سوموار، 28 جولائی
جو آپ کے ساتھ متحد ہے، وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا کے ساتھ متحد ہے۔—1-یوح 4:4۔
جب آپ ڈرے ہوئے ہوں تو اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ مستقبل میں کیا کچھ کرے گا جب شیطان کو ختم کر دیا جائے گا۔ 2014ء کے علاقائی اِجتماع پر ایک منظر دِکھایا گیا تھا جس میں ایک باپ اپنے گھر والوں کو بتاتا ہے کہ اگر 2-تیمُتھیُس 3:1-5 میں فردوس میں زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہوتا تو یہ آیتیں کچھ اِس طرح ہوتیں: ”نئی دُنیا میں خوشی کا وقت آئے گا کیونکہ لوگ دوسروں سے محبت رکھنے والے، سچائی سے پیار کرنے والے، خاکسار، خدا کی بڑائی کرنے والے، ماں باپ کے فرمانبردار، شکرگزار، وفادار، گھر والوں سے محبت کرنے والے، متحد رہنے والے، دوسروں کے بارے میں اچھی باتیں کرنے والے، ضبطِنفس رکھنے والے، نرممزاج، نیکی سے محبت کرنے والے اور قابلِبھروسا ہوں گے۔ خداپرست ہونے کی وجہ سے اُن کا طرزِزندگی خدا کے حکموں کے مطابق ہوگا۔ ایسے لوگوں کے قریب رہیں۔“ کیا آپ اپنے گھر والوں یا ہمایمانوں سے اِس بارے میں بات کرتے ہیں کہ نئی دُنیا میں زندگی کیسی ہوگی؟ م24.01 ص. 6 پ. 13-14
منگل، 29 جولائی
مَیں تُم سے خوش ہوں۔—لُو 3:22۔
یہ بات ہمیں کتنی تسلی دیتی ہے کہ یہوواہ اپنے سب بندوں سے بہت خوش ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”یہوواہ اپنے بندوں سے خوش ہوتا ہے۔“ (زبور 149:4) لیکن شاید کبھی کبھار ہم اِتنا بےحوصلہ ہو جائیں کہ ہم یہ سوچنے لگیں: ”کیا یہوواہ مجھ سے خوش ہے؟“ پُرانے زمانے میں بھی یہوواہ کے کچھ بندوں کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگ رہا تھا کہ یہوواہ اُن سے خوش ہے۔ (1-سمو 1:6-10؛ ایو 29:2، 4؛ زبور 51:11) بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ عیبدار اِنسان بھی یہوواہ کو خوش کر سکتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ ایسا کرنے کے لیے ہمیں یسوع مسیح پر ایمان رکھنا ہوگا اور بپتسمہ لینا ہوگا۔ (یوح 3:16) جب ہم بپتسمہ لیں گے تو ہم سب لوگوں کے سامنے یہ ثابت کریں گے کہ ہم نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اور ہم نے خدا سے وعدہ کِیا ہے کہ ہم اُس کی مرضی پر چلیں گے۔ (اعما 2:38؛ 3:19) جب ہم یہوواہ سے دوستی کرنے کے لیے قدم اُٹھاتے ہیں تو وہ ہم سے بہت خوش ہوتا ہے۔ اگر ہم یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو نبھانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو وہ ہم سے خوش ہوگا اور ہمیں اپنا دوست سمجھے گا۔—زبور 25:14۔ م24.03 ص. 26 پ. 1-2
بدھ، 30 جولائی
ہم اُن باتوں کے بارے میں چپ نہیں رہ سکتے جو ہم نے دیکھی اور سنی ہیں۔—اعما 4:20۔
جب ہم اُس وقت بھی مُنادی کرتے رہتے ہیں جب حکومت ہمیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم مُنادی کرنا بند کر دیں تو ہم یسوع کے شاگردوں کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ مُنادی کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ اِس لیے یہوواہ سے دلیری اور سمجھداری مانگیں۔ مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے یہوواہ سے مدد بھی مانگیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ کسی بیماری، شدید پریشانی، کسی عزیز کی موت، خاندان میں کسی مشکل، اذیت یا کسی اَور مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اور اگر وبائیں پھیل جائیں یا جنگیں شروع ہو جائیں تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا ہو جنہیں برداشت کرنا اِتنا آسان نہ ہو۔ جب ایسا ہوتا ہے تو دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُسے اپنی صورتحال کے بارے میں بالکل ایسے ہی بتائیں جیسے آپ اپنے کسی قریبی دوست کو بتائیں گے۔ اور اِس بات کا یقین رکھیں کہ وہ آپ کی مدد کرنے کے لیے”سب کچھ کرے گا۔“ (زبور 37:3، 5) اگر ہم دُعا کرنے میں لگے رہیں گے تو ہم ”مصیبتوں میں ثابتقدم“ رہ پائیں گے۔ (روم 12:12) یہوواہ جانتا ہے کہ اُس کے بندے کیا کچھ سہہ رہے ہیں اور ”وہ اُن کی فریاد“ سنتا ہے۔—زبور 145:18، 19۔ م23.05 ص. 5-6 پ. 12-15