یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • م23 مئی ص.‏ 14-‏19
  • ‏”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہیں

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • ‏”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہیں
  • مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2023ء
  • ذیلی عنوان
  • ملتا جلتا مواد
  • ‏”‏مُقدس راہ“‏—‏پُرانے زمانے میں اور آج
  • راہ تیار کرنے کا کام
  • ‏”‏مُقدس راہ“‏ ابھی بھی کُھلی ہوئی ہے
  • ‏”‏خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2008ء
  • ‏”‏تُم بھی اپنے سارے چال‌چلن میں پاک بنو“‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
  • ‏’‏مَیں یہوواہ تمہارا خدا پاک ہوں‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏2009ء
  • ‏’‏تُم پاک ہواسلئے کہ مَیں پاک ہوں‘‏
    مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے—‏1996ء
مزید
مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرتا ہے (‏مطالعے کا ایڈیشن)‏—‏2023ء
م23 مئی ص.‏ 14-‏19

مطالعے کا مضمون نمبر 22

‏”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہیں

‏”‏وہاں ایک شاہراہ اور گذرگاہ ہوگی جو مُقدس راہ کہلائے گی۔“‏‏—‏یسع 35:‏8‏۔‏

گیت نمبر 31‏:‏ خدا کے ساتھ ساتھ چلیں ہم

مضمون پر ایک نظرa

1-‏2.‏ بابل میں رہنے والے یہودیوں کو کون سا اہم فیصلہ لینا تھا؟ (‏عزرا 1:‏2-‏4‏)‏

یہودی 70 سال سے بابل میں غلاموں کے طور پر رہ رہے تھے۔ لیکن اب بادشاہ نے اِعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں۔ ‏(‏عزرا 1:‏2-‏4 کو پڑھیں۔)‏ صرف یہوواہ ہی یہ کام کر سکتا تھا۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ بابلی اِس بات کے لیے مشہور تھے کہ وہ کبھی بھی اپنے غلاموں کو آزاد نہیں کرتے۔ (‏یسع 14:‏4،‏ 17‏)‏ لیکن بابل کو فتح کر کے ایک نئے بادشاہ نے حکمرانی شروع کر دی تھی۔ اور اُس نے یہودیوں سے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔ اِس وجہ سے ہر یہودی خاص طور پر گھر کے سربراہوں کو ایک بہت ہی اہم فیصلہ لینا تھا اور وہ یہ کہ ”‏کیا وہ بابل کو چھوڑ کر جائیں گے یا کیا وہ یہیں رہیں گے۔“‏ شاید یہ فیصلہ لینا آسان نہیں رہا ہوگا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

2 کچھ یہودی اِتنے بوڑھے ہو گئے تھے کہ وہ اِتنا لمبا سفر نہیں کر سکتے تھے۔ اور چونکہ زیادہ‌تر یہودی بابل میں ہی پیدا ہوئے تھے اِس لیے اُن کے لیے تو بابل ہی اُن کا گھر تھا۔ اُن کی نظر میں اِسرائیل ایک ایسا ملک تھا جہاں اُن کے باپ‌دادا رہتے تھے۔ کچھ یہودی بابل میں رہ کر بہت امیر ہو گئے تھے۔ اِس لیے اُنہیں اپنا گھربار اور کاروبار چھوڑ کر کسی ایسے ملک جانا مشکل لگ رہا ہوگا جو اُن کے لیے بالکل نیا تھا۔‏

3.‏ اپنے وطن لوٹنے پر یہودیوں کو کون سی برکت ملنی تھی؟‏

3 یہودی یہ بات جانتے تھے کہ وہ اِسرائیل واپس جانے کے لیے جو قربانیاں دیں گے، وہ اُن برکتوں کے آگے کچھ بھی نہیں ہیں جو یہوواہ اُنہیں دے گا۔ سب سے بڑی برکت یہ تھی کہ وہ آزادی سے یہوواہ کی عبادت کر سکتے تھے۔ حالانکہ بابل میں جھوٹے دیوی دیوتاؤں کے 50 مندر تھے لیکن وہاں یہوواہ کے لیے ہیکل نہیں تھی۔ وہاں کوئی قربان‌گاہ نہیں تھی جہاں بنی‌اِسرائیل موسیٰ کی شریعت میں دیے گئے حکم کے مطابق قربانیاں چڑھا پاتے اور نہ ہی وہاں کاہن تھے جو اُن کے لیے ایسا کرتے۔ اِس کے علاوہ جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کرنے والوں کی تعداد کے آگے اُن لوگوں کی تعداد کچھ بھی نہیں تھی جو یہوواہ اور اُس کے معیاروں کا احترام کرتے تھے۔ اِس لیے وہ ہزاروں یہودی جو یہوواہ سے محبت کرتے تھے، اِسرائیل واپس جانے کا شدت سے اِنتظار کر رہے تھے تاکہ وہ پھر سے یہوواہ کی عبادت کرنا شروع کر سکیں۔‏

4.‏ جن یہودیوں نے اپنے وطن واپس جانے کا فیصلہ کِیا، یہوواہ نے اُن سے کیا وعدہ کِیا ہوا تھا؟‏

4 بابل سے اِسرائیل جانے کا سفر آسان نہیں تھا اور یہودیوں کو وہاں جانے میں تقریباً چار مہینے لگنے تھے۔ لیکن یہوواہ نے یہودیوں سے وعدہ کِیا تھا کہ اُن کے راستے میں جو بھی رُکاوٹیں آئیں گی، وہ اُنہیں دُور کر دے گا۔ یسعیاہ نبی کے ذریعے اُس نے کہا تھا:‏ ”‏بیابان میں [‏یہوواہ]‏ کی راہ درست کرو۔ صحرا میں ہمارے خدا کے لئے شاہراہ ہموار کرو .‏ .‏ .‏ ہر ایک ٹیڑھی چیز سیدھی اور ہر ناہموار جگہ ہموار کی جائے۔“‏ (‏یسع 40:‏3، 4‏)‏ ذرا تصور کریں کہ ریگستان میں بالکل سیدھا راستہ اور پہاڑوں کی جگہ ہموار راہ اُن یہودیوں کے لیے کتنی بڑی برکت تھی جو اِسرائیل واپس جا رہے تھے۔ ایک سیدھے راستے پر سفر کرنا، اُونچے نیچے راستے پر سفر کرنے سے زیادہ آسان ہوتا اور یہ سفر جلدی ختم ہو جاتا۔‏

5.‏ یسعیاہ نبی نے بابل سے اِسرائیل جانے والے جس مجازی راستے کا ذکر کِیا، اُسے کیا نام دیا گیا؟‏

5 آج ہر بڑی سڑک یا راستے کو کسی نام یا نمبر سے پہچانا جاتا ہے۔ یسعیاہ نبی نے جس مجازی راستے کا ذکر کِیا، اُس کا بھی ایک نام تھا۔ یسعیاہ نبی نے کہا:‏ ”‏وہاں ایک شاہراہ اور گذرگاہ ہوگی جو مُقدس راہ کہلائے گی جس سے کوئی ناپاک گذر نہ کرے گا۔“‏ (‏یسع 35:‏8‏)‏ اُس زمانے کے یہودیوں کے لیے اِس وعدے کی کیا اہمیت تھی؟ اور آج یہ ہمارے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے؟‏

‏”‏مُقدس راہ“‏—‏پُرانے زمانے میں اور آج

6.‏ اُس راہ کو مُقدس کیوں کہا گیا تھا؟‏

6 ”‏مُقدس راہ“‏ کسی راستے کے لیے کتنا خوب‌صورت نام ہے!‏ لیکن اِس راستے کو مُقدس کیوں کہا گیا تھا؟ ملک اِسرائیل میں کسی بھی ایسے ”‏ناپاک“‏ شخص کو جانے کی اِجازت نہیں تھی جو حرام‌کار یا بُت‌پرست تھا یا بہت سنگین گُناہ کر رہا تھا۔ جو یہودی واپس اِسرائیل جا رہے تھے، اُنہوں نے یہوواہ کی ”‏ایک مُقدس قوم“‏ بن جانا تھا۔ (‏اِست 7:‏6)‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اُنہیں یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اپنے اندر تبدیلیاں لانے کی ضرورت نہیں تھی۔‏

7.‏ کچھ یہودیوں کو اپنے اندر کون سی تبدیلیاں لانی تھیں؟ ایک مثال دیں۔‏

7 جیسا کہ اِس مضمون کے شروع میں بتایا گیا تھا، کچھ یہودی بابل میں ہی پیدا ہوئے تھے اِس لیے اُن پر بابلیوں کی سوچ کا اثر تھا اور اُنہوں نے اُن کے طورطریقے اپنا لیے تھے۔ کئی سال بعد جب کچھ یہودی اِسرائیل گئے تو عزرا کو پتہ چلا کہ اُن میں سے کچھ نے غیرقوم عورتوں سے شادی کی ہوئی تھی۔ (‏خر 34:‏15، 16؛‏ عز 9:‏1، 2‏)‏ لیکن بعد میں گورنر نحمیاہ یہ بات جان کر بہت حیران ہوئے کہ جو بچے اِسرائیل میں پیدا ہوئے، اُنہیں اب تک عبرانی زبان نہیں آتی۔ (‏اِست 6:‏6، 7؛‏ نحم 13:‏23، 24‏)‏ اگر اُن چھوٹے بچوں کو وہ زبان ہی نہ آتی جس میں اُس وقت خدا کا کلام موجود تھا تو اُن کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت کیسے پیدا ہوتی اور وہ اُس کی عبادت کیسے کر پاتے؟ (‏عز 10:‏3،‏ 44‏)‏ اِس لیے یہودیوں کو اپنے اندر بہت سی تبدیلیاں لانے کی ضرورت تھی۔ لیکن اِسرائیل میں رہ کر یہ تبدیلیاں لانا زیادہ آسان تھا کیونکہ یہاں آہستہ آہستہ پھر سے یہوواہ کی عبادت شروع ہو رہی تھی۔—‏نحم 8:‏8، 9‏۔‏

بہن بھائی 1919ء سے لے کر آج تک مُنادی کرنے کے لیے فرق فرق طریقے اِستعمال کر رہے ہیں۔‏

1919ء سے لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے بابلِ‌عظیم سے نکل آئیں ہیں اور اُنہوں نے ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلنا شروع کر دیا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏

8.‏ ہمیں اُن واقعات پر غور کیوں کرنا چاہیے جو اِتنا عرصہ پہلے ہوئے؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

8 شاید کچھ لوگ سوچیں:‏ ”‏یہ باتیں تو بہت دلچسپ ہیں لیکن یہودیوں کے ساتھ جو کچھ اِتنا عرصہ پہلے ہوا، اُس پر ہمیں کیوں غور کرنا چاہیے؟“‏ ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ایک طرح سے ہم بھی ”‏مُقدس راہ“‏ پر چل رہے ہیں۔ چاہے ہم مسح‌شُدہ مسیحی ہوں یا مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں،“‏ ہمیں ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہنا چاہیے کیونکہ اِس پر چلنے سے ہم یہوواہ کی عبادت کر پائیں گے اور یہ ہمیں اُس بادشاہت تک لے جائے گی جس میں ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔ (‏یوح 10:‏16‏)‏ 1919ء سے لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے بابلِ‌عظیم یعنی جھوٹے مذہب سے نکل آئیں ہیں اور اُنہوں نے اِس ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلنا شروع کر دیا ہے۔ شاید آپ بھی اُن میں سے ایک ہوں۔ سچ ہے کہ یہ راہ تقریباً 100 سال پہلے کُھل گئی تھی لیکن اِسے تیار کرنے کا کام صدیوں پہلے شروع ہو چُکا تھا۔‏

راہ تیار کرنے کا کام

9.‏ یسعیاہ 57:‏14 کے مطابق ”‏مُقدس راہ“‏ کو کیسے تیار کِیا گیا؟‏

9 یہوواہ نے اِس بات کا خیال رکھا کہ جو یہودی بابل چھوڑ کر یروشلیم جائیں گے، اُن کی راہ میں کوئی رُکاوٹ نہ آئے۔ ‏(‏یسعیاہ 57:‏14 کو پڑھیں۔)‏ ہمارے زمانے میں اِس ”‏مُقدس راہ“‏ کو تیار کرنے کے لیے یہوواہ نے کیا کِیا؟ 1919ء سے کئی صدیاں پہلے یہوواہ نے ایسے لوگوں کے ذریعے بابلِ‌عظیم سے نکلنے میں اپنے بندوں کی مدد کی جو اُس کا گہرا احترام کرتے تھے۔ (‏یسعیاہ 40:‏3 پر غور کریں۔)‏ اُنہوں نے اِس راہ کو تیار کرنے کے لیے وہ سب ضروری کام کیے جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو گیا کہ بعد میں لوگ جھوٹے مذہب سے نکل کر اُس راہ پر چل پڑیں جہاں وہ یہوواہ کی عبادت کر سکتے ہیں۔ اِس راہ کو تیار کرنے میں کون سے کام شامل تھے؟ آئیے، اِن میں سے کچھ پر غور کرتے ہیں۔‏

بائبل کا ترجمہ اور چھپائی کی جا رہی ہے۔‏

کئی صدیاں پہلے یہوواہ نے کچھ لوگوں کے ذریعے راہ ہموار کی تاکہ لوگ بابلِ‌عظیم کی غلامی سے نکل سکیں۔ (‏پیراگراف نمبر 10، 11 کو دیکھیں۔)‏

10-‏11.‏ بائبل کی چھپائی اور ترجمے کے ذریعے پاک کلام کی تعلیم کیسے پھیلی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

10 چھپائی۔‏ تقریباً 1450ء تک بائبل کی کاپیاں ہاتھ سے تیار کی جاتی تھیں۔ اِس میں بہت وقت لگتا تھا اور اِس کی زیادہ کاپیاں بھی نہیں تھیں اور جو تھیں، وہ بہت مہنگی تھیں۔ لیکن جب چھپائی کی مشین کے ذریعے بائبل کی کاپیاں تیار کرنی شروع کی گئیں تو کم وقت میں بائبل کی زیادہ سے زیادہ کاپیاں تیار کرنا اور اِنہیں لوگوں میں تقسیم کرنا آسان ہو گیا۔‏

11 ترجمہ۔‏ کئی صدیوں سے بائبل صرف لاطینی زبان میں دستیاب تھی جسے صرف پڑھے لکھے لوگ ہی سمجھ سکتے تھے۔ جب چھپائی کا کام بہت عام ہو گیا تو خدا کے کلام کا گہرا احترام کرنے والے لوگوں نے ایسی زبانوں میں بائبل کا ترجمہ کرنے کے لیے اَور زیادہ محنت کی جو لوگ عام طور پر بولتے ہیں۔ اب بائبل کو پڑھنے والے لوگ دیکھ سکتے تھے کہ جو باتیں اُنہیں چرچ کے پادری سکھاتے ہیں، اُن میں اور بائبل کی تعلیم میں کتنا فرق ہے۔‏

بھائی چارلس اور اُن کے ساتھی بائبل سے تیار کی گئی سہولتیں اِستعمال کر رہے ہیں اور اِن پر بات کر رہے ہیں۔‏

یہوواہ نے کچھ لوگوں کے ذریعے راہ ہموار کی تاکہ لوگ بابلِ‌عظیم کی غلامی سے نکل سکیں۔ (‏پیراگراف نمبر 12-‏14 کو دیکھیں۔)‏b

12-‏13.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ 19ویں صدی میں بائبل پر تحقیق کرنے والے لوگوں نے جھوٹی مذہبی تعلیمات کا پردہ کیسے فاش کِیا۔‏

12 بائبل کو سمجھنے کے لیے سہولتیں۔‏ بائبل کا گہرائی سے مطالعہ کرنے والے لوگوں نے خدا کے کلام سے بہت کچھ سیکھا۔ لیکن چرچ کے رہنما اِس بات پر خوش نہیں تھے کہ یہ لوگ جو کچھ سیکھ رہے تھے، اُنہوں نے اِس کے بارے میں دوسروں کو بتانا بھی شروع کر دیا تھا۔ مثال کے طور پر 19ویں صدی میں بائبل پر تحقیق کرنے والے لوگوں نے ایسے پرچے شائع کرنا شروع کر دیے جن میں چرچ کی جھوٹی تعلیمات کا پردہ فاش کِیا گیا تھا۔‏

13 تقریباً 1835ء میں بائبل پر تحقیق کرنے والے ایک شخص ہنری گرو نے ایک پرچہ شائع کِیا جس میں اُنہوں نے مُردوں کی حالت کے بارے میں بات کی۔ اِس پرچے میں اُنہوں نے صحیفوں کے ذریعے یہ بات ثابت کی کہ کسی شخص کو پیدائشی طور پر غیرفانی زندگی نہیں ملتی بلکہ یہ نعمت صرف اُسی شخص کو ملتی ہے جو یہوواہ کا وفادار رہتا ہے۔ 1837ء میں بائبل پر تحقیق کرنے والے ایک اَور شخص جارج سٹورز کو ٹرین میں سفر کرتے ہوئے یہ پرچہ ملا۔ اُنہوں نے اِسے پڑھا اور اُنہیں اِس بات پر یقین ہو گیا کہ یہی سچائی ہے۔ اُنہوں نے یہ فیصلہ کِیا کہ جو کچھ اُنہیں پتہ چلا ہے، وہ اِسے دوسروں کو بھی بتائیں گے۔ 1842ء میں اُنہوں نے اِس موضوع پر بہت سی تقریریں کیں:‏ ”‏ایک تحقیق—‏کیا شریر لوگ غیرفانی ہیں؟“‏ جارج سٹورز کی تحریروں کا ایک شخص پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اُس شخص کا نام چارلس ٹیز رسل تھا۔‏

14.‏ بھائی چارلس اور اُن کے ساتھیوں کو اُس کام سے کیسے فائدہ ہوا جو اُن سے پہلے لوگوں نے ”‏مُقدس راہ“‏ تیار کرنے کے لیے کِیا تھا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

14 بھائی چارلس اور اُن کے ساتھیوں کو اُس کام سے کیسے فائدہ ہوا جو اُن سے پہلے لوگوں نے ”‏مُقدس راہ“‏ تیار کرنے کے لیے کِیا تھا؟ تحقیق کرتے وقت وہ لغت، ایسی کتابیں جن میں بائبل کی آیتوں کی فہرست دی گئی ہوتی ہے اور بائبل کے ایسے ترجموں کو دیکھتے تھے جو اُن کے زمانے سے پہلے تیار کیے گئے تھے۔ اُنہیں اُس تحقیق سے بھی بہت فائدہ ہوا جو ہنری گرو، جارج سٹورز اور دوسرے لوگوں نے کی تھی۔بھائی چارلس اور اُن کے ساتھیوں نے بائبل کے موضوعات پر بہت سی کتابیں اور پرچے شائع کیے اور اِس طرح اُنہوں نے ”‏مُقدس راہ“‏ تیار کرنے کے کام میں اپنا حصہ ڈالا۔‏

15.‏ سن 1919ء میں کون سی اہم تبدیلیاں ہوئیں؟‏

15 سن 1919ء میں خدا کے بندے بابلِ‌عظیم کی گِرفت سے آزاد ہو گئے۔ اُس وقت ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ نے کام کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ لوگ ”‏مُقدس راہ“‏ پر چل سکیں جو دل سے سچائی جاننا چاہتے تھے۔ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ ماضی میں راہ تیار کرنے کے لیے جو کام کِیا گیا تھا، اُس کی وجہ سے اُن لوگوں کو بہت فائدہ ہوا جنہوں نے اِس راہ پر چلنے کے لیے قدم اُٹھایا۔ اب وہ یہوواہ اور اُس کے مقصد کے بارے میں اَور زیادہ سیکھ سکتے تھے۔ (‏امثا 4:‏18‏)‏ وہ یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزار سکتے تھے۔ یہوواہ نے اپنے بندوں سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ ایک ہی وقت میں ساری تبدیلیاں کرلیں۔ اِس کی بجائے اُس نے آہستہ آہستہ اپنے بندوں کو بہتر بنایا۔ (‏بکس ”‏یہوواہ آہستہ آہستہ اپنے بندوں کو بہتر سے بہتر بناتا گیا‏“‏ کو دیکھیں۔)‏ اپنے ہر کام سے یہوواہ کو خوش کر کے ہمیں کتنی زیادہ خوشی ملے گی!‏—‏کُل 1:‏10‏۔‏

یہوواہ آہستہ آہستہ اپنے بندوں کو بہتر سے بہتر بناتا گیا

راہ آہستہ آہستہ ہموار اور سیدھی ہوتی گئی۔ اِس راہ کے آس‌پاس کا اناج بھی بہت بڑھتا گیا۔‏

1927ء-‏1928ء:‏ یہوواہ کے بندے سمجھ گئے کہ کرسمس بُت‌پرستوں کا تہوار ہے۔‏

1928ء-‏1936ء:‏ اُنہوں نے آہستہ آہستہ عبادت میں صلیب اِستعمال کرنی چھوڑ دی۔‏

1931ء:‏ اُنہوں نے نام یہوواہ کے گواہ اپنا لیا۔‏

1938ء:‏ اُنہوں نے بزرگوں کو ووٹ کے ذریعے مقرر کرنا چھوڑ دیا۔‏

1944ء-‏1945ء:‏ وہ سمجھ گئے کہ خون پاک ہے۔‏

1952ء:‏ اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ توبہ نہ کرنے والے شخص کو کلیسیا سے خارج کِیا جانا چاہیے۔‏

1956ء:‏ وہ سمجھ گئے کہ شادی ایک مُقدس بندھن ہے۔‏

1972ء:‏ اُنہوں نے کلیسیا کی دیکھ‌بھال کے لیے بزرگوں کی جماعت کو مقرر کرنا شروع کِیا۔‏

1973ء:‏ وہ سمجھ گئے کہ تمباکو کا اِستعمال ایک بڑا گُناہ ہے۔‏

1976ء:‏ وہ سمجھ گئے کہ مسیحیوں کے لیے کس طرح کی نوکری کرنا مناسب ہے۔‏

2000ء:‏ اُنہوں نے خون کے اجزا کے اِستعمال کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔‏

2006ء، 2012ء:‏ اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ گندی تصویریں اور فلمیں دیکھنا ایک بڑا گُناہ ہے۔‏

‏”‏مُقدس راہ“‏ ابھی بھی کُھلی ہوئی ہے

16.‏ سن 1919ء سے ”‏مُقدس راہ“‏ کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے کیا کچھ کِیا گیا ہے؟ (‏یسعیاہ 48:‏17؛‏ 60:‏17‏)‏

16 ہر سڑک کو مسلسل دیکھ‌بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ 1919ء سے ”‏مُقدس راہ“‏ کی بھی مسلسل دیکھ‌بھال کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ بابلِ‌عظیم سے نکل سکیں۔ وفادار اور سمجھ‌دار غلام نے 1921ء میں بائبل پر مبنی ایک کتاب شائع کی۔ اِس کتاب کو اِس لیے تیار کِیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو بائبل سے سچائی بتائی جا سکے۔ اِس کتاب کا نام تھا:‏ ‏”‏دی ہارپ آف گاڈ۔“‏ اِس کتاب کا ترجمہ 36 زبانوں میں کِیا گیا اور اِس کی 60 لاکھ کاپیاں چھاپی گئیں۔ بہت سے لوگوں نے اِس کتاب سے بائبل کی تعلیم حاصل کی۔ حال ہی میں بائبل کورس کرانے کے لیے ہمیں ایک نئی کتاب دی گئی ہے جس کا نام ہے:‏ ‏”‏اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!‏‏“‏ اِس آخری زمانے میں یہوواہ نے اپنی تنظیم کے ذریعے ہمیں ڈھیر سارا روحانی کھانا دیا ہے تاکہ ہم ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہیں۔‏‏—‏یسعیاہ 48:‏17؛‏ 60:‏17 کو پڑھیں۔‏

17-‏18.‏ ”‏مُقدس راہ“‏ ہمیں کہاں لے جائے گی؟‏

17 شاید ہم کہیں کہ جب بھی کوئی شخص بائبل کورس کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے تو اُس کے پاس ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلنے کا موقع ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اِس راہ پر صرف تھوڑی ہی دیر چل کر اِسے چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن کچھ نے یہ عزم کِیا ہے کہ وہ تب تک اِس راہ پر چلتے رہیں گے جب تک کہ وہ اپنی منزل پر نہیں پہنچ جاتے۔ یہ منزل کیا ہے؟‏

18 جو لوگ آسمان پر زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں، اُنہیں یہ ”‏مُقدس راہ“‏ آسمان پر ”‏خدا کے فردوس میں“‏ لے جائے گی۔ (‏مکا 2:‏7‏)‏ جو لوگ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں، اُن کی منزل وہ بے‌عیب زندگی ہے جو اُنہیں 1000 سال کے آخر پر ملے گی۔ اگر آپ اِس راہ پر چل رہے ہیں تو کبھی بھی پیچھے مُڑ کر نہ دیکھیں۔ اور تب تک اِس راہ پر چلتے رہیں جب تک کہ آپ اپنی منزل یعنی نئی دُنیا تک نہیں پہنچ جاتے!‏ ہماری دُعا ہے کہ آپ حفاظت سے اپنی منزل پر پہنچ جائیں۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

  • پُرانے زمانے میں یہودیوں کے لیے”‏مُقدس راہ“‏ کیا تھی؟‏

  • ہمارے زمانے میں مسافروں کے لیے ”‏مُقدس راہ“‏ کب کھولی گئی اور اِسے تیار کرنے کے لیے کیا کام کیے گئے؟‏

  • آج ”‏مُقدس راہ“‏ پر کون چل رہے ہیں اور اُن کی منزل کیا ہے؟‏

گیت نمبر 24‏:‏ یہوواہ کے پہاڑ پر آئیں!‏

a یہوواہ نے کہا کہ بابل سے اِسرائیل جانے کے لیے ایک شاہراہ ہوگی جسے اُس نے ”‏مُقدس راہ“‏ کہا۔ کیا یہوواہ نے آج بھی اپنے بندوں کے لیے راہ ہموار کی ہے؟ جی بالکل۔ 1919ء سے لاکھوں لوگوں نے بابلِ‌عظیم کو چھوڑ دیا ہے اور اُنہوں نے ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلنا شروع کر دیا ہے۔ ہم سب کو اُس وقت تک اِس راہ پر چلتے رہنا ہوگا جب تک ہم اپنی منزل پر نہیں پہنچ جاتے۔‏

b تصویر کی وضاحت‏:‏ بھائی چارلس اور اُن کے ساتھی بائبل سے تیار کی گئی وہ سہولتیں اِستعمال کر رہے ہیں جو اُن کے زمانے سے پہلے تیار کی گئی تھیں۔‏

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں