یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • خدم 12/‏08 ص.‏ 3-‏4
  • پہلا یوحنا

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • پہلا یوحنا
  • ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
  • ذیلی عنوان
  • کیوں فائدہ‌مند
ہماری بادشاہتی خدمتگزاری ۸۲۰۰
خدم 12/‏08 ص.‏ 3-‏4

پہلا یوحنا

‏(‏ایس‌آئی ص.‏ ۲۵۶-‏۲۵۷ پ.‏ ۱-‏۵؛ ص.‏ ۲۵۸ پ.‏ ۱۱-‏۱۳)‏

پہلے یوحنا کی تمہید

۱.‏ (‏ا)‏ یوحنا کی تحریروں میں کونسی خوبی بہت نمایاں ہے؟ (‏ب)‏ کونسی چیز ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک جذباتی شخص نہیں تھا؟ (‏ج)‏ یوحنا کے تینوں خط بروقت کیوں تھے؟‏

۱ یوحنا رسول جو یسوع مسیح کا بہت عزیز شاگرد تھا راستی سے گہری محبت رکھتا تھا۔ اِس چیز نے اُسے یسوع مسیح کی سوچ کو سمجھنے مدد دی۔ اِسی لئے اُس کی تحریروں میں محبت کا موضوع بہت نمایاں ہے۔ اگرچہ وہ ایک جذباتی شخص نہیں تھا تو بھی یسوع نے اُسکا نام ”‏بُوانرگسؔ یعنی گرج کے بیٹے رکھا۔“‏ (‏مر ۳:‏۱۷‏)‏ دراصل یوحنا رسول نے اپنے تینوں خط سچائی اور راستی کی حمایت کرنے کیلئے تحریر کئے کیونکہ جس برگشتگی کی بابت پولس رسول نے پیشینگوئی کی تھی وہ یوحنا کے دنوں میں واضح طور پر نظر آ رہی تھی۔ یوحنا کے تینوں خط بروقت تھے کیونکہ یہ ابتدائی مسیحیوں کو ”‏شریر“‏ کے خفیہ حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے درکار قوت فراہم کر سکتے تھے۔—‏۲-‏تھس ۲:‏۳، ۴؛‏ ۱-‏یوح ۲:‏۱۳، ۱۴؛‏ ۵:‏۱۸، ۱۹‏۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ کونسی چیز ظاہر کرتی ہے کہ یوحنا رسول کے خط متی اور مرقس کی انجیل اور پطرس اور پولس رسول کے سفری خطوں کے کافی عرصہ بعد لکھے گئے تھے؟ (‏ب)‏ اِن خطوں سے اِن کے تحریر کئے جانے کے وقت اور مقام کی بابت کیا پتہ چلتا ہے؟‏

۲ خطوں میں درج معلومات سے پتا چلتا ہے کہ یہ خط متی اور مرقس کی انجیل نیز، پطرس اور پولس کے سفری خطوں کے کافی بعد لکھے گئے تھے۔ وقت بدل چکا تھا۔ اِن خطوں میں یہودیت کا کوئی ذکر نہیں جوکہ ابتدائی مسیحی کلیسیاؤں کے لئے سب سے بڑا خطرہ تھا۔ اِسکے‌علاوہ، اِن خطوں میں عبرانی صحائف کا بھی حوالہ نہیں دیا گیا۔ اِسکے‌برعکس، یوحنا رسول ”‏اخیر وقت“‏ اور ”‏بہت سے مخالفِ‌مسیح“‏ پیدا ہونے یا اُن کے آنے کا ذکر کرتا ہے۔ (‏۱-‏یوح ۲:‏۱۸‏)‏ یوحنا اپنے قارئین کے لئے ”‏اَے میرے بچو!‏“‏ اور اپنے لئے ”‏بزرگ“‏ جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے۔ (‏۱-‏یوح ۲:‏۱،‏ ۱۲، ۱۳،‏ ۱۸،‏ ۲۸؛‏ ۳:‏۷،‏ ۱۸؛‏ ۴:‏۴؛‏ ۵:‏۲۱؛‏ ۲-‏یوح ۱؛‏ ۳-‏یوح ۱‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُس نے یہ تینوں خط کافی بعد میں لکھے تھے۔ اِسکے‌علاوہ، ۱-‏یوحنا ۱:‏۳، ۴ ظاہر کرتی ہیں کہ یوحنا کی انجیل بھی تقریباً اِسی وقت کے دوران لکھی گئی تھی۔ عام طور پر خیال کِیا جاتا ہے کہ یوحنا رسول کے تینوں خط اُس کی وفات سے کچھ ہی عرصہ پہلے تقریباً ۹۸ عیسوی میں مکمل ہوئے اور یہ افسس کے گردونواح میں لکھے گئے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ کیا چیز یوحنا کے پہلے خط کے مصنف اور اِسکے مستند ہونے کی تصدیق کرتی ہے؟ (‏ب)‏ بعدازاں اِس میں کن الفاظ کو شامل کر دیا گیا، مگر کیا چیز اِن الفاظ کو محض اضافہ ثابت کرتی ہے؟‏

۳ یوحنا کا پہلا خط کیونکہ اُس کے نام سے منسوب انجیل سے بہت زیادہ مطابقت رکھتا ہے اس لئے یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اِن دونوں کو ایک ہی شخص نے لکھا ہے۔ مثال کے طور پر، اپنے پہلے خط کے ابتدائی الفاظ میں وہ خود کو ایک عینی شاہد کے طور پر متعارف کرواتا ہے جس نے اُس ”‏زندگی کے کلام“‏ کو اور اُس ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ کو ”‏جو باپ کے ساتھ تھی اور ہم پر ظاہر ہوئی“‏ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ یوحنا اِسی طرح کے الفاظ سے یوحنا کی انجیل کو بھی شروع کرتا ہے۔ اِس کے مستند ہونے کی تصدیق نئے عہدنامے کی کتابوں کی ابتدائی دریافت‌شُدہ فہرست میوریٹورین فریگ‌منٹ اور دوسری صدی کے مصنّفین ارینیس، پولی‌کارپ اور پاپائس نے بھی کی تھی۔‏a یوسیبیس (‏تقریباً ۲۶۰-‏۳۴۲ عیسوی)‏ کے مطابق یوحنا کے پہلے خط کے مستند ہونے کی بابت کبھی کسی نے کوئی اعتراض نہیں اُٹھایا۔‏b تاہم، یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ بعض پُرانے ترجموں میں ۵ باب کی ۷ آیت کے آخر پر اور ۸ آیت کے شروع میں مندرجہ‌ذیل الفاظ کا اضافہ کر دیا گیا ہے:‏ ”‏آسمان پر باپ اَور بیٹا اَور رُوح‌اُلقدس اَور یہ تینوں ایک ہی ہیں۔ اور یہ تین ہیں جو زمین پر گواہی دیتے ہیں۔“‏ (‏کیتھولک ترجمہ‏)‏ لیکن یہ الفاظ کسی بھی ابتدائی یونانی مسودے میں نہیں ملتے۔ جدید ترجموں میں بھی یہ الفاظ شامل نہیں ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ متن محض تثلیث کے عقیدے کی حمایت میں شامل کِیا گیا تھا۔—‏۱-‏یوح ۱:‏۱، ۲‏۔‏c

۴.‏ (‏ا)‏ یوحنا رسول اپنے مسیحی ساتھیوں کو کس چیز سے بچانا چاہتا تھا؟ (‏ب)‏ اُس نے کونسی جھوٹی تعلیمات کی نفی کی؟‏

۴ یوحنا رسول مسیحیوں کو جنہیں وہ ”‏اَے عزیزو!‏“‏ اور ”‏اَے لڑکو!‏“‏ کہہ کر مخاطب کرتا ہے ”‏بہت سے مخالفِ‌مسیح“‏ کی جھوٹی تعلیمات سے بچانا چاہتا تھا۔ یہ لوگ سچے مسیحیوں سے الگ ہو گئے تھے اور اب زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گمراہ کرنے یا سچائی سے دُور لیجانے کی کوشش کر رہے تھے۔ (‏۲:‏۷،‏ ۱۸‏)‏ ہو سکتا ہے کہ یہ برگشتہ مخالفِ‌مسیح یونانی فیلسوفی سے متاثر ہوئے ہوں جس میں ابتدائی غناسطیت شامل تھی۔ غناسطیوں کا دعویٰ تھا کہ اُنہیں خدا کی طرف سے خاص قسم کا پُراسرار علم حاصل ہے۔‏d یوحنا برگشتگی کے خلاف ڈٹا رہا اور اُس نے تین مختلف موضوعات:‏ گناہ، محبت اور مخالفِ‌مسیح کے بارے میں بہت کچھ بیان کِیا۔ گناہ اور اِس سے نجات دینے کے لئے یسوع کی قربانی کی بابت اُس نے جوکچھ لکھا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مخالفِ‌مسیح خود کو راستباز ظاہر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ گناہ سے پاک ہیں اِس لئے اُنہیں یسوع کے فدیے کی قربانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی ذات کے بارے میں ایسے علم نے اُنہیں خودغرض اور محبت سے عاری بنا دیا تھا۔ یوحنا رسول اُن کی اِس حالت کو بے‌نقاب کرنے کے لئے اپنے پورے خط میں حقیقی مسیحی محبت پر زور دیتا ہے۔ اِس کے علاوہ، یسوع کو مسیح ثابت کرنے، انسان کے طور پر زمین پر آنے سے پہلے آسمان میں اُس کی زندگی اور ایمانداروں کو نجات دینے کے لئے اُس کے بطور خدا کے بیٹے دُنیا میں آنے کو ثابت کرنے کے لئے اُس کی دلیلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مخالفِ‌مسیح لوگوں کے جھوٹے عقیدے کی نفی کر رہا تھا۔ (‏۱:‏۷-‏۱۰؛‏ ۲:‏۱، ۲؛‏ ۴:‏۱۶-‏۲۱؛‏ ۲:‏۲۲؛‏ ۱:‏۱، ۲؛‏ ۴:‏۲، ۳،‏ ۱۴، ۱۵‏)‏ یوحنا رسول اِن جھوٹے اُستادوں کو ”‏مخالفِ‌مسیح“‏ کا نام دیتا ہے اور وہ بیشمار ایسے طریقوں کا ذکر کرتا ہے جس سے خدا کے فرزندوں اور اِبلیس کے فرزندوں کو پہچانا جا سکتا تھا—‏۲:‏۱۸،‏ ۲۲؛‏ ۴:‏۳‏۔‏

۵.‏ کونسی چیز ظاہر کرتی ہے کہ یوحنا کا پہلا خط مسیحیوں کی تمام برادری کے نام لکھا گیا تھا؟‏

۵ اِس خط کو کسی خاص کلیسیا کے نام تحریر نہیں کِیا گیا۔ اِس ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسیحیوں کی تمام برادری کے لئے لکھا گیا تھا۔ اِس خط کے نہ تو شروع میں اور نہ ہی آخر میں کسی قسم کے سلام‌وآداب کا ذکر ہے اِس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی کے نام ذاتی خط نہیں ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اِس تحریر کو خط کی بجائے ایک سنجیدہ مضمون یا مقالہ کہا جا سکتا ہے۔ پورے خط میں یوحنا رسول کا لوگوں کو جمع کے صیغے میں مخاطب کرنا بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ مصنف نے یہ خط ایک شخص کی بجائے جماعت یا لوگوں کے گروہ کے نام لکھا تھا۔‏

کیوں فائدہ‌مند

۱۱.‏ آجکل سچے مسیحی دُنیاوی خواہشات اور مخالفِ‌مسیح کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ پہلی صدی کے آخری سالوں کی طرح آج بھی ”‏بہت سے مخالفِ‌مسیح“‏ ہیں جن کے خلاف سچے مسیحیوں کو خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ سچے مسیحیوں کے لئے ’‏اُس پیغام پر جو اُنہوں نے شروع سے سنا ہے یعنی ایک‌دوسرے سے محبت رکھیں‘‏ عمل کرنا ضروری ہے۔ نیز، اُنہیں خدا اور سچی تعلیم میں قائم رہنا اور دلیری کے ساتھ راستی کے کام کرنے ہیں۔ (‏۱-‏یوح ۲:‏۱۸؛‏ ۳:‏۱۱؛‏ ۲:‏۲۷-‏۲۹‏)‏ ایک اَور اہم آگاہی ”‏جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی“‏ جیسی مادہ‌پرستانہ چیزوں اور دُنیا میں موجود بُرائیوں کے خلاف دی گئی ہے جن میں بہتیرے نام‌نہاد مسیحی اُلجھے ہوئے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ ”‏جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا“‏ سچے مسیحی دُنیا اور اُس کی خواہشوں سے دُور رہیں گے۔ نفرت، نفسانفسی اور تعصب سے بھری اِس دُنیا میں یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم خدا کی مرضی کو جاننے کے لئے اُس کے الہامی کلام کا مطالعہ کریں اور اُس کے مطابق چلیں!‏—‏۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ ہمارے فائدے کے لئے یوحنا کا پہلا خط کن مختلف باتوں کے درمیان فرق کو واضح کرتا ہے؟ (‏ب)‏ ہم دُنیا پر کیسے غالب آ سکتے ہیں؟‏

۱۲ یوحنا کے پہلے خط میں ہمارے فائدہ کے لئے باپ کی طرف سے آنے والے نور اور شریر کی تاریکی کے درمیان فرق کو واضح کِیا گیا ہے جو سچائی کو تباہ کرتی ہے۔ نیز، اِس میں خدا کی زندگی‌بخش تعلیمات اور مخالفِ‌مسیح کی گمراہ‌کُن تعلیمات میں پائے جانے والے فرق کو ظاہر کِیا گیا ہے۔ اِسکے‌علاوہ، اِس خط میں خدا اور یسوع کے ساتھ متحد مسیحیوں کی کلیسیا میں پائی جانے والی محبت اور قائن کی طرح نفرت رکھنے والے لوگوں کے درمیان فرق کو بھی نمایاں کِیا گیا ہے۔ اِن لوگوں کے بارے میں لکھتے ہوئے یوحنا رسول بیان کرتا ہے:‏ ’‏وہ نکلے تو ہم ہی میں سے ہیں لیکن یہ اس لئے ہوا تاکہ ظاہر ہو جائے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔‘‏ (‏۲:‏۱۹؛‏ ۱:‏ ۵-‏۷؛‏ ۲:‏۸-‏۱۱،‏ ۲۲-‏۲۵؛‏ ۳:‏۲۳، ۲۴،‏ ۱۱، ۱۲‏)‏ جب ہم یہ بات سمجھ جاتے ہیں تو ہمیں ”‏دُنیا پر غالب“‏ آنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ مگر ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ مضبوط ایمان اور ’‏خدا سے محبت‘‏ رکھنے سے ہم دُنیا پر غالب آ سکتے ہیں۔ خدا سے محبت رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔—‏۵:‏۳، ۴‏۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ خدا کی محبت کو ایک عملی قوت کے طور پر کیسے پیش کِیا گیا ہے؟ (‏ب)‏ ایک مسیحی کو کیسی محبت رکھنی چاہئے، اور یہ کن کے ساتھ قائم رہنے میں ہماری مدد کرتی ہے؟‏

۱۳ اِس پورے خط میں خدا کی محبت کو کتنے شاندار طریقے سے اُجاگر کِیا گیا ہے!‏ دوسرے باب میں ہم خدا کی محبت اور دُنیا کی محبت کے مابین پائے جانے والے واضح فرق کو دیکھ سکتے ہیں۔ اِس میں ہمیں مزید یہ بتایا گیا ہے کہ ”‏خدا محبت ہے۔“‏ (‏۴:‏۸،‏ ۱۶‏)‏ مگر خدا نے یہ عملی محبت کیسے ظاہر کی؟ اِس محبت کو ظاہر کرتے ہوئے خدا نے ”‏اپنے بیٹے کو دُنیا کا مُنجی کرکے بھیجا۔“‏ (‏۴:‏۱۴‏)‏ اِس سے ہمیں بھی شکرگزاری سے معمور دلوں کے ساتھ اور بغیر کسی خوف کے خدا سے محبت رکھنے کی تحریک ملنی چاہئے۔ اِس بات کو یوحنا رسول یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔“‏ (‏۴:‏۱۹‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی عملی اور خودایثاری کے جذبے سے معمور محبت ظاہر کرنی چاہئے۔ جس طرح یسوع نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی اُسی طرح ”‏ہم پر بھی بھائیوں کے واسطے جان دینا فرض ہے۔“‏ جی‌ہاں، ہمیں اپنے بھائیوں سے محض کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ ”‏کام اور سچائی“‏ سے محبت ظاہر کرنی چاہئے۔ (‏۳:‏۱۶-‏۱۸‏)‏ جیسے یوحنا رسول کا خط واضح طور پر ظاہر کرتا ہے خدا کی محبت اور اُس کے بارے میں حقیقی علم ہی لوگوں کو باپ اور بیٹے کی محبت میں قائم رہ سکتے ہیں۔ (‏۲:‏۵، ۶‏)‏ اِس محبت میں شامل بادشاہتی وارثوں سے یوحنا رسول کہتا ہے:‏ ’‏ہم خدا میں جو حقیقی ہے اُس کے بیٹے یسوؔع مسیح کے وسیلے سے قائم رہتے ہیں۔ حقیقی خدا اور ہمیشہ کی زندگی یہی ہے۔‘‏—‏۵:‏۲۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

a دی انٹرنیشنل سینڈرڈ بائبل انسائیکلوپیڈیا،‏ جِلد ۲، ۱۹۸۲، جی.‏ ڈبلیو.‏ برومی‌لی کا تیارکردہ، صفحہ ۱۰۹۵-‏۱۰۹۶۔‏

b دی ایکلیزی‌ایسٹیکل ہسٹری،‏ III, XXIV ۱۷۔‏

c انسائٹ آن دی سکرپچرز،‏ جِلد ۲، صفحہ ۱۰۱۹۔‏

d نیو بائبل ڈکشنری،‏ دوسرا ایڈیشن برائے ۱۹۸۶، جے.‏ ڈی.‏ ڈگلس کا تیارکردہ، صفحہ ۴۲۶، ۶۰۴۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں