مطالعے کا مضمون نمبر 48
اِس بات کا یقین رکھیں کہ یہوواہ مشکل وقت میں آپ کی مدد کرے گا
”حوصلہ رکھو . . . مَیں تمہارے ساتھ ہوں ربُالافواج[یہوواہ]فرماتا ہے۔“ —حج 2:4۔
گیت نمبر 118: ہمیں اَور ایمان دے
مضمون پر ایک نظرa
1-2. (الف)ہماری صورتحال اور اُن یہودیوں کی صورتحال کیسے ملتی جلتی ہے جو بابل سے یروشلم لوٹ آئے؟ (ب)بتائیں کے بابل سے نکلنے کے بعد یہودیوں کو کن مشکلوں کا سامنا ہوا؟ (بکس ”حجّی، زِکریاہ اور عزرا کا زمانہ“ کو دیکھیں۔)
کیا کبھی کبھار آپ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ کر پریشان ہو جاتے ہیں؟ شاید آپ کی نوکری چلی گئی ہے اور آپ اِس وجہ سے پریشان ہیں کہ آپ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں کیسے پوری کریں گے۔ شاید آپ کے ملک کے سیاسی حالات بگڑ رہے ہیں یا مُنادی کرنے کی وجہ سے آپ کے ملک میں یہوواہ کے گواہوں کو اذیت یا مخالفت کا سامنا ہو رہا ہے۔ کیا آپ کو اِن میں سے کسی مسئلے کا سامنا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو اِس بات پر غور کرنے سے بہت فائدہ ہوگا کہ یہوواہ نے ایسی مشکلوں میں بنیاِسرائیل کی مدد کیسے کی۔
2 جن یہودیوں نے پوری زندگی بابل میں گزاری تھی، اُن کے لیے اپنی آرامدہ زندگی کو چھوڑ کر کسی ایسے ملک جانا بہت مشکل تھا جس کے بارے میں وہ زیادہ نہیں جانتے تھے۔ ایسا کرنے کے لیے اُنہیں یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھنا تھا۔ یروشلم لوٹنے کے کچھ ہی وقت بعد یہودیوں کو پیسوں کی تنگی کا سامنا ہونے لگا، اُن کے ملک کے سیاسی حالات بگڑنے لگے اور اُنہیں اِردگِرد کی قوموں کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہونے لگا۔ کچھ یہودیوں کو ہیکل کو دوبارہ بنانے کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینا مشکل لگ رہا تھا۔ اِس لیے تقریباً 520 قبلازمسیح میں یہوواہ نے حجّی اور زِکریاہ نبی کو لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ پھر سے اِس کام کے لیے لوگوں کا جوش بڑھا سکیں۔ (حج 1:1؛ زِک 1:1) اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اِن نبیوں کی وجہ سے یہودیوں کو کتنا فائدہ ہوا۔ تقریباً 50 سال بعد بابل سے یروشلم لوٹنے والے یہودیوں کو پھر سے حوصلے کی ضرورت تھی۔ اِس لیے خدا کے بندے عزرا بابل سے یروشلم آئے تاکہ وہ لوگوں کا حوصلہ بڑھا سکیں کہ وہ یہوواہ کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں۔—عز 7:1، 6۔
3. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟ (اَمثال 22:19)
3 پُرانے زمانے میں خدا کے بندے حجّی اور زِکریاہ نبی کی پیشگوئیوں کی وجہ مخالفت کے باوجود بھی یہوواہ پر بھروسا کرتے رہے۔ اگر ہم بھی یہوواہ کی پیشگوئیوں پر غور کریں گے تو اِس بات پر ہمارا بھروسا بڑھے گا کہ چاہے ہماری زندگی میں کوئی بھی مشکل آ جائے، یہوواہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔ (اَمثال 22:19 کو پڑھیں۔) اِس مضمون میں ہم خدا کے اُن پیغاموں پر غور کریں گے جو اُس نے حجّی نبی اور زِکریاہ نبی کے ذریعے لوگوں تک پہنچائے۔ ہم عزرا کی مثال پر بھی غور کریں گے۔ ہم اِن سوالوں کے جواب بھی حاصل کریں گے: مشکلوں کا اُن یہودیوں پر کیا اثر ہوا جو یروشلم لوٹ آئے تھے؟ ہمیں مشکل حالات میں بھی یہوواہ کی مرضی کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت کیوں دینی چاہیے؟ اور ہم مشکلوں کے باوجود بھی یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
مشکلوں کا اُن یہودیوں پر کیا اثر ہوا جو یروشلم لوٹ آئے تھے؟
4-5. یہودیوں کا ہیکل کو دوبارہ بنانے کا جوش کیوں ٹھنڈا پڑ گیا ہوگا؟
4 جب یہودی یروشلم لوٹے تو اُن کے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا۔ اُنہوں نے فوراً ہی یہوواہ کے لیے قربانگاہ بنانی شروع کی اور ہیکل کی بنیادیں ڈالیں۔ (عز 3:1-3، 10) لیکن اُن کا یہ جوش آہستہ آہستہ ٹھنڈا پڑنے لگا۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اُن کے پاس ہیکل کو بنانے کے علاوہ اَور بھی بہت سا کام تھا۔ اُنہیں اپنے لیے گھر بنانے تھے، فصلیں اُگانی تھیں اور اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنی تھیں۔ (عز 2:68، 70) اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں اپنے اُن دُشمنوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا بھی تھا جو ہیکل کی تعمیر کو روکنے کے منصوبے بنا رہے تھے۔—عز 4:1-5۔
5 یروشلم لوٹنے والے یہودیوں کو پیسوں کی تنگی کا سامنا تھا اور اُن کے ملک کے سیاسی حالات بگڑ رہے تھے۔ اُن کا ملک اب فارس کی حکومت کا حصہ تھا۔ جب 530 قبلازمسیح میں بادشاہ خورس فوت ہو گیا تو اِس کے بعد کمبیسیس بادشاہ بنا۔ وہ مصر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ جب وہ اپنی فوج کو لے کر مصر جا رہا تھا تو شاید اُس کے فوجی یہودیوں سے کھانے پینے کی چیزوں اور کچھ دیر ٹھہرنے کے لیے جگہ کی مانگ کر رہے ہوں۔ اور اِس وجہ سے یہودیوں کی مشکل اَور بڑھ گئی ہو۔ جب کمبیسیس سے اگلے بادشاہ دارا اوّل نے حکمرانی شروع کی تو اُس وقت بھی بہت سے مسئلے چل رہے تھے۔ لوگ حکومت کے خلاف بغاوت کر رہے تھے اور فارس کی پوری سلطنت میں افراتفری پھیلی ہوئی تھی۔ بےشک اِن باتوں کی وجہ سے یہودی یہ سوچ کر پریشان ہوئے ہوں گے کہ وہ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں کیسے پوری کریں گے۔ اِن مشکلوں کی وجہ سے کچھ یہودیوں کو یہ لگ رہا تھا کہ یہ ہیکل کو دوبارہ بنانے کا صحیح وقت نہیں ہے۔—حج 1:2۔
6. زِکریاہ 4:6، 7 کے مطابق یہودیوں کو اَور کن مشکلوں کا سامنا ہوا اور زِکریاہ نبی نے اُنہیں کس بات کا یقین دِلایا؟
6 زِکریاہ 4:6، 7 کو پڑھیں۔ یہودیوں کو پیسوں کی تنگی اور سیاسی مسئلوں کے ساتھ ساتھ اذیت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ 522 قبلازمسیح میں یہودیوں کے دُشمنوں نے ہیکل کی تعمیر پر پابندی لگوا دی۔ لیکن زِکریاہ نبی نے یہودیوں کو اِس بات کا یقین دِلایا کہ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے اِس کام میں آنے والی ہر رُکاوٹ کو دُور کر دے گا۔ 520 قبلازمسیح میں بادشاہ دارا نے اِس کام پر لگی پابندی کو ہٹا دیا۔ اُنہوں نے تو یہودیوں کو اِس کام کے لیے چیزیں اور پیسے دیے اور حاکموں کو حکم دیا کہ وہ ہر طرح سے یہودیوں کی مدد کریں۔—عز 6:1، 6-10۔
7. جب بابل سے یروشلم لوٹنے والے یہودیوں نے یہوواہ کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی تو اُنہیں کون سی برکتیں ملیں؟
7 حجّی اور زِکریاہ نبی کے ذریعے یہوواہ نے اپنے بندوں سے وعدہ کِیا کہ اگر وہ ہیکل کو دوبارہ بنانے کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہر طرح سے اُن کی مدد کرے گا۔ (حج 1:8، 13، 14؛ زِک 1:3، 16) اِن دونوں نبیوں کی طرف سے ملنے والے حوصلے کی وجہ سے یہودیوں نے 520 قبلازمسیح میں ہیکل کو دوبارہ بنانا شروع کر دیا۔ اور پانچ سال سے بھی کم عرصے میں یہ کام مکمل ہو گیا۔ چونکہ یہودیوں نے مشکلوں کے باوجود بھی یہوواہ کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی اِس لیے یہوواہ نے ہر طرح سے اُن کی مدد کی۔ اُس نے اُن کی ضرورتیں پوری کیں اور اُن کی مدد کی تاکہ وہ اُس کے قریب رہ سکیں۔ اِس وجہ سے یہودی خوشی سے یہوواہ کی عبادت کرتے رہے۔—عز 6:14-16، 22۔
اپنا دھیان یہوواہ کا کام کرنے پر رکھیں
8. حجّی 2:4 ہماری مدد کیسے کرتی ہے کہ ہم اپنا دھیان یہوواہ کا کام کرنے پر رکھیں؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
8 جیسے جیسے بڑی مصیبت نزدیک آ رہی ہے، ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مُنادی کرنا بہت ضروری ہے۔ (مر 13:10) لیکن شاید ہمیں اُس وقت مُنادی کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینا مشکل لگے جب ہمیں پیسوں کی تنگی کا سامنا ہو یا مُنادی کرنے کی وجہ سے ہماری مخالفت کی جائے۔ کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم یہوواہ کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں؟ ہمیں اِس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ ”ربُالافواج“b یہوواہ ہمارے ساتھ ہے۔ اگر ہم اُس کے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا۔ اِس لیے ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔—حجّی 2:4 کو پڑھیں۔
9-10. ایک میاں بیوی نے متی 6:33 میں یسوع کی بات کو سچ ثابت ہوتے کیسے دیکھا؟
9 ذرا اولیور اور اریناc نام کے میاں بیوی کی مثال پر غور کریں۔ وہ دونوں پہلکار ہیں۔ جب وہ ایک کلیسیا کی مدد کرنے کے لیے دوسرے علاقے میں گئے تو اُن کی نوکری چلی گئی کیونکہ اُن کے ملک کے مالی حالات بگڑ رہے تھے۔ حالانکہ اُنہیں ایک سال تک نوکری نہیں ملی لیکن اُنہوں نے دیکھا کہ یہوواہ بہن بھائیوں کے ذریعے قدم قدم پر اُن کا ساتھ دے رہا ہے اور اُن کی مدد کر رہا ہے۔ بھائی اولیور اور بہن ارینا اِس مشکل سے کیسے نمٹے؟ شروع شروع میں بھائی اولیور بہت پریشان ہو جاتے تھے۔ لیکن پھر اُنہوں نے کہا: ”مُنادی کرنے سے مَیں اپنا دھیان اُس کام پر رکھ پایا جو زندگی میں سب سے زیادہ اہم ہے۔“ بھائی اولیور اور اُن کی بیوی نوکری ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ مُنادی کرنے میں مصروف رہے۔
10 ایک دن جب وہ مُنادی کر کے گھر واپس آ رہے تھے تو اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کا ایک دوست 160 کلو میٹر (100 میل) کا سفر کر کے اُن کے لیے کھانے پینے کا سامان لے کر آیا ہے۔ بھائی اولیور نے کہا: ”اُس دن ہم نے پھر سے یہ دیکھا کہ یہوواہ اور کلیسیا کے بہن بھائی ہماری کتنی فکر کرتے ہیں۔ بھلے ہی اِردگِرد کے حالات ایسے ہو جائیں کہ اُمید کی کوئی کِرن نہ نظر آ رہی ہو لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو کبھی نہیں بھولتا۔“—متی 6:33۔
11. اگر ہم اپنا پورا دھیان یہوواہ کا کام کرنے پر رکھیں گے تو کیا ہوگا؟
11 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اپنا پورا دھیان شاگرد بنانے کے کام پر رکھیں کیونکہ اِس سے لوگوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں۔ جیسے کہ پیراگراف نمبر 7 میں بتایا گیا تھا، حجّی نبی نے لوگوں کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ ہیکل کو دوبارہ بنانے کا کام ایسے شروع کریں جیسے وہ نئے سِرے سے اِس کی بنیادیں ڈال رہے ہوں۔ یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اُنہیں ’برکت دے گا۔‘ (حج 2:18، 19) ہم بھی اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم یہوواہ کے دیے کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہمیں برکتیں دے گا۔
ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
12. عزرا اور باقی یہودیوں کو یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھنے کی ضرورت کیوں تھی؟
12 سن 468 قبلازمسیح میں عزرا کچھ اَور یہودیوں کے ساتھ بابل سے یروشلم لوٹے۔ یہ سفر کرنے کے لیے اِن سب کو یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھنا تھا۔ اُنہیں خطرناک راستے سے سفر کرنا تھا اور اُن کے پاس وہ سونا اور چاندی تھا جو بادشاہ نے ہیکل کے لیے بھیجا تھا۔ اِس وجہ سے ڈاکو اُن پر حملہ کر سکتے تھے۔ (عز 7:12-16؛ 8:31) اِس کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی سمجھ گئے تھے کہ یروشلم میں بھی وہ محفوظ نہیں ہیں۔ اُس شہر میں اِتنی آبادی نہیں تھی اور اُس کی دیواروں اور دروازوں کی مرمت ہونے والی تھی۔ ہم عزرا سے یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھنے کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
13. عزرا نے یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھایا؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
13 عزرا نے دیکھا تھا کہ یہوواہ نے مشکل وقت میں اپنے بندوں کی مدد کیسے کی۔ عزرا کے یروشلم آنے سے کچھ سال پہلے یعنی 484 قبلازمسیح میں بادشاہ اخسویرس نے یہ حکم جاری کِیا تھا کہ فارس میں رہنے والے ہر یہودی کو قتل کر دیا جائے۔ شاید اُس وقت عزرا بابل میں ہی تھے۔ (آستر 3:7، 13-15) اُس وقت عزرا اور باقی یہودیوں کی جان خطرے میں تھی۔ جب ’ہر صوبے‘ میں رہنے والے یہودیوں نے اِس حکم کے بارے میں سنا تو اُنہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور وہ رو رو کر یہوواہ سے مدد کی اِلتجا کرنے لگے۔ (آستر 4:3) یہوواہ نے اُن کی اِلتجا سنی۔ جن لوگوں نے یہودیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اُن ہی لوگوں کو قتل کر دیا گیا۔ (آستر 9:1، 2) ذرا سوچیں کہ جب بازی بالکل پلٹ گئی تو اُس وقت عزرا اور باقی یہودیوں کو کیسا لگا ہوگا۔ اِس مشکل وقت میں عزرا نے جو کچھ سیکھا تھا، اُس کی وجہ سے وہ آنے والی مشکلوں کے لیے تیار ہو گئے اور اِس بات پر اُن کا بھروسا بڑھا کہ یہوواہ میں اپنے بندوں کی حفاظت کرنے کی طاقت ہے۔d
14. ایک بہن نے مشکل حالات میں یہوواہ کی طرف سے ملنے والی مدد سے کیا سیکھا؟
14 جب ہمیں مشکل حالات میں یہوواہ کی طرف سے مدد ملتی ہے تو اُس پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے۔ ذرا انستاسیا نام کی بہن کی مثال پر غور کریں جو مشرقی یورپ میں رہتی ہیں۔ اُن کے ساتھ کام کرنے والے لوگ اُن پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ سیاسی معاملے میں کسی کی حمایت کریں۔ اِس وجہ سے اُنہوں نے وہ نوکری چھوڑ دی۔ بہن انستاسیا نے کہا: ”میرے ساتھ زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ میرے پاس پیسے بالکل ختم ہو گئے تھے۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے اِس معاملے کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا اور مَیں نے دیکھا کہ اُس نے میرا کتنا خیال رکھا ہے۔ اگر دوبارہ کبھی میری نوکری چُھوٹ گئی تو مَیں گھبراؤں گی نہیں۔ اگر میرا آسمانی باپ آج میرا خیال رکھ سکتا ہے تو وہ کل بھی میرا خیال رکھے گا۔“
15. کس چیز نے عزرا کی مدد کی تاکہ وہ یہوواہ پر بھروسا کرتے رہیں؟ (عزرا 7:27، 28)
15 عزرا نے دیکھا کہ یہوواہ کا ہاتھ اُن پر ہے۔ جب عزرا نے اِس بارے میں سوچ بچار کی کہ یہوواہ نے کس کس طرح اُن کی مدد کی ہے تو یہوواہ پر اُن کا بھروسا بڑھا۔ ذرا اُن کی کہی اِس بات پر غور کریں: ”میرے خدا یہوواہ کا ہاتھ مجھ پر تھا۔“ (عز 7:27، 28 کو پڑھیں۔) عزرا نے اپنی کتاب میں چھ بار اِسی طرح کا جملہ کہا۔—عز 7:6، 9؛ 8:18، 22، 31۔
ایسی کون سی صورتحال ہو سکتی ہیں جن میں ہم یہ صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کا ہاتھ ہم پر ہے؟ (پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔)e
16. ایسی کون سی صورتحال ہو سکتی ہیں جن میں ہم یہ صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کا ہاتھ ہم پر ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
16 جب ہم مشکل صورتحال سے گزر رہے ہوتے ہیں تو یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اِجتماع پر جانے کے لیے ہمیں اپنے باس یا ٹھیکےدار سے چھٹی کی بات کرنی ہوتی ہے۔ یا ہمیں اُس سے یہ پوچھنا ہوتا ہے کہ کیا ہم اپنے کام کے وقت کو تھوڑا آگے پیچھے کر سکتے ہیں تاکہ ہم عبادتوں پر جا سکیں۔ ایسی صورتحال میں ہم صاف طور پر یہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ کا ہاتھ ہم پر ہے یعنی وہ ہماری مدد کر رہا ہے۔ شاید ہم یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں کہ چیزیں کس طرح بہتر ہو رہی ہیں۔ اِس وجہ سے یہوواہ پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے۔
عزرا ہیکل میں ہیں اور لوگوں کے گُناہوں کی وجہ سے رو رو کر یہوواہ سے دُعا کر رہے ہیں۔ لوگ بھی رو رہے ہیں۔ سکنیاہ عزرا کو یہ کہہ کر تسلی دے رہے ہیں: ”اِسرائیل کے لئے اُمید باقی ہے۔ . . . ہم آپ کے ساتھ ہیں۔“—عز 10:2، 4۔ (پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)
17. عزرا نے مشکل صورتحال میں خاکساری سے کام کیسے لیا؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
17 عزرا نے خاکساری سے یہوواہ سے مدد مانگی۔ جب بھی عزرا اِس وجہ سے پریشان ہو جاتے تھے کہ اُن کے پاس بہت سی ذمےداریاں ہیں تو وہ خاکساری سے یہوواہ سے دُعا کرتے تھے۔ (عز 8:21-23؛ 9:3-5) چونکہ عزرا یہوواہ پر بھروسا کرتے تھے اِس لیے دوسرے اُن کی مدد کرنے کو تیار رہتے تھے۔ اور اُن کا ایمان دوسروں کے لیے مثال تھا۔ (عز 10:1-4) جب ہم اِس وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہم اپنے گھر والوں کی ضرورتیں کیسے پوری کریں گے یا اُن کی حفاظت کیسے کریں گے تو ہمیں پورے بھروسے کے ساتھ یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے۔
18. کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو بڑھائیں؟
18 جب ہم خاکساری سے یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں اور اپنے ہمایمانوں کی مدد کو قبول کرتے ہیں تو خدا پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے۔ ذرا اِس سلسلے میں بہن ایریکا کی مثال پر غور کریں۔ اُن کے تین بچے ہیں۔ اُنہوں نے اُس وقت یہوواہ پر اپنے بھروسے کو قائم رکھا جب اُنہیں ایک بہت ہی بڑے صدمے سے گزرنا پڑا۔ اُن کا بچہ ضائع ہو گیا اور کچھ ہی وقت بعد اُنہوں نے اپنے شوہر کو موت کے ہاتھوں کھو دیا۔ اِس ساری صورتحال کے بارے میں بہن نے کہا: ”جب آپ پر کوئی مشکل آتی ہے تو اُس وقت آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ یہوواہ آپ کی مدد کیسے کرے گا۔ شاید یہوواہ ایسے طریقوں سے آپ کی مدد کرے جن کا آپ نے تصور بھی نہ کِیا ہو۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ نے میری بہت سی دُعاؤں کا جواب بہن بھائیوں کی باتوں اور کاموں کے ذریعے دیا ہے۔ جب مَیں کُھل کر بہن بھائیوں کو اپنی صورتحال کے بارے میں بتاتی ہوں تو اُن کے لیے میری مدد کرنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔“
یہوواہ پر اپنا بھروسا ہمیشہ قائم رکھیں
19-20. ہم اُن یہودیوں سے کیا سیکھتے ہیں جو یروشلم نہیں لوٹ پائے؟
19 ہم اُن یہودیوں سے بھی بہت خاص بات سیکھتے ہیں جو یروشلم نہیں لوٹ پائے۔ اُن میں سے شاید کچھ اِس لیے یروشلم نہیں لوٹ پائے کیونکہ اُن کی عمر بہت زیادہ ہو چُکی تھی، اُنہیں کوئی خطرناک بیماری تھی یا اُن کے گھر کے حالات اُنہیں اِس بات کی اِجازت نہیں دے رہے تھے۔ لیکن پھر بھی اُنہوں نے یہوواہ کے کام کی پوری حمایت کی۔ اُنہوں نے اُن یہودیوں کے ہاتھ ہیکل کو بنانے کے لیے چیزیں بھیجیں جو یروشلم لوٹ رہے تھے۔ (عز 1:5، 6) ایسا لگتا ہے کہ یہودیوں کے پہلے گروپ کے یروشلم آنے کے تقریباً 19 سال بعد تک بھی بابل میں رہنے والے یہودی یروشلم عطیات بھیجتے رہے۔—زِک 6:10۔
20 اگر ہم اپنے حالات کی وجہ سے یہوواہ کے لیے وہ سب نہیں کر سکتے جو ہم کرنا چاہتے ہیں تو بھی ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے اُن کاموں کی بہت قدر کرتا ہے جو ہم اُسے خوش کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہوواہ نے زِکریاہ نبی سے کہا کہ وہ اُس سونے اور چاندی سے ایک تاج بنائیں جو بابل میں رہنے والے یہودیوں نے بھیجی تھی۔ (زِک 6:11) یہ ”تاج“ اِس بات کی ”یادگار“ تھا کہ بابل میں رہنے والے یہودیوں نے کُھلے دل سے عطیات بھیجے ہیں۔ (زِک 6:14) ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم مشکل حالات میں یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے پورے دل سے کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری اِن کوششوں کو کبھی نہیں بھولتا۔—عبر 6:10۔
21. کیا چیز ہماری مدد کرے گی کہ ہم آگے بھی یہوواہ پر بھروسا کرتے رہیں؟
21 بےشک اِس آخری زمانے میں ہمیں مشکلوں کا سامنا ہوتا رہے گا۔ اور شاید آگے چل کر حالات اَور بھی زیادہ بگڑ جائیں۔ (2-تیم 3:1، 13) لیکن ہمیں حد سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ یہوواہ کی اُس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں جو اُس نے حجّی نبی کے زمانے میں اپنے لوگوں سے کہی تھی۔ اُس نے کہا تھا: ”مَیں تمہارے ساتھ ہوں . . . ہمت نہ ہارو۔“ (حج 2:4، 5) ہم بھی اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم اپنا پورا دھیان یہوواہ کا کام کرنے پر رکھیں گے تو وہ ہمارے ساتھ دے گا۔ ہم نے حجّی نبی اور زِکریاہ نبی کی پیشگوئیوں اور عزرا کی مثال سے جو کچھ سیکھا ہے، اُس پر عمل کرنے سے ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو قائم رکھ پائیں گے پھر آگے چل کر ہمیں کتنی ہی مشکلوں کا سامنا کیوں نہ ہو!
گیت نمبر 122: سچائی کی راہ پر قائم رہیں
a یہ مضمون اِس لیے لکھا گیا ہے تاکہ جب ہمیں پیسوں کی تنگی کا سامنا ہو، ہمارے ملک کے سیاسی حالات بگڑ جائیں یا مُنادی کرنے کی وجہ سے ہماری مخالفت کی جائے تو ہم اپنا بھروسا یہوواہ پر رکھ سکیں۔
b اِصطلاح ”ربُالافواج[یہوواہ]“ حجّی کی کتاب میں 14 بار آئی ہے۔ اِس سے یہودی یہ بات رکھ پائے کہ یہوواہ میں بےاِنتہا طاقت ہے اور اُس کے اِختیار میں لاکھوں لاکھ فرشتوں کی فوج ہے۔ ہم بھی اِس بات کو یاد رکھ سکتے ہیں—زبور 103:20، 21۔
c کچھ نام فرضی ہیں۔
d عزرا خدا کے کلام کی کاپیاں تیار کرنے میں ماہر تھے۔ اِس لیے یروشلم جانے سے پہلے ہی اُنہیں اِس بات پر پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ کی پیشگوئیاں ضرور پوری ہوں گی۔—2-توا 36:22، 23؛ عز 7:6، 9، 10؛ یرم 29:14۔
e تصویر کی وضاحت: ایک بھائی اِجتماع پر جانے کے لیے اپنے باس سے چھٹی مانگ رہا ہے لیکن اُس کے باس نے منع کر دیا ہے۔ وہ بھائی دُعا کر کے پھر سے اپنے باس سے بات کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ وہ اپنے باس کو اِجتماع کا دعوتنامہ دِکھا رہا ہے اور اُسے بتا رہا ہے کہ بائبل کی تعلیم حاصل کرنے سے لوگ کیسے بہتر اِنسان بن جاتے ہیں۔ اُس کا باس بہت حیران ہو رہا ہے اور اپنا فیصلہ بدلنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔