہ“‏ کیسے آتا ہے؟‏
  • یاؔہ کی حمد کرنے کا وقت
  • ابدیت کے بادشاہ کی حمد کریں!‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
  • یسوع مسیح کے ظہور کے وقت مخلصی
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1993ء
  • خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏
    پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
م96 1/‏5 ص.‏ 13-‏18

‏”‏اَے لوگو، یاؔہ کی حمد کرو!‏“‏

‏”‏ہر مُتنفّس—‏یاؔہ کی حمد کرے۔“‏—‏زبور ۱۵۰:‏۶‏، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

۱، ۲.‏ (‏ا)‏ پہلی صدی میں سچی مسیحیت نے کس حد تک فروغ پایا؟ (‏ب)‏ رسول کونسی آگاہی پیش‌ازوقت دے چکے تھے؟ (‏پ)‏ برگشتگی کیسے پھیلی؟‏

یسوؔع نے اپنے شاگردوں کو مسیحی کلیسیا میں منظم کِیا، جس نے پہلی صدی میں فروغ پایا۔ شدید مذہبی مخالفت کے باوجود، ”‏خوشخبری .‏ .‏ .‏ کی منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏)‏ لیکن یسوؔع مسیح کے رسولوں کی وفات کے بعد، شیطان نے عیاری سے برگشتگی پھیلا دی۔‏

۲ رسول قبل‌ازوقت اس کی آگاہی دے چکے تھے۔ مثال کے طور پر، پولسؔ نے افسسؔ کے بزرگوں کو بتایا:‏ ”‏اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جسکا روح‌القدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خدا کی کلیسیا کی گلّہ‌بانی کرو جسے اُس نے خاص اپنے [‏بیٹے کے]‏ خون سے مول لیا۔ مَیں یہ جانتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تم میں آئیں گے جنہیں گلّہ پر کچھ ترس نہ آئیگا۔ اور خود تم میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہینگے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸-‏۳۰‏؛ نیز دیکھیں ۲-‏پطرس ۲:‏۱-‏۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۸، ۱۹‏)‏ لہٰذا، چوتھی صدی میں، برگشتہ مسیحیت نے رومی سلطنت کے ساتھ گٹھ‌جوڑ شروع کر دیا۔ چند صدیوں بعد، متبرک رومی سلطنت نے، رؔوم کے پوپ کے ساتھ تعلقات سے، نوعِ‌انسان کے ایک بڑے حصے پر حکمرانی کرنا شروع کر دی۔ وقت آنے پر، پروٹسٹنٹ اصلاحی تحریک نے کیتھولک چرچ کی بدطینت زیادتیوں کے خلاف بغاوت کر دی لیکن یہ سچی مسیحیت کو بحال کرنے میں ناکام ہو گئی۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ تمام مخلوقات میں خوشخبری کی منادی کب اور کیسے کی گئی تھی؟ (‏ب)‏ ۱۹۱۴ میں بائبل پر مبنی کونسی توقعات پوری ہوئیں؟‏

۳ تاہم، جونہی ۱۹ویں صدی اختتام کو پہنچی، بائبل طالبعلموں کا ایک مخلص گروہ پھر سے منادی کرنے اور ’‏خوشخبری کی اُمید آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات‘‏ تک پہنچانے میں مصروف تھا۔ بائبل پیشینگوئی کے اُن کے مطالعہ کی بنیاد پر، اس گروہ نے ۱۹۱۴ سے ۳۰ سال پہلے اس سال کی ”‏غیرقوموں کی معیاد،“‏ ”‏سات دَور“‏ کی مدت یا ۲،۵۲۰ سالوں کے خاتمے کے طور پر نشاندہی کر دی، جنکا آغاز ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں یرؔوشلیم کی بربادی کے ساتھ ہوا۔ (‏لوقا ۲۱:‏۲۴؛‏ دانی‌ایل ۴:‏۱۶)‏ توقعات کے مطابق، ۱۹۱۴ زمین پر انسانی معاملات میں ایک نقطۂ‌انقلاب ثابت ہوا۔ آسمان پر بھی تاریخی واقعات رونما ہوئے۔ یہ اُس وقت ہوا جب ابدیت کے بادشاہ نے اس کرۂ‌ارض سے تمام‌تر بدکاری کو مٹا ڈالنے اور فردوس بحال کرنے کی تیاری میں، اپنے ساتھی بادشاہ، یسوؔع مسیح کو، آسمانی تخت پر بٹھایا۔—‏زبور ۲:‏۶،‏ ۸، ۹؛‏ ۱۱۰:‏۱، ۲،‏ ۵‏۔‏

مسیحائی بادشاہ پر غور کریں!‏

۴.‏ یسوؔع نے کیسے اپنے نام میکائیلؔ کے معنی کے مطابق عمل کِیا؟‏

۴ ۱۹۱۴ میں یہ مسیحائی بادشاہ، یسوؔع، حرکت میں آ گیا۔ بائبل میں اُسے میکائیلؔ کا نام بھی دیا گیا، جسکا مطلب ہے ”‏کون خدا کی مانند ہے،“‏ کیونکہ اُس کا مقصد یہوؔواہ کی حاکمیت کی برأت کرنا ہے۔ جیسے‌کہ مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۱۲ میں درج ہے، یوؔحنا رسول نے ایک رویا میں بیان کِیا کہ کیا واقع ہوگا:‏ ”‏پھر آسمان پر لڑائی ہوئی۔ میکائیلؔ اور اُس کے فرشتے اژدہا سے لڑنے کو نکلے اور اژدہا اور اُس کے فرشتے اُن سے لڑے۔ لیکن غالب نہ آئے اور اس کے بعد آسمان پر اُن کے لئے جگہ نہ رہی۔ اور وہ بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گِرا دیا گیا اور اُس کے فرشتے بھی اُس کے ساتھ گِرا دئے گئے۔“‏ واقعی ایک بہت بڑی شکست!‏

۵، ۶.‏ (‏ا)‏ ۱۹۱۴ کے بعد، آسمان سے کونسا ہیجان‌خیز اعلان کِیا گیا؟ (‏ب)‏ متی ۲۴:‏۳-‏۱۳ اس کے ساتھ کیسے تعلق رکھتی ہیں؟‏

۵ پھر آسمان پر ایک گرجدار آواز نے اعلان کِیا:‏ ”‏اب ہمارے خدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اُس کے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا جو رات دن ہمارے خدا کے آگے اُن پر الزام لگایا کرتا ہے گِرا دیا گیا۔ اور وہ [‏وفادار مسیحی]‏ برّہ [‏یسوؔع مسیح]‏ کے خون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اُس پر غالب آئے اور اُنہوں نے اپنی جان کو عزیز نہ سمجھا۔ یہاں تک کہ موت بھی گوارا کی۔“‏ اس کا مطلب راستی برقرار رکھنے والوں کے لئے نجات ہے، جنہوں نے یسوؔع کی بیش‌قیمت فدیے کی قربانی پر ایمان ظاہر کِیا۔—‏امثال ۱۰:‏۲؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۹‏۔‏

۶ آسمان سے بلند آواز نے یہ اعلان کِیا:‏ ”‏اَے آسمانو اور اُن کے رہنے والو خوشی مناؤ!‏ اَے خشکی اور تری تم پر افسوس!‏ کیونکہ ابلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔ اسلئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“‏ پس اس زمین کے لئے جس ”‏افسوس“‏ کی پیشینگوئی کی گئی وہ عالمی جنگوں، قحطوں، وباؤں، بھونچالوں، اور لاقانونیت سے ظاہر ہوا ہے جس نے اس صدی میں زمین کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ جیسے متی ۲۴:‏۳-‏۱۳ بیان کرتی ہیں، یسوؔع نے پیشینگوئی کی کہ یہ چیزیں ’‏اس نظام‌العمل کے خاتمے کے نشان‘‏ کا حصہ ہونگی۔ پیشینگوئی کی مطابقت میں، ۱۹۱۴ سے لیکر نوعِ‌انسان نے زمین پر گذشتہ تمام انسانی تاریخ کے غیرمساوی افسوس کا تجربہ کِیا ہے۔‏

۷.‏ یہوؔواہ کے گواہ فوری ضرورت کے احساس کے ساتھ کیوں منادی کرتے ہیں؟‏

۷ شیطانی افسوس کے اس دَور میں، کیا نوعِ‌انسان مستقبل کے لئے اُمید حاصل کر سکتا ہے؟ جی‌ہاں، کیونکہ متی ۱۲:‏۲۱ یسوؔع کی بابت بیان کرتی ہے:‏ ”‏اس کے نام سے غیرقومیں اُمید رکھینگی۔“‏ قوموں کے درمیان افسوسناک حالتیں نہ صرف ’‏اس نظام‌العمل کے خاتمے کے نشان‘‏ کی بلکہ مسیحائی بادشاہت کے آسمانی بادشاہ کے طور پر، ’‏یسوؔع کی موجودگی کے نشان‘‏ کی بھی شناخت کراتی ہیں۔ اُس بادشاہت کی بابت، یسوؔع مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ صرف کون لوگ آجکل زمین پر خدا کی بادشاہتی حکمرانی کی شاندار اُمید کی منادی کر رہے ہیں؟ یہوؔواہ کے گواہ!‏ فوری ضرورت کے احساس کے ساتھ، وہ اعلانیہ اور گھرباگھر منادی کرتے ہیں کہ راستبازی اور امن والی خدا کی بادشاہت زمینی معاملات کا اختیار سنبھالنے والی ہے۔ کیا آپ اس خدمتگزاری میں حصہ لے رہے ہیں؟ آپ اس سے بڑا کوئی استحقاق حاصل نہیں کر سکتے!‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲،‏ ۵‏۔‏

‏”‏خاتمہ“‏ کیسے آتا ہے؟‏

۸، ۹.‏ (‏ا)‏ کیسے عدالت ”‏خدا کے گھر“‏ سے شروع ہوئی؟ (‏ب)‏ مسیحی دُنیا نے خدا کے کلام کی خلاف‌ورزی کیسے کی ہے؟‏

۸ نوعِ‌انسان عدالتی وقت میں داخل ہو چکا ہے۔ ہمیں ۱-‏پطرس ۴:‏۱۷ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت ”‏خدا کے گھر سے“‏ شروع ہوتی ہے—‏دعویدار مسیحی تنظیموں کی عدالت جو ۱۹۱۴-‏۱۹۱۸ کے دوران پہلی عالمی جنگ کے کُشت‌وخون سے شروع ہونے والے ”‏آخری ایّام“‏ سے واضح رہی ہے۔ مسیحی دُنیا کی اس عدالت میں حالت کیسی رہی ہے؟ ۱۹۱۴ سے لیکر جنگوں کی حمایت میں مسیحی کلیسیاؤں کے مؤقف پر غور کریں۔ کیا پادری طبقہ ”‏بے‌گناہ مسکینوں کے خون“‏ سے داغدار نہیں کہ اُنہوں نے محاذوں پر اُن کے حق میں تقاریر کیں؟—‏یرمیاہ ۲:‏۳۴‏۔‏

۹ متی ۲۶:‏۵۲ کے مطابق، یسوؔع نے بیان کِیا:‏ ”‏جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائینگے۔“‏ یہ بات اس صدی کی جنگوں کے سلسلے میں کسقدر سچ رہی ہے!‏ پادری طبقے نے جوان مردوں کو دیگر جوان مردوں کے قتل پر اُکسایا ہے، اور اُنہوں نے اپنے ہی مذہب کے لوگوں سے ایسا کِیا ہے—‏کیتھولک نے کیتھولک کو قتل کِیا ہے اور پروٹسٹنٹ نے پروٹسٹنٹ کو قتل کِیا ہے۔ قوم‌پرستی کو خدا اور مسیح سے زیادہ سرفراز کِیا گیا ہے۔ حال ہی میں، بعض افریقی اقوام میں، نسلیاتی تعصب کو بائبل اصولوں پر فوقیت دی گئی ہے۔ رؔوانڈا میں، جہاں پر زیادہ‌تر آبادی کیتھولک ہے، نسلیاتی تشدد میں نصف ملین لوگوں کا قتلِ‌عام ہوا۔ پوپ نے ویٹیکن اخبار لا اوزرویٹور رومینو میں تسلیم کِیا:‏ ”‏یہ سراسر نسل‌کُشی ہے، جس کیلئے بدقسمتی سے کیتھولک بھی ذمہ‌دار ہیں۔“‏—‏مقابلہ کریں یسعیاہ ۵۹:‏۲، ۳؛‏ میکاہ ۴:‏۳، ۵۔‏

۱۰.‏ یہوؔواہ جھوٹے مذہب پر کونسی سزالائیگا؟‏

۱۰ ابدیت کا بادشاہ اُن مذاہب کو کیسا خیال کرتا ہے جو ایک دوسرے کو قتل کرنے کے لئے آدمیوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں یا جس اثنا میں اُن کے گلّے کے رُکن دوسرے اراکین کو قتل کرتے ہیں تو یہ خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں؟ بڑے بابلؔ، جھوٹے مذہب کے عالمی نظام کی بابت، مکاشفہ ۱۸:‏۲۱،‏ ۲۴ ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏پھر ایک زورآور فرشتہ نے بڑی چکی کے پاٹ کی مانند ایک پتھر اُٹھایا اور یہ کہہ کر سمندر میں پھینک دیا کہ بابلؔ کا بڑا شہر بھی اسی طرح زور سے گِرایا جائیگا اور پھر کبھی اُس کا پتہ نہ ملیگا۔ اور نبیوں اور مُقدسوں اور زمین کے اَور سب مقتولوں کا خون اُس میں پایا گیا۔“‏

۱۱.‏ مسیحی دُنیا میں کونسی خوفناک باتیں واقع ہوتی رہی ہیں؟‏

۱۱ بائبل پیشینگوئی کی تکمیل میں، مسیحی دُنیا کے اندر خوفناک باتیں رونما ہو رہی ہیں۔ (‏مقابلہ کریں یرمیاہ ۵:‏۳۰، ۳۱؛‏ ۲۳:‏۱۴‏۔)‏ بڑی حد تک پادری طبقے کے روادار رویے کی وجہ سے، اُن کے گلّے بداخلاقی میں اُلجھے ہوئے ہیں۔ ریاستہائے‌متحدہ میں، مبیّنہ طور پر مسیحی قوم کی، تقریباً تمام شادیوں کا نصف حصہ طلاق پر ختم ہو جاتا ہے۔ نوعمری میں حمل اور ہم‌جنس‌پرستی چرچ اراکین کے درمیان عام ہیں۔ پادری چھوٹے بچوں کو جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنا رہے ہیں—‏اور یہ کوئی چند ایک واقعات نہیں ہیں۔ یہ کہا گیا ہے کہ ایسے معاملات کے عدالتی فیصلوں پر ریاستہائے‌متحدہ میں کیتھولک چرچ کو ایک ہی دہے کے اندر ایک بلین ڈالر خرچ کرنے پڑ سکتے ہیں۔ مسیحی دُنیا نے ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹، ۱۰ میں پولسؔ رسول کی آگاہی کو نظرانداز کر دیا ہے:‏ ”‏کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے نہ بُت‌پرست نہ زناکار نہ عیاش۔ نہ لونڈےباز۔ نہ چور۔ نہ لالچی نہ شرابی۔ نہ گالیاں بکنے والے نہ ظالم۔“‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ ابدیت کا بادشاہ بڑے بابلؔ کے خلاف کیسے کارروائی کریگا؟ (‏ب)‏ مسیحی دُنیا کے مقابلے میں، خدا کے لوگ کس وجہ سے ”‏ہللویاہ“‏ کے کورس گائینگے؟‏

۱۲ جلد ہی، ابدیت کا بادشاہ، یہوؔواہ، اپنے آسمانی فیلڈمارشل، مسیح یسوؔع کے ذریعے کارروائی کرتے ہوئے، بڑی مصیبت کو شروع کر دیگا۔ پہلے، مسیحی دُنیا اور بڑے بابلؔ کے دیگر تمام مَسلک یہوؔواہ کی عدالتی سزا کا نشانہ بنیں گے۔ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱۶، ۱۷‏)‏ وہ خود کو اُس نجات کے نااہل ثابت کر چکے ہیں جو یہوؔواہ نے یسوؔع کے فدیے کی قربانی کے ذریعے مہیا کی ہے۔ اُنہوں نے خدا کے مُقدس نام کی تحقیر کی ہے۔ (‏مقابلہ کریں حزقی‌ایل ۳۹:‏۷۔)‏ یہ کتنی مضحکہ‌خیز بات ہے کہ وہ اپنی عالیشان مذہبی عمارتوں میں ”‏ہللویاہ“‏ کے کورس گاتے ہیں!‏ وہ اپنے بائبل ترجموں سے یہوؔواہ کے گرانقدر نام کو نکال دیتے ہیں لیکن اس حقیقت سے غافل دکھائی دیتے ہیں کہ ”‏ہللویاہ“‏ کا مطلب ہے ”‏یاؔہ کی حمد ہو“‏—‏”‏یاؔہ“‏ ”‏یہوؔواہ“‏ کا مخفف ہے۔ موزوں طور پر، مکاشفہ ۱۹:‏۱-‏۶ ”‏ہللویاہ“‏ کورس ریکارڈ کرتی ہیں جنہیں بڑے بابلؔ پر خدا کی طرف سے عدالتی سزا لانے کی خوشی میں جلد گایا جائیگا۔‏

۱۳، ۱۴.‏ (‏ا)‏ اس کے بعد کونسے اہم واقعات رونما ہوتے ہیں؟ (‏ب)‏ خداترس انسانوں کے لئے خوش‌آئند انجام کیا ہے؟‏

۱۳ اس کے بعد پھر قوموں اور لوگوں پر عدالت کا اعلان کرنے اور اسے عمل میں لانے کے لئے یسوؔع کی ’‏آمد‘‏ ہوتی ہے۔ اُس نے خود پیشینگوئی کی:‏ ”‏جب ابنِ‌آدم [‏مسیح یسوؔع]‏ اپنے جلال میں آئیگا اور سب فرشتے اُس کے ساتھ آئینگے تب وہ اپنے جلال کے [‏عدالتی]‏ تخت پر بیٹھیگا۔ اور [‏زمین پر کی]‏ سب قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائینگی اور وہ ایک کو دوسرے سے جُدا کریگا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کریگا۔ اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہیگا آؤ میرے باپ کے مبارک لوگو جو بادشاہی بنایِ‌عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔“‏ (‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۴‏)‏ ۴۶ آیت بیان کو جاری رکھتی ہے کہ بکری جماعت ”‏ہمیشہ کی سزا پائینگے مگر راستباز ہمیشہ کی زندگی۔“‏

۱۴ بائبل کی مکاشفہ کی کتاب بیان کرتی ہے کہ کیسے ”‏بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند“‏ ہمارا آسمانی خداوند، یسوؔع مسیح، شیطانی نظام کے سیاسی اور تجارتی عناصر کو تباہ‌وبرباد کرتے ہوئے، اس وقت ہرمجِدّؔون کی لڑائی کے لئے نکلے گا۔ یوں مسیح نے ”‏قادرِمطلق خدا کے سخت غضب“‏ کو شیطان کی تمام زمینی عملداری پر اُنڈیل دیا ہوگا۔ جب یہ ’‏پُرانی چیزیں ختم ہو جاتی ہیں،‘‏ تو خداپرست انسانوں کو پُرشکوہ نئی دُنیا میں داخل کِیا جائیگا جہاں خدا ”‏اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔“‏—‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۱-‏۱۶؛‏ ۲۱:‏۳-‏۵‏۔‏

یاؔہ کی حمد کرنے کا وقت

۱۵، ۱۶.‏ (‏ا)‏ یہ کیوں نہایت اہم ہے کہ ہم یہوؔواہ کے نبوّتی کلام پر دھیان دیں؟ (‏ب)‏ ہمیں نجات کے لئے جوکچھ کرنا چاہئے اُس کی بابت نبی اور رسول کیا ظاہر کرتے ہیں، اور آجکل ازدحام کے لئے اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟‏

۱۵ سزا دینے کا وہ دن قریب ہے!‏ اسلئے، ہم ابدیت کے بادشاہ کے نبوّتی کلام پر توجہ دینے سے اچھا کرتے ہیں۔ اُن کے لئے جو ابھی تک جھوٹے مذہب کی تعلیمات اور رسومات کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں، ایک آسمانی آواز اعلان کرتی ہے:‏ ”‏اَے میری اُمت کے لوگو!‏ اُس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہو اور اُس کی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے۔“‏ لیکن بچ نکلنے والوں کو کہاں جانا چاہئے؟ صرف ایک ہی سچائی ہو سکتی ہے یعنی ایک ہی سچا مذہب۔ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۴؛‏ یوحنا ۸:‏۳۱، ۳۲؛‏ ۱۴:‏۶؛‏ ۱۷:‏۳‏)‏ ہمارے ابدی زندگی حاصل کرنے کا انحصار اُس مذہب کو تلاش کرنے اور اس کے خدا کی فرمانبرداری کرنے پر ہے۔ بائبل ہماری توجہ زبور ۸۳:‏۱۸ پر دلاتی ہے، جو کہتی ہے:‏ ”‏تُو ہی جسکا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“‏

۱۶ تاہم، ہمیں محض ابدیت کے بادشاہ کے نام کو جاننے سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بائبل کا مطالعہ کرنے اور اُس کی عظیم صفات اور مقاصد کی بابت جاننے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہمیں اس وقت اُس کی مرضی بجا لانے کی ضرورت ہے، جیسے‌کہ رومیوں ۱۰:‏۹-‏۱۳ میں بیان کِیا گیا ہے۔ پولسؔ رسول نے مُلہَم انبیاء کا حوالہ دیا اور نتیجہ اخذ کِیا:‏ ”‏جو کوئی خداوند [‏یہوؔواہ، این‌ڈبلیو]‏ کا نام لیگا نجات پائیگا۔“‏ (‏یوایل ۲:‏۳۲؛‏ صفنیاہ ۳:‏۹)‏ نجات؟ جی‌ہاں، آجکل ازدحام کے لئے جو مسیح کے ذریعے یہوؔواہ کی فدیے کی فراہمی پر ایمان رکھتے ہیں آنے والی مصیبت میں سے بچا لیا جانا شامل ہے، جب شیطان کی بدکار دُنیا پر سزا لائی جاتی ہے۔—‏مکاشفہ ۷:‏۹، ۱۰،‏ ۱۴‏۔‏

۱۷.‏ کس شاندار اُمید کو ہمیں اب موسیٰؔ اور برّہ کا گیت گانے میں شامل ہونے کے لئے تحریک دینی چاہئے؟‏

۱۷ جو بچنے کی اُمید رکھتے ہیں اُن کے لئے خدا کی مرضی کیا ہے؟ یہ اس طرح ہے کہ ہم اُس کی فتح کی اُمید میں ’‏ابدیت کے بادشاہ کی حمد کرتے ہوئے‘‏ موسیٰؔ اور برّہ کا گیت گانے میں اب بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہم اُسکے شاندار مقاصد کی بابت دوسروں کو بتانے سے ایسا کرتے ہیں۔ جب ہم بائبل کی سمجھ میں ترقی کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگیاں ابدیت کے بادشاہ کیلئے مخصوص کرتے ہیں۔ یہ پوری ابدیت تک اُس انتظام کے تحت ہمارے زندہ رہنے کا باعث بن سکتا ہے جسے یہ زورآور بادشاہ بیان کرتا ہے، جیسے‌کہ یسعیاہ ۶۵:‏۱۷، ۱۸ میں درج ہے:‏ ”‏دیکھو مَیں نئے آسمان [‏یسوع کی مسیحائی بادشاہت]‏ اور نئی زمین [‏نوعِ‌انسان کا ایک نیا راست معاشرہ]‏ کو پیدا کرتا ہوں اور پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔ بلکہ تم میری اس نئی خلقت سے ابدی خوشی اور شادمانی کرو۔“‏

۱۸، ۱۹.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۴۵ میں داؔؤد کے الفاظ کو ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دینی چاہئے؟ (‏ب)‏ ہم پُراعتماد طور پر یہوؔواہ سے کس چیز کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ زبورنویس داؔؤد نے ابدیت کے بادشاہ کا ذکر ان الفاظ میں کِیا:‏ ”‏خداوند بزرگ اور بیحد ستایش کے لائق ہے۔ اُسکی بزرگی اِدراک سے باہر ہے۔“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۳‏)‏ اُس کی عظمت خلا اور ابدیت کی حدود کی طرح ناقابلِ‌دریافت ہے!‏ (‏رومیوں ۱۱:‏۳۳‏)‏ جب ہم اپنے خالق اور اُس کے بیٹے، یسوؔع مسیح کے ذریعے فدیے کی فراہمی کا علم حاصل کرنا جاری رکھتے ہیں تو ہم اپنے ابدی بادشاہ کی اَور بھی زیادہ حمد کرنا چاہینگے۔ ہم وہی کرنا چاہینگے جیسے زبور ۱۴۵:‏۱۱-‏۱۳ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏وہ تیری سلطنت کے جلال کا بیان اور تیری قدرت کا چرچا کرینگے۔ تاکہ بنی‌آدم پر اُس کی قدرت کے کاموں کو اور اُس کی سلطنت کے جلال کی شان کو ظاہر کریں۔ تیری سلطنت ابدی سلطنت ہے اور تیری حکومت پُشت‌درپُشت۔“‏

۱۹ ہم پُر اعتماد طور پر توقع رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا خدا اپنے وعدے پر پورا اُتریگا:‏ ”‏تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔“‏ ابدیت کا بادشاہ ان آخری ایّام کے اختتام کے دوران ہماری شفقت سے راہنمائی کریگا، کیونکہ داؔؤد نے ہمیں یقین دلایا:‏ ”‏خداوند اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کریگا لیکن سب شریروں کو ہلاک کر ڈالیگا۔—‏زبور ۱۴۵:‏۱۶،‏ ۲۰‏۔‏

۲۰.‏ آپ آخری پانچ زبوروں میں دی گئی ابدیت کے بادشاہ کی دعوت کے لئے کیسے جوابی‌عمل دکھاتے ہیں؟‏

۲۰ بائبل میں آخری پانچ زبوروں میں سے ہر ایک ”‏خداوند کی حمد کرو [‏”‏ہللویاہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏“‏ کی دعوت کے ساتھ شروع اور ختم ہوتا ہے۔ لہٰذا، زبور ۱۴۶ ہمیں دعوت دیتا ہے:‏ ”‏خداوند [‏”‏یاؔہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کی حمد کرو!‏ اَے میری جان خداوند [‏”‏یہوؔواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کی حمد کر!‏ مَیں عمر بھر خداوند [‏”‏یہوؔواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کی حمد کرونگا۔ جب تک میرا وجود ہے مَیں اپنے خدا کی مدح‌سرائی کرونگا۔“‏ کیا آپ اس دعوت کا جواب دینگے؟ یقیناً آپکو اُس کی حمد کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے!‏ دُعا ہے کہ آپ زبور ۱۴۸:‏۱۲، ۱۳ میں بیان‌کردہ لوگوں میں شامل ہوں:‏ ”‏اَے نوجوانو اور کنواریو!‏ اَے بڈھو اور بچو!‏ یہ سب خداوند [‏”‏یہوؔواہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کے نام کی حمد کریں۔ کیونکہ صرف اُسی کا نام ممتاز ہے۔ اُس کا جلال زمین اور آسمان سے بلند ہے۔“‏ دُعا ہے کہ ہم پورے دل سے اس دعوت کا جواب دیں:‏ ”‏خداوند [‏”‏یاؔہ،“‏ این‌ڈبلیو]‏ کی حمد کرو!‏“‏ آئیے ہم‌آہنگی کے ساتھ ابدیت کے بادشاہ کی حمد کریں!‏ (‏۱۶ ۰۴/۰۱ w۹۶)‏

آپکا تبصرہ کیا ہے؟‏

▫ یسوؔع کے رسولوں نے کس چیز کی بابت پہلے سے آگاہ کِیا؟‏

▫ ۱۹۱۴ سے شروع کرکے، کونسے فیصلہ‌کُن اقدام کئے گئے ہیں؟‏

▫ یہوؔواہ کونسی سزائیں عمل میں لانے والا ہے؟‏

▫ کیوں یہ زمانہ ابدیت کے بادشاہ کی حمد کرنے کا اہم‌ترین زمانہ ہے؟‏

‏[‏بکس]‏

افراتفری کا یہ تباہ‌کُن دَور

۲۰ویں صدی کے اوائل سے شروع ہونے والے افراتفری کے اس دَور کو بہتیروں نے تسلیم کِیا ہے۔ مثال کے طور پر، یو.‏ایس سینیٹر ڈینئلؔ پیٹرک مؤنی‌ہن کی ۱۹۹۳ میں شائع‌کردہ کتاب پانڈیمونییم کے دیباچے میں ”‏۱۹۱۴ کی تباہی“‏ پر ایک تبصرہ یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏جنگ ہوئی اور دُنیا کو—‏یکسر بدل ڈالا۔ آجکل زمین پر صرف آٹھ ممالک ہیں جو ۱۹۱۴ میں بھی موجود تھے اور اُس وقت سے لیکر تشدد کے ذریعے اُن کی حکومت کے ڈھانچے نہیں بدلے۔ .‏ .‏ .‏ اور باقیماندہ ۱۷۰ ہم‌عصر ریاستیں، جن میں بعض حال ہی میں معرضِ‌وجود میں آئی ہیں جنہوں نے بہت سی حالیہ افراتفری کا تجربہ کِیا ہے۔“‏ واقعی ۱۹۱۴ کے بعد کے دَور نے تباہی پر تباہی دیکھی ہے!‏

۱۹۹۳ میں کتاب آؤٹ آف کنٹرول—‏گلوبل ٹرموئل آن دی ایو آف دی ٹیونٹی-‏فرسٹ سنچری بھی شائع ہوئی۔ مصنف یو.‏ایس.‏ نیشنل سیکیورٹی کونسل کا سابق سربراہ زؔوبیگ‌نیف بریزہینسکی ہے۔ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏بیسیویں صدی کی ابتدا کا خیرمقدم بہتیرے تبصروں کے ساتھ استدلالی دَور کی حقیقی ابتدا کے طور پر کِیا گیا تھا۔ .‏ .‏ .‏ اُس کے وعدے کے بالکل برعکس، بیسویں صدی نوعِ‌انسان کی نہایت خونین اور نفرت‌انگیز صدی بن گئی ہے، پُرفریب سیاسیات اور بڑی قتلِ‌عام والی صدی۔ ظلم بینظیر حد تک عام تھا، قتلِ‌عام وسیع پیمانے پر منظم تھا۔ اچھائی کے لئے سائنسی امکان اور سیاسی بُرائی کے مابین فرق واقعی بے‌قابو تھا جو چونکا دینے والا ہے۔ تاریخ میں قتلِ‌عام کبھی بھی عالمگیر پیمانے پر اتنا وسیع نہیں تھا، اس نے کبھی اتنی زیادہ زندگیاں ضائع نہیں کی تھیں، ایسے متکبرانہ غیرمنطقی مقاصد کی خاطر ایسی طویل کوشش کو انسانی تباہ‌کاری پر پہلے کبھی مرتکز نہیں کِیا گیا تھا۔“‏ یہ کس قدر سچ ہے!‏

‏[‏تصویر]‏

میکائیلؔ نے شیطان اور اُس کے لشکروں کو ۱۹۱۴ میں نیچے پھینک دیا

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں