دوسرا پطرس
(ایسآئی ص. ۲۵۴ پ. ۱-۳؛ ص. ۲۵۵ پ. ۸-۱۰)
دوسرا پطرس کی تمہید
۱. کونسے حقائق ثابت کرتے ہیں کہ پطرس نے اپنے نام کے حامل دوسرے خط کو تحریر کِیا تھا؟
۱ اپنا دوسرا خط قلمبند کرتے وقت پطرس سمجھ گیا تھا کہ جلد ہی اُسے موت کا سامنا کرنا پڑیگا۔ پطرس ساتھی مسیحیوں کو خدمتگزاری میں ثابتقدم رہنے میں مدد دینے کیلئے اُنہیں صحیح علم کی اہمیت یاد دلانا چاہتا تھا۔ کیا اِس میں شک کی کوئی گنجائش ہے کہ پطرس رسول نے اپنے نام کے حامل دوسرے خط کو تحریر کِیا تھا؟ اِس خط میں درج باتیں اِسکے لکھنے والے کی بابت تمام شکوک مٹا دیتی ہیں۔ مصنف بیان کرتا ہے کہ وہ ’شمعون پطرس یسوع مسیح کا بندہ اور رسول ہے۔‘ (۲-پطر ۱:۱) اِس خط کی بابت وہ کہتا ہے کہ ”اب میں تمہیں یہ دوسرا خط لکھتا ہوں۔“ (۳:۱) پطرس نے یعقوب اور یوحنا کیساتھ یسوع مسیح کی صورت بدلنے کی رویا دیکھی تھی اِسلئے وہ اپنا ذکر اِس واقعہ کے عینی شاہد کے طور پر کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اِس واقعے کو پورے جذباتواحساسات کیساتھ تحریر کرتا ہے۔ (۱:۱۶-۲۱) وہ بیان کرتا ہے کہ یسوع نے اپنی موت کے بارے میں پہلے ہی سے آگاہ کر دیا تھا۔—۲-پطر ۱:۱۴؛ یوح ۲۱:۱۸، ۱۹۔
۲.کیا چیز ثابت کرتی ہے کہ پطرس کا دوسرا خط فہرستِمسلمہ کا حصہ ہے؟
۲ تاہم، بعض تنقیدنگار اِن دونوں خطوط کے طرزبیاِن میں فرق کی وجہ سے دوسرے خط کو پطرس کی تحریر خیال نہیں کرتے۔ لیکن یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں اِسلئےکہ اِن دونوں خطوط کی تحریر کا موضوع اور مقصد مختلف تھا۔ علاوہازیں، پطرس نے اپنا پہلا خط ’ایک وفادار بھائی سلوانس کی معرفت‘ لکھا تھا۔ اگر سلوانس کے اندازِبیان کو مدِنظر رکھا جائے تو اِن دونوں خطوط کے مختلف طرزِبیان کی وجہ سمجھ آتی ہے کیونکہ سلوانس نے بظاہر دوسرے خط کی تحریر میں کوئی حصہ نہیں لیا تھا۔ (۱-پطر ۵:۱۲) فہرستِمسلمہ کے حصے کے طور پر یہ خط اِس لئے زیرِبحث آیا ہے کہ ”فادروں کی اکثریت نے درست طور پر اِسکی تصدیق نہیں کی ہے۔“ تاہم جیساکہ ”آؤٹسٹینڈنگ ارلی کیٹیلوگ آف دی کرسچین گریک سکرپچرز“ کے چارٹ سے ظاہر ہے، کارتھیج کی تیسری مجلس سے پہلے کئی بااختیار ماہرین پطرس کے دوسرے خط کو بائبل کُتب کی فہرست کا حصہ خیال کرتے تھے۔a
۳. پطرس کا دوسرا خط بظاہر کب، کہاں اور کن کیلئے لکھا گیا تھا؟
۳ پطرس کا دوسرا خط کب لکھا گیا تھا؟ غالباً یہ کوئی۶۴ عیسوی میں پہلے خط کے کچھ ہی دیر بعد بابل یا اِسکے گردونواح سے لکھا گیا تھا۔ تاہم اِس کے جائےتحریر کی بابت کوئی براہِراست شہادت موجود نہیں۔ تحریر کے وقت پطرس جانتا تھا کہ پولس کے بیشتر خطوط کلیسیاؤں میں موجود ہیں اور وہ اُنہیں ”اَور صحیفوں“ کا حصہ اور الہامی خیال کرتا تھا۔ پطرس کا دوسرا خط اُن لوگوں کے نام ہے ”جنہوں نے . . . ہمارا سا قیمتی ایمان پایا۔“ اِن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں پطرس اپنے پہلے خط میں مخاطب کرتا ہے اور وہ بھی جنہیں اُس نے منادی کی تھی۔ کئی علاقوں میں پہنچنے والے پہلے خط کی طرح پطرس کا دوسرا خط بھی جلد ہی عام ہو گیا۔—۲-پطر ۳:۱۵، ۱۶؛ ۱:۱؛ ۳:۱؛ ۱-پطر ۱:۱۔
کیوں فائدہمند
۸. (ا) پطرس نے عبرانی اور یونانی صحائف کے الہامی ہونے کی تصدیق کیسے کی ہے؟ (ب) صحیح علم پر قائم رہنا ہمارے لئے کیسے فائدہمند ثابت ہوگا؟
۸ صحیح علم کسقدر ضروری ہے! پطرس خود بھی دلائل دیتے وقت عبرانی صحائف سے حاصلکردہ صحیح علم کو استعمال کرتا ہے۔ وہ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ روحُالقدس کے الہام سے لکھے گئے: ”کیونکہ نبوّت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روحُالقدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔“ وہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ اُسے پولس جیسی حکمت ”عنایت ہوئی“ تھی۔ (۲-پطر ۱:۲۱؛ ۳:۱۵) تمام الہامی صحائف پر غور کرنا اور صحیح علم پر قائم رہنا ہمارے لئے بڑا فائدہمند ثابت ہوتا ہے۔ یوں ہم اُن لوگوں کی طرح کبھی بھی نہیں بنیں گے جو پطرس کے مطابق یہ کہتے ہیں: ”اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔“ (۳:۴) نہ ہی ہم اُن جھوٹے استادوں کے پھندوں میں پھنسیں گے جنکا ذکر پطرس اپنے خط کے دوسرے باب میں کرتا ہے۔ اِسکی بجائے ہمیں پطرس اور دیگر بائبلنویسوں کی یاددہانیوں پر ہمیشہ غور کرنا چاہئے۔ یہ ”حق بات پر قائم“ رہنے نیز تحمل اور ثابتقدمی سے ”ہمارے خداوند اور مُنجی یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے“ رہنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔—۱:۱۲؛ ۳:۱۸۔
۹. ہمیں کونسی مخلصانہ کوشش کرنے کی حوصلہافزائی دی گئی ہے، اور کیوں؟
۹ ہمیں ”خدا اور ہمارے خداوند یسوع کی پہچان“ میں بڑھنے میں مدد دینے کیلئے پطرس اُن مسیحی خوبیوں کو فروغ دینے کیلئے مخلصانہ کوشش کرنے پر زور دیتا ہے جو ایک باب کی ۵ تا ۷ آیات میں درج ہیں۔ اِسکے بعد، وہ ۸آیت میں مزید بیان کرتا ہے: ”اگر یہ باتیں تم میں موجود ہوں اور زیادہ بھی ہوتی جائیں تو تم کو ہمارے خداوند یسوعؔ مسیح کے پہچاننے میں بیکار اور بےپھل نہ ہونے دینگی۔“ اِن تشویشناک ایّام میں خدا کے خادموں کے طور پر سرگرم رہنے کیلئے یہ حوصلہافزائی یقیناً شاندار ہے!—۱:۲۔
۱۰. (ا) پطرس کونسے وعدوں پر زور دیتا ہے، اور اِس سلسلے میں وہ کیا نصیحت کرتا ہے؟ (ب) بادشاہتی پیشینگوئیوں کی بابت پطرس کیا یقیندہانی کراتا ہے؟
۱۰ یہوواہ خدا کے ’قیمتی اور نہایت بڑے وعدوں‘ سے مستفید ہونے کیلئے حتیالمقدور کوشش کرنا کسقدر ضروری ہے! اِسی لئے پطرس ممسوح مسیحیوں کو بادشاہت پر اپنی آنکھیں جمائے رکھنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے: ”اپنے بلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو کبھی ٹھوکر نہ کھاؤ گے۔ بلکہ اِس سے تم ہمارے خداوند اور مُنجی یسوؔع مسیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عزت کے ساتھ داخل کئے جاؤ گے۔“ اِسکے بعد پطرس یسوع کے بادشاہتی جلال کی شانوشوکت پر توجہ دلاتا ہے۔ وہ یسوع کی صورت بدلنے کی رویا کا عینیشاہد تھا، لہٰذا وہ بیان کرتا ہے: ”ہمارے پاس نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا۔“ واقعی، یہوواہ کی شاندار بادشاہت کی بابت ہر پیشینگوئی یقیناً پوری ہوگی۔ پس ہم پُراعتماد ہو کر پطرس کیساتھ یسعیاہ کی پیشینگوئی کے الفاظ دہرا سکتے ہیں: ”اُس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہیگی۔“—۲-پطر ۱:۴، ۱۰، ۱۱، ۱۹؛ ۳:۱۳؛ یسع ۶۵:۱۷، ۱۸۔
[فٹنوٹ]
a صفحہ ۳۰۳ کے چارٹ کا جائزہ لیں۔