مطالعے کا مضمون نمبر 27
گیت نمبر 79: اُن کو ایمان پر قائم رہنا سکھائیں
اپنے طالبِعلموں کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرنے کا فیصلہ کریں
”ایمان کی راہ پر قائم رہیں . . . اور مضبوط بنیں۔“—1-کُر 16:13۔
غور کریں کہ . . .
ہم اپنے طالبِعلموں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ خود کو بدلنے اور یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور خود میں دلیری پیدا کریں۔
1-2. (الف)بائبل کورس کرنے والے کچھ لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے کا فیصلہ کرنے سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟ (ب)اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
ذرا اُس وقت کو یاد کریں جب آپ بائبل کورس کرتے تھے۔ کیا کچھ باتوں کی وجہ سے آپ یہوواہ کا گواہ بننے سے ہچکچا رہے تھے؟ شاید آپ کو ڈر تھا کہ آپ کے ساتھ کام کرنے والے لوگ، آپ کے دوست یا پھر آپ کے گھر والے آپ کے خلاف ہو جائیں گے۔ یا شاید آپ یہ سوچتے تھے کہ آپ کبھی بھی یہوواہ کے معیاروں پر پورا نہیں اُتر پائیں گے۔ اگر آپ کو ایسا لگا تھا تو یقیناً آپ اپنے اُن طالبِعلموں کے لیے ہمدردی محسوس کر سکتے ہیں جو شاید یہوواہ کی عبادت کرنے کا فیصلہ لینے سے ہچکچا رہے ہیں۔
2 یسوع جانتے تھے کہ اِس طرح کی باتیں بڑی آسانی سے ایک شخص کو یہوواہ کی خدمت کرنے سے روک سکتی ہیں۔ (متی 13:20-22) اِس لیے وہ ایسے لوگوں کی مدد کرتے رہے جو اُن کی پیروی کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔ اِس حوالے سے اُنہوں نے اِن چار معاملوں میں لوگوں کی مدد کی: (1)وہ اُن باتوں کو پہچانیں جو یہوواہ کی خدمت کرنے کی راہ میں رُکاوٹ بن رہی ہیں؛ (2)وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے اَور محبت بڑھائیں؛ (3)وہ یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں اور (4)وہ مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ آئیے دیکھیں کہ جب ہم اپنے طالبِعلموں کو کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ سے بائبل کورس کراتے ہیں تو ہم یسوع کی طرح اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔
اپنے طالبِعلم کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ کی خدمت میں کھڑی ہونے والی رُکاوٹوں کو پہچانے
3. نیکُدیمس شاید کس وجہ سے یسوع کا شاگرد بننے سے ہچکچا رہے تھے؟
3 نیکُدیمس یہودیوں کے ایک جانے مانے پیشوا تھے۔ لیکن ایک بات اُن کے لیے یسوع کی پیروی کرنے کی راہ میں رُکاوٹ بن رہی تھی۔ یسوع کو زمین پر ابھی یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے تقریباً چھ مہینے ہی ہوئے تھے کہ نیکُدیمس یہ جان گئے تھے کہ یسوع خدا کے نمائندے ہیں۔ (یوح 3:1، 2) لیکن نیکُدیمس نے چھپ کر یسوع سے ملنے کا فیصلہ کِیا کیونکہ وہ ”یہودیوں سے ڈرتے تھے۔“ (یوح 7:13؛ 12:42) شاید وہ اِس بات سے ڈرتے تھے کہ اگر وہ یسوع کے شاگرد بن گئے تو اُن سے اُن کا رُتبہ اور دولت چھن جائے گی۔a
4. یسوع نے نیکُدیمس کی یہ سمجھنے میں مدد کیسے کی کہ یہوواہ اُن سے کیا چاہتا ہے؟
4 نیکُدیمس موسیٰ کی شریعت کا اچھا خاصا علم رکھتے تھے۔ لیکن اُنہیں یہ سمجھنے کی ضرورت تھی کہ یہوواہ اُن سے کیا چاہتا ہے۔ اِس حوالے سے یسوع نے اُن کی مدد کیسے کی؟ یسوع نے دل کھول کر نیکُدیمس کے لیے وقت نکالا، یہاں تک کہ وہ اُن سے رات کو ملنے کے لیے بھی تیار تھے۔ اُنہوں نے نیکُدیمس کو واضح طور پر بتایا کہ اُنہیں یسوع کا شاگرد بننے کے لیے اپنے گُناہوں سے توبہ کرنی ہوگی، پانی میں بپتسمہ لینا ہوگا اور خدا کے بیٹے پر ایمان ظاہر کرنا ہوگا۔—یوح 3:5، 14-21۔
5. ہم اپنے طالبِعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کی خدمت میں کھڑی ہونے والی رُکاوٹوں کو پہچانے؟
5 بھلے ہی ہمارا طالبِعلم بہت اچھے سے بائبل کی آیتوں کو سمجھ جاتا ہے لیکن شاید ہمیں اُن رُکاوٹوں کو پہچاننے میں اُس کی مدد کرنی پڑے جن کی وجہ سے وہ یہوواہ کی عبادت کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔ یہ اُس کی ملازمت بھی ہو سکتی ہے جس میں اُس کا بہت سا وقت لگ جاتا ہے یا پھر یہ اُس کے گھر والوں کی طرف سے مخالفت ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے وہ یہوواہ کی خدمت میں آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ تو یسوع کی طرح اپنے طالبِعلم کے لیے وقت نکالیں۔ کیوں نہ اُسے اپنے ہاں چائے پر بُلائیں یا پھر اُس کے ساتھ چہلقدمی کرنے کا پروگرام بنائیں؟ اِس طرح کے دوستانہ ماحول میں شاید وہ آپ کو کُھل کر بتا سکے گا کہ اُسے کن مشکلوں کا سامنا ہے۔ پھر آپ بہتر طور پر اُس کی مدد کر سکیں گے کہ وہ اپنی زندگی میں کون سی تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ ایسا کرتے وقت اُسے یہ بات یاد رکھنے کو کہیں کہ وہ یہ تبدیلیاں یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے کرے نہ کہ آپ کو خوش کرنے کے لیے۔
6. آپ اپنے طالبِعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ دلیری سے اُن باتوں پر عمل کرے جنہیں وہ سیکھ رہا ہے؟ (1-کُرنتھیوں 16:13)
6 اگر طالبِعلم کو اِس بات کا پکا یقین ہوگا کہ یہوواہ بائبل کے اصولوں پر چلنے میں اُس کی مدد کرے گا تو اُس میں اُن باتوں پر عمل کرنے کی ہمت پیدا ہوگی جو وہ سیکھ رہا ہے۔ (1-کُرنتھیوں 16:13 کو پڑھیں۔) اِس سلسلے میں آپ کا کردار ایک سکول کے ٹیچر کی طرح ہے۔ ذرا اپنے سکول کے دنوں کو یاد کریں۔ سوچیں کہ آپ کو کون سا ٹیچر سب سے زیادہ پسند تھا؟ بےشک وہ ٹیچر جس نے بڑے صبر سے آپ کے دل میں اُن کاموں کو کرنے کا حوصلہ بڑھایا جن کے بارے میں آپ کو لگتا تھا کہ آپ اِنہیں نہیں کر پائیں گے۔ اِسی طرح بائبل کی تعلیم دینے والا ایک اچھا اُستاد اپنے طالبِعلم کو صرف یہی نہیں سکھاتا کہ یہوواہ اُس سے کیا چاہتا ہے بلکہ وہ اُس میں یہ اِعتماد بھی پیدا کرتا ہے کہ یہوواہ کی مدد سے وہ اپنی زندگی میں ایسی تبدیلیاں لا سکتا ہے جنہیں لانا اُسے مشکل لگ رہا ہے۔ آپ ایسے ہی اچھے اُستاد کیسے بن سکتے ہیں؟
اپنے طالبِعلم کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ سے گہری محبت کرے
7. یسوع نے لوگوں کی مدد کیسے کی تاکہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے اَور زیادہ محبت بڑھا سکیں؟
7 یسوع جانتے تھے کہ اگر اُن کے شاگردوں کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت ہوگی تو اُن میں سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی خواہش بھی پیدا ہوگی۔ اِس لیے یسوع نے اکثر اُنہیں ایسی باتیں سکھائیں جن سے وہ اپنے دل میں اپنے آسمانی باپ کے لیے محبت بڑھا سکتے تھے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے یہوواہ کا موازنہ ایک ایسے باپ سے کِیا جو اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتا ہے۔ (متی 7:9-11) یسوع کی تعلیمات کو سننے والے لوگوں میں سے شاید کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں کبھی اپنے باپ سے پیار نہیں ملا تھا۔ ذرا سوچیں کہ اِن لوگوں کو اُس وقت کیسا لگا ہوگا جب اُنہوں نے یسوع کی وہ مثال سنی ہوگی جس میں ایک شفیق باپ نے دل سے اپنے اُس بیٹے کو قبول کر لیا جس نے پہلے بہت بُرے کام کیے تھے۔ بےشک اِس مثال سے وہ لوگ سمجھ پائے ہوں گے کہ یہوواہ کو زمین پر اپنے بچوں سے کتنا پیار ہے۔—لُو 15:20-24۔
8. آپ اپنے طالبِعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ سے گہری محبت کرے؟
8 آپ بھی اپنے طالبِعلم کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھائے۔ آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ اُسے تعلیم دیتے وقت اُس کی توجہ یہوواہ کی شاندار خوبیوں پر دِلا سکتے ہیں۔ ہر بار اُسے کورس کراتے وقت اُس کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ جو کچھ وہ سیکھ رہا ہے، اُس سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اُس سے محبت کرتا ہے۔ جب آپ اِس موضوع پر بات کرتے ہیں کہ یہوواہ نے ہماری خاطر اپنا بیٹا قربان کر دیا تو طالبِعلم کو سمجھائیں کہ یہوواہ نے ایسا صرف اِس لیے نہیں کِیا کیونکہ اُسے سبھی اِنسانوں سے محبت ہے بلکہ اُس نے ایسا اِس لیے بھی کِیا کیونکہ یہوواہ کو اُس سے محبت ہے۔ (روم 5:8؛ 1-یوح 4:10) جب آپ کا طالبِعلم دیکھے گا کہ یہوواہ اُس سے ذاتی طور پر محبت کرتا ہے تو وہ بھی یہوواہ سے اَور زیادہ محبت کرنا چاہے گا۔—گل 2:20۔
9. کس چیز نے بھائی مائیکل کی مدد کی تاکہ وہ اپنی زندگی بدل کر یہوواہ کی عبادت کرنے لگیں؟
9 ذرا اِنڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے بھائی مائیکل کی مثال پر غور کریں۔ وہ یہوواہ کے گواہوں کے ایک گھرانے میں پلے بڑھے تھے لیکن اُنہوں نے بپتسمہ نہیں لیا تھا۔ جب وہ 18 سال کے تھے تو وہ کسی اَور ملک میں ٹرک چلانے کا کام کرنے لگے۔ بعد میں وہ شادی کرنے کے لیے اِنڈونیشیا واپس گئے لیکن پھر کام کے حوالے سے اکیلے دوبارہ دوسرے ملک چلے گئے۔ اِس دوران بھائی مائیکل کی بیوی اور بیٹی یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنے لگیں۔ جلد ہی وہ دونوں سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے لگیں۔ جب بھائی مائیکل کی امی فوت ہوئیں تو اُنہوں نے اپنے ابو کا خیال رکھنے کے لیے اپنے ملک لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔ پھر اُنہوں نے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ جب وہ کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ کے سبق نمبر 27 کے حصے ”موضوع کی گہرائی میں جائیں“ پر سوچ بچار کر رہے تھے تو اِس میں لکھی باتوں نے اُن کے دل کو چُھو لیا۔ جب اُنہوں نے سوچا کہ یہوواہ کو اپنے بیٹے کو تکلیف میں دیکھ کر کیسا لگا ہوگا تو اُن کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ اور جب اُنہوں نے یہ سوچا کہ یہوواہ اور یسوع نے اُن کے لیے کتنی محبت دِکھائی ہے تو اُن کا دل شکرگزاری سے بھر گیا اور اُنہوں نے خود کو بدل کر بپتسمہ لے لیا۔
اپنے طالبِعلم کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دے
10. یسوع نے اپنے شاگردوں کی مدد کیسے کی تاکہ وہ یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دیں؟ (لُوقا 5:5-11) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
10 جو لوگ شروع شروع میں یسوع کے شاگرد بنے تھے، وہ فوراً ہی پہچان گئے تھے کہ یسوع ہی وعدہ کیے ہوئے مسیح ہیں۔ لیکن اُنہیں ابھی بھی یہ سمجھنے کی ضرورت تھی کہ یہوواہ کی عبادت کرنے کے لیے اُنہیں مُنادی کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینی ہوگی۔ جب یسوع نے پطرس اور اندریاس کو دعوت دی کہ وہ کُلوقتی طور پر اُن کی پیروی کریں تو اُس وقت تک اُن دونوں کو یسوع کا شاگرد بنے ہوئے کچھ وقت ہو چُکا تھا۔ (متی 4:18، 19) وہ دونوں یعقوب اور یوحنا کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا کاروبار کرتے تھے اور اُن کا یہ کاروبار کافی اچھا چل رہا تھا۔ (مر 1:16-20) جب پطرس اور اندریاس نے یسوع کی پیروی کرنے کے لیے ”فوراً اپنے جال چھوڑ دیے“ تو یقیناً اُنہوں نے ایسے منصوبے بنائے ہوں گے جن سے وہ یسوع کی پیروی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں بھی پوری کر سکیں۔ کس چیز نے اُن کی مدد کی تاکہ وہ زیادہ پیسہ کمانے کی بجائے مُنادی کو اہمیت دیں؟ یسوع نے ایک معجزہ کر کے اُنہیں دِکھایا کہ یہوواہ ہر صورت میں اُن کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔ اِس معجزے سے اُن شاگردوں کو پکا یقین ہو گیا کہ اگر وہ یہوواہ کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو یہوواہ ہمیشہ اُن کا خیال رکھے گا۔—لُوقا 5:5-11 کو پڑھیں۔
یسوع نے اپنے شاگردوں کی مدد کی کہ وہ یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دیں۔ ہم اِس حوالے سے یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔)b
11. ہم اپنے طالبِعلم کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے اُسے کیا بتا سکتے ہیں؟
11 ہم اپنے طالبِعلم کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے یسوع کی طرح معجزے تو نہیں کر سکتے لیکن ہم اُسے ایسے تجربے بتا سکتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے اُن لوگوں کا خیال کیسے رکھا جنہوں نے اُس کی عبادت کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دی۔ آپ اپنے طالبِعلم کو اپنے تجربے بھی بتا سکتے ہیں۔ یاد کریں کہ یہوواہ نے اُس وقت آپ کی مدد کیسے کی تھی جب آپ نے عبادتوں میں آنا شروع کِیا تھا۔ شاید آپ کو کام کی جگہ پر اپنے باس کو یہ بتانا پڑا تھا کہ اِجلاسوں میں جانے کے لیے آپ کو جلدی چھٹی کرنی ہوگی۔ اپنے طالبِعلم کو بتائیں کہ جب آپ نے یہوواہ کی عبادت کو زیادہ اہمیت دی تو اُس نے آپ کا ساتھ کیسے دیا اور یہ دیکھ کر آپ کا ایمان کیسے مضبوط ہوا۔
12. (الف)ہمیں بائبل کورس کرانے کے لیے فرق فرق مبشروں کو اپنے ساتھ کیوں لے جانا چاہیے؟ (ب)آپ اپنے طالبِعلم کو ویڈیوز کے ذریعے اچھی طرح سے تعلیم کیسے دے سکتے ہیں؟ مثال دیں۔
12 آپ کے طالبِعلم کو دوسرے بہن بھائیوں کے تجربے سننے سے بھی فائدہ ہوگا۔ اِس لیے فرق فرق بہن بھائیوں کو اپنے ساتھ بائبل کورس کرانے کے لیے لے جائیں۔ اُن سے پوچھیں کہ وہ یہوواہ کے گواہ کیسے بنے اور اُنہوں نے یہوواہ کی عبادت کو زیادہ اہمیت دینے کے لیے کیا کِیا۔ اِس کے علاوہ اپنے طالبِعلم کے ساتھ کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ میں اُن ویڈیوز کو دیکھنے کے لیے بھی وقت نکالیں جو حصہ ”موضوع کی گہرائی میں جائیں“ یا ”مزید جانیں“میں دی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ اُس کے ساتھ سبق نمبر 37 پر باتچیت کرتے ہیں تو آپ اُسے اِس ویڈیو میں سے اہم نکتے بتا سکتے ہیں: ”یہوواہ ہماری ضرورتوں کو پورا کرے گا۔“
اپنے طالبِعلم کی مدد کریں کہ وہ مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے
13. یسوع نے اپنے شاگردوں کو مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے کیسے تیار کِیا؟
13 یسوع نے کئی بار بتایا کہ اُن کے پیروکاروں کو مخالفت کا سامنا ہوگا، یہاں تک کہ اپنے رشتےداروں کی طرف سے بھی۔ (متی 5:11؛ 10:22، 36) یسوع نے اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے اپنے شاگردوں کو آگاہ کِیا کہ یہوواہ کی عبادت کرنے کی وجہ سے اُنہیں موت کے گھاٹ بھی اُتارا جا سکتا ہے۔ (متی 24:9؛ یوح 15:20؛ 16:2) اِس لیے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو نصیحت کی کہ وہ مُنادی کرتے وقت چوکس اور ہوشیار رہیں۔ مثال کے طور پر یسوع نے اُنہیں سمجھایا کہ جب دوسرے اُن کے عقیدوں پر اِعتراض کریں تو وہ آگے سے بحث نہ کریں اور سوچ سمجھ کر جواب دیں۔ اِس طرح وہ مُنادی کا کام جاری رکھ سکیں گے۔
14. ہم اپنے طالبِعلم کو مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے کیسے تیار کر سکتے ہیں؟ (2-تیمُتھیُس 3:12)
14 یسوع مسیح کی طرح ہم بھی اپنے طالبِعلم کو بتا سکتے ہیں کہ بائبل کورس کرنے کی وجہ سے اُس کے ساتھ کام کرنے والے لوگ، اُس کے گھر والے اور دوست اُس سے کیا کہہ سکتے ہیں یا اُس کے ساتھ کیسا سلوک کر سکتے ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:12 کو پڑھیں۔) شاید نوکری پر لوگ اُس کا اِس وجہ سے مذاق اُڑائیں کیونکہ اب وہ بائبل کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہا ہے۔ یا شاید دوسرے، یہاں تک کہ اُس کے قریبی رشتےدار اُن عقیدوں کی وجہ سے اُسے طعنے دیں جنہیں وہ اب مانتا ہے۔ تو جتنی جلدی ہو سکے، اپنے طالبِعلم کو مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے تیار کریں۔ اِس طرح جب اُسے اِس کا سامنا کرنا پڑے گا تو وہ حیران نہیں ہوگا اور اچھے سے اِس کا مقابلہ کر پائے گا۔
15. بائبل کورس کرنے والا شخص اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کو کیسے برداشت کر سکتا ہے؟
15 اگر آپ کے طالبِعلم کو اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اُسے یہ سوچنے کے لیے کہیں کہ اُس کے گھر والے یہ کیوں نہیں چاہتے کہ وہ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرے۔ شاید اُنہیں یہ لگتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ اُسے گمراہ کر رہے ہیں یا شاید وہ ویسے ہی گواہوں کو پسند نہیں کرتے۔ یسوع بھی ایسی ہی صورتحال سے گزرے تھے۔ اُنہیں بھی اپنے کچھ رشتےداروں کے غصے اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ (مر 3:21؛ یوح 7:5) اپنے طالبِعلم کو سکھائیں کہ جب اُس کی مخالفت کی جاتی ہے تو وہ دوسروں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ صبر سے پیش آئے اور اُن سے نرمی سے بات کرے۔
16. ہم اپنے طالبِعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں سمجھداری اور نرمی سے جواب دے؟
16 اپنے طالبِعلم کو بتائیں کہ اگر اُس کے رشتےدار اُس کے عقیدوں کو جاننے میں دلچسپی لیتے ہیں تو وہ ایک دفعہ میں ہی اُنہیں سب باتیں بتانے کی کوشش نہ کرے۔ اِس طرح ہو سکتا ہے کہ اُس کے رشتےدار اُس سے بات کرنے سے کترانے لگیں اور پھر اُسے دوبارہ اُن کے ساتھ اپنے عقیدوں پر بات کرنے کا موقع نہ ملے۔ تو طالبِعلم کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ مختصر اور سادہ لفظوں میں دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتائے۔ اِس طرح دوسروں کے لیے اُس کے ساتھ کچھ اَور موقعوں پر بائبل سے باتچیت کرنا آسان رہے گا۔ (کُل 4:6) وہ اپنے رشتےداروں کو ہماری ویبسائٹ jw.org دیکھنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔ اِس طرح اُس کے رشتےدار جب چاہیں اور جتنا چاہیں، یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں جان سکتے ہیں۔
17. آپ اپنے طالبِعلم کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کو اُن سوالوں کے جواب دے سکے جو وہ یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں پوچھتے ہیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
17 آپ اپنے طالبِعلم کی مدد کرنے کے لیے ویبسائٹ jw.org پر سلسلہ وار حصہ ”اکثر پوچھے جانے والے سوال“ کو اِستعمال کر سکتے ہیں۔ اِس طرح وہ اپنے رشتےداروں اور اپنے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کو اُن کے سوالوں کے آسان لفظوں میں جواب دینے کی تیاری کر سکے گا۔ (2-تیم 2:24، 25) ہر بار بائبل کورس کے آخر میں کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ میں حصہ ”کچھ لوگ کہتے ہیں“ کو اِستعمال کرنا نہ بھولیں۔ اپنے طالبِعلم کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ اپنے لفظوں میں دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے کی مشق کرے۔ اگر ضرورت ہو تو اُسے کچھ ایسے مشورے دیں جن سے وہ اَور بہتر طریقے سے دوسروں کو جواب دے سکے۔ جب آپ اُس کے ساتھ مل کر مشق کریں گے تو وہ دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں زیادہ بہتر طور پر بتا پائے گا۔
اپنے طالبِعلم کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ پہلے سے اِس بات کی مشق کرے کہ وہ دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں کیسے بتائے گا۔ (پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)c
18. آپ اپنے طالبِعلم کی غیربپتسمہیافتہ مبشر بننے کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں؟ (متی 10:27)
18 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا ہے کہ وہ لوگوں کو خوشخبری کی مُنادی کریں۔ (متی 10:27 کو پڑھیں۔) جتنی جلدی آپ کا طالبِعلم کلیسیا کے ساتھ مل کر دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتائے گا اُتنی ہی جلدی وہ یہوواہ پر بھروسا کرنا سیکھے گا۔ آپ اپنے طالبِعلم کی یہ منصوبہ بنانے میں مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اگر آپ کی کلیسیا میں مُنادی کی مہم کا اِعلان کِیا جاتا ہے تو اپنے طالبِعلم کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ اِس بارے میں سوچے کہ وہ غیربپتسمہیافتہ مبشر بننے کے لیے کیا کر سکتا ہے۔ اُسے بتائیں کہ عام طور پر مہم کے دوران مُنادی شروع کرنا کیوں آسان ہوتا ہے۔ وہ ہفتے کے دوران ہونے والے اِجلاس میں حصہ دینے کا بھی منصوبہ بنا سکتا ہے۔ اگر وہ اِس منصوبے پر عمل کرنے کے لیے آگے بڑھے گا تو وہ پورے اِعتماد سے اپنے عقیدوں کا دِفاع کرنا سیکھے گا۔
اپنے طالبِعلم پر اِعتماد ظاہر کریں
19. یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں پر اِعتماد کیسے ظاہر کِیا اور ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
19 یسوع نے اپنی موت اور آسمان پر واپس جانے سے پہلے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ ایک دن وہ سب پھر سے اُن کے ساتھ ہوں گے۔ شاگرد یہ نہیں سمجھ پائے کہ یسوع اُن کے آسمان پر جانے کی بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ یسوع کی ہر بات کو پوری طرح سے نہیں سمجھ پائے تھے لیکن یسوع نے اُن کے دل میں پیدا ہونے والے شک پر نہیں بلکہ اُن کی وفاداری پر دھیان دیا۔ (یوح 14:1-5، 8) یسوع جانتے تھے کہ شاگردوں کو اُن کی کچھ باتوں کو سمجھنے میں وقت لگے گا جیسے کہ آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید کو۔ (یوح 16:12) یسوع کی طرح ہم بھی اپنے طالبِعلم پر ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمیں اِس بات پر پورا بھروسا ہے کہ وہ دل سے یہوواہ کو خوش کرنا چاہتا ہے۔
یسوع نے اپنے شاگردوں کی مدد کی کہ وہ یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت دیں۔ ہم اِس حوالے سے یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
20. ملاوی میں رہنے والی ایک بہن نے اپنی طالبِعلم پر بھروسا کیسے ظاہر کِیا؟
20 ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا طالبِعلم دل سے صحیح کام کرنا چاہتا ہے۔ اِس سلسلے میں ذرا ملاوی میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام شیفونڈو ہے۔ اُنہوں نے ایک جوان کیتھولک لڑکی کو کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ سے بائبل کورس کرانا شروع کِیا۔ اُس لڑکی کا نام الینیف تھا۔ جب اُنہوں نے سبق نمبر 14 پر باتچیت کرلی تو بہن شیفونڈو نے الینیف سے پوچھا کہ وہ عبادت میں بُتوں کے اِستعمال کے بارے میں کیا سوچتی ہیں۔ الینیف نے تھوڑا بُرا مناتے ہوئے غصے میں کہا: ”یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے کہ مَیں ایسا کروں گی یا نہیں!“ بہن شیفونڈو کو لگا کہ اب سے شاید الینیف بائبل کورس کرنا بند کر دیں گی۔ لیکن بہن شیفونڈو بڑے صبر سے الینیف کو بائبل کورس کراتی رہیں۔ اُنہوں نے اِس بات کی اُمید نہیں چھوڑی کہ ایک دن الینیف سمجھ جائیں گی کہ عبادت میں بُتوں کو اِستعمال کرنا غلط ہے۔ پھر کچھ مہینے بعد بہن شیفونڈو نے الینیف سے سبق نمبر 34 پر باتچیت کرتے وقت یہ سوال کِیا: ”آپ کو بائبل کورس کرنے اور سچے خدا یہوواہ کے بارے میں سیکھنے سے ابھی تک کون سے فائدے ہوئے ہیں؟“ بہن شیفونڈو نے بتایا کہ الینیف نے بہت سی شاندار باتیں بتائیں جن میں سے ایک یہ تھی کہ یہوواہ کے گواہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کرتے جسے کرنے سے بائبل میں منع کِیا گیا ہے۔ اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد الینیف نے عبادت کے دوران بُتوں کو اِستعمال کرنا چھوڑ دیا اور یہوواہ کی گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
21. ہم اپنے طالبِعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کی عبادت کرنے کا فیصلہ کرے؟
21 سچ ہے کہ یہوواہ ہی ایک شخص کے دل میں سچائی کے بیج کو ”بڑھاتا ہے“ لیکن یہ ہمارا کام ہے کہ ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کی آگے بڑھنے میں مدد کریں۔ (1-کُر 3:7) ہمیں اُسے صرف یہی نہیں سکھانا چاہیے کہ یہوواہ اُس سے کیا چاہتا ہے بلکہ ہمیں اُس کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت پیدا کرے۔ ہمیں اُس کی یہ حوصلہافزائی بھی کرنی چاہیے کہ وہ یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دے اور یوں اُس کے لیے اپنی محبت ثابت کرے۔ اِس کے علاوہ ہم اُسے یہ بھی سکھا سکتے ہیں کہ وہ مخالفت کا سامنا کرتے وقت یہوواہ پر بھروسا کرے۔ جب ہم اپنے طالبِعلم پر ظاہر کریں گے کہ ہمیں اِس بات پر پورا بھروسا ہے کہ وہ یہوواہ کو خوش کرنا چاہتا ہے تو ہم اُس کا حوصلہ بڑھا رہے ہوں گے کہ وہ یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارے اور اُس کی عبادت کرنے کا فیصلہ کرے۔
گیت نمبر 55: اُن سے نہ ڈرو!
a یسوع سے اِس ملاقات کے ڈھائی سال بعد بھی نیکُدیمس یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ کے رُکن تھے۔ (یوح 7:45-52) کچھ تاریخدانوں کو لگتا ہے کہ نیکُدیمس یسوع کی موت کے بعد ہی اُن کے شاگرد بنے تھے۔—یوح 19:38-40۔
b تصویر کی وضاحت: پطرس اور اُن کے ساتھیوں نے یسوع کی پیروی کرنے کے لیے مچھلیاں پکڑنے کا کاروبار چھوڑ دیا۔
c تصویر کی وضاحت: ایک بہن اپنی طالبِعلم کی مدد کر رہی ہے کہ وہ مُنادی کے دوران دوسروں سے بات کیسے کر سکتی ہے۔