یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • خدم 11/‏08 ص.‏ 4-‏5
  • پہلا پطرس

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • پہلا پطرس
  • ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
  • ذیلی عنوان
  • کیوں فائدہ‌مند
ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
خدم 11/‏08 ص.‏ 4-‏5

پہلا پطرس

‏(‏ایس‌آئی ص.‏ ۲۵۱-‏۲۵۲ پ.‏ ۱-‏۵؛ ص.‏ ۲۵۳ پ.‏ ۱۱-‏۱۳)‏

پہلا پطرس کی تمہید

۱.‏ مسیحیوں کو مشکلات کا سامنا کیوں کرنا پڑا، اور ایسی صورتحال میں پطرس کا خط کیسے بروقت ثابت ہوا؟‏

۱ جب ابتدائی مسیحیوں نے خدا کی خوبیاں بیان کرنا شروع کیں تو بادشاہی کی مُنادی کا کام ترقی کرنے اور رومی سلطنت کے کونے‌کونے تک پھیلنے لگا۔ تاہم، مسیحیوں کے اِس سرگرم گروہ کے بارے میں کچھ غلط‌فہمیاں پیدا ہونے لگیں۔ پہلی بات تو یہ کہ اُنکے مذہب کی ابتدا یروشلیم سے ہوئی تھی اور اِسکے بیشتر رُکن یہودی تھے اسلئے بعض لوگوں نے اِن مسیحیوں کو یہودیت کے سیاسی حامیوں کیساتھ منسوب کر دیا جوکہ رومی حکومت کے تحت خوش نہیں تھے اور مقامی حکمرانوں کیلئے مسلسل خطرہ بنے ہوئے تھے۔ علاوہ‌ازیں، مسیحی دوسروں سے فرق نظر آتے تھے کیونکہ وہ نہ تو بادشاہ کیلئے بخور جلاتے تھے اور نہ ہی اُس زمانے میں رائج جھوٹی مذہبی رسومات مناتے تھے۔ پس اپنے ایمان کی وجہ سے اُنہیں نہ صرف لوگوں کی طرف سے بہت زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا بلکہ مختلف مشکلات بھی برداشت کرنی پڑتی تھیں۔ پس ایسے وقت میں خدا کا پطرس کو اپنا خط تحریر کرنے کا الہام بخشنا بالکل موزوں تھا۔ اِس خط کے ذریعے اُس نے مسیحیوں کو ثابت‌قدم رہنے کی حوصلہ‌افزائی دی۔ اِسکے‌علاوہ، اُس نے اُنہیں یہ بھی مشورہ دیا کہ اُس وقت کے رومی قیصر نیرو کی حکمرانی کے تحت کیسے زندگی بسر کریں۔ اُس وقت اُٹھنے والے اذیت کے طوفان کے پیشِ‌نظر یہ خط بہت ہی بروقت ثابت ہوا۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ کیا چیز ثابت کرتی ہے کہ پطرس کے پہلے خط کا مصنف پطرس رسول ہی تھا؟ (‏ب)‏ یہ خط کن کو لکھا گیا تھا؟‏

۲ اِس خط کے تعارفی الفاظ ہی سے اِس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ اِس کا مصنف پطرس ہے۔ علاوہ‌ازیں، ایرینیس، اسکندریہ کے کلیمنٹ، آریگن اور طرطلیان نے اپنی تحریروں میں اِس خط کے اقتباس پیش کئے ہیں اور پطرس کو اِسکا مصنف قرار دیا ہے۔‏a دیگر الہامی خطوط کی طرح پطرس کے پہلے خط کو بھی مستند قرار دیا گیا ہے۔ یوسیبیس بیان کرتا ہے کہ اُسکے دور میں (‏تقریباً ۲۶۰-‏۳۴۲ عیسوی)‏ کلیسیا کے بزرگ پطرس کے خط کو استعمال کرتے تھے اور اُنہیں اِسکے مستند ہونے پر کوئی شک نہیں تھا۔ دوسری صدی کے شروع میں رہنے والے ا گناتئیس، ہرماس اور برنباس نے اِس خط کا حوالہ دیا۔‏b پطرس کا خط دیگر الہامی صحائف کیساتھ مکمل طور پر ہم‌آہنگ ہے اور اِس میں ایشیا کوچک کے علاقوں یعنی ”‏پنطسؔ۔ گلتیہؔ۔ کپدُؔکیہ۔ آسیہؔ اور بتُھنیہؔ میں جابجا“‏ رہنے والے یہودی اور غیریہودی مسیحیوں کیلئے پُرزور پیغام درج ہے۔—‏۱-‏پطرس ۱:‏۱‏۔‏

۳.‏ پطرس کے اپنا پہلا خط تحریر کر نے کے وقت کی بابت ہمارے پاس کیا ثبوت ہے؟‏

۳ پطرس کا خط کب لکھا گیا؟ اِس خط کی تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس وقت مسیحیوں کو یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کی طرف سے مشکلات کا سامنا تھا۔ لیکن سن ۶۴ عیسوی میں رومی شہنشاہ نیرو کی طرف سے آنے والی اذیت کا آغاز ابھی نہیں ہوا تھا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پطرس نے یہ خط اِس واقعہ سے ذرا پہلے، غالباً ۶۲ سے ۶۴ عیسوی کے درمیان لکھا تھا۔ اِس دوران مرقس کا پطرس کیساتھ ہونا بھی اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پطرس نے یہ خط اِنہی سالوں میں لکھا تھا۔ کیونکہ پولس کے پہلی بار روم میں قید کئے جانے کے وقت (‏تقریباً ۵۹-‏۶۱ عیسوی)‏ مرقس اُس کیساتھ تھا لیکن وہ ایشیاکوچک کے سفر پر روانہ ہونے والا تھا۔ نیز پولس کے دوسری بار قید کئے جانے کے وقت (‏تقریباً ۶۵ عیسوی)‏ مرقس دوبارہ پولس کے پاس روم پہنچنے والا تھا۔ (‏۱-‏پطر ۵:‏۱۳؛‏ کل ۴:‏۱۰؛‏ ۲-‏تیم ۴:‏۱۱‏)‏ پس پولس کے پہلی اور دوسری بار قید کئے جانے کے درمیانی عرصہ میں مرقس یقیناً پطرس کے ساتھ بابل میں ہوگا۔‏

۴، ۵.‏ (‏ا)‏ کیا چیز اِس دعوے کو غلط ثابت کرتی ہے کہ پطرس نے اپنا پہلا خط روم سے لکھا تھا؟ (‏ب)‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ اُس نے یہ خط بابل سے لکھا تھا؟‏

۴ پطرس کا پہلا خط کہاں لکھا گیا؟ بائبل مبصرین اِس خط کے مستند ہونے، اِسکے الہامی صحائف کا حصہ ہونے، پطرس کے اِسے تحریر کرنے اور اِسکے لکھے جانے کی تاریخ سے اتفاق کرتے ہیں۔ لیکن اِسکے مقامِ‌تحریر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ جہاں تک پطرس کی بات ہے تو وہ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اُس نے یہ خط بابل میں لکھا۔ (‏۱-‏پطر ۵:‏۱۳‏)‏ لیکن بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پطرس نے یہ خط روم سے لکھا تھا کیونکہ اُنکے خیال میں روم ہی کا دوسرا نام ”‏بابل“‏ تھا۔ تاہم حقائق اِس نظریے کی حمایت نہیں کرتے۔ بائبل کہیں بھی یہ اشارہ نہیں دیتی کہ بابل روم ہی کا نام ہے۔ چونکہ پطرس نے اپنا یہ خط ”‏پنطسؔ۔ گلتیہؔ۔ کپدُؔکیہ۔ آسیہؔ اور بتُھنیہؔ“‏ کے حقیقی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے لکھا تھا تو اِسکا مطلب ہے کہ جب وہ یہ کہتا ہے کہ اُس نے یہ خط بابل سے لکھا تو یہ یقیناً بابل کے شہر کی طرف ہی اشارہ ہوگا۔ (‏۱:‏۱‏)‏ علاوہ‌ازیں، پطرس کے بابل میں رہنے کی معقول وجہ تھی۔ اُسے ”‏مختونوں کو خوشخبری دینے کا کام“‏ سونپا گیا تھا اور یہودیوں کی بڑی تعداد بابل میں رہتی تھی۔ (‏گل ۲:‏۷-‏۹‏)‏ بابل میں تیار ہونے والی تالمود پر بات کرتے ہوئے، انسائیکلوپیڈیا جوڈیکا پہلی صدی کے دوران ”‏با بل میں موجود بڑی‌بڑی درسگاہوں“‏ کا ذکر کرتا ہے۔‏c

۵ پطرس کے دونوں خطوط سمیت تمام الہامی صحائف کہیں بھی یہ بیان نہیں کرتے کہ پطرس روم گیا تھا۔ پولس رسول اپنے روم میں ہونے کا ذکر کرتا ہے مگر وہ کہیں بھی یہ نہیں کہتا کہ پطرس بھی روم میں تھا۔ اگرچہ پولس رومیوں کے نام اپنے خط میں ۳۵ لوگوں کا بنام ذکر کرتا ہے اور ۲۶ کو بنام سلام بھیجتا ہے لیکن وہ اپنے اِس خط میں پطرس کا کہیں بھی ذکر نہیں کرتا۔ محض اسلئے کہ اُس وقت پطرس وہاں تھا ہی نہیں!‏ (‏روم ۱۶:‏۳-‏۱۵‏)‏ ”‏بابل“‏ جہاں سے پطرس نے اپنا پہلا خط لکھا وہ یقیناً مسوپتامیہ میں دریائے‌فرات کے کنارے واقع بابل کا شہر ہی تھا۔‏

کیوں فائدہ‌مند

۱۱.‏ نگہبانوں کو مشورت دیتے وقت پطرس رسول کیسے یسوع مسیح اور پولس رسول کی نصیحت پر عمل کرتا ہے؟‏

۱۱ پطرس کے پہلے خط میں نگہبانوں کو بڑی عمدہ مشورت دی گئی ہے۔ یوحنا ۲۱:‏۱۵-‏۱۷ میں درج یسوع کی مشورت اور اعمال ۲۰:‏۲۵-‏۳۵ میں درج پولس کی مشورت کو ذہن میں رکھتے ہوئے پطرس ایک بار پھر بیان کرتا ہے کہ نگہبان کا کام گلّہ کی نگہبانی کرنا ہے۔ نیز یہ کہ اِس کام کو بغیر کسی نفع یا لالچ کے خوشی اور دلی شوق سے کرنا چاہئے۔ چونکہ کلیسیا کا نگہبان ”‏سردار گلّہ‌بان“‏ یسوع مسیح کے ماتحت خدمت انجام دیتا ہے اسلئے اُسے فروتنی کیساتھ خدا کے گلّہ کی دیکھ‌بھال کرنی چاہئے کیونکہ وہ یسوع مسیح کے حضور جوابدہ ہے۔—‏۱-‏پطر ۵:‏۲-‏۴‏۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ حاکموں اور مالکوں کی کیسی تابعداری کی جانی چاہئے؟ (‏ب)‏ شوہر کی سرداری اور بیوی کی تابعداری کے سلسلے میں پطرس کیا نصیحت کرتا ہے؟ (‏ج)‏ پطرس کے پہلے خط میں کس مسیحی خوبی کو نمایاں کِیا گیا ہے؟‏

۱۲ پطرس کے خط میں تابعداری کے دیگر پہلوؤں پر بھی بات کی گئی ہے اور اِس سلسلے میں شاندار نصیحت کی گئی ہے۔ پہلا پطرس ۲:‏۱۳-‏۱۷ آیات میں ہمیں بادشاہوں اور حاکموں کے تابعدار رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ تاہم، یہ تابعداری نسبتی ہے کیونکہ سچے مسیحی خدا کے خادموں کے طور پر درحقیقت ’‏خدا سے ڈرتے‘‏ ہیں اور اُسی کے تابعدار رہنا چاہتے ہیں۔ نوکروں کو اپنے مالکوں کے تابع رہنے اور ’‏خدا کی خاطر‘‏ تکالیف برداشت کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ بیویوں کو بھی اپنے شوہروں کے تابع رہنے کی تاکید کی گئی ہے خواہ وہ اُنکے ہم ایمان ہیں یا نہیں۔ کیونکہ اُنکے پاکیزہ چال‌چلن اور شوہر کیلئے مناسب احترام دکھانے کی ’‏خدا کے نزدیک بڑی قدر‘‏ ہے۔ علاوہ‌ازیں، ایسا کرنے سے وہ اپنے شوہروں کو بھی سچائی میں لا سکتی ہیں۔ اِس بات کی اہمیت سمجھانے کیلئے پطرس رسول ابرہام کیلئے سارہ کی تابعداری کی مثال پیش کرتا ہے۔ (‏۱-‏پطر ۲:‏۱۷-‏۲۰؛‏ ۳:‏۱-‏۶؛‏ پید ۱۸:‏۱۲‏)‏ شوہروں کو بھی بیویوں کو ”‏نازک ظرف“‏ جانتے ہوئے مناسب طریقے سے سرداری کرنی چاہئے۔ تابعداری کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پطرس تلقین کرتا ہے:‏ ”‏اَے جوانو!‏ تُم بھی بزرگوں کے تابع رہو۔“‏ اِسکے بعد پطرس فروتن بننے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اپنے پہلے خط میں اُس نے خاص طور پر اِسی خوبی کو نمایاں کِیا ہے۔—‏۱-‏پطر ۳:‏۷-‏۹؛‏ ۵:‏۵-‏۷؛‏ ۲:‏۲۱-‏۲۵‏۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ پطرس اپنے خط میں مسیحی کلیسیا کو بلا‌نے کے خدا کے مقصد کی کیسے وضاحت کرتا ہے؟ (‏ب)‏ پطرس کس شاندار میراث کا ذکر کرتا ہے، اور کون اِسے حاصل کرتے ہیں؟‏

۱۳ ایک ایسے وقت میں جب مسیحیوں کو پھر سے آزمائشوں اور اذیت کا سامنا تھا، پطرس نے اُنہیں اپنے خط کے ذریعے تقویت اور حوصلہ‌افزائی دی۔ بِلاشُبہ یہ خط ہمارے زمانے میں آزمائشوں کا مقابلہ کرنے والے لوگوں کیلئے بھی بیش‌قیمت ہے۔ عبرانی صحائف میں درج خدا کے احکام پر توجہ دلاتے ہوئے پطرس لکھتا ہے:‏ ”‏پاک ہو اسلئے کہ مَیں پاک ہوں۔“‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۱۶؛‏ احبا ۱۱:‏۴۴)‏ اِسکے بعد اپنے خط کے ایک دوسرے باب میں دیگر عبرانی صحائف سے اقتباسات پیش کرتے ہوئے وہ بیان کرتا ہے کہ کیسے مسیحی کلیسیا کو یسوع مسیح کی نیو پر زندہ پتھروں سے ایک روحانی گھر کے طور پر تعمیر کِیا جاتا ہے۔ لیکن کس مقصد کیلئے؟ پطرس جواب دیتا ہے:‏ ”‏تُم ایک برگزیدہ نسل۔ شاہی کاہنوں کا فرقہ۔ مُقدس قوم اور ایسی اُمت ہو جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اُسکی خوبیاں ظاہر کرو جس نے تمہیں تاریکی سے اپنی عجیب روشنی میں بلا‌یا ہے۔“‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۴-‏۱۰؛‏ یسع ۲۸:‏۱۶؛‏ زبور ۱۱۸:‏۲۲؛‏ یسع ۸:‏۱۴؛‏ خر ۱۹:‏۵، ۶؛‏ یسع ۴۳:‏۲۱؛‏ ہوس ۱:‏۱۰؛ ۲:‏۲۳)‏ پطرس رسول خدا کی مُقدس قوم پر مشتمل ’‏شاہی کاہنوں کے اِسی فرقہ‘‏ کیساتھ ”‏ایک غیرفانی اور بے‌داغ اور لازوال میراث کو حاصل“‏ کرنے ’‏جلال کا ایسا سہرا پانے جو مرجھانے کا نہیں‘‏ اور ’‏مسیح میں ابدی جلال‘‏ پانے کے بادشاہتی وعدے کو دہراتا ہے۔ پس خوش رہنے کیلئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہوئے پطرس کہتا ہے:‏ ”‏خوشی کرو تاکہ اُسکے جلال کے ظہور کے وقت بھی نہایت خوش‌وخرم ہو۔“‏—‏۱-‏پطر ۱:‏۴؛‏ ۵:‏۴،‏ ۱۰؛‏ ۴:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a میکلن ٹاک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا، جو ۱۹۸۱ میں دوبارہ شائع ہوا، جِلد ۸، صفحہ ۱۵۔‏

b نیو بائبل ڈکشنری، دوسرا ایڈیشن، ۱۹۸۶، از جے.‏ ڈی.‏ ڈگلس، صفحہ ۹۱۸۔‏

c یروشلیم ۱۹۷۱، جِلد ۱۵، کالم ۷۵۵۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں