گیت نمبر 88
”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
(زبور 25:4)
1. ہم جمع ہیں تیرے حضور، اَے خدا
تمنا ہے تیری تعلیم کی
ہے تیرا کلام نُورانی چراغ سا
جو راستے پہ ڈالتا ہے روشنی
کرم فرما تُو مجھ پہ، اَے خدا
اور اپنی راہیں تُو مجھ کو دِکھا
تیرے کلام میں میری خوشی ہو
تُو راہِ حق پہ روز مجھ کو چلا
2. ہے تیرا کلام دانشمندی سے پُر
یہ پاک ہے اور قابلِ بھروسا
ہدایت تیری ہے کُندن سے قیمتی
ہے تازگی بخش ہر حکم تیرا
کرم فرما تُو مجھ پہ، اَے خدا
اور اپنی راہیں تُو مجھ کو دِکھا
تیرے کلام میں میری خوشی ہو
تُو راہِ حق پہ روز مجھ کو چلا
(خر 33:13؛ زبور 1:2؛ 119:27، 35، 73، 105 کو بھی دیکھیں۔)