یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م12 1/‏2 ص.‏ 13-‏17
  • یسوع مسیح کی طرح چوکس رہیں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • یسوع مسیح کی طرح چوکس رہیں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • یسوع مسیح کیوں چاہتے ہیں کہ ہم چوکس رہیں؟‏
  • دُعا کرنے کے سلسلے میں چوکس رہیں
  • بادشاہت کی گواہی دینے کے سلسلے میں چوکس رہیں
  • مشکلات کا سامنا کرتے وقت چوکس رہیں
  • جس وجہ سے یہوواہ کے گواہ جاگتے رہتے ہیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1994ء
  • ہمیں چوکس کیوں رہنا چاہیے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—2016ء
  • ‏”‏ہوش‌وحواس قائم رکھیں!‏ چوکس رہیں!‏“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2023ء
  • یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح چوکس اور تیار رہیں
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—2012ء
م12 1/‏2 ص.‏ 13-‏17

یسوع مسیح کی طرح چوکس رہیں

‏”‏جاگو اور دُعا کرو۔“‏—‏متی ۲۶:‏۴۱‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

ہم دُعا کرنے کے سلسلے میں کیسے چوکس رہ سکتے ہیں؟‏

ہم بادشاہت کی گواہی دینے کے سلسلے میں کیسے چوکس رہ سکتے ہیں؟‏

مشکلات کا سامنا کرتے وقت چوکس رہنا کیوں ضروری ہے اور ہم اِس سلسلے میں کیسے چوکس رہ سکتے ہیں؟‏

۱، ۲.‏ (‏الف)‏ جب ہم چوکس رہنے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر غور کرتے ہیں تو ہمارے ذہن میں کونسے سوال پیدا ہو سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ کیا گنہگار انسان ایک بے‌عیب شخص کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں مثال دیں۔‏

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ”‏یسوع مسیح کے لئے چوکس رہنا کوئی مشکل نہیں تھا کیونکہ وہ تو بے‌عیب تھے لیکن مَیں تو گنہگار انسان ہوں پھر بھلا مَیں اُن کی طرح چوکس کیسے رہ سکتا ہوں؟“‏ یا پھر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ”‏یسوع مسیح تو پہلے سے ہی بہت سی ایسی باتیں جانتے تھے جو مستقبل میں ہونی تھیں تو پھر اُن کو کیوں چوکس رہنا پڑا؟“‏ (‏متی ۲۴:‏۳۷-‏۳۹؛‏ عبر ۴:‏۱۵‏)‏ آئیں، اِن دونوں سوالوں کے جواب دیکھتے ہیں تاکہ ہم جان جائیں کہ مسیحیوں کے لئے چوکس رہنا اِتنا اہم کیوں ہے۔‏

۲ کیا گنہگار انسان ایک بے‌عیب شخص کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں؟ بے‌شک۔ ایک شاگرد ایک اچھے اُستاد سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ فرض کریں کہ ایک آدمی تیراندازی سیکھنا چاہتا ہے۔ جب وہ پہلی بار تیر چلاتا ہے تو تیر نشانے سے دُور جا گِرتا ہے۔ لیکن وہ ہمت نہیں ہارتا اور اُستاد سے سیکھتا رہتا ہے۔ اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے وہ اِس بات پر غور کرتا ہے کہ اُس کا اُستاد کیسے تیر چلاتا ہے۔ مثلاً وہ غور کرتا ہے کہ اُس کا اُستاد تیر چلاتے وقت کیسے کھڑا ہوتا ہے، کمان کو کیسے پکڑتا ہے، تانت پر اُنگلیاں کیسے رکھتا ہے وغیرہ۔ آہستہ‌آہستہ وہ سیکھ جاتا ہے کہ تانت کو کتنی زور سے کھینچنا پڑتا ہے اور ہوا کے رُخ کا چلتے تیر پر کیا اثر ہوتا ہے۔ چونکہ وہ تیراندازی کے سلسلے میں اپنے اُستاد کا انداز اپنانے کی کوشش کرتا ہے اِس لئے اُس کا نشانہ ٹھیک ہوتا جاتا ہے۔ اِسی طرح ہمارے اُستاد یسوع مسیح نے ہمارے لئے عمدہ مثال قائم کی ہے۔ اگر ہم اِس مثال پر غور کریں گے اور اُن جیسا انداز اپنانے کی کوشش کریں گے تو ہم بھی اُن کی طرح چوکس رہ سکیں گے۔‏

۳.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح کی کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کو بھی چوکس رہنے کی ضرورت تھی؟ (‏ب)‏ ہم اِس مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۳ کیا یسوع مسیح کو بھی چوکس رہنے کی ضرورت تھی؟ جی بالکل۔ یسوع مسیح نے اپنی موت سے چند گھنٹے پہلے اپنے وفادار رسولوں سے کہا:‏ ”‏میرے ساتھ جاگتے رہو۔“‏ بعد میں اُنہوں نے ایک بار پھر کہا:‏ ”‏جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۳۸،‏ ۴۱‏)‏ یوں تو یسوع مسیح ہمیشہ چوکس رہے۔ لیکن اِس مشکل گھڑی میں وہ اَور بھی زیادہ چوکس رہنا چاہتے تھے اور دُعا کے ذریعے اپنے باپ کی قربت میں رہنا چاہتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ اُن کے شاگردوں کو نہ صرف اِس صورتحال میں بلکہ آئندہ بھی چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ لیکن یسوع مسیح کیوں چاہتے تھے کہ ہم چوکس رہیں؟ اگلے چند پیراگرافوں میں ہم اِس سوال پر غور کریں گے۔ پھر ہم تین معاملوں پر غور کریں گے جن میں یسوع مسیح نے چوکس رہنے کی عمدہ مثال قائم کی۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اِن معاملوں میں اُن کی طرح چوکس کیسے رہ سکتے ہیں۔‏

یسوع مسیح کیوں چاہتے ہیں کہ ہم چوکس رہیں؟‏

۴.‏ ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۴ یسوع مسیح تین وجوہات کی بِنا پر چاہتے ہیں کہ ہم چوکس رہیں۔ پہلی وجہ یہ کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے۔ غور کریں کہ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو مستقبل کے بارے میں کچھ ایسی باتیں تھیں جنہیں وہ بھی نہیں جانتے تھے۔ اُنہوں نے خود کہا کہ ”‏اُس دن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔“‏ (‏متی ۲۴:‏۳۶‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ جب یسوع مسیح نے یہ بات کہی تو وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ بُری دُنیا کا خاتمہ کب آئے گا۔ کیا ہم مستقبل کے بارے میں سب باتیں جانتے ہیں؟ جی‌نہیں۔ مثال کے طور پر ہم نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا، یسوع مسیح کو اِس بُری دُنیا پر تباہی لانے کو کب کہے گا۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہم یہ جانتے تو کیا ہمیں واقعی چوکس رہنے کی ضرورت ہوتی؟ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ دُنیا کا خاتمہ اُس وقت آئے گا جب ہمیں اِس کی توقع بھی نہیں ہوگی۔ لہٰذا ہمیں چوکس رہنے کی اشد ضرورت ہے۔‏‏—‏متی ۲۴:‏۴۳ کو پڑھیں۔‏

۵، ۶.‏ (‏الف)‏ ہم خدا کی بادشاہت کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں، اِس کا ہم پر کیا اثر ہونا چاہئے؟ (‏ب)‏ ہم شیطان کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں، اِس کا ہم پر کیا اثر ہونا چاہئے؟‏

۵ البتہ یسوع مسیح مستقبل کے بارے میں بہت سی شاندار باتیں جانتے تھے۔ یہ ایسی باتیں تھیں جو اُن کے اِردگِرد کے لوگوں کو نہیں پتہ تھیں۔ ہمارا علم اِتنا وسیع نہیں جتنا کہ یسوع مسیح کا تھا۔ لیکن اُن کی تعلیمات پر غور کرنے سے ہم جانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت آئے گی اور بہت سی برکتیں لائے گی۔ افسوس کی بات ہے کہ اِن سچائیوں کے بارے میں بہت سے لوگ نہیں جانتے، مثلاً ہمارے ہم‌جماعت، ساتھی کارکن اور وہ لوگ جنہیں ہم گھرگھر مُنادی کرتے وقت ملتے ہیں۔ اور یہی چوکس رہنے کی دوسری وجہ ہے۔ یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی بادشاہت کی گواہی دینے کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے۔ اُنہوں نے گواہی دینے کے موقعے تلاش کئے اور ہمیں بھی ایسا کرنا چاہئے۔ گواہی دینے کا ہر موقع قیمتی ہے۔ یاد رکھیں کہ یہ لوگوں کی زندگی اور موت کا سوال ہے۔—‏۱-‏تیم ۴:‏۱۶‏۔‏

۶ یسوع مسیح ایک اَور بات بھی جانتے تھے جس کی وجہ سے وہ چوکس رہے۔ وہ جانتے تھے کہ شیطان نے ٹھان رکھی ہے کہ اُن کو بُرے کام کرنے پر اُکسائے، اذیت پہنچائے اور خدا سے دُور کرے۔ شیطان، یسوع مسیح کو بہکانے کی تاک میں رہتا تھا۔ اِس وجہ سے یسوع مسیح ہر وقت چوکس رہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ ہر آزمائش کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں، چاہے اُنہیں اُکسانے کی کوشش کی جائے، اُن کی مخالفت کی جائے یا اُنہیں اذیت پہنچائی جائے۔ ہمیں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ’‏اِبلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ ہم میں سے کسی کو پھاڑ کھائے۔‘‏ اِسی وجہ سے تو سب مسیحیوں کو یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔“‏ (‏۱-‏پطر ۵:‏۸‏)‏ ہم اِس نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

دُعا کرنے کے سلسلے میں چوکس رہیں

۷، ۸.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے دُعا کے سلسلے میں کیا نصیحت دی؟ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے دُعا کرنے کے سلسلے میں کیسی مثال قائم کی؟‏

۷ ہمیں دُعا کرنے کے سلسلے میں چوکس رہنا چاہئے کیونکہ یوں ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں گے۔ (‏کل ۴:‏۲؛‏ ۱-‏پطر ۴:‏۷‏)‏ جس موقعے پر یسوع مسیح نے رسولوں سے کہا کہ ”‏میرے ساتھ جاگتے رہو“‏ اُسی موقعے پر اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”‏جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۴۱‏)‏ کیا شاگردوں کو صرف اُس موقعے پر یسوع مسیح کی نصیحت پر عمل کرنا تھا؟ جی‌نہیں۔ یسوع مسیح نے جو نصیحت دی، دراصل وہ ایک اصول ہے جس کے مطابق مسیحیوں کو اپنی زندگی گزارنی چاہئے۔‏

۸ یسوع مسیح نے دُعا کرنے کے سلسلے میں جو مثال قائم کی، اِس سے ہمیں دُعا کرنے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ایک مرتبہ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے ساری رات دُعا کی۔ آئیں، اِس منظر کو تصور میں لائیں۔ ‏(‏لوقا ۶:‏۱۲،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔)‏ بہار کا موسم ہے۔ یسوع مسیح شہر کفرنحوم کے نزدیک ٹھہرے ہیں۔ جب شام ہوتی ہے تو وہ ایک پہاڑ پر چڑھتے ہیں جس کے دامن میں گلیل کی جھیل ہے۔ جوں‌جوں اندھیرا ہوتا ہے، لوگ اپنے‌اپنے گھروں میں دئے جلانے لگتے ہیں اور یسوع مسیح کو اُن کی روشنی دُور سے نظر آتی ہے۔ لیکن جب یسوع مسیح دُعا کرنے لگتے ہیں تو اُن کا سارا دھیان اپنے آسمانی باپ سے بات کرنے پر ہوتا ہے۔ گھنٹے گزر جاتے ہیں، چاند نکل کر اپنا سفر شروع کرتا ہے، ایک‌ایک کرکے دئے بُجھنے لگتے ہیں، جھاڑیوں میں جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ لیکن یسوع مسیح دُعا کرنے میں مگن ہیں۔ اُن کو شاگردوں میں سے ۱۲ رسول چننے ہیں۔ یہ بڑا اہم معاملہ ہے اور شاید وہ اِسی معاملے کے بارے میں دُعا کر رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ ایک‌ایک شاگرد کا ذکر کر رہے ہیں اور اُس کے بارے میں یہوواہ خدا کو اپنے خیالات بتا رہے ہیں۔ یقیناً وہ اپنے باپ سے حکمت اور رہنمائی بھی مانگ رہے ہیں۔‏

۹.‏ ہم اُس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں جب یسوع مسیح نے ساری رات دُعا کرنے میں گزاری؟‏

۹ ہم دُعا کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ہم گھنٹوں دُعا کریں؟ جی‌نہیں۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ ایسا کرنا ہمارے لئے مشکل ہو سکتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۴۱‏)‏ لیکن ہم پھر بھی یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ کیسے۔ اگر ہمیں کسی ایسے معاملے کے بارے میں فیصلہ کرنا ہو جس سے ہمارے، ہمارے گھر والوں اور کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ایمان پر اثر پڑ سکتا ہے تو کیا ہم پہلے یہوواہ خدا سے رہنمائی کی درخواست کریں گے؟ دُعا کرتے وقت کیا ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کا بھی ذکر کرتے ہیں؟ کیا ہم دل سے دُعا کرتے ہیں یا پھر وہی باتیں منتر کی طرح دہراتے ہیں جن کا ہم ہمیشہ ذکر کرتے ہیں؟ غور کریں کہ یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ سے دل کی باتیں کرنے کے لئے وقت نکالتے تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ آج زندگی بہت ہی مصروف ہے اور ہم اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سب سے اہم کیا ہونا چاہئے۔ لیکن اگر ہم اپنے آسمانی باپ کو اپنے دل کی باتیں بتانے کے لئے وقت نکالیں گے تو ہم چوکس رہیں گے۔ (‏متی ۶:‏۶، ۷‏)‏ ایسی دُعاؤں کے ذریعے ہم یہوواہ خدا کے زیادہ قریب ہو جائیں گے۔ ہم اُس کی دوستی کی اِتنی قدر کریں گے کہ ہم ہر غلط کام سے بچیں گے۔—‏زبور ۲۵:‏۱۴‏۔‏

بادشاہت کی گواہی دینے کے سلسلے میں چوکس رہیں

۱۰.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح بادشاہت کی گواہی دینے کے موقعوں کی تلاش میں رہتے تھے؟‏

۱۰ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو ایک خاص کام کرنے کے لئے زمین پر بھیجا تھا۔ اور یسوع مسیح اِس کام کو پورا کرنے کے لئے چوکس رہے۔ کچھ ایسے کام ہوتے ہیں جن کو کرتے وقت ہم اِدھراُدھر کی سوچ سکتے ہیں۔ لیکن بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں جن کو ہمیں پوری توجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ اِن میں سے ایک کام بادشاہت کی گواہی دینا ہے۔ یسوع مسیح ہر وقت بادشاہت کی گواہی دینے کے موقعوں کی تلاش میں رہتے تھے۔ ایک بار وہ اور اُن کے شاگرد صبح سے دوپہر تک پیدل سفر کرتے‌کرتے شہر سُوخار کے قریب پہنچے۔ شاگرد کھانا خریدنے کے لئے شہر میں گئے جبکہ یسوع مسیح کچھ دیر آرام کرنے کے لئے شہر سے باہر کنویں پر رہے۔ اِتنے میں ایک سامری عورت کنویں پر پانی بھرنے آئی۔ اگر یسوع مسیح چاہتے تو اِس عورت کو نظرانداز کر سکتے تھے اور تھوڑی دیر سو سکتے تھے۔ لیکن یسوع مسیح نے گواہی دینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ اُنہوں نے اُس عورت سے بات کی اور اِتنے مؤثر طریقے سے گواہی دی کہ نہ صرف وہ عورت بلکہ شہر کے اَور بھی بہت سے لوگ ایمان لائے۔ (‏یوح ۴:‏۴-‏۲۶،‏ ۳۹-‏۴۲‏)‏ کیا ہم بھی گواہی دینے کے سلسلے میں زیادہ چوکس رہ سکتے ہیں؟ کیا ہم اُن لوگوں کو خوشخبری سنانے کی کوشش کرتے ہیں جن سے ہر روز ہمارا واسطہ پڑتا ہے؟‏

۱۱، ۱۲.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے اُن لوگوں سے کیا کہا جنہوں نے اُن کی توجہ گواہی دینے کے کام سے ہٹانے کی کوشش کی؟ (‏ب)‏ کیا یسوع مسیح گواہی دینے میں اِتنے مصروف تھے کہ اُن کے پاس اَور کاموں کے لئے وقت ہی نہیں تھا؟‏

۱۱ کبھی‌کبھار لوگوں نے یسوع مسیح کی توجہ گواہی دینے کے کام سے ہٹانے کی کوشش کی۔ مثال کے طور پر جب یسوع مسیح نے کفرنحوم میں بہت سے بیماروں کو شفا دی تو لوگ اِتنے متاثر ہوئے کہ وہ اُن کو اپنے پاس رکھ لینا چاہتے تھے۔ ہم اُن لوگوں کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن یسوع مسیح زمین پر اِس لئے نہیں آئے کہ صرف ایک شہر کو بادشاہت کی گواہی دیں بلکہ اِس لئے آئے کہ ”‏اؔسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی [‏تمام]‏ بھیڑوں“‏ کو گواہی دیں۔ (‏متی ۱۵:‏۲۴‏)‏ اِس لئے یسوع مسیح نے کفرنحوم کے لوگوں سے کہا:‏ ”‏مجھے اَور شہروں میں بھی خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانا ضرور ہے کیونکہ مَیں اِسی لئے بھیجا گیا ہوں۔“‏ (‏لو ۴:‏۴۰-‏۴۴‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کی پوری توجہ بادشاہت کی گواہی دینے پر تھی۔‏

۱۲ کیا یسوع مسیح مُنادی کرنے میں اِتنے مصروف تھے کہ اُنہوں نے اپنے دوستوں کے لئے وقت نہیں نکالا یا زندگی کا لطف نہیں اُٹھایا؟ کیا وہ گواہی دینے میں اِتنے مگن تھے کہ اُنہیں دوسروں کے احساسات اور ضروریات کا خیال ہی نہیں رہا؟ جی‌نہیں۔ بے‌شک یسوع مسیح نے وہ کام کِیا جس کے لئے یہوواہ خدا نے اُنہیں بھیجا تھا لیکن اِس کے ساتھ‌ساتھ اُنہوں نے دوستوں کے ساتھ وقت گزارا اور زندگی کا لطف بھی اُٹھایا۔ اُن کو دوسروں کا بڑا خیال تھا اور وہ جانتے تھے کہ لوگ کیسی‌کیسی مشکلات سے دوچار ہیں۔ یسوع مسیح کو بچوں سے بھی بہت پیار تھا۔‏‏—‏مرقس ۱۰:‏۱۳-‏۱۶ کو پڑھیں۔‏

۱۳.‏ جہاں تک بادشاہت کی گواہی دینے کی بات آتی ہے، ہم یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ یسوع مسیح کی طرح ہماری بھی پوری توجہ بادشاہت کی گواہی دینے پر لگی ہے۔ ہم کسی بھی وجہ سے اِس کام سے اپنی توجہ نہیں ہٹائیں گے۔ اگر ہمارے دوست یا عزیز ہم سے کہیں کہ ”‏خدا کی خدمت میں مصروف رہنے کی بجائے تھوڑا بہت اپنے لئے بھی جی لو“‏ تو ہم اُن کی بات نہیں مانیں گے۔ اگر ہم یسوع مسیح جیسی سوچ رکھیں گے تو خوشخبری سنانا ہمارے لئے اِتنا اہم ہوگا جتنا کہ کھانا کھانا۔ (‏یوح ۴:‏۳۴‏)‏ اِس کام کو کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوگا اور ہمارا دل خوش ہوگا۔ لیکن یسوع مسیح کی طرح ہم بھی اِس کام میں اِتنا مگن نہیں ہوں گے کہ ہمارے پاس دوسروں کے دُکھ‌سُکھ میں شریک ہونے کا وقت ہی نہ رہے۔ ہم کبھی دوسروں کو یہ تاثر نہیں دیں گے کہ ہم اُن سے زیادہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی خوشی‌خوشی خدا کی خدمت کریں گے اور اِس کے ساتھ‌ساتھ زندگی سے لطف‌اندوز ہوں گے۔‏

مشکلات کا سامنا کرتے وقت چوکس رہیں

۱۴.‏ کچھ لوگ مشکل گھڑی میں کیا کرتے ہیں اور یہ نقصان‌دہ کیوں ہو سکتا ہے؟‏

۱۴ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو خاص طور پر اُس وقت جاگتے رہنے کی نصیحت کی جب وہ کسی مشکل سے گزر رہے تھے۔ ‏(‏مرقس ۱۴:‏۳۷ کو پڑھیں۔)‏ جب ہم پر مشکل کی گھڑی آتی ہے تو یہ اَور بھی ضروری ہے کہ ہم یسوع مسیح کی اِس نصیحت پر عمل کریں۔ بہت سے لوگ ایسی صورتحال میں اِس اہم حقیقت کو بھول جاتے ہیں کہ ”‏ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں موت کی راہیں ہیں۔“‏ (‏امثا ۱۴:‏۱۲؛‏ ۱۶:‏۲۵‏)‏ یہ حقیقت اِتنی اہم ہے کہ اِسے امثال کی کتاب میں دو بار کہا گیا ہے۔ اگر ہم وہی کرتے ہیں جو ہمیں ٹھیک لگتا ہے تو ہم خود کو اور اپنے عزیزوں کو نقصان پہنچانے کے خطرے میں ہوں گے۔ یہ خاص طور پر اُس وقت سچ ہے جب ہم کسی کٹھن صورتحال کا سامنا کرتے ہیں۔‏

۱۵.‏ مالی مشکلات کی وجہ سے ایک شوہر شاید کیا کرنے کا سوچے؟‏

۱۵ فرض کریں کہ ایک شوہر بڑی مشکل سے اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کر پا رہا ہے۔ (‏۱-‏تیم ۵:‏۸‏)‏ پھر اُسے ایک اچھی نوکری کی پیشکش ہوتی ہے۔ لیکن اگر وہ اِسے قبول کرے گا تو وہ اکثر اجلاسوں پر نہیں جا پائے گا، باقاعدگی سے مُنادی میں حصہ نہیں لے پائے گا اور خاندانی عبادت کے لئے اکثر غیرحاضر ہوگا۔ اگر وہ وہی کرے گا جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے تو شاید وہ اِس نوکری کو قبول کر لے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ اِس وجہ سے وہ یہوواہ خدا اور کلیسیا سے دُور ہو جائے یہاں تک کہ دُنیا کا ہی ہو جائے۔ کیا بہتر نہیں ہوگا کہ وہ امثال ۳:‏۵، ۶ میں پائی جانے والی اِس ہدایت پر عمل کرے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“‏

۱۶.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے خدا کی حکمت پر بھروسا کرنے کے سلسلے میں کونسی مثال قائم کی؟ (‏ب)‏ بہت سے یہوواہ کے گواہ مشکل حالات کے باوجود یہوواہ خدا پر کیسے بھروسا رکھ رہے ہیں؟‏

۱۶ مشکلات جھیلتے وقت یسوع مسیح نے اپنے فہم پر تکیہ نہیں کِیا۔ یہ کس قدر حیرانی کی بات ہے۔ زمین پر یسوع مسیح سے زیادہ دانش‌مند شخص نہ کوئی تھا اور نہ کبھی ہوگا۔ لیکن پھر بھی اُنہوں نے مشکل گھڑی میں اپنی سوچ کے مطابق مسئلے حل نہیں کئے۔ مثال کے طور پر جب شیطان نے یسوع مسیح کو آزمایا تو یسوع مسیح نے اُس کو باربار یہ جواب دیا:‏ ”‏لکھا ہے کہ .‏ .‏ .‏۔“‏ (‏متی ۴:‏۴،‏ ۷،‏ ۱۰‏)‏ اُنہوں نے شیطان کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے باپ کے کلام کو استعمال کِیا نہ کہ اپنی حکمت کو۔ اِس طرح یسوع مسیح نے عاجزی سے کام لیا۔ یہ ایک ایسی خوبی ہے جس سے شیطان کو چڑ ہے اور اُس میں یہ خوبی رتی‌بھر بھی نہیں پائی جاتی۔ کیا ہم بھی خدا کی حکمت پر بھروسا کرتے ہیں؟ جو شوہر یسوع مسیح کی طرح چوکس رہتا ہے، وہ خدا کے کلام سے رہنمائی حاصل کرتا ہے، خاص طور پر مشکل گھڑی میں۔ دُنیابھر میں ہزاروں یہوواہ کے گواہ یہی کر رہے ہیں۔ وہ مالی مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود خدا کی بادشاہت اور اُس کی خدمت کرنے کو زندگی میں پہلا درجہ دے رہے ہیں۔ یہی اپنے گھروالوں کی دیکھ‌بھال کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ پھر جب یہ بہن‌بھائی اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ خدا اپنے وعدے کے مطابق اُنہیں برکت دیتا ہے۔—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱۷.‏ آپ یسوع مسیح کی طرح کیوں چوکس رہنا چاہتے ہیں؟‏

۱۷ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یسوع مسیح نے چوکس رہنے کی بہترین مثال قائم کی۔ اگر ہم اُن کی مثال پر عمل کریں گے تو ہمیں بہت فائدہ ہوگا اور لوگوں کی جانیں بھی بچ سکتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ شیطان ہمیں روحانی طور پر میٹھی نیند سلانا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہمارا ایمان کمزور پڑ جائے، ہم صرف سرسری طور پر خدا کی خدمت کریں اور خدا کے وفادار نہ رہیں۔ (‏۱-‏تھس ۵:‏۶‏)‏ شیطان کو اُس کی چال میں کامیاب نہ ہونے دیں۔ یسوع مسیح کی طرح اِن باتوں کے سلسلے میں چوکس رہیں:‏ دُعا کرنے کے سلسلے میں، بادشاہت کی گواہی دینے کے سلسلے میں اور مشکلات کا سامنا کرتے وقت۔ یوں آپ اِس بُری دُنیا میں بھی خوش رہیں گے اور ایک مطمئن زندگی گزار سکیں گے۔ پھر جب یسوع مسیح دُنیا کو تباہ کرنے کے لئے آئیں گے تو وہ دیکھیں گے کہ آپ چوکس ہیں اور خدا کی خدمت کرنے میں مشغول ہیں۔ اِس صورت میں یہوواہ خدا خوش ہو کر آپ کو آپ کی وفاداری کا صلہ دے گا۔—‏مکا ۱۶:‏۱۵‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کیا آپ بھی یسوع مسیح کی طرح گواہی دینے کے موقعے تلاش کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

اپنے گھروالوں کی مدد کریں تاکہ وہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں۔ یوں ظاہر ہوگا کہ آپ چوکس ہیں۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں