بدھ، 30 جولائی
ہم اُن باتوں کے بارے میں چپ نہیں رہ سکتے جو ہم نے دیکھی اور سنی ہیں۔—اعما 4:20۔
جب ہم اُس وقت بھی مُنادی کرتے رہتے ہیں جب حکومت ہمیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم مُنادی کرنا بند کر دیں تو ہم یسوع کے شاگردوں کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ مُنادی کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ اِس لیے یہوواہ سے دلیری اور سمجھداری مانگیں۔ مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے یہوواہ سے مدد بھی مانگیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ کسی بیماری، شدید پریشانی، کسی عزیز کی موت، خاندان میں کسی مشکل، اذیت یا کسی اَور مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اور اگر وبائیں پھیل جائیں یا جنگیں شروع ہو جائیں تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا ہو جنہیں برداشت کرنا اِتنا آسان نہ ہو۔ جب ایسا ہوتا ہے تو دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُسے اپنی صورتحال کے بارے میں بالکل ایسے ہی بتائیں جیسے آپ اپنے کسی قریبی دوست کو بتائیں گے۔ اور اِس بات کا یقین رکھیں کہ وہ آپ کی مدد کرنے کے لیے”سب کچھ کرے گا۔“ (زبور 37:3، 5) اگر ہم دُعا کرنے میں لگے رہیں گے تو ہم ”مصیبتوں میں ثابتقدم“ رہ پائیں گے۔ (روم 12:12) یہوواہ جانتا ہے کہ اُس کے بندے کیا کچھ سہہ رہے ہیں اور ”وہ اُن کی فریاد“ سنتا ہے۔—زبور 145:18، 19۔ م23.05 ص. 5-6 پ. 12-15
جمعرات، 31 جولائی
یہ معلوم کرتے رہیں کہ مالک کو کون سے کام پسند ہیں۔—اِفِس 5:10۔
جب ہمیں کوئی بہت اہم فیصلہ لینا ہوتا ہے تو ہمیں ”یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے“ اور پھر اِس کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔ (اِفِس 5:17) جب ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بائبل کے کون سے اصول ہماری صورتحال کے مطابق ہیں تو اصل میں ہم اُس معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ کو سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر جب ہم اِن اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم اچھے فیصلے لے پاتے ہیں۔ ”بُری ہستی“ یعنی ہمارا دُشمن شیطان ہمیں دُنیا کے کاموں میں اِس حد تک اُلجھانا چاہتا ہے کہ ہمارے پاس یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے وقت ہی نہ بچے۔ (1-یوح 5:19) ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی پیسے، تعلیم یا اپنے کام کو یہوواہ کی خدمت سے بھی زیادہ اہمیت دینے لگے۔ اگر ایسا ہوگا تو اِس سے نظر آئے گا کہ اُس پر دُنیا کی سوچ کا اثر ہو گیا ہے۔ سچ ہے کہ یہ چیزیں غلط نہیں ہیں لیکن اِنہیں ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہم نہیں ہونا چاہیے۔ م24.03 ص. 24 پ. 16-17
جمعہ، 1 اگست
نیک شخص کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ لیکن یہوواہ اُسے اُن سب سے نکالتا ہے۔—زبور 34:19۔
ذرا اِس زبور سے اِن دو اہم باتوں پر غور کریں: (1)نیک لوگوں پر مشکلیں آتی ہیں۔ (2)یہوواہ ہمیں ہماری مشکلوں سے نکالتا ہے۔ لیکن یہوواہ ہمیں ہماری مشکلوں سے کیسے نکالتا ہے؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ ہماری یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ شیطان کی اِس دُنیا میں ہمیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہوواہ نے ہم سے یہ وعدہ کِیا ہے کہ اگر ہم اُس کی خدمت کریں گے تو ہمیں خوشی ملے گی۔ لیکن اُس نے یہ نہیں کہا کہ ہمیں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔ (یسع 66:14) اُس نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ ہم اپنا دھیان مستقبل پر رکھیں یعنی اُس وقت پر جس میں ہمیں ایک ایسی زندگی ملے گی جو یہوواہ شروع سے ہمیں دینا چاہتا تھا۔ (2-کُر 4:16-18) لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا،وہ ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم ہر روز اُس کی خدمت کرتے رہیں۔ (نوحہ 3:22-24) ہم پُرانے زمانے اور آج کے زمانے کے یہوواہ کے بندوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ شاید ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے جن کی ہم نے توقع بھی نہ کی ہو۔ لیکن اگر ہم یہوواہ پر بھروسا کریں گے تو وہ ہمارا بھروسا ٹوٹنے نہیں دے گا اور ہمیں ہماری مشکلوں سے نکالے گا۔—زبور 55:22۔ م23.04 ص. 14-15 پ. 3-4