یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری
یہوواہ کے گواہوں کی
آن لائن لائبریری
اُردو
  • بائبل
  • مطبوعات
  • اِجلاس
  • ک‌ت25 ص.‏ 84-‏96
  • جولائی

اِس حصے میں کوئی ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔

ہم معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو لوڈ نہیں ہو سکی۔

  • جولائی
  • روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کریں—‏2025ء
  • ذیلی عنوان
  • منگل، 1 جولائی
  • بدھ، 2 جولائی
  • جمعرات، 3 جولائی
  • جمعہ، 4 جولائی
  • ہفتہ، 5 جولائی
  • اِتوار، 6 جولائی
  • سوموار، 7 جولائی
  • منگل، 8 جولائی
  • بدھ، 9 جولائی
  • جمعرات، 10 جولائی
  • جمعہ، 11 جولائی
  • ہفتہ، 12 جولائی
  • اِتوار، 13 جولائی
  • سوموار، 14 جولائی
  • منگل، 15 جولائی
  • بدھ، 16 جولائی
  • جمعرات، 17 جولائی
  • جمعہ، 18 جولائی
  • ہفتہ، 19 جولائی
  • اِتوار، 20 جولائی
  • سوموار، 21 جولائی
  • منگل، 22 جولائی
  • بدھ، 23 جولائی
  • جمعرات، 24 جولائی
  • جمعہ، 25 جولائی
  • ہفتہ، 26 جولائی
  • اِتوار، 27 جولائی
  • سوموار، 28 جولائی
  • منگل، 29 جولائی
  • بدھ، 30 جولائی
  • جمعرات، 31 جولائی
روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کریں—‏2025ء
ک‌ت25 ص.‏ 84-‏96

جولائی

منگل، 1 جولائی

وہ سارے ملک میں گھومے اور اُنہوں نے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی اور ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ لوگوں کو شفا دی۔‏ ‏—‏اعما 10:‏38‏۔‏

یسوع نے اپنی باتوں اور کاموں کے ذریعے ہوبہو اپنے باپ کی سوچ اور احساسات کو ظاہر کِیا۔ اِن کاموں میں وہ معجزے بھی شامل تھے جو یسوع نے کیے۔ (‏یوح 14:‏9‏)‏ ہم یسوع کے معجزوں سے کون سی باتیں سیکھتے ہیں؟ یسوع اور اُن کا آسمانی باپ ہم سے بہت محبت کرتے ہیں۔ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے معجزوں کے ذریعے لوگوں کی تکلیفوں کو دُور کِیا جس سے ثابت ہوا کہ اُنہیں لوگوں سے بہت محبت ہے۔ ایک موقعے پر دو اندھے آدمیوں نے یسوع سے مدد کے لیے اِلتجا کی۔ (‏متی 20:‏30-‏34‏)‏ غور کریں کہ یسوع کو ’‏اُن پر ترس آیا‘‏ اور پھر اُنہوں نے اُنہیں ٹھیک کِیا۔ اِس آیت میں جس یونانی اِصطلا‌ح کا ترجمہ ”‏ترس آیا“‏ کِیا گیا ہے، وہ ہمدردی کے ایک ایسے احساس کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو اِنسان کے اندر سے آتا ہے اور جو بہت شدید ہوتا ہے۔ لوگوں سے محبت کی وجہ سے یسوع کو اُن سے گہری ہمدردی تھی اور اِسی وجہ سے اُنہوں نے بھوکے لوگوں کو کھانا کھلایا اور ایک کوڑھی کو ٹھیک کِیا۔ (‏متی 15:‏32؛‏ مر 1:‏41‏)‏ ہم اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا ”‏رحیم“‏ خدا یہوواہ اور اُس کا بیٹا ہم سے گہری محبت کرتے ہیں اور اُنہیں ہماری تکلیفیں دیکھ کر بہت دُکھ ہوتا ہے۔ (‏لُو 1:‏78؛‏ 1-‏پطر 5:‏7‏)‏ بے‌شک وہ اِنسانوں کی تکلیفوں کو ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں!‏ م23.‏04 ص.‏ 3 پ.‏ 4-‏5

بدھ، 2 جولائی

اَے[‏یہوواہ]‏سے محبت رکھنے والو!‏ بدی سے نفرت کرو۔‏ وہ اپنے مُقدسوں کی جانوں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏ وہ اُن کو شریروں کے ہاتھ سے چھڑاتا ہے۔—‏زبور 97:‏10‏۔‏

ہم پوری کوشش کر سکتے ہیں کہ ہم ایسی غلط باتیں نہ تو پڑھیں اور نہ ہی سنیں جو شیطان کی دُنیا میں بہت عام ہیں۔ ہم بائبل پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے اپنے ذہن کو اچھے خیالات سے بھر سکتے ہیں۔ اور اِجلاسوں میں جانے اور مُنادی کرنے سے بھی ہم اپنی سوچ کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں کبھی بھی کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا جو ہماری برداشت سے باہر ہو۔ (‏1-‏کُر 10:‏12، 13‏)‏ اِس آخری زمانے میں یہوواہ کا وفادار رہنے کے لیے ہمیں پہلے سے بھی زیادہ دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم دُعا میں ’‏اپنے دل کا حال اُس کے سامنے کھول دیں۔‘‏ (‏زبور 62:‏8‏)‏ یہوواہ کی بڑائی کریں اور جو کچھ وہ آپ کے لیے کرتا ہے، اُس کے لیے اُس کا شکریہ ادا کریں۔ دلیری سے مُنادی کرنے کے لیے اُس سے مدد مانگیں۔ مشکلوں سے نمٹنے اور آزمائشوں سے بچنے کے لیے اُس سے اِلتجا کریں۔ کسی بھی چیز یا شخص کو اِجازت نہ دیں کہ وہ آپ کو دُعا کرنے سے روکے۔ م23.‏05 ص.‏ 7 پ.‏ 17-‏18

جمعرات، 3 جولائی

آئیں،‏ ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏[‏اور]‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ ‏—‏عبر 10:‏24،‏ 25‏۔‏

ہم اِجلاسوں میں کیوں جاتے ہیں؟ اِس کی سب سے خاص وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں۔ (‏زبور 26:‏12؛‏ 111:‏1‏)‏ ہم اِس لیے بھی اِجلاسوں میں جاتے ہیں تاکہ ہم اِس مشکل دَور میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھا سکیں۔ (‏1-‏تھس 5:‏11‏)‏ جب ہم جواب دینے کے لیے اپنا ہاتھ کھڑا کرتے ہیں اور جواب دیتے ہیں تو ہم یہ دونوں ہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن جواب دیتے وقت شاید ہمیں کچھ مشکلوں کا سامنا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں جواب دینے میں گھبراہٹ محسوس ہو۔ یا شاید ہمیں جواب دینا بہت پسند ہو لیکن ہاتھ کھڑا کرنے پر شاید ہر بار ہم سے جواب نہ پوچھا جائے۔ ہم اِن مشکلوں سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟ پولُس رسول نے کہا کہ ہمیں اپنا دھیان ”‏ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی“‏ کرنے پر رکھنا چاہیے۔ جواب دینے سے ہم اپنے ایمان کا اِظہار کر رہے ہوتے ہیں اور ہمارے سادہ سے جواب سے بھی دوسروں کا حوصلہ بڑھ سکتا ہے۔ اگر ہم یہ باتیں سمجھ جاتے ہیں تو ہمیں جواب دینے کے لیے ہاتھ کھڑا کرنے میں گھبراہٹ محسوس نہیں ہوگی۔ اِس کے علاوہ اگر ہم سے ہر بار جواب نہیں پوچھا جاتا تو ہم اِس بات سے خوش ہو سکتے ہیں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع مل رہا ہے۔—‏1-‏پطر 3:‏8‏۔ م23.‏04 ص.‏ 20 پ.‏ 1-‏3

جمعہ، 4 جولائی

شہر یروشلم جا کر دوبارہ سے ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ یہوواہ کا گھر[‏بنائیں]‏۔—‏عز 1:‏3‏۔‏

یہودی 70 سال سے بابل میں غلاموں کے طور پر رہ رہے تھے۔ لیکن اب بادشاہ نے اِعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں۔ (‏عز 1:‏2-‏4‏)‏ صرف یہوواہ ہی یہ کام کر سکتا تھا کیونکہ بابلی اِس بات کے لیے مشہور تھے کہ وہ کبھی بھی اپنے غلاموں کو آزاد نہیں کرتے۔ (‏یسع 14:‏4،‏ 17‏)‏ لیکن بابل کو فتح کر کے ایک نئے بادشاہ نے حکمرانی شروع کر دی تھی۔ اور اُس نے یہودیوں سے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔ اِس وجہ سے ہر یہودی کو اور خاص طور پر گھر کے سربراہوں کو ایک بہت ہی اہم فیصلہ لینا تھا اور وہ یہ کہ ”‏کیا وہ بابل کو چھوڑ کر جائیں گے یا کیا وہ یہیں رہیں گے۔“‏ شاید یہ فیصلہ لینا آسان نہیں رہا ہوگا۔ کچھ یہودی اِتنے بوڑھے ہو گئے تھے کہ وہ اِتنا لمبا سفر نہیں کر سکتے تھے۔ اور چونکہ زیادہ‌تر یہودی بابل میں ہی پیدا ہوئے تھے اِس لیے اُن کے لیے تو بابل ہی اُن کا گھر تھا۔ اُن کی نظر میں اِسرائیل ایک ایسا ملک تھا جہاں اُن کے باپ‌دادا رہتے تھے۔ کچھ یہودی بابل میں رہ کر بہت امیر ہو گئے تھے۔ اِس لیے اُنہیں اپنا گھربار اور کاروبار چھوڑ کر کسی ایسے ملک جانا مشکل لگ رہا ہوگا جو اُن کے لیے بالکل نیا تھا۔ م23.‏05 ص.‏ 14 پ.‏ 1-‏2

ہفتہ، 5 جولائی

تیار رہیں۔—‏متی 24:‏44‏۔‏

خدا کے کلام سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں اپنے اندر ثابت‌قدمی، ہمدردی اور محبت کی خوبی کو نکھارتے رہنا چاہیے۔ لُوقا 21:‏19 میں لکھا ہے:‏ ”‏آپ ثابت‌قدم رہنے سے اپنی جان بچائیں گے۔“‏ کُلسّیوں 3:‏12 میں لکھا ہے:‏ ”‏ہمدردی .‏ .‏ .‏ کا لباس پہنیں۔“‏ اور 1-‏تھسلُنیکیوں 4:‏9، 10 میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا نے آپ کو سکھایا ہے کہ ایک دوسرے سے پیار کریں .‏ .‏ .‏ لیکن بھائیو، ہم آپ سے اِلتجا کرتے ہیں کہ ایک دوسرے سے اَور زیادہ پیار کریں۔“‏ یہ باتیں پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کے لیے لکھی گئی تھیں جو یہ ثابت کر چُکے تھے کہ وہ ثابت‌قدم ہیں؛ ایک دوسرے کے ہمدرد ہیں اور ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن اُنہیں اپنے اندر اِن خوبیوں کو نکھارتے رہنا تھا۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ لیکن آپ اپنے اندر اِن خوبیوں کو کیسے نکھار سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے سب سے پہلے دیکھیں کہ پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں نے کیسے ثابت کِیا کہ اُن کے اندر یہ خوبیاں ہیں۔ پھر آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ اِن مسیحیوں کی طرح کیسے بن سکتے ہیں اور اِس طرح یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ بڑی مصیبت کے لیے تیار ہیں۔ پھر جب بڑی مصیبت شروع ہوگی تو آپ کو پتہ ہوگا کہ آپ مشکلوں میں کیسے ثابت‌قدم رہ سکتے ہیں اور آپ ثابت‌قدم رہنے کے اپنے عزم پر قائم رہ پائیں گے۔ م23.‏07 ص.‏ 3 پ.‏ 4،‏ 8

اِتوار، 6 جولائی

وہاں ایک شاہراہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ ہوگی جو مُقدس راہ کہلائے گی۔—‏یسع 35:‏8‏۔‏

چاہے ہم مسح‌شُدہ مسیحی ہوں یا مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں،“‏ ہمیں ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلتے رہنا چاہیے کیونکہ اِس پر چلنے سے ہم یہوواہ کی عبادت کر پائیں گے اور یہ ہمیں اُس بادشاہت تک لے جائے گی جس میں ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔ (‏یوح 10:‏16‏)‏ 1919ء سے لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے بابلِ‌عظیم یعنی جھوٹے مذہب سے نکل آئے ہیں اور اُنہوں نے اِس ”‏مُقدس راہ“‏ پر چلنا شروع کر دیا ہے۔ یہوواہ نے اِس بات کا خیال رکھا کہ جو یہودی بابل چھوڑ کر یروشلم جائیں گے، اُن کی راہ میں کوئی رُکاوٹ نہ آئے۔ (‏یسع 57:‏14‏)‏ ہمارے زمانے میں اِس ”‏مُقدس راہ“‏ کو تیار کرنے کے لیے یہوواہ نے کیا کِیا؟ 1919ء سے کئی صدیاں پہلے یہوواہ نے ایسے لوگوں کے ذریعے بابلِ‌عظیم سے نکلنے میں اپنے بندوں کی مدد کی جو اُس کا گہرا احترام کرتے تھے۔ (‏یسعیاہ 40:‏3 پر غور کریں۔)‏ اُنہوں نے اِس راہ کو تیار کرنے کے لیے وہ سب ضروری کام کیے جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو گیا کہ بعد میں لوگ جھوٹے مذہب سے نکل کر اُس راہ پر چل پڑیں جہاں وہ یہوواہ کی عبادت کر سکتے ہیں۔ م23.‏05 ص.‏ 15-‏16 پ.‏ 8-‏9

سوموار، 7 جولائی

خوشی سے[‏یہوواہ]‏کی عبادت کرو۔‏ گاتے ہوئے اُس کے حضور حاضر ہو۔—‏زبور 100:‏2‏۔‏

یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم خوشی اور پورے دل سے اُس کی خدمت کریں۔ (‏2-‏کُر 9:‏7‏)‏ تو کیا ہمیں اُس وقت بھی اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے کام کرتے رہنا چاہیے جب ہم میں اِسے پورا کرنے کی خواہش نہیں ہوتی؟ ذرا پولُس رسول کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے جسم کو دبا کر رکھتا ہوں اور اِسے غلام بناتا ہوں۔“‏ (‏1-‏کُر 9:‏25-‏27‏)‏ پولُس اُس وقت بھی صحیح کام کرنے کی پوری کوشش کرتے تھے جب اُن میں ایسا کرنے کی خواہش نہیں ہوتی تھی۔ لیکن پولُس یہوواہ کی خدمت میں جو کچھ بھی کرتے تھے، کیا یہوواہ اِس سے خوش تھا؟ جی بالکل اور یہوواہ نے اُنہیں اِس کے لیے بہت سی برکتیں بھی دیں۔ (‏2-‏تیم 4:‏7، 8‏)‏ جب ہم اُس وقت بھی اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے کام کرتے ہیں جب ہمارے اندر اِسے پورا کرنے کی خواہش نہیں ہوتی تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔ یہوواہ اِس لیے خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ بھلے ہی ہمیں وہ کام کرنا اچھا نہیں لگتا لیکن ہم اُسے اِس لیے کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں یہوواہ سے محبت ہے۔ جس طرح یہوواہ نے پولُس کو برکتیں دیں اُسی طرح وہ ہماری کوششوں کے لیے ہمیں بھی برکتیں دے گا۔ (‏زبور 126:‏5‏)‏ جب ہم دیکھیں گے کہ وہ ہمیں برکتیں دے رہا ہے تو شاید ہمارے اندر اپنے منصوبے کو پورا کرنے کی خواہش پیدا ہو۔ م23.‏05 ص.‏ 29 پ.‏ 9-‏10

منگل، 8 جولائی

یہوواہ کا دن ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ آنے والا ہے۔—‏1-‏تھس 5:‏2‏۔‏

جو لوگ یہوواہ کے دن سے نہیں بچیں گے، پولُس رسول نے اُن کا موازنہ ایسے لوگوں سے کِیا جو سو رہے ہوتے ہیں۔ اُنہیں اپنے اِردگِرد کی چیزوں اور وقت کا کوئی ہوش نہیں ہوتا۔ اِس لیے وہ سمجھ نہیں پاتے کہ اُن کے آس‌پاس کون سی اہم تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور نہ ہی اُنہیں اِس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اِن تبدیلیوں کی وجہ سے اُنہیں کیا قدم اُٹھانا چاہیے۔ آج بہت سے لوگ روحانی لحاظ سے سو رہے ہیں۔ (‏روم 11:‏8‏)‏ وہ اِس بات کے ثبوتوں پر یقین نہیں رکھتے کہ ہم ”‏آخری زمانے“‏ میں رہ رہے ہیں اور بہت جلد بڑی مصیبت شروع ہونے والی ہے۔ (‏2-‏پطر 3:‏3، 4‏)‏ لیکن ہمارے لیے جاگتے رہنا ہر گزرتے دن کے ساتھ اَور بھی ضروری ہوتا جا رہا ہے۔ (‏1-‏تھس 5:‏6‏)‏ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھیں اور پُر سکون رہیں۔ ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہیے؟ ہمیں ایسا اِس لیے کرنا چاہیے تاکہ ہم سیاسی معاملوں میں اُلجھنے سے بچ جائیں۔ جیسے جیسے یہوواہ کا دن نزدیک آئے گا ویسے ویسے لوگوں پر سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری کرنے کا دباؤ بڑھتا جائے گا۔ لیکن ہمیں یہ سوچ کر پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ ایسی صورتحال میں ہم کیا کریں گے۔ خدا کی پاک روح پُرسکون رہنے، اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھنے اور اچھے فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرے گی۔—‏لُو 12:‏11، 12‏۔ م23.‏06 ص.‏ 10 پ.‏ 6-‏7

بدھ، 9 جولائی

اَے مالک[‏یہوواہ]‏مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ مجھے یاد کر اور ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ مجھے زور بخش۔‏ ‏—‏قُضا 16:‏28۔‏

جب آپ سمسون کا نام سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ شاید آپ کے ذہن میں ایسا شخص آئے جو بہت طاقت‌ور تھا۔ لیکن سمسون نے ایک بہت بُرا فیصلہ کِیا تھا جس کے بہت بُرے نتیجے نکلے۔ مگر سمسون نے یہوواہ کی خدمت میں جو اچھے کام کیے تھے، یہوواہ نے اپنا دھیان اُن کاموں پر رکھا۔ اِس لیے اُس نے بائبل میں سمسون کے بارے میں لکھوایا تاکہ ہمیں اُن کی مثال سے فائدہ ہو۔ یہوواہ نے سمسون کے ذریعے بہت بڑے بڑے کام کیے تاکہ وہ اپنی قوم بنی‌اِسرائیل کی مدد کر سکے۔ سمسون کی موت کے سینکڑوں سال بعد یہوواہ نے پولُس رسول کے ذریعے بائبل میں سمسون کا نام ایسے لوگوں کی فہرست میں شامل کرایا جو ایمان کی عمدہ مثال تھے۔ (‏عبر 11:‏32-‏34‏)‏ سمسون کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں بہت حوصلہ ملتا ہے۔ اُنہوں نے مشکل حالات میں بھی یہوواہ پر بھروسا رکھا۔ ہم سمسون سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور اُن کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں بہت حوصلہ مل سکتا ہے۔ م23.‏09 ص.‏ 2 پ.‏ 1-‏2

جمعرات، 10 جولائی

اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔—‏فِل 4:‏6‏۔‏

باقاعدگی سے یہوواہ سے دُعا کرنے اور دل کھول کر اُسے اپنے احساسات بتانے سے ہم اپنے اندر ثابت‌قدمی کی خوبی نکھار سکتے ہیں۔ (‏1-‏تھس 5:‏17‏)‏ ہو سکتا ہے کہ آپ ابھی کسی سخت مشکل کا سامنا نہیں کر رہے۔ لیکن جب بھی آپ پریشان ہوتے ہیں یا اُلجھن میں ہوتے ہیں تو کیا آپ یہوواہ سے دُعا میں رہنمائی مانگتے ہیں؟ اگر آپ ابھی چھوٹے چھوٹے مسئلوں سے نمٹنے کے لیے باقاعدگی سے یہوواہ سے دُعا کریں گے تو مستقبل میں جب آپ کو بڑی مشکلوں کا سامنا ہوگا تو آپ ایسا کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائیں گے۔ آپ کو اِس بات کا پکا یقین ہوگا کہ یہوواہ یہ بہتر جانتا ہے کہ آپ کی مدد کرنے کا صحیح وقت اور صحیح طریقہ کیا ہے۔ (‏زبور 27:‏1،‏ 3‏)‏ اگر ہم آج ثابت‌قدم رہیں گے تو شاید ہم اُس وقت بھی ثابت‌قدم رہیں جب بڑی مصیبت شروع ہوگی۔ (‏روم 5:‏3‏)‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ ہمارے بہت سے بہن بھائیوں نے دیکھا ہے کہ ثابت‌قدمی کا ہر اِمتحان اُنہیں آنے والی مشکل کو برداشت کرنے کے لیے تیار کر دیتا ہے۔ ثابت‌قدمی اُنہیں اَور نکھار دیتی ہے اور اِس بات پر اُن کا ایمان مضبوط کرتی ہے کہ یہوواہ اُن کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ اور یہوواہ پر مضبوط ایمان ہونے کی وجہ سے وہ اپنی اگلی مشکل میں ثابت‌قدم رہ پاتے ہیں۔—‏یعقو 1:‏2-‏4‏۔ م23.‏07 ص.‏ 3 پ.‏ 7-‏8

جمعہ، 11 جولائی

دیکھ مَیں ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ تیرا لحاظ کرتا ہوں۔—‏پید 19:‏21‏۔‏

فروتنی اور رحم‌دلی کی وجہ سے یہوواہ لچک‌دار ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ کی فروتنی اُس وقت صاف نظر آئی جب وہ سدوم کے بُرے لوگوں کو تباہ کرنے والا تھا۔ یہوواہ نے اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے بندے لُوط سے کہا کہ وہ بھاگ کر پہاڑوں کی طرف چلے جائیں۔ لیکن لُوط وہاں جانے سے ڈر رہے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ سے درخواست کی کہ کیا وہ اور اُن کا گھرانہ چھوٹے سے قصبے ضغر میں پناہ لے سکتے ہیں جو کہ ایک ایسا قصبہ تھا جسے یہوواہ تباہ کرنے والا تھا۔ یہوواہ چاہتا تو وہ لُوط سے کہہ سکتا تھا کہ اُس نے اُنہیں جو کرنے کو کہا ہے، وہ وہی کریں۔ لیکن یہوواہ نے ایسا نہیں کِیا حالانکہ اِس وجہ سے اُسے ضغر کو تباہ کرنے سے اپنا ہاتھ روکنا پڑا۔ (‏پید 19:‏18-‏22‏)‏ کئی صدیوں بعد یہوواہ نے شہر نِینوہ کے لوگوں کے لیے رحم‌دلی دِکھائی۔ اُس نے اپنے نبی یُوناہ کو اُن کے پاس بھیجا تاکہ وہ اِس شہر اور اِس کے بُرے لوگوں کی تباہی کا اِعلان کریں۔ لیکن جب لوگوں نے دل سے توبہ کی تو یہوواہ نے اُن لوگوں کے لیے رحم‌دلی دِکھاتے ہوئے اِس شہر کو بخش دیا۔—‏یُوناہ 3:‏1،‏ 10؛‏ 4:‏10، 11‏۔ م23.‏07 ص.‏ 21 پ.‏ 5

ہفتہ، 12 جولائی

اُنہوں نے ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏[‏یوآس کو]‏قتل کِیا ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ پر اُسے بادشاہوں کی قبروں میں دفن نہ کِیا۔—‏2-‏توا 24:‏25‏۔‏

ہم یوآس کی زندگی سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟ یوآس ایک ایسے درخت کی طرح تھا جس کی جڑیں کھوکھلی ہوں اور جسے کھڑا رہنے کے لیے سہارے کی ضرورت ہو۔ جب وہ سہارا یعنی یہویدع نہ رہا اور یہوواہ سے برگشتگی کی ہوائیں چلیں تو یوآس گِر پڑا یعنی وہ یہوواہ سے دُور ہو گیا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں یہوواہ کا خوف صرف اِس لیے نہیں ماننا چاہیے کیونکہ ہمارے گھر والے اور کلیسیا کے بہن بھائی ہم پر اچھا اثر ڈال رہے ہیں۔ اگر ہم یہوواہ کے قریب رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں باقاعدگی سے ذاتی مطالعہ کرنے، سوچ بچار کرنے اور دُعا کرنے سے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اور احترام کو بڑھانا چاہیے۔ (‏یرم 17:‏7، 8؛‏ کُل 2:‏6، 7‏)‏ یہوواہ ہم سے بہت زیادہ کی توقع نہیں کرتا۔ وہ ہم سے جو چاہتا ہے، اُس کے بارے میں واعظ 12:‏13 میں یہ لکھا ہے:‏ ”‏خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ اِنسان کا فرضِ‌کُلی یہی ہے۔“‏ جب ہم خدا کا خوف رکھتے ہیں تو چاہے مستقبل میں ہم پر کیسی بھی مشکل آ جائے، ہم خدا کے وفادار رہیں گے۔ کوئی بھی چیز یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑ نہیں پائے گی۔ م23.‏06 ص.‏ 19 پ.‏ 17-‏19

اِتوار، 13 جولائی

دیکھیں!‏ مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔—‏مُکا 21:‏5‏۔‏

مُکاشفہ 21:‏5 کے شروع میں یہ لکھا ہے:‏ ”‏جو تخت پر بیٹھا تھا، اُس نے کہا۔“‏ یہ بات اِتنی خاص اِس لیے ہے کیونکہ مُکاشفہ کی کتاب میں صرف تین ایسے موقعوں کا ذکر ہوا ہے جب یہوواہ نے خود کسی رُویا میں بات کی ہو۔ اور یہ اُن میں سے ایک موقع تھا۔ اِس لیے فردوس میں زندگی کے بارے میں ضمانت کسی طاقت‌ور فرشتے یہاں تک کہ یسوع مسیح نے نہیں بلکہ خود یہوواہ نے دی ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ آگے جو بات کہی گئی ہے، وہ بالکل سچ ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہوواہ ”‏جھوٹ نہیں بول سکتا۔“‏ (‏طِط 1:‏2‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ مُکاشفہ 21:‏5، 6 میں جو بات لکھی ہے، اُس پر پوری طرح بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔ آئیے لفظ ”‏دیکھیں“‏ پر بات کرتے ہیں۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏دیکھیں“‏ کِیا گیا ہے، وہ مُکاشفہ کی کتاب میں بار بار اِستعمال ہوا ہے۔ اِس سے اگلی بات کیا ہے؟ خدا نے کہا:‏ ”‏مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔“‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن اُسے اپنا وعدہ پورا کرنے پر اِتنا زیادہ یقین ہے کہ وہ اِس کے بارے میں ایسے ہی بات کر رہا ہے جیسے یہ پورا ہو چُکا ہو۔—‏یسع 46:‏10‏۔ م23.‏11 ص.‏ 3-‏4 پ.‏ 7-‏8

سوموار، 14 جولائی

وہ باہر جا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔—‏متی 26:‏75‏۔‏

پطرس کو اپنی خامیوں سے لڑنا پڑا۔ ذرا اِس کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔ جب یسوع نے اپنے سب رسولوں کو بتایا کہ مسیح کے بارے میں کی گئی پیش‌گوئی کے مطابق اُنہیں اذیت سہنی ہوگی اور مرنا ہوگا تو پطرس نے یسوع کو جھڑکا اور کہا کہ اُن کے ساتھ ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ (‏مر 8:‏31-‏33‏)‏ پطرس اور دوسرے رسول بار بار اِس بات پر بحث کرتے تھے کہ اُن میں سے بڑا کون ہے۔ ‏(‏مر 9:‏33، 34‏)‏ یسوع کی موت سے کچھ دیر پہلے پطرس نے بغیر سوچے سمجھے ایک شخص کا کان اُڑا دیا۔ (‏یوح 18:‏10‏)‏ اُسی رات پطرس نے لوگوں کے خوف میں آ کر تین بار اپنے دوست یعنی یسوع کو جاننے سے اِنکار کِیا۔ (‏مر 14:‏66-‏72‏)‏ اِس وجہ سے پطرس پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ یسوع نے اپنے اِس دُکھی رسول سے مُنہ نہیں موڑ لیا۔ جب یسوع زندہ ہو گئے تو اُنہوں نے پطرس کو یہ ثابت کرنے کا موقع دیا کہ وہ اب بھی یسوع سے محبت کرتے ہیں۔ یسوع نے پطرس کو ذمے‌داری دی کہ وہ اُن کی بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کریں۔ (‏یوح 21:‏15-‏17‏)‏ پطرس وہ سب کرنے کو تیار تھے جو یسوع نے اُن سے کہا تھا۔ وہ عیدِپنتِکُست پر یروشلم میں تھے اور وہ اُس پہلے گروہ میں شامل تھے جنہیں یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا تھا۔ م23.‏09 ص.‏ 22 پ.‏ 6-‏7

منگل، 15 جولائی

میری چھوٹی بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کریں۔—‏یوح 21:‏16‏۔‏

پطرس رسول نے کلیسیا کے دوسرے بزرگوں سے کہا:‏ ”‏خدا کے .‏ .‏ .‏ گلّے کی گلّہ‌بانی کریں۔“‏ (‏1-‏پطر 5:‏1-‏4‏)‏ اگر آپ ایک بزرگ ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ آپ اپنے بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور اُن کی اچھی طرح دیکھ‌بھال کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار شاید آپ کو لگے کہ آپ اِتنے زیادہ مصروف یا تھکے ہوئے ہیں کہ آپ یہ ذمے‌داری پوری نہیں کر سکتے۔ ایسی صورتحال میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ دُعا میں کُھل کر یہوواہ کو اپنے احساسات بتائیں۔ پطرس نے کہا تھا:‏ ”‏اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے سہارے کرے جو خدا دیتا ہے۔“‏ (‏1-‏پطر 4:‏11‏)‏ شاید آپ کے بہن بھائی ایسی مشکلوں کا سامنا کر رہے ہوں جو اِس دُنیا میں حل نہیں ہو سکتیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ جتنی اچھی طرح آپ اُن کی مدد کر سکتے ہیں، اُس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے ”‏عظیم چرواہا“‏ یعنی یسوع مسیح اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ وہ آج بھی ایسا کر رہے ہیں اور وہ نئی دُنیا میں بھی ایسا کریں گے۔ یہوواہ بس بزرگوں سے یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کریں، اُن کی اچھی طرح سے دیکھ‌بھال کریں اور ”‏گلّے کے لیے مثال قائم“‏ کریں۔ م23.‏09 ص.‏ 29-‏30 پ.‏ 13-‏14

بدھ، 16 جولائی

یہوواہ جانتا ہے کہ دانش‌مندوں کے خیالات فضول ہیں۔—‏1-‏کُر 3:‏20‏۔‏

ہمیں ایسے لوگوں کی سوچ نہیں اپنانی چاہیے جو یہوواہ کے حکموں کا احترام نہیں کرتے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو شاید ہم یہوواہ اور اُس کے معیاروں کو نظرانداز کر دیں۔ (‏1-‏کُر 3:‏19‏)‏ ”‏دُنیا کی دانش‌مندی“‏ کی وجہ سے اکثر لوگ یہوواہ کی نافرمانی کرتے ہیں۔ پرگمن اور تھواتیرہ کے کچھ مسیحیوں نے اپنے شہر کے اُن لوگوں کی سوچ اپنا لی جو بدچلن تھے اور بُتوں کی پوجا کرتے تھے۔ یسوع مسیح نے اِن دونوں کلیسیاؤں کی سختی سے درستی کی کیونکہ اُنہوں نے بدچلنی کی چُھوٹ دی ہوئی تھی۔ (‏مُکا 2:‏14،‏ 20‏)‏ آج بھی لوگ ہم پر غلط سوچ اپنانے کا دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ ہمارے رشتے‌دار اور جان پہچان کے لوگ شاید ہم سے کہیں کہ ہم اپنی خواہشوں کو پورا کریں اور یہوواہ کے حکموں کو توڑ دیں۔ مثال کے طور پر شاید وہ ہم سے کہیں کہ بائبل میں اپنے چال‌چلن کو پاک رکھنے کے حوالے سے جو معیار دیے گئے ہیں، وہ پُرانے زمانے کے لوگوں کے لیے تھے؛ آج اُن معیاروں کے مطابق زندگی گزارنا ضروری نہیں ہے۔ اور کبھی کبھار شاید ہم یہ سوچنے لگیں کہ یہوواہ نے ہمیں جو ہدایت دی ہے، وہ اِتنی واضح نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم ”‏لکھی ہوئی باتوں سے آگے“‏ بڑھنے لگیں۔—‏1-‏کُر 4:‏6‏۔ م23.‏07 ص.‏ 16 پ.‏ 10-‏11

جمعرات، 17 جولائی

سچا دوست ہمیشہ محبت ظاہر کرتا ہے اور مصیبت کی گھڑی میں ایک بھائی ثابت ہوتا ہے۔‏ ‏—‏اَمثا 17:‏17‏۔‏

یسوع کی ماں مریم کو ہمت اور طاقت کی ضرورت تھی۔ جبرائیل فرشتے نے اُنہیں بتایا کہ وہ حاملہ ہوں گی حالانکہ ابھی تک اُن کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ وہ بچوں کی پرورش کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں جانتی تھیں۔ لیکن اُنہیں ایک ایسے بچے کی پرورش کرنی تھی جس نے بڑے ہو کر مسیح بننا تھا۔ اُنہوں نے کبھی کسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم نہیں کیے تھے لیکن اب اُنہیں اپنے منگیتر کو یہ بتانا تھا کہ وہ ماں بننے والی ہیں۔ ذرا سوچیں کہ مریم کے لیے یہ کتنا مشکل رہا ہوگا۔ (‏لُو 1:‏26-‏33‏)‏ مریم کو ہمت اور طاقت کیسے ملی؟ اُنہوں نے دوسروں سے مدد مانگی۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے جبرائیل سے اِس ذمے‌داری کے حوالے سے اَور معلومات مانگی۔ (‏لُو 1:‏34‏)‏ اِس کے کچھ ہی وقت بعد وہ یہوداہ کے ”‏پہاڑی علاقے“‏ کا سفر کر کے اپنی رشتے‌دار الیشبع سے ملنے گئیں۔ الیشبع نے مریم کی تعریف کی اور اُنہیں یہوواہ کی طرف سے وہ پیش‌گوئی بتائی جو اُن کے ہونے والے بچے کے بارے میں تھی۔ (‏لُو 1:‏39-‏45‏)‏ مریم نے کہا کہ یہوواہ نے ”‏اپنے بازو سے زبردست کام کیے ہیں۔“‏ (‏لُو 1:‏46-‏51‏)‏ یہوواہ نے جبرائیل اور الیشبع کے ذریعے مریم کو ہمت اور طاقت دی۔ م23.‏10 ص.‏ 14-‏15 پ.‏ 10-‏12

جمعہ، 18 جولائی

‏[‏اُنہوں]‏نے ہمیں بادشاہ بنایا اور اپنے خدا اور باپ کے لیے کاہن بھی بنایا۔—‏مُکا 1:‏6‏۔‏

مسیح کے کچھ شاگردوں کو یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا ہے اور اُن کا یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتہ ہے۔ یہوواہ نے اِن 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو آسمان پر یسوع کے ساتھ کاہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے چُنا ہے۔ (‏مُکا 14:‏1‏)‏ خیمۂ‌اِجتماع کا مُقدس خانہ اِس بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے زمین پر ہوتے ہوئے ہی یہوواہ نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے طور پر گود لے لیا ہے۔ (‏روم 8:‏15-‏17‏)‏ خیمۂ‌اِجتماع کا مُقدس‌ترین خانہ آسمان کی طرف اِشارہ کرتا ہے جہاں یہوواہ رہتا ہے۔ مُقدس خانے اور مُقدس‌ترین خانے کے بیچ کا ”‏پردہ“‏ یسوع کے جسم کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو کہ اُن کے لیے روحانی ہیکل کے کاہنِ‌اعظم کے طور پر آسمان پر جانے میں رُکاوٹ تھا۔ اِنسانوں کے لیے اپنے جسم کو قربان کرنے سے یسوع نے سب مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے آسمان پر جانے کی راہ کھول دی۔ لیکن مسح‌شُدہ مسیحیوں کو بھی آسمان پر اپنا اجر پانے کے لیے اپنا اِنسانی جسم چھوڑنا ہوگا۔—‏عبر 10:‏19، 20؛‏ 1-‏کُر 15:‏50‏۔ م23.‏10 ص.‏ 28 پ.‏ 13

ہفتہ، 19 جولائی

اِتنا وقت نہیں کہ مَیں جدعون ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ کا ذکر کروں۔—‏عبر 11:‏32‏۔‏

جب اِفرائیمیوں نے جدعون پر تنقید کی تو وہ ٹھنڈے رہے۔ (‏قُضا 8:‏1-‏3)‏ اُنہوں نے اِفرائیمیوں کو غصے سے جواب نہیں دیا۔ اُنہوں نے بڑے دھیان سے اُن کی بات سنی اور اُنہیں نرمی سے جواب دیا۔ اِس طرح اُنہوں نے ثابت کِیا کہ وہ خاکسار ہیں۔ یوں وہ معاملے کو ٹھنڈا کر پائے۔ سمجھ‌دار بزرگ بھی جدعون کی طرح دھیان سے اُن لوگوں کی بات سنتے ہیں جو اُن پر تنقید کرتے ہیں اور پھر وہ اُنہیں نرمی سے جواب دیتے ہیں۔ (‏یعقو 3:‏13‏)‏ اِس طرح وہ کلیسیا میں امن قائم رکھتے ہیں۔ جب جدعون نے مِدیانیوں کو جنگ میں ہرا دیا تو لوگوں نے اُن کی بہت تعریف کی۔ لیکن جدعون نے اِس فتح کا سہرا یہوواہ کے سر باندھا۔ (‏قُضا 8:‏22، 23)‏ بزرگ جدعون کی طرح کیسے بن سکتے ہیں؟ وہ بھی اپنے اچھے کاموں کا سہرا یہوواہ کے سر باندھ سکتے ہیں۔ (‏1-‏کُر 4:‏6، 7‏)‏ مثال کے طور پر جب لوگ ایک بزرگ کی اِس وجہ سے تعریف کرتے ہیں کیونکہ وہ بہت اچھی طرح سے تعلیم دیتا ہے تو وہ اُن کی توجہ خدا کے کلام یا اُس تربیت پر دِلا سکتا ہے جو اُسے یہوواہ کی تنظیم سے ملی ہے۔ بزرگوں کو وقتاًفوقتاً اِس بارے میں سوچنا چاہیے کہ کہیں وہ اِس طرح سے تعلیم تو نہیں دے رہے کہ لوگوں کی توجہ یہوواہ کی بجائے اُن پر جا رہی ہے۔ م23.‏06 ص.‏ 4 پ.‏ 7-‏8

اِتوار، 20 جولائی

میرے خیال تمہارے خیال نہیں[‏ہیں]‏۔—‏یسع 55:‏8‏۔‏

ہم دُعا میں یہوواہ سے جو مانگ رہے ہیں، اگر ہمیں وہ نہیں ملتا تو ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ ”‏کیا مَیں صحیح چیز کے لیے دُعا کر رہا ہوں؟“‏ اکثر ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں پتہ کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔ لیکن شاید ہم یہوواہ سے دُعا میں جو چیزیں مانگ رہے ہیں، اُن کا ہمیں زیادہ فائدہ نہ ہو۔ اگر ہم کسی مسئلے کے بارے میں یہوواہ سے دُعا کر رہے ہیں تو شاید اِس کا بہتر حل وہ نہ ہو جو ہم نے سوچا ہوا ہے۔ اور کبھی کبھار شاید ہماری دُعائیں یہوواہ کی مرضی کے مطابق نہ ہوں۔ (‏1-‏یوح 5:‏14‏)‏ ذرا ایسے والدین کی مثال پر غور کریں جو یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں کہ اُن کا بچہ کبھی بھی اُس سے دُور نہ ہو۔ اِس بارے میں دُعا کرنا بالکل صحیح ہے۔ لیکن یہوواہ ہم میں سے کسی کو بھی اُس کی عبادت کرنے کے لیے مجبور نہیں کرتا۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم سب اور ہمارے بچے بھی اُس کی عبادت کرنے کا فیصلہ خود کریں۔ (‏اِست 10:‏12، 13؛ 30:‏19، 20)‏ اِس لیے بہتر ہوگا کہ ماں باپ دُعا میں یہوواہ سے مدد مانگیں کہ وہ اپنے بچے کے دل تک پہنچ سکیں تاکہ اُس کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا ہو اور وہ اُس کا دوست بن جائے۔—‏اَمثا 22:‏6؛‏ اِفِس 6:‏4‏۔ م23.‏11 ص.‏ 21 پ.‏ 5؛‏ ص.‏ 23 پ.‏ 12

سوموار، 21 جولائی

ایک دوسرے کو ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ تسلی دیتے رہیں۔—‏1-‏تھس 4:‏18‏۔‏

دوسروں کو تسلی دینا اُن کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کا سب سے اچھا طریقہ کیوں ہے؟ بائبل کی ایک لغت کے مطابق پولُس رسول نے لفظ ”‏تسلی“‏ کے لیے جو یونانی لفظ اِستعمال کِیا تھا، اُس کا مطلب یہ ہے:‏ ”‏کسی شخص کے ساتھ کھڑے رہ کر اُس وقت اُس کا حوصلہ بڑھانا جب وہ کسی بہت بڑی مشکل سے گزر رہا ہو۔“‏ اِس لیے جب ہم اپنے کسی ایسے ہم‌ایمان کو تسلی دیتے ہیں جو مشکل سے گزر رہا ہوتا ہے تو ہم اُس کی مدد کرتے ہیں کہ وہ اُٹھ کھڑا ہو اور زندگی کی راہ پر چلتا رہے۔ جب بھی ہم کسی بہن یا بھائی کو تسلی دیتے ہیں تو ہم اُس کے لیے اپنی محبت ثابت کر رہے ہوتے ہیں۔ (‏2-‏کُر 7:‏6، 7،‏ 13‏)‏ ہمدردی کرنے اور دوسروں کو تسلی دینے میں گہرا تعلق ہے۔ کس لحاظ سے؟ جو شخص کسی کے درد کو محسوس کرتا ہے، وہ اُسے تسلی دینا چاہتا ہے اور اُس کی تکلیف کم کرنا چاہتا ہے۔ اِس لیے اگر ہم کسی کے ہمدرد ہیں تو ہم اُسے تسلی بھی دیں گے۔پولُس رسول نے بتایا کہ چونکہ یہوواہ کو دوسروں سے ہمدردی ہے اِس لیے وہ اُنہیں تسلی دیتا ہے۔ اُنہوں نے یہوواہ کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏عظیم رحمتوں کا باپ ہے اور بڑی تسلی بخشتا ہے۔“‏—‏2-‏کُر 1:‏3‏۔ م23.‏11 ص.‏ 9-‏10 پ.‏ 8-‏10

منگل، 22 جولائی

اُس وقت بھی خوش ہوں جب ہم پر مصیبتیں آتی ہیں۔—‏روم 5:‏3‏۔‏

اصل میں مسیح کے سب پیروکاروں پر مصیبتیں آ سکتی ہیں۔ ذرا پولُس کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے تھسلُنیکے کے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏جب ہم آپ کے ساتھ تھے تو ہم آپ کو بتایا کرتے تھے کہ ہمیں اذیتیں اُٹھانی پڑیں گی۔ اور ایسا ہوا بھی ہے۔“‏ (‏1-‏تھس 3:‏4‏)‏ اور اُنہوں نے کُرنتھس میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏بھائیو، ہم چاہتے ہیں کہ آپ[‏ہماری]‏مشکلات کے بارے میں جانیں .‏ .‏ .‏ ہمیں اپنی جان کا خطرہ تھا۔“‏ (‏2-‏کُر 1:‏8؛‏ 11:‏23-‏27‏)‏ آج بھی مسیحیوں کو فرق فرق مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ (‏2-‏تیم 3:‏12‏)‏ جب آپ یسوع پر ایمان لائے اور آپ نے اُن کی پیروی کرنی شروع کی تو شاید آپ کے رشتے‌داروں اور گھر والوں نے آپ کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا ہو۔ کیا ایمان‌داری سے کام کرنے کی وجہ سے آپ کو کام کی جگہ پر مشکل اُٹھانی پڑی؟ (‏عبر 13:‏18‏)‏ کیا دوسروں کو اپنی اُمید کے بارے میں بتانے کی وجہ سے آپ کو حکومت کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا؟ پولُس رسول نے بتایا تھا کہ چاہے ہمیں جیسی بھی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے، ہم خوش رہ سکتے ہیں۔ م23.‏12 ص.‏ 10-‏11 پ.‏ 9-‏10

بدھ، 23 جولائی

آپ نے میرے لیے بڑی مصیبت کھڑی کر دی ہے۔—‏پید 34:‏30‏۔‏

یعقوب نے بہت سی مشکلیں برداشت کیں۔ یعقوب کے بیٹوں شمعون اور لاوی کی وجہ سے پورے خاندان کو شرمندگی اُٹھانی پڑی اور یہوواہ کے نام کی بدنامی ہوئی۔ اِس کے علاوہ یعقوب اپنی بیوی راخل سے بہت محبت کرتے تھے لیکن اپنے دوسرے بچے کی پیدائش کے وقت وہ فوت ہو گئیں۔ ایک اَور مشکل یہ بھی تھی کہ ایک بہت سخت قحط کی وجہ سے یعقوب کو بڑھاپے میں اپنا ملک چھوڑ کر مصر جانا پڑا۔ (‏پید 35:‏16-‏19؛‏ 37:‏28؛‏ 45:‏9-‏11،‏ 28‏)‏ اِن سب مشکلوں کے باوجود بھی یعقوب نے یہوواہ اور اُس کے وعدوں پر اپنا ایمان کمزور نہیں پڑنے دیا۔ اور یہوواہ نے بھی یہ ثابت کِیا کہ وہ یعقوب کے ساتھ ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے یعقوب کو بہت سی برکتیں دیں۔ اور ذرا سوچیں کہ جب یعقوب یوسف سے دوبارہ ملے ہوں گے تو وہ یہوواہ کے کتنے شکرگزار ہوئے ہوں گے کیونکہ اُنہیں لگ رہا تھا کہ اُن کا بیٹا کئی سال پہلے فوت ہو چُکا ہے۔ یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی کی وجہ سے یعقوب اِن سب مشکلوں کو برداشت کر پائے۔ (‏پید 30:‏43؛‏ 32:‏9، 10؛‏ 46:‏28-‏30‏)‏ اگر ہماری بھی یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی ہوگی تو ہم بھی اُن مشکلوں کو برداشت کر پائیں گے جن کی ہم نے توقع بھی نہیں کی ہوتی۔ م23.‏04 ص.‏ 15 پ.‏ 6-‏7

جمعرات، 24 جولائی

یہوواہ میرا چرواہا ہے۔‏ مجھے کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی۔—‏زبور 23:‏1‏۔‏

زبور 23 میں داؤد نے اِس بات کا اِظہار کِیا کہ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ اُن سے محبت کرتا ہے اور اُن کا خیال رکھتا ہے۔ اُنہوں نے اُس دوستی کا ذکر کِیا جو اُن کے اور اُن کے چرواہے یہوواہ کے بیچ تھی۔ داؤد پوری طرح یہوواہ پر بھروسا کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ وہ اُن کی رہنمائی کرے۔ داؤد کو اِس بات پر بھروسا تھا کہ یہوواہ ہر دن اُن کے لیے محبت دِکھائے گا۔ لیکن اُنہیں یہوواہ کی محبت پر اِتنا بھروسا کیوں تھا؟ داؤد کو اِس بات پر یقین تھا کہ یہوواہ اُن کا خیال رکھے گا کیونکہ یہوواہ نے ہمیشہ اُنہیں وہ چیزیں دی تھیں جن کی اُنہیں ضرورت تھی۔ داؤد یہوواہ کے قریبی دوست تھے اور یہوواہ اُن سے خوش تھا۔ اِس وجہ سے اُنہیں اِس بات پر پکا یقین تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، یہوواہ اُن کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔ چونکہ داؤد کو اِس بات پر بھروسا تھا کہ یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کا خیال رکھے گا اِس لیے وہ حد سے زیادہ پریشان نہیں ہوئے بلکہ وہ خوش اور مطمئن رہے۔—‏زبور 16:‏11‏۔ م24.‏01 ص.‏ 28-‏29 پ.‏ 12-‏13

جمعہ، 25 جولائی

مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔—‏متی 28:‏20‏۔‏

دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یہوواہ کے بندے بہت سے ملکوں میں کسی حد تک آزادی سے مُنادی کر رہے ہیں یہاں تک کہ یہ کام پوری دُنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ گورننگ باڈی مسیح کی رہنمائی پر بھروسا رکھتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ وہ بہن بھائیوں کو جو ہدایتیں دے، اُن سے یہ نظر آئے کہ یہ ہدایتیں یہوواہ کی طرف سے ہیں۔ وہ حلقے کے نگہبانوں اور بزرگوں کے ذریعے یہ ہدایتیں کلیسیا کے بہن بھائیوں تک پہنچاتی ہے۔ مسح‌شُدہ بزرگ مسیح کے ”‏دائیں ہاتھ“‏ ہیں۔ (‏مُکا 2:‏1‏)‏ بے‌شک یہ بزرگ عیب‌دار ہیں اور اِن سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ کچھ موقعوں پر موسیٰ اور یشوع سے بھی غلطیاں ہوئیں اور بعد میں رسولوں سے بھی۔ (‏گن 20:‏12؛ یشو 9:‏14، 15؛‏ روم 3:‏23‏)‏ لیکن مسیح بڑے دھیان سے وفادار غلام اور کلیسیا کے بزرگوں کی رہنمائی کرتا ہے اور وہ ایسا کرتا رہے گا۔ اِس لیے ہم پیشوائی کرنے والے بھائیوں کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر آنکھیں بند کر کے بھروسا کر سکتے ہیں۔ م24.‏02 ص.‏ 23-‏24 پ.‏ 13-‏14

ہفتہ، 26 جولائی

پیارے بچوں کی طرح خدا کی مثال پر عمل کریں۔—‏اِفِس 5:‏1‏۔‏

ہم یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اُس کے بارے میں اِس طرح سے بات کر سکتے ہیں کہ اِس سے پتہ چلے کہ ہم اُس کے بہت شکرگزار ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ ہم مُنادی کرتے وقت یہ بات یاد رکھتے ہیں کہ ہمارا سب سے خاص مقصد یہ ہے کہ لوگ یہوواہ کے قریب ہو جائیں اور اُس کے بارے میں ویسا ہی محسوس کریں جیسا ہم کرتے ہیں۔ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ ہمیں لوگوں کو بائبل سے یہوواہ کے بارے میں بتا کر بہت خوشی ملتی ہے کیونکہ بائبل میں یہوواہ کی محبت، اِنصاف، دانش‌مندی، طاقت اور دوسری خوبیوں کے بارے میں بہت کچھ بتایا گیا ہے۔ ہم یہوواہ کی بڑائی کرنے اور اُسے خوش کرنے کے لیے اُس کی طرح بننے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم اِس بُری دُنیا میں سب سے الگ نظر آتے ہیں۔ شاید لوگ یہ بات نوٹ کریں کہ ہم باقی لوگوں سے فرق ہیں اور وہ اِس کی وجہ جاننا چاہیں۔ (‏متی 5:‏14-‏16‏)‏ جب ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے لوگوں سے بات کرتے ہیں تو ہم اُنہیں یہ بتا سکتے ہیں کہ ہم دوسروں سے فرق کیوں ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں اور اِس وجہ سے بہت سے لوگ ہمارے خدا کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ جب ہم اِن طریقوں سے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں تو ہم اُس کا دل خوش کرتے ہیں۔—‏1-‏تیم 2:‏3، 4‏۔ م24.‏02 ص.‏ 10 پ.‏ 7

اِتوار، 27 جولائی

دوسروں کی حوصلہ‌افزائی ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ اور ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ درستی[‏کریں]‏۔—‏طِط 1:‏9‏۔‏

اگر آپ ایک پُختہ مسیحی بننا چاہتے ہیں تو آپ کو ایسی مہارتیں اور ہنر سیکھنے چاہئیں جو روزمرہ زندگی میں آپ کے کام آئیں۔ یہ مہارتیں اور ہنر آپ کی مدد کریں گے کہ آپ کلیسیا میں اپنی ذمے‌داریاں نبھا سکیں، اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کر نے کے لیے کام‌کاج کر سکیں اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھ سکیں۔ مثال کے طور پر اچھی طرح پڑھنا لکھنا سیکھیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایک خوش اور کامیاب آدمی وہی ہے جو ہر روز خدا کے کلام کو پڑھتا ہے اور اِس پر سوچ بچار کرتا ہے۔ (‏زبور 1:‏1-‏3‏)‏ ہر روز بائبل پڑھنے سے ایک شخص یہوواہ کی سوچ کو جان پاتا ہے۔ اِس وجہ سے وہ صحیح طرح سوچ پاتا ہے اور یہ سیکھ پاتا ہے کہ وہ بائبل کے اصولوں پر کیسے عمل کر سکتا ہے۔ (‏اَمثا 1:‏3، 4‏)‏ ہمارے بہن بھائیوں کو ایسے بھائیوں کی مدد چاہیے ہوتی ہے جو اُنہیں بائبل سے تعلیم اور اچھے مشورے دے سکیں۔ اگر آپ کو اچھی طرح پڑھنا لکھنا آتا ہوگا تو آپ ایسی تقریریں اور جواب تیار کر پائیں گے جن سے دوسروں کو بہت فائدہ ہوگا اور اُن کا ایمان مضبوط ہوگا۔ اِس کے علاوہ آپ ایسے نوٹس بھی لے پائیں گے جن کی مدد سے آپ اپنا ایمان مضبوط کر سکیں گے اور دوسروں کا حوصلہ بڑھا سکیں گے۔ م23.‏12 ص.‏ 26-‏27 پ.‏ 9-‏11

سوموار، 28 جولائی

جو آپ کے ساتھ متحد ہے،‏ وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا کے ساتھ متحد ہے۔—‏1-‏یوح 4:‏4‏۔‏

جب آپ ڈرے ہوئے ہوں تو اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ مستقبل میں کیا کچھ کرے گا جب شیطان کو ختم کر دیا جائے گا۔ 2014ء کے علاقائی اِجتماع پر ایک منظر دِکھایا گیا تھا جس میں ایک باپ اپنے گھر والوں کو بتاتا ہے کہ اگر 2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏5 میں فردوس میں زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہوتا تو یہ آیتیں کچھ اِس طرح ہوتیں:‏ ”‏نئی دُنیا میں خوشی کا وقت آئے گا کیونکہ لوگ دوسروں سے محبت رکھنے والے، سچائی سے پیار کرنے والے، خاکسار، خدا کی بڑائی کرنے والے، ماں باپ کے فرمانبردار، شکرگزار، وفادار، گھر والوں سے محبت کرنے والے، متحد رہنے والے، دوسروں کے بارے میں اچھی باتیں کرنے والے، ضبطِ‌نفس رکھنے والے، نرم‌مزاج، نیکی سے محبت کرنے والے اور قابلِ‌بھروسا ہوں گے۔ خداپرست ہونے کی وجہ سے اُن کا طرزِزندگی خدا کے حکموں کے مطابق ہوگا۔ ایسے لوگوں کے قریب رہیں۔“‏ کیا آپ اپنے گھر والوں یا ہم‌ایمانوں سے اِس بارے میں بات کرتے ہیں کہ نئی دُنیا میں زندگی کیسی ہوگی؟ م24.‏01 ص.‏ 6 پ.‏ 13-‏14

منگل، 29 جولائی

مَیں تُم سے خوش ہوں۔—‏لُو 3:‏22‏۔‏

یہ بات ہمیں کتنی تسلی دیتی ہے کہ یہوواہ اپنے سب بندوں سے بہت خوش ہے۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏یہوواہ اپنے بندوں سے خوش ہوتا ہے۔“‏ (‏زبور 149:‏4‏)‏ لیکن شاید کبھی کبھار ہم اِتنا بے‌حوصلہ ہو جائیں کہ ہم یہ سوچنے لگیں:‏ ”‏کیا یہوواہ مجھ سے خوش ہے؟“‏ پُرانے زمانے میں بھی یہوواہ کے کچھ بندوں کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگ رہا تھا کہ یہوواہ اُن سے خوش ہے۔ (‏1-‏سمو 1:‏6-‏10؛‏ ایو 29:‏2،‏ 4؛‏ زبور 51:‏11‏)‏ بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ عیب‌دار اِنسان بھی یہوواہ کو خوش کر سکتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ ایسا کرنے کے لیے ہمیں یسوع مسیح پر ایمان رکھنا ہوگا اور بپتسمہ لینا ہوگا۔ (‏یوح 3:‏16‏)‏ جب ہم بپتسمہ لیں گے تو ہم سب لوگوں کے سامنے یہ ثابت کریں گے کہ ہم نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اور ہم نے خدا سے وعدہ کِیا ہے کہ ہم اُس کی مرضی پر چلیں گے۔ (‏اعما 2:‏38؛‏ 3:‏19‏)‏ جب ہم یہوواہ سے دوستی کرنے کے لیے قدم اُٹھاتے ہیں تو وہ ہم سے بہت خوش ہوتا ہے۔ اگر ہم یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو نبھانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو وہ ہم سے خوش ہوگا اور ہمیں اپنا دوست سمجھے گا۔—‏زبور 25:‏14‏۔ م24.‏03 ص.‏ 26 پ.‏ 1-‏2

بدھ، 30 جولائی

ہم اُن باتوں کے بارے میں چپ نہیں رہ سکتے جو ہم نے دیکھی اور سنی ہیں۔—‏اعما 4:‏20‏۔‏

جب ہم اُس وقت بھی مُنادی کرتے رہتے ہیں جب حکومت ہمیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم مُنادی کرنا بند کر دیں تو ہم یسوع کے شاگردوں کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ مُنادی کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ اِس لیے یہوواہ سے دلیری اور سمجھ‌داری مانگیں۔ مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے یہوواہ سے مدد بھی مانگیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ کسی بیماری، شدید پریشانی، کسی عزیز کی موت، خاندان میں کسی مشکل، اذیت یا کسی اَور مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اور اگر وبائیں پھیل جائیں یا جنگیں شروع ہو جائیں تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا ہو جنہیں برداشت کرنا اِتنا آسان نہ ہو۔ جب ایسا ہوتا ہے تو دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُسے اپنی صورتحال کے بارے میں بالکل ایسے ہی بتائیں جیسے آپ اپنے کسی قریبی دوست کو بتائیں گے۔ اور اِس بات کا یقین رکھیں کہ وہ آپ کی مدد کرنے کے لیے”‏سب کچھ کرے گا۔“‏ (‏زبور 37:‏3،‏ 5‏)‏ اگر ہم دُعا کرنے میں لگے رہیں گے تو ہم ”‏مصیبتوں میں ثابت‌قدم“‏ رہ پائیں گے۔ (‏روم 12:‏12‏)‏ یہوواہ جانتا ہے کہ اُس کے بندے کیا کچھ سہہ رہے ہیں اور ”‏وہ اُن کی فریاد“‏ سنتا ہے۔—‏زبور 145:‏18، 19‏۔ م23.‏05 ص.‏ 5-‏6 پ.‏ 12-‏15

جمعرات، 31 جولائی

یہ معلوم کرتے رہیں کہ مالک کو کون سے کام پسند ہیں۔—‏اِفِس 5:‏10‏۔‏

جب ہمیں کوئی بہت اہم فیصلہ لینا ہوتا ہے تو ہمیں ”‏یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے“‏ اور پھر اِس کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔ (‏اِفِس 5:‏17‏)‏ جب ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بائبل کے کون سے اصول ہماری صورتحال کے مطابق ہیں تو اصل میں ہم اُس معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ کو سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر جب ہم اِن اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم اچھے فیصلے لے پاتے ہیں۔ ”‏بُری ہستی“‏ یعنی ہمارا دُشمن شیطان ہمیں دُنیا کے کاموں میں اِس حد تک اُلجھانا چاہتا ہے کہ ہمارے پاس یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے وقت ہی نہ بچے۔ (‏1-‏یوح 5:‏19‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی پیسے، تعلیم یا اپنے کام کو یہوواہ کی خدمت سے بھی زیادہ اہمیت دینے لگے۔ اگر ایسا ہوگا تو اِس سے نظر آئے گا کہ اُس پر دُنیا کی سوچ کا اثر ہو گیا ہے۔ سچ ہے کہ یہ چیزیں غلط نہیں ہیں لیکن اِنہیں ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہم نہیں ہونا چاہیے۔ م24.‏03 ص.‏ 24 پ.‏ 16-‏17

    اُردو زبان میں مطبوعات (‏2024-‏2000)‏
    لاگ آؤٹ
    لاگ اِن
    • اُردو
    • شیئر کریں
    • ترجیحات
    • Copyright © 2025 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania
    • اِستعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
    • رازداری کی سیٹنگز
    • JW.ORG
    • لاگ اِن
    شیئر کریں