یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • ک‌ت25 ص.‏ 122-‏134
  • اکتوبر

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • اکتوبر
  • روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کریں—‏2025ء
  • ذیلی عنوان
  • بدھ، 1 اکتوبر
  • جمعرات، 2 اکتوبر
  • جمعہ، 3 اکتوبر
  • ہفتہ، 4 اکتوبر
  • اِتوار، 5 اکتوبر
  • سوموار، 6 اکتوبر
  • منگل، 7 اکتوبر
  • بدھ، 8 اکتوبر
  • جمعرات، 9 اکتوبر
  • جمعہ، 10 اکتوبر
  • ہفتہ، 11 اکتوبر
  • اِتوار، 12 اکتوبر
  • سوموار، 13 اکتوبر
  • منگل، 14 اکتوبر
  • بدھ، 15 اکتوبر
  • جمعرات، 16 اکتوبر
  • جمعہ، 17 اکتوبر
  • ہفتہ، 18 اکتوبر
  • اِتوار، 19 اکتوبر
  • سوموار، 20 اکتوبر
  • منگل، 21 اکتوبر
  • بدھ، 22 اکتوبر
  • جمعرات، 23 اکتوبر
  • جمعہ، 24 اکتوبر
  • ہفتہ، 25 اکتوبر
  • اِتوار، 26 اکتوبر
  • سوموار، 27 اکتوبر
  • منگل، 28 اکتوبر
  • بدھ، 29 اکتوبر
  • جمعرات، 30 اکتوبر
  • جمعہ، 31 اکتوبر
روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کریں—‏2025ء
ک‌ت25 ص.‏ 122-‏134

اکتوبر

بدھ، 1 اکتوبر

جو دانش‌مندی اُوپر سے آتی ہے،‏ وہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ فرمانبردار ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ ہوتی ہے۔—‏یعقو 3:‏17‏۔‏

کیا کبھی کبھار آپ کو کسی کی بات ماننا مشکل لگتا ہے؟ بادشاہ داؤد کو بھی ایسا ہی لگتا تھا اِس لیے اُنہوں نے خدا سے یہ دُعا کی:‏ ”‏میرے اندر یہ خواہش جگا کہ مَیں تیری فرمانبرداری کروں۔“‏ (‏زبور 51:‏12‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ بادشاہ داؤد یہوواہ سے بہت محبت کرتے تھے۔ لیکن پھر بھی کبھی کبھار اُنہیں اُس کا فرمانبردار رہنا مشکل لگتا تھا۔ لیکن کیوں؟ پہلی وجہ یہ ہے کہ آدم اور حوّا کی وجہ سے ہمارے اندر نافرمانی کا رُجحان ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ شیطان لگاتار اپنی طرح ہمیں بھی یہوواہ کے خلاف جانے کے لیے اُکساتا ہے۔ (‏2-‏کُر 11:‏3‏)‏ تیسری وجہ یہ ہے کہ ہم اِس دُنیا کے باغی لوگوں میں گِھرے ہوئے ہیں اور ”‏یہ روح اب نافرمانی کے بیٹوں پر اثر کر رہی ہے۔“‏ (‏اِفِس 2:‏2‏)‏ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم آدم اور حوّا سے ورثے میں ملنے والی خامیوں کا اور شیطان اور اِس دُنیا کا مقابلہ کریں تاکہ ہم یہوواہ اور اُن لوگوں کے فرمانبردار رہ سکیں جنہیں اُس نے اِختیار دیا ہے۔ م23.‏10 ص.‏ 6 پ.‏ 1

جمعرات، 2 اکتوبر

آپ نے اچھی مے ابھی تک بچا کر رکھی ہے۔—‏یوح 2:‏10‏۔‏

یسوع نے معجزہ کر کے پانی سے مے بنائی۔ اُن کے معجزے سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں خاکسار ہونا چاہیے۔ نہ صرف یہ معجزہ بلکہ کوئی بھی کام کرتے وقت یسوع نے کبھی بھی اپنی بڑائی نہیں کی۔ اِس کی بجائے وہ خاکسار رہے اور اُنہوں نے بار بار یہوواہ کی بڑائی کی اور اپنی کامیابیوں کا سہرا اُس کے سر باندھا۔ (‏یوح 5:‏19،‏ 30؛‏ 8:‏28‏)‏ اگر یسوع کی طرح ہم بھی خاکسار ہوں گے تو ہم اپنی کامیابیوں پر شیخی نہیں ماریں گے۔ ہمیں اپنی نہیں بلکہ اُس خدا کی بڑائی کرنی چاہیے جس کی خدمت کرنے کا ہمیں اعزاز ملا ہے۔ (‏یرم 9:‏23، 24‏)‏ یہوواہ بڑائی کا حق‌دار ہے کیونکہ اُس کی مدد کے بغیر کچھ بھی کرنا ممکن نہیں ہے۔ (‏1-‏کُر 1:‏26-‏31‏)‏ جب ہم خاکسار ہوتے ہیں تو ہم دوسروں کے اچھے کاموں کا سہرا اپنے سر نہیں لیتے۔ ہم اِس بات پر مطمئن رہتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے اچھے کاموں کو دیکھتا ہے اور اِن کی قدر کرتا ہے۔ (‏متی 6:‏2-‏4 پر غور کریں؛ عبر 13:‏16‏)‏ بے‌شک جب ہم یسوع جیسی خاکساری ظاہر کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کو خوش کرتے ہیں۔—‏1-‏پطر 5:‏6‏۔ م23.‏04 ص.‏ 4 پ.‏ 9؛‏ ص.‏ 5 پ.‏ 11-‏12

جمعہ، 3 اکتوبر

صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔—‏فِل 2:‏4‏۔‏

پولُس رسول نے خدا کی پاک روح کی رہنمائی میں مسیحیوں سے کہا کہ وہ دوسروں کے فائدے کا سوچیں۔ ہم اِجلاسوں کے دوران اِس بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ہم یہ یاد رکھ سکتے ہیں کہ ہماری طرح دوسرے بھی جواب دینا چاہتے ہیں۔ ذرا اِس بارے میں سوچیں:‏ کیا اپنے دوستوں سے بات‌چیت کرتے وقت آپ اِتنا زیادہ بولیں گے کہ اُنہیں بولنے کا موقع ہی نہ ملے؟ بے‌شک ایسا نہیں ہے۔ آپ چاہیں گے کہ وہ بھی بات کریں۔ اِسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ اِجلاسوں میں زیادہ سے زیادہ بہن بھائی جواب دیں۔ اصل میں اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں اپنے ایمان کا اِظہار کرنے کا موقع دیں۔ (‏1-‏کُر 10:‏24‏)‏ ہمیں چھوٹے جواب دینے چاہئیں۔ اِس طرح وقت بچے گا اور زیادہ سے زیادہ بہن بھائی جواب دے سکیں گے۔ پیراگراف میں بتائے گئے سارے نکتوں پر بات نہ کریں۔ اگر آپ پیراگراف میں بتائی ہر بات بتا دیں گے تو دوسروں کے پاس بتانے کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ م23.‏04 ص.‏ 22-‏23 پ.‏ 11-‏13

ہفتہ، 4 اکتوبر

مَیں دوسروں کو خوش‌خبری سنانے کی خاطر سب کچھ کرنے کو تیار ہوں۔—‏1-‏کُر 9:‏23‏۔‏

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ دوسروں کی مدد کرنا بہت ضروری ہے۔ ایسا کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم لوگوں میں مُنادی کریں۔ گواہی دینے کے کام میں لچک‌دار ہونا بہت ضروری ہے۔ ہم جن لوگوں میں مُنادی کرتے ہیں، اُن کی خدا کے بارے میں فرق فرق رائے ہوتی ہے اور اُن کا تعلق فرق فرق جگہوں سے ہوتا ہے۔ پولُس رسول بہت لچک‌دار تھے اور ہم اُن کی مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یسوع نے اُنہیں ”‏غیریہودیوں کا رسول“‏ مقرر کِیا تھا۔ (‏روم 11:‏13‏)‏ اِس وجہ سے پولُس نے یہودیوں، یونانیوں، پڑھے لکھے لوگوں، عام لوگوں، حکومتی اہلکاروں اور بادشاہوں کو گواہی دی۔ اِتنے فرق فرق لوگوں کے دلوں تک پہنچنے کے لیے پولُس ’‏ہر طرح کے لوگوں کی خاطر سب کچھ بنے۔‘‏ (‏1-‏کُر 9:‏19-‏22‏)‏ اُنہوں نے گہرائی سے اِس بارے میں سوچا کہ جن لوگوں سے وہ بات کریں گے اُن کا تعلق کس جگہ سے ہے اور وہ کیا مانتے ہیں۔ اِس طرح وہ لچک‌دار بن پائے اور ہر شخص سے اِس طرح بات کر پائے کہ وہ خدا کی طرف کھنچا چلا آئے۔ جب ہم بھی لچک‌دار بنتے ہیں اور اپنے پیغام کو لوگوں کی ضرورت کے مطابق ڈھالتے ہیں تو ہم گواہی دینے کی اپنی مہارتوں کو نکھار رہے ہوتے ہیں۔ م23.‏07 ص.‏ 23 پ.‏ 11-‏12

اِتوار، 5 اکتوبر

ہمارے مالک کے غلام کو لڑائی جھگڑا نہیں کرنا چاہیے بلکہ سب کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے۔—‏2-‏تیم 2:‏24‏۔‏

نرم‌مزاجی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے۔ مشکل صورتحال میں پُرسکون رہنے کے لیے بڑی ہمت دِکھانی پڑتی ہے۔ نرم‌مزاجی ’‏روح کے پھل‘‏ کا ایک پہلو ہے۔ (‏گل 5:‏22، 23‏)‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏نرم‌مزاجی“‏ کِیا گیا ہے، وہ کبھی کبھار ایسے جنگلی گھوڑے کے لیے اِستعمال ہوا ہے جسے سدھایا گیا ہو۔ ذرا ایک ایسے جنگلی گھوڑے کے بارے میں سوچیں جو پہلے بہت بے‌قابو تھا لیکن پھر وہ پُرسکون ہو گیا ہے۔ پھر بھی اُس کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ہم اپنے اندر نرم‌مزاجی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط کیسے بنے رہ سکتے ہیں؟ ہم یہ اپنے بل‌بوتے پر نہیں کر سکتے۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں دُعا میں خدا سے اُس کی پاک روح اور مدد مانگنی چاہیے تاکہ ہم اپنے اندر اِس خوبی کو پیدا کر سکیں۔ بہت سے لوگ نرم‌مزاج بن گئے ہیں۔ ہمارے بہت سے ہم‌ایمانوں نے اُس وقت نرم‌مزاجی سے کام لیا جب لوگوں نے اُن کے عقیدوں کو لے کر اُن سے بحث کرنے کی کوشش کی۔ اُن کی نرم‌مزاجی دیکھ کر دوسروں کا یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں نظریہ بدل گیا۔—‏2-‏تیم 2:‏24، 25‏۔ م23.‏09 ص.‏ 15 پ.‏ 3

سوموار، 6 اکتوبر

مَیں نے دُعا کی تھی اور یہوواہ نے میری وہ مُراد پوری کی ہے جو مَیں نے اُس سے مانگی تھی۔‏ ‏—‏1-‏سمو 1:‏27‏۔‏

ایک حیرت‌انگیز رُویا میں یوحنا رسول نے 24 بزرگوں کو دیکھا جو آسمان میں یہوواہ کی عبادت کر رہے تھے۔ وہ یہوواہ کی بڑائی کر رہے تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ وہ ”‏عظمت اور عزت اور طاقت“‏ کا حق‌دار ہے۔ (‏مُکا 4:‏10، 11‏)‏ یہوواہ کے فرشتوں کے پاس بھی اُس کی بڑائی کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ وہ آسمان پر اُس کے ساتھ ہیں اور اُسے بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ یہوواہ کے کاموں میں اُس کی خوبیاں صاف طور پر دیکھتے ہیں۔ یہوواہ کے کاموں کو دیکھ کر اُنہیں اُس کی بڑائی کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ (‏ایو 38:‏4-‏7‏)‏ ہمیں بھی دُعاؤں میں یہوواہ کی بڑائی کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم اُسے بتا سکتے ہیں کہ ہم کس وجہ سے اُس سے محبت اور اُس کا احترام کرتے ہیں۔ جب آپ بائبل پڑھتے اور اِس پر سوچ بچار کرتے ہیں تو یہوواہ کی ایسی خوبیوں کو دیکھنے کی کوشش کریں جو خاص طور پر آپ کو بہت پسند ہیں۔ (‏ایو 37:‏23؛‏ روم 11:‏33‏)‏ پھر یہوواہ کو بتائیں کہ اِن خوبیوں کے بارے میں آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ہم اِس بات کے لیے بھی یہوواہ کی بڑائی کر سکتے ہیں کہ وہ ہماری اور ہمارے ہم‌ایمانوں کی مدد کرتا ہے۔—‏1-‏سمو 2:‏1، 2‏۔ م23.‏05 ص.‏ 3-‏4 پ.‏ 6-‏7

منگل، 7 اکتوبر

آپ کا چال‌چلن یہوواہ کے لائق ہو۔—‏کُل 1:‏10‏۔‏

سن 1919ء میں خدا کے بندے بابلِ‌عظیم کی گِرفت سے آزاد ہو گئے۔ اُس وقت ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ نے کام کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ لوگ ”‏مُقدس راہ“‏ پر چل سکیں جو دل سے سچائی جاننا چاہتے تھے۔ (‏متی 24:‏45-‏47؛‏ یسع 35:‏8‏)‏ ماضی میں راہ تیار کرنے کے لیے جو کام کِیا گیا تھا، اُس کی وجہ سے اُن لوگوں کو بہت فائدہ ہوا جنہوں نے اِس راہ پر چلنے کے لیے قدم اُٹھایا۔ اب وہ یہوواہ اور اُس کے مقصد کے بارے میں اَور زیادہ سیکھ سکتے تھے۔ (‏اَمثا 4:‏18‏)‏ وہ یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزار سکتے تھے۔ یہوواہ نے اپنے بندوں سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ ایک ہی وقت میں ساری تبدیلیاں کرلیں۔ اِس کی بجائے اُس نے آہستہ آہستہ اپنے بندوں کو بہتر بنایا۔ اپنے ہر کام سے یہوواہ کو خوش کر کے ہمیں کتنی زیادہ خوشی ملے گی!‏ ہر سڑک کو مسلسل دیکھ‌بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ 1919ء سے ”‏مُقدس راہ“‏ کی بھی مسلسل دیکھ‌بھال کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ بابلِ‌عظیم سے نکل سکیں۔ م23.‏05 ص.‏ 17 پ.‏ 15-‏16

بدھ، 8 اکتوبر

مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔—‏عبر 13:‏5‏۔‏

گورننگ باڈی خود گورننگ باڈی کی فرق فرق کمیٹیوں کے مددگاروں کو ٹریننگ دے رہی ہے۔ جو بھائی مددگاروں کے طور پر گورننگ باڈی کی کمیٹیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، وہ ابھی بھی تنظیم میں بہت بڑی بڑی ذمے‌داریاں نبھا رہے ہیں۔اور وہ آگے چل کر مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی پیشوائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جب بڑی مصیبت کے آخر پر زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو زمین پر یسوع مسیح کی رہنمائی میں صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت ہوتی رہے گی۔ یہ سچ ہے کہ اُس وقت کچھ قومیں یعنی ماجوج کا جوج ہم پر حملہ کرے گا۔ (‏حِز 38:‏18-‏20)‏ لیکن اِس حملے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ خدا کے بندے یہوواہ کی عبادت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔ یہوواہ اپنے بندوں کو بچا لے گا۔ یوحنا رسول نے ایک رُویا میں مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ دیکھی۔ یوحنا رسول کو بتایا گیا کہ یہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ وہ لوگ ہیں جو ”‏بڑی مصیبت سے نکل“‏ آئے ہیں۔ (‏مُکا 7:‏9،‏ 14‏)‏ اِس سے ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو محفوظ رکھے گا۔ م24.‏02 ص.‏ 5-‏6 پ.‏ 13-‏14

جمعرات، 9 اکتوبر

پاک روح کی آگ کو نہ بجھائیں۔—‏1-‏تھس 5:‏19‏۔‏

ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دے؟ اِس کے لیے ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں؛ اُس کا کلام پڑھ سکتے ہیں اور اُس کی تنظیم سے جُڑے رہ سکتے ہیں جو کہ اُس کی پاک روح کی رہنمائی میں چلتی ہے۔ ایسا کرنے سے ہم اپنے اندر ”‏روح کا پھل“‏ پیدا کر پائیں گے۔ (‏گل 5:‏22، 23‏)‏ یہوواہ اپنی پاک روح صرف اُن لوگوں کو دیتا ہے جو اپنی سوچ اور چال‌چلن کو پاک رکھتے ہیں۔ اگر ہم ناپاک چیزوں کے بارے میں سوچتے رہیں گے اور اِن کے مطابق کام کریں گے تو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دینا بند کر دے گا۔ (‏1-‏تھس 4:‏7، 8‏)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کی پاک روح ملتی رہے تو ہمیں ”‏پیش‌گوئیوں کی حقارت“‏ نہیں کرنی چاہیے۔ (‏1-‏تھس 5:‏20‏)‏ اِس آیت میں ”‏پیش‌گوئیوں“‏ سے مُراد وہ پیغام ہیں جو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح کے ذریعے دیتا ہے۔ اِس میں یہوواہ کے دن اور ہمارے زمانے کے بارے میں بھی پیغام شامل ہیں۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہرمجِدّون ہماری زندگی میں نہیں آئے گی۔ اِس کی بجائے ہم ”‏خدا کی بندگی“‏میں مصروف رہنے اور اپنا چال‌چلن پاک رکھنے سے ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں پکی اُمید ہے کہ یہ جلد آئے گی۔—‏2-‏پطر 3:‏11، 12‏۔ م23.‏06 ص.‏ 12 پ.‏ 13-‏14

جمعہ، 10 اکتوبر

یہوواہ کا خوف دانش‌مندی کی شروعات ہے۔—‏اَمثا 9:‏10‏۔‏

اگر ہمارے فون یا ٹیبلٹ وغیرہ پر اچانک ہمارے سامنے کوئی گندی تصویر آ جاتی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہمیں فوراً اُس تصویر سے اپنی نظر ہٹا لینی چاہیے۔ اگر ہم یہ بات یاد رکھیں گے کہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی بہت قیمتی ہے تو ہمارے لیے ایسا قدم اُٹھانا آسان ہوگا۔ کچھ تصویریں ایسی ہوتی ہیں جنہیں لوگ عام طور پر گندا خیال نہیں کرتے۔ لیکن اِن کی وجہ سے بھی ایک شخص کے دل میں غلط خواہشیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ہمیں ایسی تصویروں سے کیوں محتاط رہنا چاہیے؟ کیونکہ ہم کوئی ایسا چھوٹا سا کام بھی نہیں کرنا چاہتے جس کی وجہ سے ہمارے دل میں کوئی غلط کام کرنے کی خواہش پیدا ہو۔ (‏متی 5:‏28، 29‏)‏ ڈیوڈ نام کے ایک بھائی کلیسیا میں بزرگ ہیں اور وہ تھائی‌لینڈ میں رہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں خود سے یہ پوچھتا ہوں:‏ ”‏بھلے ہی یہ تصویریں گندی نہیں ہیں۔ لیکن اگر مَیں اِنہیں دیکھتا رہوں گا تو کیا یہوواہ مجھ سے خوش ہوگا؟“‏ خود سے اِس طرح کے سوال پوچھنے سے مَیں صحیح قدم اُٹھا پاتا ہوں۔“‏ جب ہمارے دل میں یہ خوف ہوگا کہ ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ہم یہوواہ کو دُکھی کر دیں گے تو ہم سمجھ‌داری سے کام لے پائیں گے۔ یہوواہ کا خوف سچی دانش‌مندی کی بنیاد ہے۔ م23.‏06 ص.‏ 23 پ.‏ 12-‏13

ہفتہ، 11 اکتوبر

اَے میرے لوگو!‏ اپنے خلوت‌خانوں میں داخل ہو۔—‏یسع 26:‏20‏۔‏

یہ ’‏خلوت‌خانے‘‏ یا اندرونی کمرے شاید ہماری کلیسیا کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ہم‌ایمانوں کے ساتھ متحد رہیں گے تو تبھی یہوواہ بڑی مصیبت کے دوران ہماری حفاظت کرے گا۔ اِس لیے ہمیں ابھی سے اپنے بہن بھائیوں کے لیے اپنے دل میں محبت پیدا کرنے کی سخت کوشش کرنی ہوگی۔ بڑی مصیبت کے دوران محفوظ رہنے کا یہی طریقہ ہے!‏”‏[‏یہوواہ]‏کا روزِعظیم“‏ اِنسانوں کے لیے بہت مشکل وقت ہوگا۔ (‏صِفَن 1:‏14، 15)‏ یہوواہ کے بندوں کو بھی کچھ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر ہم ابھی سے تیاری کریں گے تو ہم پُرسکون رہ پائیں گے اور دوسروں کی مدد کر پائیں گے۔ جب ہمیں مشکلوں کا سامنا ہوگا تو ہم ثابت‌قدم رہ پائیں گے۔ جب ہمارے ہم‌ایمانوں کو مشکلوں کا سامنا ہوگا تو ہم ہمدردی دِکھانے اور اُن کی ضرورتیں پوری کرنے سے اُن کی مدد کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ اور اگر ہمارے دل میں ابھی سے اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ہوگی تو ہم مستقبل میں بھی اُن کے لیے محبت دِکھائیں گے۔ پھر یہوواہ ہمیں ایک ایسی دُنیا میں اِنعام کے طور پر ہمیشہ کی زندگی دے گا جہاں آفتیں اور مصیبتیں ہمارے خیال میں بھی نہ آئیں گی۔—‏یسع 65:‏17‏۔ م23.‏07 ص.‏ 7 پ.‏ 16-‏17

اِتوار، 12 اکتوبر

‏[‏یہوواہ]‏آپ کو مضبوط بنائے گا۔‏ وہ آپ کو طاقت بخشے گا۔‏ وہ آپ کو قائم کرے گا۔—‏1-‏پطر 5:‏10‏۔‏

خدا کے کلام میں اکثر خدا کے بندوں کا ذکر بہت ہی ہمت والے لوگوں کے طور پر کِیا گیا ہے۔ لیکن اِن میں سے زیادہ‌تر کے لیے ہمیشہ ہمت سے کام لینا آسان نہیں تھا۔ مثال کے طور پر کچھ موقعوں پر بادشاہ داؤد کو لگ رہا تھا کہ وہ ایک ”‏پہاڑ“‏ کی طرح مضبوط ہیں لیکن کچھ موقعوں پر وہ ”‏گھبرا“‏ گئے۔ (‏زبور 30:‏7‏)‏ سمسون کو یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے بہت زیادہ طاقت دی تھی۔ لیکن سمسون جانتے تھے کہ خدا کی طرف سے ملنے والی طاقت کے بغیر وہ ’‏کمزور ہو کر اَور آدمیوں کی طرح ہو جائیں گے۔‘‏ (‏قُضا 14:‏5، 6؛ 16:‏17)‏ خدا کے یہ بندے اِس لیے ہمت والے تھے کیونکہ اُنہیں یہوواہ نے ہمت دی تھی۔ پولُس رسول یہ جانتے تھے کہ اُنہیں بھی یہوواہ کی طاقت کی ضرورت ہے۔ (‏2-‏کُر 12:‏9، 10‏)‏ اُنہیں صحت کے مسئلے تھے۔ (‏گل 4:‏13، 14‏)‏ کبھی کبھار اُنہیں صحیح کام کرنا مشکل لگتا تھا۔(‏روم 7:‏18، 19‏)‏ اور کچھ موقعوں پر وہ یہ سوچ کر پریشان ہو جاتے اور ڈر جاتے تھے کہ آگے کیا ہوگا۔ (‏2-‏کُر 1:‏8، 9‏)‏ لیکن پولُس کمزور ہونے کے باوجود بھی طاقت‌ور تھے۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ یہوواہ نے اُنہیں وہ طاقت دی تھی جس کی اُنہیں ضرورت تھی۔ اُس نے پولُس کو مضبوط بنا دیا تھا۔ م23.‏10 ص.‏ 12 پ.‏ 1-‏2

سوموار، 13 اکتوبر

یہوواہ دل کو دیکھتا ہے۔—‏1-‏سمو 16:‏7‏۔‏

اگر کبھی کبھار ہمیں یہ لگنے لگے کہ ہم کسی کام کے نہیں ہیں یا بالکل بے‌کار ہیں تو ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہوواہ خود ہمیں اپنے پاس لایا ہے۔ (‏یوح 6:‏44‏)‏ اُس نے ہم میں کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور دیکھی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی ہے اور وہ ہمارے دل کو جانتا ہے۔ (‏2-‏توا 6:‏30‏)‏ اِس لیے جب یہوواہ یہ کہتا ہے کہ ہم اُس کے لیے بہت خاص ہیں تو ہم اُس کی اِس بات پر بھروسا کر سکتے ہیں۔ (‏1-‏یوح 3:‏19، 20‏)‏ پاک کلام سے سچائیاں سیکھنے سے پہلے ہم میں سے کچھ نے ایسے کام کیے تھے جن کی وجہ سے ہمارے دل پر شرمندگی کا بوجھ ہے۔ (‏1-‏پطر 4:‏3‏)‏ یہوواہ کے کچھ بندوں کو بھی اپنی خامیوں سے لڑنا پڑتا ہے۔ کیا کبھی کبھار آپ کو ایسا لگتا ہے کہ یہوواہ آپ کو معاف نہیں کرے گا؟ اگر ایسا ہے تو اِس بات کی تسلی رکھیں کہ یہوواہ کے کچھ اَور بندوں نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا۔ مثال کے طور پر جب پولُس رسول اپنی خامیوں کے بارے میں سوچتے تھے تو وہ بہت بُرا محسوس کرتے تھے۔ (‏روم 7:‏24‏)‏ بے‌شک اُنہوں نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی تھی اور بپتسمہ لے لیا تھا۔ لیکن پھر بھی وہ اپنے بارے میں یہ کہتے تھے:‏ ”‏میرا مرتبہ تمام رسولوں میں سب سے چھوٹا ہے“‏ اور ”‏مَیں تو سب سے بڑا گُناہ‌گار ہوں۔“‏—‏1-‏کُر 15:‏9؛‏ 1-‏تیم 1:‏15‏۔ م24.‏03 ص.‏ 27 پ.‏ 5-‏6

منگل، 14 اکتوبر

‏[‏اُنہوں نے]‏[‏یہوواہ]‏اپنے ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ خدا کے گھر کو چھوڑ[‏دیا۔]‏—‏2-‏توا 24:‏18‏۔‏

بادشاہ یوآس نے جو فیصلہ کِیا، اُس سے ہم ایک سبق یہ سیکھتے ہیں کہ ہمیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنی چاہیے جو یہوواہ سے پیار کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں صرف اپنی عمر کے لوگوں سے ہی دوستی نہیں کرنی چاہیے۔ یاد رکھیں کہ یہویدع یوآس سے عمر میں بہت بڑے تھے۔ اپنے دوستوں کے حوالے سے خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا وہ یہوواہ پر ایمان کو مضبوط کرنے میں میری مدد کرتے ہیں؟ کیا وہ یہوواہ کی بات ماننے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور ایسا کرنے میں میری مدد بھی کرتے ہیں؟ کیا وہ یہوواہ اور اُن باتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو وہ بائبل سے سیکھتے ہیں؟ کیا وہ مجھے صرف وہی بتاتے ہیں جو مجھے سننا اچھا لگتا ہے یا کیا وہ میرے غلط کاموں پر مجھے ٹوکتے بھی ہیں؟“‏ (‏اَمثا 27:‏5، 6،‏ 17‏)‏ اگر آپ کے دوست یہوواہ سے پیار نہیں کرتے تو اُنہیں دوست بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لیکن اگر وہ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو وہ آپ کی بھی یہوواہ کے قریب رہنے میں مدد کریں گے۔—‏اَمثا 13:‏20‏۔ م23.‏09 ص.‏ 9 پ.‏ 6-‏7

بدھ، 15 اکتوبر

مَیں الفا اور اومیگا ہوں۔—‏مُکا 1:‏8‏۔‏

یونانی حروفِ‌تہجی کا پہلا حرف ”‏الفا“‏ ہے اور آخری حرف ”‏اومیگا“‏ ہے۔ یہوواہ نے یہ کہنے سے کہ ”‏مَیں الفا اور اومیگا ہوں،“‏ ہمیں یہ بات سمجھائی کہ جب وہ کوئی کام شروع کرتا ہے تو اُسے ختم ضرور کرتا ہے۔ جب یہوواہ نے آدم اور حوّا کو بنایا تو اُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏پھلو پھولو اور تعداد میں خوب بڑھ جاؤ؛ زمین کو بھر دو اور اِس پر اِختیار رکھو۔“‏ (‏پید 1:‏28‏)‏ اُس موقعے پر یہوواہ نے ایک لحاظ سے کہا:‏ ”‏الفا۔“‏ اُس نے واضح طور پر اپنا مقصد بتایا اور وہ یہ تھا کہ ایک وقت آئے گا جب پوری زمین آدم اور حوّا کی بے‌عیب اولاد سے بھر جائے گی اور یہ بے‌عیب اِنسان پوری زمین کو فردوس بنا دیں گے۔ جب مستقبل میں یہ سب ہوگا تو یہوواہ ایک لحاظ سے کہے گا:‏ ”‏اومیگا۔“‏ آسمان اور زمین اور اِن کی ساری چیزوں کو بنانے کے بعد یہوواہ نے اِس بات کی ضمانت دی کہ وہ ہر حال میں اِنسانوں اور زمین کے حوالے سے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔ اور یہ مقصد ساتویں دن کے آخر پر مکمل ہو جائے گا۔—‏پید 2:‏1-‏3‏۔ م23.‏11 ص.‏ 5 پ.‏ 13-‏14

جمعرات، 16 اکتوبر

بیابان میں[‏یہوواہ]‏کی راہ درست کرو۔‏ صحرا میں ہمارے خدا کے لئے شاہراہ ہموار کرو۔—‏یسع 40:‏3‏۔‏

بابل سے اِسرائیل جانے کا سفر آسان نہیں تھا اور یہودیوں کو وہاں جانے میں تقریباً چار مہینے لگنے تھے۔ لیکن یہوواہ نے یہودیوں سے وعدہ کِیا تھا کہ اُن کے راستے میں جو بھی رُکاوٹیں آئیں گی، وہ اُنہیں دُور کر دے گا۔ یہودی یہ بات جانتے تھے کہ وہ اِسرائیل واپس جانے کے لیے جو قربانیاں دیں گے، وہ اُن برکتوں کے آگے کچھ بھی نہیں ہیں جو یہوواہ اُنہیں دے گا۔ سب سے بڑی برکت یہ تھی کہ وہ آزادی سے یہوواہ کی عبادت کر سکتے تھے۔ بابل میں یہوواہ کے لیے ہیکل نہیں تھی۔ وہاں کوئی قربان‌گاہ نہیں تھی جہاں بنی‌اِسرائیل موسیٰ کی شریعت میں دیے گئے حکم کے مطابق قربانیاں چڑھا پاتے اور نہ ہی وہاں کاہن تھے جو اُن کے لیے ایسا کرتے۔ اِس کے علاوہ جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کرنے والوں کی تعداد کے آگے اُن لوگوں کی تعداد کچھ بھی نہیں تھی جو یہوواہ اور اُس کے معیاروں کا احترام کرتے تھے۔ اِس لیے وہ ہزاروں یہودی جو یہوواہ سے محبت کرتے تھے، اِسرائیل واپس جانے کا شدت سے اِنتظار کر رہے تھے تاکہ وہ پھر سے یہوواہ کی عبادت کرنا شروع کر سکیں۔ م23.‏05 ص.‏ 14-‏15 پ.‏ 3-‏4

جمعہ، 17 اکتوبر

روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے رہیں۔—‏اِفِس 5:‏8‏۔‏

ہمیں یہوواہ کی پاک روح کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنا چال‌چلن ایسا رکھ سکیں جس سے نظر آئے کہ ہم ’‏روشنی کے بیٹے‘‏ ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اِس بدچلن دُنیا میں اپنا چال‌چلن پاک رکھنا آسان نہیں ہے۔ (‏1-‏تھس 4:‏3-‏5،‏ 7، 8‏)‏ پاک روح ہماری مدد کر سکتی ہے کہ ہم اِس دُنیا کے لوگوں کی سوچ کا مقابلہ کر سکیں جو چیزوں کو اُس نظر سے نہیں دیکھتے جس نظر سے یہوواہ دیکھتا ہے۔ پاک روح ہماری یہ مدد بھی کر سکتی ہے کہ ہم اپنے اندر ”‏ہر طرح کی اچھائی، نیکی اور سچائی“‏ پیدا کریں۔ (‏اِفِس 5:‏9‏)‏ یہوواہ کی پاک روح حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس کے لیے دُعا کریں۔ یسوع نے کہا تھا کہ یہوواہ اُن کو پاک روح دے گا جو ”‏اُس سے پاک روح مانگتے ہیں۔“‏ (‏لُو 11:‏13‏)‏ اور جب ہم عبادتوں میں مل کر یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں تو اُس وقت بھی ہمیں اُس کی پاک روح ملتی ہے۔ (‏اِفِس 5:‏19، 20‏)‏ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی پاک روح کا ہم پر یہ اثر ہوگا کہ ہم اُس طرح سے زندگی گزاریں گے جس طرح سے یہوواہ کو پسند ہے۔ م24.‏03 ص.‏ 23-‏24 پ.‏ 13-‏15

ہفتہ، 18 اکتوبر

مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛‏ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛‏ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا۔—‏لُو 11:‏9‏۔‏

کیا آپ کو اپنے اندر اَور زیادہ صبر پیدا کرنے کی ضرورت ہے؟ پھر دُعا میں یہوواہ سے اَور زیادہ صبر مانگیں۔ صبر پاک روح کے پھل کا ایک پہلو ہے۔ (‏گل 5:‏22، 23‏)‏ اِس لیے ہمیں یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگنی چاہیے اور اپنے اندر صبر کی خوبی کو پیدا کرنے کے لیے مدد کی درخواست کرنی چاہیے۔ جب ہم کسی ایسی صورتحال میں ہوتے ہیں جب ہمارے صبر کا اِمتحان ہوتا ہے تو ہمیں یہوواہ سے اُس کی پاک روح ’‏مانگتے رہنا‘‏ چاہیے تاکہ ہم صبر سے کام لے سکیں۔ (‏لُو 11:‏13‏)‏ ہم یہوواہ سے یہ اِلتجا بھی کر سکتے ہیں کہ وہ ہماری مدد کرے تاکہ ہم معاملوں کو اُس کی نظر سے دیکھ سکیں۔ پھر دُعا کرنے کے بعد ہمیں ہر دن صبر سے کام لینے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ جتنا زیادہ ہم دُعا میں یہوواہ سے صبر مانگیں گے اور صبر سے کام لینے کی پوری کوشش کریں گے اُتنا ہی زیادہ یہ خوبی ہمارے دل میں جڑ پکڑتی جائے گی اور ہماری شخصیت کا حصہ بن جائے گی۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہم اُن لوگوں کی مثالوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں جن کا بائبل میں ذکر ہوا ہے۔ بائبل میں بہت سے ایسے لوگوں کا ذکر ہوا ہے جنہوں نے صبر سے کام لیا۔ اِن لوگوں کی مثالوں پر سوچ بچار کرنے سے ہم بھی ایسے طریقے جان سکتے ہیں جن کے ذریعے ہم صبر سے کام لے سکتے ہیں۔ م23.‏08 ص.‏ 22-‏23 پ.‏ 10-‏11

اِتوار، 19 اکتوبر

مچھلیاں پکڑنے کے لیے جال ڈالیں۔—‏لُو 5:‏4‏۔‏

یسوع نے پطرس رسول کو اِس بات کا یقین دِلایا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھے گا۔ جی اُٹھنے کے بعد یسوع نے پطرس اور دوسرے رسولوں کی ایک اَور معجزے کے ذریعے مچھلیاں پکڑنے میں مدد کی۔ (‏یوح 21:‏4-‏6‏)‏ بے‌شک اِس معجزے سے پطرس کو اِس بات کا یقین ہو گیا ہوگا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتوں کو پورا کر سکتا ہے۔ شاید اِس سے پطرس کے ذہن میں یسوع کی یہ بات آئی ہوگی کہ جو لوگ ”‏خدا کی بادشاہت .‏ .‏ .‏ کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے“‏ ہیں، یہوواہ اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پطرس نے مچھلیاں پکڑنے کے اپنے کاروبار کی بجائے مُنادی کرنے کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی۔ اُنہوں نے 33 عیسوی کی عیدِپنتِکُست پر دلیری سے دوسروں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام دیا اور اِس وجہ سے ہزاروں لوگوں نے اِس پیغام کو قبول کِیا۔ (‏اعما 2:‏14،‏ 37-‏41‏)‏ اِس کے بعد اُنہوں نے سامریوں اور غیریہودیوں کو بھی مسیح کے بارے میں بتایا۔ (‏اعما 8:‏14-‏17؛‏ 10:‏44-‏48‏)‏ بے‌شک یہوواہ نے پطرس کے ذریعے ہر طرح کے لوگوں کو اپنی کلیسیا میں شامل کِیا۔ م23.‏09 ص.‏ 20 پ.‏ 1؛‏ ص.‏ 23 پ.‏ 11

سوموار، 20 اکتوبر

اگر تُم خواب نہ بتاؤ اور اُس کی تعبیر نہ کرو تو ٹکڑے ٹکڑے کئے جاؤ گے۔—‏دان 2:‏5۔‏

جب بابلیوں کو یروشلم تباہ کیے تقریباً دو سال ہو چُکے تھے تو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے خواب میں ایک بہت بڑی مورت دیکھی اور اِس وجہ سے وہ بہت بے‌چین ہو گیا۔ اُس نے اپنے سب دانش‌وروں کو جن میں دانی‌ایل بھی شامل تھے، یہ حکم دیا کہ وہ اُس کا خواب اور اُس کا مطلب بتائیں اور اگر وہ ایسا نہیں کر پائیں گے تو وہ اُن سب کو جان سے مار ڈالے گا۔ (‏دان 2:‏3-‏5)‏ دانی‌ایل کو فوراً کوئی قدم اُٹھانا تھا کیونکہ بہت سی زندگیاں خطرے میں تھیں۔ ”‏دانی‌ایل نے اندر جا کر بادشاہ سے عرض کی کہ مجھے مہلت ملے تو مَیں بادشاہ کے حضور تعبیر بیان کروں گا۔“‏ (‏دان 2:‏16)‏ ایسا کرنے کے لیے دلیری اور ایمان کی ضرورت تھی۔ بائبل میں یہ کہیں نہیں بتایا گیا کہ دانی‌ایل نے اِس سے پہلے کبھی خوابوں کا مطلب بتایا ہو۔ اُنہوں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ وہ ”‏آسمانی خدا سے اِس بھید کے متعلق رحم کی بھیک مانگیں۔“‏ (‏دان 2:‏18، نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہوواہ نے اِن دُعاؤں کا جواب دیا اور اُس کی مدد سے دانی‌ایل نے نبوکدنضر کے خواب کا مطلب بتایا۔ اِس وجہ سے دانی‌ایل اور اُن کے دوستوں کی جان بچ گئی۔ م23.‏08 ص.‏ 3 پ.‏ 4

منگل، 21 اکتوبر

جو شخص آخر تک ثابت‌قدم رہے گا،‏ وہ نجات پائے گا۔—‏متی 24:‏13‏۔‏

صبر سے کام لینے کے فائدوں پر غور کریں۔ جب ہم صبر سے کام لیتے ہیں تو ہم خوش اور پُرسکون رہ پاتے ہیں۔ اِس وجہ سے ہماری ذہنی حالت اور صحت اچھی رہتی ہے۔ جب ہم دوسروں کے ساتھ صبر سے پیش آتے ہیں تو اُن کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہو جاتے ہیں۔ صبر سے کام لینے کی وجہ سے ہماری کلیسیا کا امن قائم رہتا ہے۔ جب دوسرے ہمیں غصہ دِلاتے ہیں اور ہم آپے سے باہر نہیں ہوتے تو صورتحال بگڑنے سے بچ جاتی ہے۔ (‏زبور 37:‏8؛‏ اَمثا 14:‏29‏)‏ سب سے بڑھ کر ہم اپنے آسمانی باپ کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں اور اُس کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔ صبر بہت خاص خوبی ہے اور اِس سے ہمیں بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے لیے ہمیشہ صبر سے کام لینا تو آسان نہیں ہوتا لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم اپنے اندر اِس خوبی کو نکھارتے رہ سکتے ہیں۔ صبر سے نئی دُنیا آنے کا اِنتظار کرتے ہوئے ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏کی آنکھ اُن پر لگی رہتی ہے جو اُس کا خوف مانتے اور اُس کی مہربانی کے اِنتظار میں رہتے ہیں۔“‏ (‏زبور 33:‏18‏، اُردو جیو ورشن‏)‏ ہم سب کا عزم ہونا چاہیے کہ ہم صبر کا لباس پہنتے رہیں۔ م23.‏08 ص.‏ 22 پ.‏ 7؛‏ ص.‏ 25 پ.‏ 16-‏17

بدھ، 22 اکتوبر

ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہوتا ہے۔—‏یعقو 2:‏17‏۔‏

یعقوب نے بتایا کہ کوئی شخص شاید یہ دعویٰ کرتا ہو کہ وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے لیکن اُس کے کام اِس سے بالکل اُلٹ ہوں۔ ‏(‏یعقو 2:‏1-‏5،‏ 9‏)‏ یعقوب نے ایک ایسے شخص کا بھی ذکر کِیا جو دیکھتا ہے کہ اُس کے بھائی یا بہن کے پاس کپڑے نہیں ہیں یا اُسے کھانے پینے کی کمی ہے۔ لیکن وہ اپنے اُس بھائی یا بہن کی مدد کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتا۔ اگر وہ کہتا ہے کہ وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے تو اُس کا ایمان فضول ہوگا کیونکہ وہ اپنے کاموں سے اِس ایمان کو ثابت نہیں کر رہا۔ (‏یعقو 2:‏14-‏16‏)‏ یعقوب نے راحب کی مثال دے کر بتایا کہ اگر ہم یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں اِسے اپنے کاموں سے ثابت بھی کرنا چاہیے۔ (‏یعقو 2:‏25، 26‏)‏ راحب نے یہوواہ کے بارے میں سنا تھا اور وہ جانتی تھیں کہ وہ بنی‌اِسرائیل کے ساتھ ہے۔ (‏یشو 2:‏9-‏11)‏ اُنہوں نے اپنے ایمان کو اپنے کاموں سے ثابت کِیا۔ جب دو اِسرائیلی جاسوسوں کی جان خطرے میں تھی تو راحب نے اُنہیں پناہ دی۔ اِس وجہ سے یہ عیب‌دار غیراِسرائیلی عورت اَبراہام کی طرح یہوواہ کی نظر میں نیک ٹھہری۔ راحب کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ہم یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے ایمان کے مطابق کام بھی کرنے چاہئیں۔ م23.‏12 ص.‏ 5 پ.‏12-‏13

جمعرات، 23 اکتوبر

آپ کی جڑیں گہری اور مضبوط ہوں اور آپ بنیاد پر قائم رہیں۔—‏اِفِس 3:‏17‏۔‏

ہم یہوواہ کے بندے ہیں اِس لیے ہمارے لیے بائبل کی صرف بنیادی باتیں ہی سمجھ لینا کافی نہیں ہے۔ خدا کی پاک روح کی مدد سے ہم ”‏خدا کی گہری باتوں کو بھی“‏ سمجھ پاتے ہیں۔ (‏1-‏کُر 2:‏9، 10‏)‏ آپ خدا کے کلام میں بتائی گئی باتوں پر تحقیق کر سکتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ کے قریب ہوتے جائیں۔ مثال کے طور پر آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے پُرانے زمانے میں اپنے بندوں کے لیے محبت کیسے دِکھائی اور آج وہ آپ کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر رہا ہے۔ آپ اِس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو اُس کی عبادت کے حوالے سے کون سی ہدایتیں دی تھیں اور آج وہ ہم سے اُس کی عبادت کے حوالے سے کیا چاہتا ہے۔ شاید آپ اُن پیش‌گوئیوں کا گہرائی سے مطالعہ کر سکتے ہیں جو اُس وقت یسوع پر پوری ہوئیں جب وہ زمین پر یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ اگر آپ ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لیے مطالعے کے حوالے“‏ کے ذریعے اِس طرح کے موضوعات کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو بہت اچھا لگے گا۔ ایسا کرنے سے آپ کا ایمان مضبوط ہوگا اور آپ ”‏خدا کی معرفت“‏ یعنی اُس کا علم حاصل کر پائیں گے۔—‏اَمثا 2:‏4، 5‏۔ م23.‏10 ص.‏ 19 پ.‏ 3-‏5

جمعہ، 24 اکتوبر

سب سے بڑھ کر دل کی گہرائی سے ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔—‏1-‏پطر 4:‏8‏۔‏

پطرس رسول نے اِصطلا‌ح ”‏دل کی گہرائی سے“‏ کے لیے جو یونانی لفظ اِستعمال کِیا، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏کھینچ کر پھیلانا۔“‏ 8 آیت کے دوسرے حصے میں بتایا گیا ہے کہ جب ہم ایک دوسرے سے گہری محبت رکھتے ہیں تو اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔ ایسی”‏محبت بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“‏ اِسے سمجھنے کے لیے ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ ہم دوسروں کے لیے اپنی محبت کو ایک لچک‌دار کپڑے کی طرح اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑتے ہیں۔ اور پھر اِسے کھینچ کر تب تک پھیلاتے جاتے ہیں جب تک کہ یہ ایک نہیں، دو نہیں بلکہ بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دے۔ گُناہوں پر پردہ ڈال دینا ایک طرح سے دوسروں کو معاف کر دینا ہے۔ جس طرح ایک کپڑا کسی داغ کو چھپا دیتا ہے اُسی طرح محبت دوسروں کی خامیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ ہمارے دل میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت اِتنی زیادہ گہری ہونی چاہیے کہ ہم اُن کی غلطیوں کو اُس وقت بھی معاف کر پائیں جب ہمارے لیے ایسا کرنا مشکل ہو۔ (‏کُل 3:‏13‏)‏ جب ہم دوسروں کو معاف کرتے ہیں تو ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ اُن کے لیے ہماری محبت بہت گہری ہے اور ہم یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ م23.‏11 ص.‏ 10-‏11 پ.‏ 13-‏15

ہفتہ، 25 اکتوبر

سافن نے[‏کتاب]‏میں سے بادشاہ کے حضور پڑھا۔—‏2-‏توا 34:‏18‏۔‏

جب بادشاہ یوسیاہ 26 سال کے تھے تو اُنہوں نے ہیکل کی مرمت کرانی شروع کی۔ اِس کام کے دوران ”‏توریت کی کتاب جو موسیٰ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔“‏ جب بادشاہ یوسیاہ کے سامنے یہ کتاب پڑھی گئی تو اُنہوں نے فوراً اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ (‏2-‏توا 34:‏14،‏ 19-‏21‏)‏ کیا آپ ہر روز بائبل پڑھنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ ہر روز بائبل پڑھ رہے ہیں تو کیا آپ کو اِس کا مزہ آ رہا ہے؟ کیا آپ اپنے پاس ایسی آیتیں لکھتے ہیں جن سے آپ کو مدد ملی ہے؟ جب یوسیاہ تقریباً 39 سال کے تھے تو اُن سے ایک ایسی غلطی ہوئی جس کی وجہ سے اُنہیں اپنی جان گنوانی پڑی۔ اُنہوں نے یہوواہ کی رہنمائی پر بھروسا کرنے کی بجائے خود پر بھروسا کِیا۔ (‏2-‏توا 35:‏20-‏25‏)‏ اِس سے ہم ایک خاص سبق سیکھتے ہیں؟ چاہے ہماری عمر کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو یا ہمارے پاس بائبل کا بہت سا علم ہی کیوں نہ ہو، ہمیں یہوواہ کی سوچ جاننے اور اُس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم ہر روز دُعا میں یہوواہ سے رہنمائی مانگیں؛ اُس کے کلام کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں اور پُختہ مسیحیوں کے مشوروں کو مانیں۔ ایسا کرنے سے شاید ہم بڑی بڑی غلطیاں کرنے سے بچ جائیں اور خوش رہ پائیں۔—‏یعقو 1:‏25‏۔ م23.‏09 ص.‏ 12 پ.‏ 15-‏16

اِتوار، 26 اکتوبر

خدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے لیکن خاکساروں کو عظیم رحمت عطا کرتا ہے۔—‏یعقو 4:‏6‏۔‏

بائبل میں ایسی بہت سی عورتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو یہوواہ سے محبت اور اُس کی عبادت کرتی تھیں۔ وہ اچھی عادتوں کی مالک تھیں اور ہر معاملے میں یہوواہ کی وفادار تھیں۔ (‏1-‏تیم 3:‏11‏)‏ اِس کے علاوہ جوان بہنوں کو اپنی کلیسیا میں بھی بہت سی ایسی پُختہ مسیحی بہنیں مل سکتی ہیں جن سے وہ بہت کچھ سیکھ سکتی ہیں۔ جوان بہنو!‏ کیا آپ کچھ ایسی پُختہ مسیحی بہنوں کو جانتی ہیں جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتی ہیں؟ اُن کی خوبیوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ آپ یہ خوبیاں کیسے دِکھا سکتی ہیں۔ ایک اچھا مسیحی بننے کے لیے خاکساری کی خوبی ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر ایک عورت خاکسار ہے تو اُس کی یہوواہ اور دوسروں کے ساتھ اچھی دوستی ہوگی۔ مثال کے طور پر جو عورت یہوواہ سے محبت کرتی ہے، وہ خاکساری سے سربراہی کے حوالے سے اُس کے اِنتظام کی حمایت کرتی ہے۔ 1-‏کُرنتھیوں 11:‏3 میں یہوواہ نے بتایا ہے کہ کلیسیا میں پیشوائی اور گھر میں سربراہی کرنے کی ذمے‌داری کس کی ہے۔ م23.‏12 ص.‏ 18-‏19 پ.‏ 3-‏5

سوموار، 27 اکتوبر

ہر شوہر ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ اپنی بیوی سے ویسے ہی محبت کرے جیسے وہ اپنے جسم سے کرتا ہے۔—‏اِفِس 5:‏28‏۔‏

یہوواہ چاہتا ہے کہ ایک شوہر اپنی بیوی سے پیار کرے، اُس کی ضرورتوں کو پورا کرے، اُس کا اچھا دوست بنے اور یہوواہ کے قریب رہنے میں اُس کی مدد کرے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بڑھانا، عورتوں کی عزت کرنا اور قابلِ‌بھروسا بننا جیسی خوبیاں اور مہارتیں اچھا شوہر بننے میں آپ کی مدد کریں گی۔ شادی کے بعد شاید آپ باپ بنیں۔ آپ ایک اچھا باپ بننے کے حوالے سے یہوواہ سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (‏اِفِس 6:‏4‏)‏ یہوواہ نے کُھل کر اپنے بیٹے یسوع مسیح کو بتایا کہ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن سے خوش ہے۔ (‏متی 3:‏17‏)‏ جب آپ باپ بنتے ہیں تو اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ باقاعدگی سے اپنے بچوں کو اِس بات کا یقین دِلائیں کہ آپ اُن سے پیار کرتے ہیں۔اُن کے اچھے کاموں کے لیے اُنہیں شاباش دیں۔ جو باپ یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہیں، وہ پُختہ مسیحی بننے میں اپنے بچوں کی مدد کرتے ہیں۔ آپ خود کو ابھی سے اِس ذمے‌داری کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔ایسا کرنے کے لیے آپ اپنے گھر والوں اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کا خیال رکھ سکتے ہیں اور اُنہیں کُھل کر بتا سکتے ہیں کہ آپ اُن سے پیار کرتے ہیں اور اُن کی بہت قدر کرتے ہیں۔—‏یوح 15:‏9‏۔ م23.‏12 ص.‏ 28-‏29 پ.‏ 17-‏18

منگل، 28 اکتوبر

‏[‏یہوواہ]‏آپ کو قائم کرے گا۔—‏1-‏پطر 5:‏10‏۔‏

ہم یہوواہ کے بندے ہیں لیکن ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کا سامنا سب لوگوں کو ہوتا ہے۔ شاید ہمیں اُن لوگوں کی طرف سے مخالفت اور اذیت کا سامنا بھی کرنا پڑے جو یہوواہ کے بندوں سے نفرت کرتے ہیں۔سچ ہے کہ یہوواہ ہر مشکل میں ہماری ڈھال نہیں بن جاتا لیکن اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہماری مدد کرے گا۔ (‏یسع 41:‏10‏)‏ اُس کی مدد سے ہم مشکل وقت میں بھی اپنی خوشی برقرار رکھ سکتے ہیں، اچھے فیصلے کر سکتے ہیں اور اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ یہوواہ نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں ”‏اِطمینان دے گا۔“‏ (‏فلِ 4:‏6، 7‏)‏ یہ اِطمینان ہمارے دل اور ذہن کو ایک ایسا سکون دیتا ہے جو صرف اُسی وقت مل سکتا ہے جب یہوواہ کے ساتھ ہماری قریبی دوستی ہوتی ہے۔ یہ اِطمینان ”‏سمجھ سے باہر ہے“‏ اور یہ ہمارے تصور سے بھی بڑھ کر ہے۔ کیا کبھی آپ کو یہوواہ سے دُعا کرنے کے فوراً بعد ایک سکون محسوس ہوا ہے؟ یہ احساس اُس ”‏اِطمینان“‏ کا نتیجہ ہے جو یہوواہ کی طرف سے ملتا ہے۔ م24.‏01 ص.‏ 20 پ.‏ 2؛‏ ص.‏ 21 پ.‏ 4

بدھ، 29 اکتوبر

اَے میری جان!‏ یہوواہ کی بڑائی کر؛‏ میرا روم روم اُس کے پاک نام کی تعریف کرے۔—‏زبور 103:‏1‏۔‏

جو لوگ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں، وہ پورے دل سے اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ بادشاہ داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے اصل میں وہ یہوواہ کی بڑائی کر رہے ہوں گے۔ جب ہم یہوواہ کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں اُس کی زبردست خوبیاں اور اُس کے سب کام آ جاتے ہیں۔ داؤد کی خواہش تھی کہ وہ اپنے آسمانی باپ کے نام کو پاک مانتے ہوئے اِس کی بڑائی کرتے رہیں۔ داؤد کے یہ الفاظ کہ ”‏جو کچھ مجھ میں ہے“‏ سے پتہ چلتا ہے کہ داؤد پورے دل‌وجان سے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنا چاہتے تھے۔ اِسی طرح لاویوں نے بھی یہوواہ کی بڑائی کرنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کی۔ اُنہوں نے بڑی خاکساری سے یہ بات تسلیم کی کہ یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اُن کے پاس الفاظ ہی نہیں ہیں۔ (‏نحم 9:‏5‏)‏ بے‌شک یہوواہ کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہوگی کہ اُس کے بندے پورے دل سے اور بڑی خاکساری سے اُس کے نام کی بڑائی کر رہے ہیں۔ م24.‏02 ص.‏ 9 پ.‏ 6

جمعرات، 30 اکتوبر

ہم نے جتنی بھی پختگی حاصل کر لی ہو،‏ آئیں،‏ آگے بڑھتے رہیں۔—‏فِل 3:‏16‏۔‏

اگر آپ اپنے کسی ایسے منصوبے کو پورا نہیں کر پائے جسے پورا کرنا آپ کے بس میں ہی نہیں تھا تو یہوواہ آپ کو ایک ناکام شخص خیال نہیں کرے گا۔ (‏2-‏کُر 8:‏12‏)‏ اِس تجربے سے سیکھیں۔ آپ جو کچھ کر چُکے ہیں، اُسے یاد رکھیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ’‏خدا بے‌اِنصاف نہیں ہے۔ وہ آپ کی محنت کو نہیں بھولے گا۔‘‏ (‏عبر 6:‏10‏)‏ آپ کو بھی اُن کاموں کو نہیں بھولنا چاہیے جو آپ نے یہوواہ کے لیے کیے ہیں۔ آپ اب تک جو کچھ کر چُکے ہیں، اُس کے بارے میں سوچیں، چاہے وہ یہوواہ کے ساتھ دوستی مضبوط کرنا ہو، دوسروں سے اُس کے بارے میں بات کرنا ہو یا بپتسمہ لینا ہو۔ جس طرح آپ نے ماضی میں اپنے منصوبے پورے کیے اُسی طرح آپ اُس منصوبے کو بھی پورا کر سکتے ہیں جو آپ نے ابھی بنایا ہے۔ یہوواہ کی مدد سے آپ اپنے منصوبے کو پورا کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے کسی منصوبے کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں تو یہ دیکھنا نہ بھولیں کہ یہوواہ کس طرح قدم قدم پر آپ کا ساتھ دے رہا ہے۔ (‏2-‏کُر 4:‏7‏)‏ اگر آپ ہمت نہیں ہاریں گے تو یہوواہ آپ کو بہت سی برکتیں دے گا۔—‏گل 6:‏9‏۔ م23.‏05 ص.‏ 31 پ.‏ 16-‏18

جمعہ، 31 اکتوبر

باپ خود آپ سے پیار کرتا ہے اِس لیے کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو یقین ہے کہ مَیں خدا کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں۔—‏یوح 16:‏27‏۔‏

یہوواہ اپنے بندوں کو یہ بتانے کا موقع ڈھونڈتا رہتا ہے کہ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن سے خوش ہے۔ بائبل میں دو ایسے موقعوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جب یہوواہ نے یسوع کو یہ بتایا کہ وہ اُس کا پیارا بیٹا ہے اور وہ اُن سے خوش ہے۔ (‏متی 3:‏17؛‏ 17:‏5‏)‏ کیا آپ بھی یہوواہ سے یہ سننا چاہتے ہیں؟ یہ سچ ہے کہ آج ہم آسمان سے یہوواہ کی آواز نہیں سُن سکتے لیکن وہ اپنے کلام کے ذریعے ہم سے بات کرتا ہے۔ جب ہم اِنجیلوں میں یسوع کے الفاظ پڑھتے ہیں تو اصل میں ہم یہوواہ کی آواز سُن رہے ہوتے ہیں۔ یسوع نے ہوبہو اپنے باپ جیسی خوبیاں ظاہر کیں۔ اِس لیے جب ہم بائبل میں پڑھتے ہیں کہ یسوع نے اپنے عیب‌دار لیکن وفادار پیروکاروں کو یہ بتایا کہ وہ اُن سے خوش ہیں تو ہم تصور کر سکتے ہیں کہ یہوواہ وہ باتیں ہم سے کہہ رہا ہے۔ (‏یوح 15:‏9،‏ 15‏)‏ جب ہم مشکلوں کا سامنا کرتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہوواہ ہم سے خوش نہیں ہے۔ اِس کی بجائے مشکلیں یہ ثابت کرنے کا ایک موقع ہوتی ہیں کہ ہم خدا سے پیار کرتے ہیں اور اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔—‏یعقو 1:‏12‏۔ م24.‏03 ص.‏ 28 پ.‏ 10-‏11

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2026-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں