بتپرستی سے کیوں بچیں؟
”اے بچو! اپنے آپ کو بتوں سے بچائے رکھو۔“—۱-یوحنا ۵:۲۱۔
۱. یہوواہ کی پرستش بتپرستی سے پاک کیوں ہے؟
یہوواہ دھات، لکڑی، یا پتھر کا کوئی بت نہیں ہے۔ اسے کسی زمینی ہیکل میں سکونت پذیر نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ وہ ایسی قادرمطلق روح ہے جو انسانوں کیلئے نادیدنی ہے، اسلئے اسکی مورت بنانا ناممکن ہے۔ لہذا، ضرور ہے کہ یہوواہ کی پاک پرستش کلی طور پر بتپرستی سے پاک ہو۔—خروج ۳۳:۲۰، اعمال ۱۷:۲۴، ۲-کرنتھیوں ۳:۱۷۔
۲. کونسے سوالات ہماری غوروفکر کے مستحق ہیں؟
۲ اگر آپ یہوواہ کے پرستار ہیں تو آپ یہ پوچھ کر اچھا کر سکتے ہیں کہ ”بتپرستی کیا ہے؟ ماضی میں یہوواہ کے خادم کیسے اس بچنے کے قابل ہوئے ہیں؟ اور آجکل بتپرستی سے کیوں بچیں؟“
بتپرستی ہے کیا
۳، ۴. بتپرستی کی تشریح کیسے کی جا سکتی ہے؟
۳ عام طور پر، بتپرستی میں ایک رسم یا کوئی مذہبی ریت شامل ہوتی ہے۔ کسی بت کیلئے عقیدت، محبت، عبادت، یا عقیدت بتپرستی ہوتی ہے۔ اور بت کیا ہوتا ہے؟ یہ ایک مجسّمہ، کسی چیز کا نمونہ، یا علامت ہوتی ہے، جو کہ عقیدت کی کوئی چیز ہو۔ بالعموم، بتپرستی کا رخ کسی حقیقی یا فرضی اعلی اقتدار والی جاندار ہستی (ایک انسان، ایک جانور، یا ایک تنظیم) کی جانب ہوتا ہے۔ لیکن بتپرستی بےجان چیزوں (ایک قوت یا فطرت کی کسی بےجان شے) کے سلسلے میں بھی کی جا سکتی ہے۔
۴ صحائف میں، بتوں کا ذکر کرنے والے عبرانی الفاظ اکثر ناکارہ ہونے پر زور دیتے ہیں، یا وہ حقارت کی اصطلاحیں ہیں۔ ان میں وہ الفاظ بھی شامل ہیں جن کا ترجمہ ”تراشی یا کھودی ہوئی مورت“ (لفظی طور پر کوئی کھدی ہوئی چیز)، ”ڈھالا ہوا مجسّمہ، صورت، یا مورت“ (کوئی ایسی چیز جسے ڈھال کر یا پگھلا کر بنایا گیا ہو)، ”خوفناک بت“، ”باطل مورت“، (لفظی طور پر بطلان)، اور ”شکستہ بت“ کیا گیا ہے۔ یونانی لفظ آئیڈولون کا ترجمہ ”بت“ کیا گیا ہے۔
۵. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ تمام مورتیں بت نہیں ہیں؟
۵ تمام مورتیں بت نہیں ہوتیں۔ خدا نے خود اسرائیلیوں کو عہد کے صندوق کیلئے سونے کے دو کروبی بنانے کیلئے اور خیمہاجتماع کے مسکن کیلئے دس پردوں اور پاک مقام کو پاکترین مقام سے الگ کرنے والے پردے پر ایسی روحانی مخلوقات کے نقوش کی کشیدہکاری کرنے کی ہدایت کی۔ (خروج ۲۵:۱، ۱۸، ۲۶:۱، ۳۱-۳۳) صرف اپنے فرائض کو انجام دینے والے کاہن ہی ان نقوش کو دیکھتے تھے جو اولین طور پر آسمانی کروبیوں کی تصویر کا کام دیتے تھے۔ (مقابلہ کریں عبرانیوں ۹:۲۴، ۲۵۔) یہ ظاہر ہے کہ خیمہاجتماع میں کروبیوں کے نقوش کی تقدس نہیں ہونی تھی، چونکہ راستباز فرشتے خود بھی پرستش قبول نہیں کرینگے۔—کلسیوں ۲:۱۸، مکاشفہ ۱۹:۱۰، ۲۲:۸، ۹۔
بتپرستی کیلئے یہوواہ کا نظریہ
۶. بتپرستی کی بابت یہوواہ کا نظریہ کیا ہے؟
۶ یہوواہ کے خادم بتپرستی سے بچتے ہیں اسلئے کہ وہ تمام بتپرستانہ کاموں کے خلاف ہے۔ خدا نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ تعظیم کی اشیا کے طور پر مورتیں نہ بنائیں اور انکی پرستش نہ کریں۔ دس احکام میں یہ الفاظ ملتے ہیں: ”تو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تو انکے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ انکی عبادت کرنا کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں انکی اولاد کو تیسری اور چوتھی پُشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں۔ اور ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے حکموں کو مانتے ہیں رحم کرتا ہوں۔“—خروج ۲۰:۴-۶۔
۷. یہوواہ ہر طرح کی بتپرستی کے خلاف کیوں ہے؟
۷ یہوواہ تمام بتپرستی کا مخالف کیوں ہے؟ خاصکر اسلئے کہ وہ بلاشرکت غیرے عقیدت چاہتا ہے، جیسے کہ اوپر دس احکام میں سے دوسرے میں ظاہر کیا گیا ہے۔ علاوہازیں اس نے اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت کہا: ”یہوواہ میں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔ میں اپنا جلال کسی دوسرے کیلئے اور اپنی حمد کھودی ہوئی مورتوں کیلئے روا نہ رکھونگا۔“ (یسعیاہ ۴۲:۸) کسی زمانے میں، بت پرستی نے اسرائیلیوں کو اس حد تک الجھا لیا کہ ”انہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو شیاطین کیلئے قربان کیا۔“ (زبور ۱۰۶:۳۶، ۳۷) بتپرست نہ صرف اس سے انکار کرتے ہیں کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے بلکہ اسکے سب سے بڑے دشمن، شیطان، بمع شیاطین کے مفادات کو بھی پورا کرتے ہیں۔
آزمائش کے تحت وفادار
۸. تین عبرانیوں سدرک، میسک، اور عبدنجو نے کس آزمائش کا سامنا کیا تھا؟
۸ یہوواہ سے وفاداری بھی ہمیں بتپرستی سے بچاتی ہے۔ اسے دانیایل ۳ باب میں درج واقعہ سے سمجھایا گیا ہے۔ سونے کی بڑی مورت کا افتتاح کرنے کیلئے جو اس نے نصب کی تھی، بابلی بادشاہ نبوکدنضر نے اپنی شہنشاہی کے اہلکاروں کو جمع کیا۔ اسکا حکم سدرک، میسک، اور عبدنجو—بابل کے صوبہ کی کارپردازی پر مقرر تین عبرانی ناظموں—پر عائد ہوا۔ موسیقی کے مخصوص آلات کی آواز پر تمام حاضرین کو مورت کے سامنے سجدہ کرنا تھا۔ بابل کے حقیقی معبود، شیطان کی طرف سے بابلی سلطنت کی نمائندگی کرنے والی ایک مورت کے سامنے تین عبرانیوں سے سجدہ کرانے کی یہ ایک کوشش تھی۔ تصور کریں کہ آپ جائےوقوع پر ہیں۔
۹، ۱۰. (ا)تین عبرانیوں نے کیا موقف اختیار کیا، اور کسطرح سے انہیں اجر ملا تھا؟ (ب) یہوواہ کے گواہ تین عبرانیوں کی روش سے کیا حوصلہافزائی حاصل کر سکتے ہیں؟
۹ دیکھیں! تین عبرانی کھڑے ہیں۔ وہ بتوں یا کھودی ہوئی مورتوں کو بنانے اور انکی خدمت کرنے کے خلاف خدا کی شریعت کو یاد کرتے ہیں۔ نبوکدنضر انہیں ایک الٹیمیٹم دیتا ہے—سجدہ کرو یا مر جاؤ! لیکن یہوواہ کی وفاداری میں وہ کہتے ہیں: ”دیکھ ہمارا خدا جسکی ہم عبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی بھٹی سے چھڑانے کی قدرت رکھتا ہے اور اے بادشاہ وہی ہم کو تیرے ہاتھ سے چھڑائیگا۔ اور نہیں تو اے بادشاہ تجھے معلوم ہو کہ ہم تیرے معبودوں کی عبادت نہیں کرینگے اور اس سونے کی مورت کو جو تو نے نصب کی ہے سجدہ نہیں کرینگے۔“—دنیایل ۳:۱۶-۱۸۔
۱۰ خدا کے ان خادموں کو معمول سے تیز آنچ والی بھٹی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ بھٹی میں چار اشخاص کو پھرتے دیکھنے سے سراسیمہ ہو کر، نبوکدنضر تین عبرانیوں کو باہر بلاتا ہے، اور وہ بغیر ضرر پہنچے باہر نکل آتے ہیں۔ اس پر بادشاہ پکار اٹھتا ہے: ”سدرک اور میسک اور عبدنجو کا خدا مبارک ہو جس نے اپنا فرشتہ [بھٹی میں چوتھا شخص] بھیجکر اپنے بندوں کو رہائی بخشی جنہوں نے اس پر توکل کرکے بادشاہ کے حکم کو ٹال دیا اور اپنے بدنوں کو نثار کیا کہ اپنے خدا کے سوا کسی دوسرے معبود کی عبادت اور بندگی نہ کریں۔ ... کیونکہ کوئی دوسرا معبود نہیں جو اس طرح رہائی دے سکے۔“ (دانیایل ۳:۲۸، ۲۹) ان تین عبرانیوں کا راستی پر قائم رہنا آجکل کے یہوواہ کے گواہوں کیلئے خدا کے وفادار ہونے، دنیا کی جانب غیرجانبداری برقرار رکھنے، اور بتپرستی سے بچنے کیلئے حوصلہافزائی فراہم کرتا ہے۔—یوحنا ۱۷:۱۶۔
بت مقدمہ ہار جاتے ہیں
۱۱، ۱۲. (ا)یہوواہ اور مورتی دیوتاؤں کی بابت یسعیاہ نے کیا ریکارڈ مرتب کیا؟ (ب) امتوں کے دیوتاؤں کے ساتھ کیا بیتی جب یہوواہ نے چیلنج کیا؟
۱۱ بتپرستی سے بچنے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ بتوں کی تقدیس فضول ہے۔ اگرچہ بعض انسانساختہ بت جیتےجاگتے دکھائی دے سکتے ہیں—اکثر مُنہ، آنکھوں، اور کانوں کیساتھ—وہ بول، دیکھ، یا سن نہیں سکتے، اور وہ اپنے عقیدتمندوں کیلئے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ (زبور ۱۳۵:۱۵-۱۸) اسے آٹھویں صدی ق۔س۔ع۔ میں ظاہر کیا گیا تھا، جب خدا کے نبی نے یسعیاہ ۴۳:۸-۲۸ میں ریکارڈ کیا جو کہ، عملاً، یہوواہ اور مورتی دیوتاؤں کے درمیان ایک مقدمہ ہے۔ اس میں خدا کے لوگ اسرائیل ایک جانب تھے، اور دنیادار امتیں دوسری جانب۔ یہوواہ نے امتوں کے جھوٹے معبودوں کو ”پچھلی باتیں“ بتانے یعنی صحیح طور پر پیشینگوئی کرنے کا چیلنج دیا۔ کوئی بھی ایسا نہ کر سکا۔ اپنے لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے، یہوواہ نے کہا: ”تم میرے گواہ ہو ... میں ہی خدا ہوں۔“ امتیں ثابت نہ کر سکیں کہ انکے معبود یہوواہ سے پہلے موجود تھے یا یہ کہ وہ پیشینگوئی کر سکتے ہیں۔ لیکن یہوواہ نے بابل کی بربادی اور اپنے اسیر لوگوں کی رہائی کی پیشینگوئی کی۔
۱۲ مزیدبرآں، خدا کے رہائی پائے ہوئے خادم کہیں گے کہ وہ [”خداوند کے ہیں، NW] جیسے کہ یسعیاہ ۴۴:۱-۸ میں بیان کیا گیا ہے۔اس نے خود کہا: ”میں ہی اول اور میں ہی آخر ہوں اور میرے سوا کوئی خدا نہیں۔“ مورتی دیوتاؤں کی طرف سے کوئی تردید نہیں ہوتی۔ ”تم میرے گواہ ہو،“ یہوواہ نے پھر یہ اضافہ کرتے ہوئے اپنے لوگوں کی بابت کہا: ”کیا میرے سوا کوئی اور خدا ہے؟ نہیں کوئی چٹان نہیں۔“
۱۳. بتپرستی ایک بتپرست کی بابت کیا آشکارا کرتی ہے؟
۱۳ ہم اسلئے بھی بتپرستی سے بچتے ہیں کیونکہ اس میں الجھ جانا حکمت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک بتپرست درخت کے ایک ٹکڑے سے جسے وہ پسند کرتا ہے پرستش کرنے کیلئے ایک دیوتا بناتا ہے، اور دوسرے ٹکڑے سے آگ جلا کر اس پر اپنا کھانا پکاتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۴:۹-۱۷) کتنا احمق! مورتی دیوتاؤں کا بنانے والا اور عقیدتمند انکی الوہیت کو ثابت کرنے کیلئے ایک قائل کرنے والی گواہی فراہم کرنے کے ناقابل ہونے کی وجہ سے بھی شرمندہ ہوتا ہے۔ لیکن یہوواہ کی الوہیت مسلمہ ہے، کیونکہ اس نے نہ صرف اپنے لوگوں کی بابل سے رہائی کی پیشینگوئی کی بلکہ اسکے واقع ہونے کا موجب بھی ہوا۔ یروشلیم پھر سے آباد ہو گیا، یہوداہ کے شہر دوبارہ تعمیر کئے گئے، اور بابل کی ”ندیاں“—دریائے فرات—حفاظت کے مآخذ کے طور پر سوکھ گئیں۔ (یسعیاہ ۴۴:۱۸-۲۷) جیسے خدا نے پہلے ہی سے بتا بھی دیا، فارسی خورس نے بابل کو شکست دی۔—یسعیاہ ۴۴:۲۸--۴۵:۶۔
۱۴. عالمگیر سپریم کورٹ میں، مستقل طور پر کیا ثابت کر دیا جائیگا؟
۱۴ مورتی دیوتے الوہیت کے سلسلے میں قانونی مقدمہ ہار گئے۔ اور جو کچھ بابل کے ساتھ واقع ہوا وہی کچھ اسکی جدید تصویر، بڑے بابل، جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت کے ساتھ واقع ہونا یقینی ہے۔ وہ اور اسکے دیوتے، مذہبی لوازمات، اور بتپرستی کی چیزیں جلد ہی ہمیشہ کیلئے جاتی رہینگی۔ (مکاشفہ ۱۷:۱۲--۱۸:۸) پھر یہ عالمگیر سپریم کورٹ میں مستقل طور پر ثابت ہو جائیگا کہ واحد یہوواہ ہی زندہ اور برحق خدا ہے اور یہ کہ وہ اپنے نبوتی کلام کو پورا کرتا ہے۔
شیاطین کیلئے قربانیاں
۱۵. روح القدس اور پہلی صدی کی گورننگ باڈی نے یہوواہ کے لوگوں اور بتپرستی کی بابت کیا ظاہر کیا؟
۱۵ یہوواہ کے لوگ بتپرستی سے بھی بچتے ہیں کیونکہ وہ خدا کی روح اور تنظیم سے راہنمائی پاتے ہیں۔ پہلی صدی کی یہوواہ کے خادموں کی گورننگ باڈی نے ساتھی مسیحیوں کو بتایا: ”روحالقدس نے اور ہم نے مناسب جانا کہ ان ضروری باتوں کے سوا تم پر اور بوجھ نہ ڈالیں کہ تم بتوں کی قربانیوں کے گوشت سے اور لہو اور گلا گھونٹے ہوئے جانوروں اور حرامکاری سے پرہیز کرو۔ اگر تم ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھو گے تو سلامت رہو گے۔ والسلام۔“—اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹۔
۱۶. پولس نے بتوں کی قربانیوں کی بابت جو کچھ کہا، آپ اسے اپنے الفاظ میں کیسے بیان کرینگے؟
۱۶ بتپرستی سے بچنے کی ایک اور وجہ شیاطینپرستی سے بچنا ہے۔ خداوند کے عشائیے کے سلسلے میں پولس رسول نے کرنتھی مسیحیوں کو بتایا: ”بتپرستی سے بھاگو۔ ... وہ برکت کا پیالہ جس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسیح کے خون کی شراکت نہیں؟ وہ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں کیا مسیح کے بدن کی شراکت نہیں؟ چونکہ روٹی ایک ہی ہے اسلئے ہم جو بہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اسی ایک روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔ جو جسم کے اعتبار سے اسرائیلی ہیں ان پر نظر کرو۔ کیا قربانی کا گوشت کھانے والے قربانگاہ کے شریک نہیں؟ پس میں کیا یہ کہتا ہوں کہ بتوں کی قربانی کچھ چیز ہے یا بت کچھ چیز ہے؟ نہیں بلکہ یہ کہتا ہوں کہ جو قربانی غیرقومیں کرتی ہیں شیاطین کیلئے قربانی کرتی ہیں نہ کہ خدا کیلئے اور میں نہیں چاہتا کہ تم شیاطین کے شریک ہو۔ تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ خداوند کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔ کیا ہم خداوند کی غیرت کو جوش دلاتے ہیں؟ کیا ہم اس سے زورآور ہیں؟“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴-۲۲۔
۱۷. پہلی صدی س۔ع۔ میں، کن حالتوں کے تحت ایک مسیحی بتوں کی قربانی کے گوشت کو کھا سکتا تھا، اور کیوں؟
۱۷ جانور کا ایک حصہ ایک بت کیلئے قربان کیا جاتا تھا، ایک حصہ پجاریوں کو چلا جاتا، اور پرستار کو بھی ضیافت کیلئے کچھ مل جاتا۔ تاہم، گوشت کا کچھ حصہ بازار میں فروخت ہو سکتا تھا۔ ایک مسیحی کیلئے گوشت کھانے کیلئے بتخانے میں جانا نامناسب تھا اگرچہ وہ رسم کے حصے کے طور پر نہیں بھی کھاتا، کیونکہ اس سے دوسروں کو ٹھوکر لگ سکتی تھی یا یہ اسے جھوٹی پرستش میں ملوث کر سکتا تھا۔ (۱-کرنتھیوں۸:۱-۱۳، مکاشفہ ۲:۱۲، ۱۴، ۱۸، ۲۰) بت کیلئے ایک جانور کو قربان کرنا گوشت کو تبدیل نہ کرتا تھا، اسلئے ایک مسیحی بازار سے کچھ خرید سکتا تھا۔ اسے گھر میں پیش کئے جانے والے گوشت کے مآخذ کی بابت پوچھنے کی بھی ضرورت نہ تھی۔ لیکن اگر کوئی کہتا کہ یہ ”قربانی کا گوشت ہے،“ تو وہ کسی کو ٹھوکر کھلانے سے بچنے کیلئے اس میں سے نہیں کھائیگا۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۵-۲۹۔
۱۸. بتوں کی قربانیوں میں سے کھانے والے شیاطین کیساتھ کیسے شریک سکتے تھے؟
۱۸ اکثر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ قربانی کی رسم کے بعد دیوتا گوشت میں موجود ہوتا اور پرستاروں کی ضیافت کے وقت کھانے والوں کے بدن میں داخل ہو جاتا تھا۔ اکٹھا ملکر کھانے والے لوگوں کی طرح جو اپنے مابین ایک اتحاد کو ترتیب دیتے، اسی طرح سے جو قربانکردہ جانوروں کے گوشت میں سے کھاتے قربانگاہ کے شریک ہوتے تھے اور شیطانی دیوتا کے ساتھ شراکت رکھتے تھے جسکی نمائندگی بت سے ہوتی تھی۔ اسطرح کی بتپرستی کے ذریعے شیاطین لوگوں کو واحد سچے خدا کی پرستش کرنے سے باز رکھتے تھے۔ (یرمیاہ ۱۰:۱-۱۵) اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ یہوواہ کے لوگوں کو بتوں کی قربانیوں سے گریز کرنا تھا! خدا سے وفاداری، اسکی پاک روح اور تنظیم کے ذریعے راہنمائی کی قبولیت، اور شیاطینپرستی میں الجھنے سے بچنے کیلئے عزممُصمم بھی آجکل بتپرستی سے بچنے کیلئے طاقتور محرکات ثابت ہوتے ہیں۔
ہوشیار رہنے کی ضرورت کیوں؟
۱۹. قدیمی افسس میں کس قسم کی بتپرستی پائی جاتی تھی؟
۱۹ مسیحی مستعدی کیساتھ بتپرستی سے بچتے ہیں کیونکہ اسکی بہت سی اقسام ہیں، اور واحد بتپرستانہ کام بھی انکے ایمان کو مشتبہ بنا سکتا ہے۔ یوحنا رسول نے ساتھی ایمانداروں کو بتایا: ”اپنے آپ کو بتوں سے بچائے رکھو۔“ (۱-یوحنا ۵:۲۱) اس مشورت کی ضرورت تھی کیونکہ وہ بتپرستی کی بہت سی اقسام سے گھرے ہوئے تھے۔ یوحنا نے افسس یعنی ایک ایسے شہر سے لکھا جو جادوگری کے کاموں اور جھوٹے دیوی دیوتاؤں کے قصوں میں میں ڈوبا ہوا تھا۔ دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک افسس میں تھا—ارتمس کا مندر، مجرموں کی پناہ کی جگہ اور بداخلاق رسومات کا مرکز۔ افسس کے فلاسفر ہیراکلیتس نے اس مندر کی قربانگاہ کی پراسرار راہ کو شرمناک تاریکی سے تشبِیہ دی، اور اس نے مندر کے اخلاقی معیاروں کو جانوروں سے بھی بدتر خیال کیا۔ لہذا، افسس کے مسیحیوں کو شیاطینپرستی، بداخلاقی، اور بتپرستی سے بچنے کی ضرورت تھی۔
۲۰. خفیف سی بتپرستی سے بچنا بھی کیوں ضروری تھا؟
۲۰ مسیحیوں کو خفیف سی بتپرستی سے بھی بچنے کیلئے مضبوط ارادے کی ضرورت ہے کیونکہ ابلیس کیلئے ایک سجدہ بھی اسکے چیلنج کی حمایت کریگا کہ انسان آزمائش کے تحت خدا کے وفادار نہیں رہینگے۔ (ایوب ۱:۸-۱۲) یسوع کو ”دنیا کی سب سلطنتیں اور انکی شانوشوکت“ دکھاتے وقت شیطان نے کہا: ”اگر تو جھک کر مجھے سجدہ کرے تو یہ سب کچھ تجھے دے دونگا۔“ مسیح کے انکار نے عالمگیر حاکمیت کے مسئلے میں یہوواہ کے موقف کو سربلند رکھا اور ابلیس کو جھوٹا ثابت کیا۔—متی ۴:۸-۱۱، امثال ۲۷:۱۱۔
۲۱. رومی شہنشاہ کے سلسلے میں وفادار مسیحیوں نے کیا کرنے سے انکار کیا؟
۲۱ یسوع کے ابتدائی پیروکار بھی اس مسئلے میں شیطان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے سجدہ نہیں کریں گے۔ اگرچہ وہ سرکاری ”اعلی حکومتوں“ کیلئے جائز احترام رکھتے تھے، تو بھی وہ رومی شہنشاہ کے اعزاز میں بخور نہیں جلائینگے، خواہ اسکے لئے انہیں اپنی جانیں دینی پڑتیں۔ (رومیوں ۱۳:۱-۷) اس سلسلے میں دانیایل پی۔ مینیکس نے لکھا: ”بہت تھوڑے مسیحیوں نے دستبرداری کی، اگرچہ اکھاڑے میں انکی سہولت کیلئے عموماً ایک قربانگاہ رکھی جاتی تھی جس پر آگ جلتی رہتی تھی۔ ایک قیدی کو صرف یہ کرنا ہوتا تھا کہ بخور کی ایک چٹکی جلتے ہوئے شعلے پر چھڑکے اور اسے قربانی کا سرٹیفکیٹ دے دیا جاتا اور آزاد کر دیا جاتا تھا۔ اس پر یہ بھی پوری طرح سے واضح کر دیا جاتا تھا کہ وہ شہنشاہ کی پرستش نہیں کر رہا، بلکہ صرف رومی سلطنت کے سربراہ کے طور پر شہنشاہ کی الہٰی خصوصیت کو تسلیم کر رہا ہے۔ پھر بھی، مسیحیوں میں سے تقریباً کسی نے بھی خود کو بچانے کے موقع سے فائدہ نہ اٹھایا۔“ (دوز آباؤٹ ٹو ڈائی، صفحہ ۱۳۷) اگر آپ بھی اسطرح سے آزمائے جاتے ہیں تو کیا آپ مکمل طور پر تمام بتپرستی کا مقابلہ کرینگے؟
کیا آپ بتپرستی سے بچیں گے؟
۲۲، ۲۳. آپ کو بتپرستی سے کیوں بچنا چاہیے؟
۲۲ بلاشُبہ، مسیحیوں کو بتپرستی کی تمام اقسام سے بچنا چاہیے۔ یہوواہ بلاشرکت غیرے عقیدت طلب کرتا ہے۔ تین وفادار عبرانیوں نے بابلی بادشاہ نبوکدنضر کی طرف سے نصب کی گئی بڑی مورت کے پرستار بننے سے انکار کرنے میں عمدہ مثال فراہم کی۔ یسعیاہ نبی کے ذریعے ریکارڈ کئے گئے عالمگیر مقدمے میں، صرف یہوواہ ہی کو زندہ اور برحق خدا ظاہر کیا گیا تھا۔ اسکے ابتدائی مسیحی گواہوں کو بتوں کی قربانیوں سے گریز کرنا تھا۔ ان میں سے بہت سے وفادار اشخاص محض ایک بھی بتپرستانہ کام کرنے کے دباؤ کا شکار نہ ہوئے جو کہ یہوواہ کے انکار کے مترادف ہوگا۔
۲۳ پس، کیا آپ ذاتی طور پر بتپرستی سے بچ رہے ہیں؟ کیا آپ خدا کو بلاشرکت غیرے عقیدت دے رہے ہیں؟ کیا آپ یہوواہ کی حاکمیت کی حمایت کرتے اور زندہ اور برحق خدا کے طور پر اسکی ستائش کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو بتپرستانہ کاموں کے خلاف مسلسل ثابتقدم رہنے کیلئے یہ آپکا عزممُصمم ہونا چاہیے۔ لیکن کونسے مزید صحیفائی نکات ہر قسم کی بتپرستی سے بچنے کیلئے آپکی مدد کر سکتے ہیں؟ (۲۰ ۱/۱۵ W۹۳)
آپکے خیالات کیا ہیں؟
▫ بتپرستی کیا ہے؟
▫ یہوواہ ہر طرح کی بتپرستی کے خلاف کیوں ہے؟
▫ بتپرستی کے سلسلے میں تین عبرانیوں نے کیا موقف اختیار کیا؟
▫ بتوں کی قربانیوں میں سے کھانے والے شیاطین کے ساتھ کیسے شریک ہو سکتے تھے؟
▫ ہمیں بتپرستی سے کیوں بچنا چاہیے؟
[تصویر]
اگرچہ انکی زندگیاں خطرے میں تھیں تو بھی تین عبرانی بتپرستی میں نہیں پڑینگے