ایوب
30 اب وہ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں
جو عمر میں مجھ سے چھوٹے ہیں؛
جن کے والدوں کو مَیں اپنے اُن کُتوں کے ساتھ بھی نہ رکھتا
جو میرے گلّے کی رکھوالی کرتے تھے۔
2 اُن کے ہاتھوں کی طاقت میرے کس کام کی تھی؟
اُن کا زور ختم ہو چُکا ہے۔
3 محتاجی اور بھوک نے اُن کا بُرا حال کر دیا ہے؛
وہ اُس خشک زمین پر کُترکُتر کر کھاتے ہیں
جو تباہوبرباد ہو چُکی ہے۔
4 وہ جھاڑیوں سے نمکین ساگ جمع کرتے ہیں؛
جھاڑ کے درختوں کی جڑیں اُن کی خوراک ہیں۔
5 اُنہیں معاشرے سے بےدخل کر دیا گیا ہے؛
لوگ اُن پر ایسے چلّاتے ہیں جیسے چور پر چلّاتے ہیں۔
6 وہ چٹانوں میں اور گھاٹیوں* کی ڈھلانوں پر رہتے ہیں؛
وہ زمین میں گڑھے بنا کر اُن میں بستے ہیں۔
7 وہ گھنی جھاڑیوں کے بیچ سے چلّاتے ہیں
اور بچھو بُوٹیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ سمٹ کر بیٹھ جاتے ہیں۔
8 وہ احمق اور نیچ لوگوں کی اولاد ہیں
اِس لیے اُنہیں مار مار کر ملک سے نکال دیا گیا ہے۔
9 وہ اپنے گانوں میں میرا تمسخر اُڑاتے ہیں؛
مَیں اُن کے لیے مذاق* بن کر رہ گیا ہوں۔
10 وہ مجھ سے گِھن کھاتے ہیں اور مجھ سے دُور رہتے ہیں؛
وہ میرے مُنہ پر تھوکنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔
11 خدا نے مجھے نہتا کر دیا ہے* اور بےبس بنا دیا ہے
اِس لیے وہ میرے سامنے بےلگام ہو گئے ہیں۔
12 وہ میری دائیں طرف ہجوم کی صورت میں اُٹھتے ہیں؛
وہ مجھے بھاگنے پر مجبور کر دیتے ہیں
اور مجھے ہلاک کرنے کے لیے میرے راستے میں رُکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔
13 وہ میرے راستوں کو تباہ کر دیتے ہیں؛
میری مصیبت کو اَور بڑھا دیتے ہیں
اور کوئی اُنہیں نہیں روکتا۔*
14 ایسا لگتا ہے جیسے وہ دیوار کے بڑے شگاف سے اندر آ رہے ہوں؛
وہ میری تباہکُن حالت میں مجھ پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
15 مجھ پر دہشت طاری ہو گئی ہے؛
میری عزت ہوا میں خاک کی طرح اُڑ گئی ہے
اور میری نجات کی اُمید بادل کی طرح غائب ہو گئی ہے۔
16 میری زندگی* دھیرے دھیرے ختم ہو رہی ہے؛
مصیبت کے دنوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔
17 رات کو شدید درد میری ہڈیوں کو چھید دیتا ہے؛*
مجھے کبھی اِس درد سے آرام نہیں ملتا۔
18 میرے لباس کو بڑی شدت سے کھینچا گیا ہے؛*
یہ تنگ گریبان کی طرح میرا دم گھونٹ رہا ہے۔
19 خدا نے مجھے کیچڑ میں دھکیل دیا ہے؛
مَیں خاک اور راکھ بن کر رہ گیا ہوں۔
20 مَیں تجھے مدد کے لیے پکارتا ہوں لیکن تُو مجھے جواب نہیں دیتا؛
مَیں کھڑا ہوتا ہوں لیکن تُو بس مجھے دیکھتا رہتا ہے۔
21 تُو میرا مخالف بن کر مجھ پر ظلم کرتا ہے؛
تُو پورا زور لگا کر اپنے ہاتھ سے مجھ پر وار کرتا ہے۔
22 تُو مجھے اُٹھا کر ہوا سے اُڑا لے جاتا ہے
اور پھر مجھے طوفان میں اِدھر اُدھر اُچھالتا ہے۔*
23 مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھے موت کے حوالے کر دے گا
اور اُس گھر میں پہنچا دے گا جہاں ہر جاندار کو جانا ہے۔
24 جب کوئی ٹوٹا ہوا شخص* مصیبت کے وقت مدد کے لیے پکارتا ہے
تو کوئی اُسے مارتا نہیں ہے۔
25 مَیں اُن لوگوں کے لیے روتا تھا جن پر کوئی مصیبت آتی تھی؛
مَیں* غریبوں کے لیے غمزدہ ہوتا تھا۔
26 مَیں نے اچھے کی اُمید کی لیکن میرے ساتھ بُرا ہوا؛
مَیں نے روشنی کی توقع کی لیکن مجھے تاریکی کا سامنا ہوا۔
27 میرے اندر کا طوفان تھما نہیں ہے؛
مجھ پر مصیبت کے دن ٹوٹ پڑے ہیں۔
28 مَیں اندھیرے میں چلتا ہوں؛ مجھے صبح کا اُجالا نظر نہیں آتا۔
مَیں مجمعے میں کھڑا ہو کر مدد کی بھیک مانگتا ہوں۔
29 مَیں گیدڑوں کا بھائی
اور شُترمُرغ کی بیٹیوں کا ساتھی بن گیا ہوں۔
30 میری جِلد کالی ہو کر جھڑ گئی ہے؛
میری ہڈیاں تپش* سے جل رہی ہیں۔