یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م92 1/‏5 ص.‏ 4-‏6
  • کن کی دعاؤں کے جواب ملتے ہیں؟‏

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • کن کی دعاؤں کے جواب ملتے ہیں؟‏
  • مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ثبوت کہ خدا دعاؤں کے جواب دیتا ہے
  • بعض دعاؤں کا جواب نہ ملنے کی وجہ
  • یسوع کی ”‏امیدافزا طور پر سنی گئی“‏
  • آج کل جس طرح سے یہوواہ دعاؤں کے جواب دیتا ہے
  • ان کی دعاؤں کے جواب دئے گئے ہیں
  • دُعا کے ذریعے خدا کے نزدیک جائیں
    پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں
  • یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2023ء
  • کیا دُعا کرنے کا کوئی فائدہ ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2000ء
  • کیا خدا آپ کی دعاؤں کے جواب دیتا ہے؟‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—1992ء
م92 1/‏5 ص.‏ 4-‏6

کن کی دعاؤں کے جواب ملتے ہیں؟‏

یہوواہ ایسا خدا ہے جو دعاؤں کے جواب دیتا ہے۔ درحقیقت، اسکا کلام، بائبل، اسے ”‏دعا کا سننے والا“‏ کہتی ہے۔ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ وہ دعاؤں کے جواب دینے کیلئے رضامند ہے۔ لیکن وہ کن کی دعاؤں کے واقعی جواب دیتا ہے؟‏

خدا ایسے اشخاص کی دعاؤں کے جواب دیتا ہے جو اسے پسند ہیں۔ وہ زبورنویس کی طرح کا مؤدبانہ رحجان رکھتے ہیں جس نے کہا تھا:‏ ”‏جیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے ویسے ہی اے خدا! میری [‏جان]‏ تیرے لئے ترستی ہے۔ میری [‏جان]‏ خدا کی زندہ خدا کی پیاسی ہے۔“‏ (‏زبور ۴۲:‏۱، ۲‏)‏ تاہم، یہ ثابت کرنے کے لئے کیا کوئی شہادت موجود ہے کہ یہوواہ اپنے سچے پرستاروں کی دعاؤں کے جواب دیتا ہے؟‏

ثبوت کہ خدا دعاؤں کے جواب دیتا ہے

بائبل ایک جامع ریکارڈ رکھتی ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ یہوواہ اپنے وفادار خادموں کی دعاؤں کے جواب دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہوداہ کے شاہ یہوسفط نے جب رہائی کیلئے دعا کی، تو خدا نے اسکی دعا کا جواب دیا اور اسکے دشمنوں کو ایک دوسرے کی ہلاکت کا سبب بنا کر اسے فتح بخشی۔ (‏۲-‏تواریخ ۲۰:‏۱-‏۲۶‏)‏ اسی طرح سے جب حزقیاہ بادشاہ کو خوفناک فوجی قوت کا سامنا ہوا، تو اس نے عاجزی سے مدد کے لئے خدا سے دعا کی۔ حزقیاہ کو یہوواہ کی نجات کا تجربہ ہوا جب ایک فرشتے نے ایک ہی رات میں ۱۸۵،۰۰۰ اسوریوں کو ہلاک کر ڈالا۔ یسعیاہ ۳۷:‏۱۴-‏۲۰،‏ ۳۶-‏۳۸‏۔‏

خدا نے ان دعاؤں کے جواب کیوں د ئیے؟ دونوں ہی معاملات میں، بادشاہوں نے التجا کی تھی کہ لڑائی ہارنا یہوواہ کے نام کو بہت بری طرح سے متاثر کریگا۔ (‏۲-‏تواریخ ۲۰:‏۶-‏۹،‏ یسعیاہ ۳۷:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ وہ اس کی شہرت کے لئے فکرمند تھے۔ دی انٹرنیشنل سٹینڈرڈ بائبل انسائیکلوپیڈیا کہتا ہے کہ ”‏دعا کا حتمی مقصد صرف دعاگو کی بھلائی نہیں ہے بلکہ خدا کے نام کی تقدیس ہے۔“‏ لہذا، یہوواہ کے وفادار خادم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ”‏اپنے نام کی خاطر“‏ انکی مدد کریگا۔ یہ ثابت کرنے والا ریکارڈ کہ ایسی دعاؤں کے جواب دئیے گئے ہیں خدا کے لوگوں کو اعتماد بخشتا ہے کہ وہ انکی دعاؤں کو سنتا ہے۔ زبور ۹۱:‏۱۴، ۱۵،‏ ۱۰۶:‏۸،‏ امثال ۱۸:‏۱۰‏۔‏

تاہم، اگر کسی صورتحال میں یہوواہ کا نام شامل ہو بھی تو، خدا فیصلہ کرتا ہے کہ آیا وہ بعض دعاؤں کا جواب دے یا نہ دے۔ بعض دعاؤں کا جواب نہ دینے کے لئے اسکے پاس جائز وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اگر ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہماری دعائیں سنی نہیں جا رہیں، تو اس پر غور کرنا اچھا ہے کہ معاملہ یوں کیوں ہے۔‏

بعض دعاؤں کا جواب نہ ملنے کی وجہ

یہوواہ نے ایک مرتبہ اسرائیلیوں کو بتایا، ”‏جب تم دعا پر دعا کروگے تو میں نہ سنوں گا۔“‏ وجہ کی نشاندہی کرتے ہوئے، اس نے مزید کہا:‏ ”‏تمہارے ہاتھ تو خون آلودہ ہیں۔“‏ (‏یسعیاہ ۱:‏۱۵‏)‏ کوئی کس طرح یہوواہ کی شریعت کو نظرانداز کرکے بھی اس سے شرف باریابی حاصل کر سکتا ہے؟ ایک بائبل مثل یہ کہتے ہوئے واضح جواب دیتی ہے:‏ ”‏جو کان پھیر لیتا ہے کہ شریعت کو نہ سنے اسکی دعا بھی نفرت‌انگیز ہے۔“‏ امثال ۲۸:‏۹‏۔‏

بائبل جب یہ کہتی ہے ”‏تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اسلئے کہ بری نیت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی عیش‌وعشرت میں خرچ کرو“‏ تو یہ ایک اور وجہ دیتی ہے کہ بعض دعائیں کیوں سنی نہیں جاتیں۔ (‏یعقوب ۴:‏۳‏)‏ نہیں، یہوواہ غلط خواہشات کو پورا کرنے کیلئے دعاؤں کا جواب نہیں دے گا۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ خدا انسانوں سے حکم قبول نہیں کرتا۔ وہی تو ہے جو فیصلہ کرتا ہے کہ وہ ہماری دعاؤں کا کیسے جواب دیگا۔‏

ان دعاؤں کا جواب ملنا یقینی ہے جو پاک دل، ایک جائز محرک ، اور اسکے مقررکردہ طریقے یسوع مسیح کے ذریعے، خدا کے پاس جاتی ہیں۔ (‏یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۴‏)‏ لیکن جنکی دعائیں ان تقاضوں کو پورا کرتی ہیں، انہوں نے بھی بعض‌اوقات یہ محسوس کیا ہے کہ ان کی دعائیں سنی نہیں جا رہیں۔ خدا اپنے خادموں کی بعض دعاؤں کا فوراً جواب کیوں نہیں دیتا؟‏

یہوواہ دعاؤں کا جواب دینے کے لئے بہترین وقت کو جانتا ہے۔ اگرچہ ایک لڑکا ایک بائیسکل مانگتا ہے، مگر اسکا باپ شاید اسے لیکر نہ دے جبتک کہ وہ اسے بحفاظت چلانے کیلئے کافی بڑا نہیں ہو جاتا۔ جو خدا سے محبت کرتے ہیں ان کی بعض دعاؤں کے ساتھ یہی کچھ ہو سکتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ ان کے لئے بہترین کیا ہے، وہ اسی چیز کو فراہم کرتا ہے جو اس وقت کیلئے نہایت ہی موزوں ہے۔‏

اگرچہ، یہوواہ کے خادموں کو سب کچھ نہیں ملتا جس کے لئے وہ شاید دعا کریں۔ ناکامل ہوتے ہو ئے، وہ بعض ایسی چیزوں کی خواہش کر سکتے ہیں جو ان کے لئے اچھی نہیں ہوں گی۔ ان کا پرمحبت آسمانی باپ انہیں کوئی بھی مضرترساں چیز نہیں دے گا، کیونکہ وہ تو ”‏ہر اچھی بخشش اور کامل انعام“‏ کا دینے والا ہے۔ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ اسی طرح سے، خدا شاید کوئی ایسی چیز نہ دے جو اسکے نکتہءنظر سے ضروری نہیں ہے۔ (‏مقابلہ کریں ۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷-‏۱۰‏۔)‏ وہ اپنے لوگوں کے لئے اپنے مقصد اور مرضی کی مطابقت میں دعاؤں کے جواب دیتا ہے۔ ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۴، ۱۵‏۔‏

یسوع کی ”‏امیدافزا طور پر سنی گئی“‏

یسوع مسیح ایک دعاگو شخص تھا۔ (‏متی ۶:‏۹-‏۱۳،‏ یوحنا ۱۷:‏۱-‏۲۶‏)‏ وہ مکمل اعتماد رکھتا تھا کہ اسکا آسمانی باپ اسکی دعاؤں کو سنے گا اور انکا جواب دیگا۔ ایک مرتبہ یسوع نے کہا:‏ ”‏اے باپ، .‏ .‏ .‏ مجھے تو معلوم تھا کہ تو میری ہمیشہ سنتا ہے۔“‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۴۱، ۴۲‏)‏ لیکن کیا یسوع اپنی زمینی زندگی کے آخر پر مایوس نہیں تھا؟ کیا وہ پکار نہیں اٹھا تھا:‏ ”‏اے میرے خدا، اے میرے خدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“‏ متی ۲۷:‏۴۶‏۔‏

جب یسوع نے وہ الفاظ کہے تھے، تو ظاہری طور پر وہ اپنی موت سے متعلق ایک پیشینگوئی کو پورا کر رہا تھا۔ (‏زبور ۲۲:‏۱‏)‏ ایک مستند مفہوم میں، یسوع کا یہ بھی مطلب ہو سکتا تھا کہ یہوواہ نے اپنا تحفظ ہٹا لیا تھا اور اپنے بیٹے کو ایک دردناک اور شرمناک موت مرنے دیا تاکہ اسکی راستی کو حدآخر تک آزما سکے۔ یسوع کی زمینی زندگی کے اس آخری دن کے واقعات کا ایک جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ خدا نے اسکی دعاؤں کو سنا تھا۔‏

اپنے پکڑوائے جانے کی رات کو، یسوع نے گتسمنی کے باغ میں دعا کی تھی۔ تین مرتبہ اس نے التجا کی:‏ ”‏اے باپ اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔“‏ (‏متی ۲۶:‏۳۹،‏ ۴۲،‏ ۴۴‏)‏ یسوع ایماندار بنی‌آدم کے لئے فدیے کے طور پر اپنی جان دینے کے لئے ہچکچا نہیں رہا تھا۔ نہیں، مگر ظاہراً وہ ایک لعنتی کفر بکنے والے کے طور پر دکھ کی سولی پر مرنے سے اپنے نہایت ہی پیارے باپ کے بے‌حرمت ہونے کے امکان کی بابت بے‌حد فکرمند تھا۔ کیا یہوواہ نے یسوع کی دعا کو سنا؟‏

کئی سالوں کے بعد پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اس نے اپنی بشریت کے دنوں میں زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر اسی سے دعائیں اورالتجائیں کیں جو اسکو موت سے بچا سکتا تھا اور خداترسی کے سبب سے اسکی سنی گئی۔“‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۷،‏ لوقا ۲۲:‏۴۲،‏ ۴۴‏)‏ جی‌ہاں، اسکی موت سے پہلے، اذیت والی رات کو، ”‏خدا ترسی کے سبب سے“‏ یسوع کی سنی گئی تھی۔ لیکن کیسے؟‏

یہوواہ نے ایک فرشتے کو بھیجا جو ”‏[‏یسوع ]‏ کو دکھائی دیا اور اسکو تقویت دی۔“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۳‏، NW)‏ یوں تقویت پانے پر، یسوع دکھ کی سولی پر موت کا سامنا کرنے کے قابل تھا۔ ظاہری طور پر، اس وقت یہوواہ نے اسے یقین‌دہانی کرائی کہ سولی پر اسکی موت الہی نام پر بے‌عزتی نہیں لائیگی بلکہ انجام‌کار یہی وہ چیز ہو گی جسے اسکی تقدیس کرنے کے لئے استعمال کیا جائیگا۔ بیشک دکھ کی سولی پر یسوع کی موت نے موت کی سزا سے بچنے کیلئے یہودیوں کے لئے ایک راہ کھول دی، ورنہ تو وہ شریعت کی لعنت کے ماتحت تھے۔ گلتیوں ۳:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

تین دنوں کے بعد، یہوواہ نے یسوع کو زندہ کیا اور اسے ایک اعلیٰ آسمانی مرتبے پر سرفراز کرکے اسے کفر کے کسی بھی الزام کے امکان سے بری‌الذمہ قرار دے دیا۔ (‏فلپیوں ۲:‏۷-‏۱۱‏)‏ ”‏اس پیا لے“‏ کی بابت یسوع کی دعا کا جواب دینے کا کیا ہی عمدہ طریقہ! اس دعا کا جواب یہوواہ کے طریقے سے ملا تھا، اور یسوع نے حیرت‌انگیز برکات کا تجربہ کیا تھا اسلئے کہ اس نے اپنے آسمانی باپ کو بتا دیا تھا:‏ ”‏تو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“‏ لوقا ۲۲:‏۴۲‏۔‏

آج کل جس طرح سے یہوواہ دعاؤں کے جواب دیتا ہے

آجکل یسوع کی طرح جو یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں انہیں ہمیشہ کہنا چاہیے کہ خدا کی مرضی پوری ہو۔ انہیں ایمان رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ انکی دعاؤں کا جواب ایک ایسے طریقے سے دیگا جو بہت زیادہ فائدہ پہنچائے گا۔ درحقیقت، وہ ”‏ہماری درخواست اور خیال سے بہت زیادہ کام“‏ کریگا۔ افسیوں ۳:‏۲۰‏۔‏

ایک جوان مسیحی عورت نے اس آیت کا تجربہ کیا جو اپنے بے‌ایمان والدین کیساتھ رہتی تھی۔ واچ‌ٹاور سوسائٹی کی طرف سے ایک خط میں، اس سے دعا کیساتھ ایک سپیشل مشنری تفویض کو قبول کرنے کے امکان پر غور کرنے کیلئے پوچھا گیا تھا۔ اگرچہ اسکی دلی خواہش تھی کہ گھر پر رہ کر مسیحی بننے کیلئے اپنے والدین کی مدد کرے، تو بھی اس نے دعا کے ذریعے خدا سے پوچھا:‏ ”‏تیری مرضی کیا ہے؟ کیا یہ ہے کہ اپنے والدین کی مخالفت کے باوجود اس دعوت کو قبول کر لوں، یا یہ ہے کہ اپنے والدین کی مدد کرنے کیلئے ان کیساتھ رہتی رہوں؟“‏ ہر مرتبہ جب اس نے دعا کی، تو اس کے ضمیر نے اسے اس دعوت کو قبول کرنے کو کہا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ یہ یہوواہ کی طرف سے اسکی دعا کا جواب تھا۔‏

یہوواہ نے اس عورت کو اپنے فیصلے پر قائم رہنے کے لئے تقویت دی۔ جب اسے آواجی آئیلینڈ، جاپان میں منتقل ہونے کے لئے کہا گیا تھا، تو اس کے والدین کے دل پر بڑا برا اثر ہوا اور انہوں نے اپنی مخالفت کو سخت کر دیا۔ تاہم، اسکے ذہن کو بدلنے کے لئے اسے قائل کرنے کے قابل نہ ہوتے ہو ئے، اسکی ماں نے صرف یہ جاننے کے لئے بائبل مطالعہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا کہ اسکی بیٹی نے ایسا فیصلہ کیوں کیا تھا۔ تین ماہ بعد اسکے والدین اس سے ملنے کیلئے گئے۔ یہ دیکھنے پر کہ یہوواہ کے دیگر گواہوں نے کس طرح اسکا خیال رکھا تھا، اسکا باپ بہت ہی متاثر ہوا تھا اور جب کوئی آس‌پاس نہیں تھا تو وہ رویا۔ جلد ہی اس نے بھی بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔ وقت آنے پر اس جوان عورت کے دونوں والدین نے بپتسمہ لے لیا اور وفاداری کے ساتھ یہوواہ کی خدمت شروع کر دی۔ کیا یہوواہ خدا نے اس مسیحی عورت کو بہت زیادہ برکت نہیں دی تھی؟‏

ان کی دعاؤں کے جواب دئے گئے ہیں

کیا آپکو گزشتہ مضمون کے شروع میں متذکرہ عورت کے الفاظ یاد آتے ہیں؟ اس کو کبھی یہ احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ اسکی دعاؤں کا جواب ملا ہے۔ تاہم، بعد میں وہ سمجھ گئی تھی کہ خدا اسکی دعاؤں کے جواب دے رہا تھا۔ اس عورت نے اپنی دعاؤں کے مفہوم کا ریکارڈ رکھا ہوا تھا۔ ایک دن اس نے اپنی نوٹ‌بک پر غور کیا اور سمجھ لیا کہ یہوواہ اسکی بہت سی دعاؤں کو سن چکا تھا، ان کو بھی جن کو وہ خود بھی بھول چکی تھی! یوں اس نے جان لیا کہ خدا اسکی فکر کر رہا تھا اور ایک مشفقانہ طریقے سے اسکی دعاؤں کے جواب دے رہا تھا جس سے اس کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا تھا۔‏

اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپکی دعاؤں کا جواب نہیں مل رہا، تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا ”‏دعا کے سننے وا لے“‏ یہوواہ کیساتھ میرا ذاتی رشتہ ہے؟ اگر نہیں، تو کیا میں اسکی بابت سیکھنے اور اسکے مخصوص‌شدہ خادموں میں سے ایک بننے کیلئے اقدام اٹھا رہا ہوں؟ وہ انکی دعاؤں کے جواب دیتا ہے جو اس سے محبت رکھتے، اور اسکی مرضی پوری کرتے ہیں۔ وہ ”‏دعا کرنے میں مشغول رہتے ہیں“‏ اور امیدافزا طور پر انکی سنی جاتی ہے، جیسے یسوع کی سنی گئی تھی۔ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۲‏)‏ پس ”‏اپنے دل کا حال [‏یہوواہ ]‏کے سامنے کھول [‏دیں]‏“‏ اور اسکی مرضی کو پورا کریں۔ (‏زبور ۶۲:‏۸‏)‏ پھر آپکی دعائیں سنی جائیں گی۔‏

آج کل لاکھوں لوگ کسی نہ کسی خاص چیز کے لئے دعا کرتے ہیں۔ اور ہاں، ان کی دعائیں سنی جا رہی ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ ایسی دعائیں سنی جائیں گی۔ (‏۵ ۹/۱۵ w۹۱)‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں